رَدیف ، قافیہ ، بندِش ، خیال ، لفظ گری
وُہ حُور ، زینہ اُترتے ہُوئے سکھانے لگی
کتاب ، باب ، غزل ، شعر ، بیت ، لفظ ، حُروف
خفیف رَقص سے دِل پر اُبھارے مست پری
کلام ، عَرُوض ، تغزل ، خیال ، ذوق ، جمال
بدن کے جام نے اَلفاظ کی صراحی بھری
سلیس ، شستہ ، مُرصع ، نفیس ، نرم ، رَواں
دَبا کے دانتوں میں آنچل ، غزل اُٹھائی گئی
قصیدہ ، شعر ، مسدس ، رُباعی ، نظم ، غزل
مہکتے ہونٹوں کی تفسیر ہے بھلی سے بھلی
مجاز ، قید ، معمہ ، شبیہ ، اِستقبال
کسی سے آنکھ ملانے میں اَدبیات پڑھی
قرینہ ، سَرقہ ، اِشارہ ، کِنایہ ، رَمز ، سوال
حیا سے جھکتی نگاہوں میں جھانکتے تھے سبھی
بیان ، علمِ معانی ، فصاحت ، علمِ بلاغ
بیان کر نہیں سکتے کسی کی ایک ہنسی
قیاس ، قید ، تناسب ، شبیہ ، سَجع ، نظیر
کلی کو چوما تو جیسے کلی ، کلی سے ملی
ترنم ، عرض ، مکرر ، سنائیے ، اِرشاد
کسی نے ’’سنیے‘‘ کہا ، بزم جھوم جھوم گئی
حُضُور ، قبلہ ، جناب ، آپ ، دیکھیے ، صاحب
کسی کی شان میں گویا لغت بنائی گئی
حریر ، اَطلس و کمخواب ، پنکھڑی ، ریشم
کسی کے پھول سے تلووں سے شاہ مات سبھی
گلاب ، عنبر و ریحان ، موتیا ، لوبان
کسی کی زُلفِ معطر میں سب کی خوشبو ملی
٭٭٭
کسی کے مرمریں آئینے میں نمایاں ہیں
گھٹا ، بہار ، دَھنک ، چاند ، پھول ، دیپ ، کلی
کسی کا غمزہ شرابوں سے چُور قوسِ قُزح
اَدا ، غُرُور ، جوانی ، سُرُور ، عِشوَہ گری
کسی کے شیریں لبوں سے اُدھار لیتے ہیں
مٹھاس ، شَہد ، رُطَب ، چینی ، قند ، مصری ڈَلی
کسی کے نور کو چندھیا کے دیکھیں حیرت سے
چراغ ، جگنو ، شرر ، آفتاب ، ’’پھول جھڑی‘‘
کسی کو چلتا ہُوا دیکھ لیں تو چلتے بنیں
غزال ، مورنی ، موجیں ، نُجُوم ، اَبر ، گھڑی
کسی کی مدھ بھری آنکھوں کے آگے کچھ بھی نہیں
تھکن ، شراب ، دَوا ، غم ، خُمارِ نیم شبی
کسی کے ساتھ نہاتے ہیں تیز بارِش میں
لباس ، گجرے ، اُفق ، آنکھ ، زُلف ، ہونٹ ، ہنسی
کسی کا بھیگا بدن ، گُل کھلاتا ہے اَکثر
گلاب ، رانی ، کنول ، یاسمین ، چمپا کلی
بشرطِ ’’فال‘‘ کسی خال پر میں واروں گا
چمن ، پہاڑ ، دَمن ، دَشت ، جھیل ، خشکی ، تری
یہ جام چھلکا کہ آنچل بہار کا ڈَھلکا
شریر ، شوشہ ، شرارہ ، شباب ، شر ، شوخی
کسی کی تُرش رُوئی کا سبب یہی تو نہیں؟
اَچار ، لیموں ، اَنار ، آم ، ٹاٹری ، اِملی
کسی کے حُسن کو بن مانگے باج دیتے ہیں
وَزیر ، میر ، سپاہی ، فقیہہ ، ذوقِ شہی
نگاہیں چار ہُوئیں ، وَقت ہوش کھو بیٹھا
صدی ، دَہائی ، برس ، ماہ ، روز ، آج ، اَبھی
وُہ غنچہ یکجا ہے چونکہ وَرائے فکر و خیال!
پلک نہ جھپکیں تو دِکھلاؤں پتّی پتّی اَبھی؟
٭٭٭
سیاہ زُلف: گھٹا ، جال ، جادُو ، جنگ ، جلال
فُسُوں ، شباب ، شکارَن ، شراب ، رات گھنی
جبیں: چراغ ، مقدر ، کشادہ ، دُھوپ ، سَحَر
غُرُور ، قہر ، تعجب ، کمال ، نُور بھری
ظریف اَبرُو: غضب ، غمزہ ، غصہ ، غور ، غزل
گھمنڈ ، قوس ، قضا ، عشق ، طنز ، نیم سخی
پَلک: فسانہ ، شرارت ، حجاب ، تیر ، دُعا
تمنا ، نیند ، اِشارہ ، خمار ، سخت تھکی
نظر: غزال ، محبت ، نقاب ، جھیل ، اَجل
سُرُور ، عشق ، تقدس ، فریبِ اَمر و نہی
نفیس ناک: نزاکت ، صراط ، عدل ، بہار
جمیل ، سُتواں ، معطر ، لطیف ، خوشبو رَچی
گلابی گال: شَفَق ، سیب ، سرخی ، غازہ ، کنول
طلسم ، چاہ ، بھنور ، ناز ، شرم ، نرم گِری
دو لب: عقیق ، گُہر ، پنکھڑی ، شرابِ کُہن
لذیذ ، نرم ، ملائم ، شریر ، بھیگی کلی
نشیلی ٹھوڑی: تبسم ، ترازُو ، چاہِ ذَقن
خمیدہ ، خنداں ، خجستہ ، خمار ، پتلی گلی
گلا: صراحی ، نوا ، گیت ، سوز ، آہ ، اَثر
ترنگ ، چیخ ، ترنم ، ترانہ ، سُر کی لڑی
ہتھیلی: ریشمی ، نازُک ، مَلائی ، نرم ، لطیف
حسین ، مرمریں ، صندل ، سفید ، دُودھ دُھلی
کمر: خیال ، مٹکتی کلی ، لچکتا شباب
کمان ، ٹوٹتی اَنگڑائی ، حشر ، جان کنی
پری کے پاؤں: گلابی ، گداز ، رَقص پرست
تڑپتی مچھلیاں ، محرابِ لب ، تھرکتی کلی
https://vimeo.com/152557662
No comments:
Post a Comment