Thursday, 28 April 2016

شہد کی مکھی؛ انسان دوست مخلوق

اللہ نے دنیا میں کوئی چیز بے مقصد اور بغیر فائدے کے نہیں بنائی ، اس کی پیدا کی ہوئی ہر شے کا کوئی نہ کوئی مصرف اور مقصد ہے . یہ الگ بات ہے کہ ان میں سے کچھ چیزوں کی افادیت ہماری آنکھوں کے سامنے روشن ہوتی ہے اور کچھ کی پوشیدہ ... شہد کی مکھی اللّٰه پاک کی وہ مخلوق ہے جس کے فوائد سب پر عیاں ہیں- قرآن میں شہد کی مکھی کا خاص ذکر کیا گیا ہے (16:68,69)۔ یہ غالباً ان کا زیرگی میں بے پناہ اہمیت کی وجہ سے ہے۔ اس کے علاوہ شہد کی مکھیاں معاشرتی تعاون کی علامت بھی ہیں۔یہ اللّٰه پاک کی وہ مخلوق ہے جو اپنے فوائد کے ساتھ ساتھ اپنی تنظیم اور ذہانت سے ابن آدم کو حیران کیئے ہوے ہے...شہد مکھی مکھی کے خاندان کا ذیلی مجموعہ ہیں، جو شہد کی پیداوار اور ذخیرہ کرنے، سالانہ موم کے گھونسلہ بنانے کی وجہ سے ممتاز ہیں۔ یہ 'اپینی' قبیلہ کی غیر تباہ شدہ باقی رکن بچی ہیں۔ ان کی سات نوع ہیں، اور 44 ذیلی نوع ہیں۔ 'شہد مکھی' مکھیوں کی بیس ہزار قسموں میں سے صرف چند ہیں۔ 'اپیس' نوع کی شہد مکھی پھولوں پر جاتی ہیں، اور پودوں کی وسیع اقسام کی زیرگی کرتی ہیں۔ کچھ اقسام کو تجارتی بنیادوں پر زیرگی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ تجارت اربوں ڈالر کی سالانہ مالیت بنتی ہے۔ 

شہد کی مکھی کا سائنسی نام Apis Mellifera ہے – اسکو عربی میں نحل اور انگریزی میں HoneyBee کہتے ہیں -
شہد کی مکھیاں گروہ کی صورت میں چھتوں میں رہتی ہیں اور اس گروہ میں موجود مکھیوں کی تعداد ٨٠٠٠٠ تک ہو سکتی ہے –
شہد کی مکھیوں کا معاشرتی نظام نہایت مربوط ور مضبوط ہوتا ہے جو کہ عموما ٣ گروہوں میں منقسم ہوتا ہے
١-Queen Bee ملکہ مکھی
٢ – Worker Bee کارکن مکھیاں
٣ – Drone
ملکہ مکھی اور کارکن مکھیاں مادہ ہوتی ہیں مگر صرف ملکہ مکھی کے ذریعے ہی شہد کی مکھیوں کی افزائش نسل ہوتی ہے -
Drone مکھیاں نر ہوتی ہیں –
صرف کارکن مکھیاں ہی شہد بناتی ہیں –
کارکن مکھیوں کا شہد بنانے کا عمل نہایت ہی حیرت انگیز اور منفرد ہے-
جس کو اللہ تعالٰی نے قرآن پاک میں ١٤٠٠ سال قبل ان الفاظ کے ساتھ سورہ نحل میں بیان فرمایا ہے
اور تمہارے پروردگار نے شہد کی مکھی کے دل میں یہ بات ڈال دی کہ:
"تُو پہاڑوں میں،اور درختوں میں اور لوگ جو چھتریاں اٹھاتے ہیں،اُن میں اپنے گھر بنا۔(68ٌ)
پھر ہر قسم کے پھلوں سے اپنی خوراک حاصل کر،پھر اُن راستوں پر چل جو تیرے رب نے تیرے لئے آسان بنا دئیے ہیں۔"(اس طرح)اس مکھی کے پیٹ سے وہ مختلف رنگوں والا مشروب (شہد)نکلتا ہے جس میں لوگوں کے لئے شفا ہے۔
یقینا ان سب باتوں میں اُن لوگوں کے لئے نشانی ہے جو سوچتے سمجھتے ہوں۔(69)(سورۂ نحل)
آج ١٤٠٠ سال بعد سائنس نے شہد کی مکھیوں کے شہد بنانے کے طریقہ کر کو دریافت کیا ہے –
اللّٰه کی یہ ننھی مخلوق پھولوں میں موجود رس ( Necter) کی تلاش میں پھرتی ہے ، پھولوں کے اس رس کو چوس کر شہد کی مکھی اپنے معدے میں محفوظ کر لیتی ہے جہاں پہنچ کر پھولوں کے اس رس سے شکر جدا ہو جاتی ہے اور شہد کی مکھی اس رس کو اپنے منہ سے باہر نکل کر ہوا میں اچھال کر اپنے پروں کی مدد سے اس رس کو ہوا دیتی ہے اور اس میں موجود پانی کو خشک کر دیتی ہے، جسکے نتیجے میں وہ حیران کن تخلیق باقی رہ جاتی ہے جسے میں اور آپ شہد کے نام سے جانتے ہیں –
شہد کی مکھیاں ایک کلو شہد تقریبا ٨٧٠٠٠٠٠ ستاسی لاکھ پھولوں سے کشید کرتی ہیں –
شہد کی مکھیاں اپنا بنایا ہوا شہد اپنے چھتوں میں محفوظ کرتی ہیں – شہد کی مکھیوں کے چتھے موم سے بنے چھ کونوں والے خانوں پر مشتمل ہوتے ہیں – ان چھتوں کو بھی یہی کارکن مکھیاں بناتی ہیں – یہ چتھے شہد محفوظ کرنے ، انڈوں اور ان سے نکلنے والے لاروا کی حفاظت کے لئے استعمال ہوتے ہیں –
شہد کی مکھی شہد بنانے کے ساتھ ساتھ جو دوسرا اہم کم سر انجام دیتی ہے وہ پودوں اور درختوں کی افزائش نسل کا ہے – جب شہد کی مکھی پھولوں سے رس چوسنے کے لئے پھولوں پر بیٹھتی ہے تو پھولوں میں موجود Polan یا زرگل اسکے جسم کے ساتھ چپک جاتا ہے اور شہد کی یہ مکھی یہ زرگل ایک پھول سے دوسرے پھول ، ایک درخت سے دوسرے درخت کے مادہ جز تک پہنچاتی ہے اس طرح پودوں اور درختوں کی افزائش میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے- شہد کی مکھیوں کے زریعے پودوں کی افزائش کا طریقہ ہوا کے زریعے افزائش کے طریقے سے ہزار گنا زیادہ موثر ہے.
اللّٰه کی یہ حیران کن مخلوق اپنا ایک مخصوص لسانی نظام بھی رکھتی ہے ... 
جسے Waggal Dance Talk کہا جاتا ہے جسکے زریعے یہ اپنی ساتھ کارکن مکھیوں کو پھولوں کی موجودگی ، انکی دوری اور نزدیکی کے بارے میں بتاتی ہیں -
شہد کی مکھیاں اپنے چتھے سے دور پھولوں کی تلاش میں کئی کلومیٹر کا سفر بھی طے کرتی ہیں اور اپنا راستہ بلکل اسی طرح یاد رکھتی ہیں جیسے ممالیہ جانور اپنے گھروں کا راستہ یاد رکھتے ہیں-
شہد کی مکھی کو اللّٰه پاک نے اپنی حفاظت کے لئے ایک حفاظتی ہتھیار ڈنک کی صورت میں عطا کیا ہے – شہد کی مکھی جب اپنے آپ کو یا اپنے گھر کو خطرے میں پاتی ہے تو یہ حملہ آور پر اپنے ڈنک سے وار کرتی ہے ڈنک مارنے کے بعد یہ اپنی زبان میں مخصوص پیغام اپنی ساتھ مکھیوں کو دیتی ہے جسکے نتیجے میں ساتھی مکھیاں حملہ آور پر ٹوٹ پڑتی ہیں – شہد کی مکھیاں اگر زیادہ تعداد میں ڈنک ماریں تو یہ جن لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے – شہد کی مکھی ڈنک مارنے کے کچھ دیر بعد مر جاتی ہے -
اللّٰه کی یہ حیران کن تخلیق اس پاک پروردگار کی بنائی ہوئی کائنات کے زرے زرے پر غور و فکر کی دعوت دیتی ہے .

شہد میںاللہ تعالیٰ نے ایسی بے بہا خصوصیات رکھی ہیں کہ جن کو دیکھ کر نہ صرف انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے بلکہ سائنس آج اتنی ترقی اور متعدد تجربات کے باوجود شہد تیار کرنے میں ناکام رہی ہے۔

شہد اور مکھیوں کی خاصیت
شہد کو نہ صرف کھانے کے بعد میٹھے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جب کہ مختلف ممالک میں اسے مختلف قسم کی بیماریوں کے توڑ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ شہد کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ اگر شہد کی مکھی پورے قدرتی عمل سے شہد تیار کر لے تو پھر وہ 1000 سال بھی پڑا رہے تو نہ تو وہ خراب ہوتا ہے اور نہ ہی اس کے ذائقے میں ذرا برابر بھی فرق آتا ہے جب کہ اس قسم کے شہد میں رکھی گئی کوئی چیز بھی خراب نہیں ہوتی۔
شہد کی مکھیوں کی ایک اور خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ دوسرے کیڑے مکوڑوں اور جانوروں کی طرح کبھی بھی آپس میں لڑتی نہیں ہیں بلکہ آپس میں محبت اور منظم طریقے سے رہتی ہیں۔

شہد کی طبی خصوصیات

شہد کو ہزاروں برس سے طبی فوائد کے لئے استعمال کیا جارہا ہے اور آج بھی بہت سے ممالک میں یہ روایت برقرار ہے۔ شہد کو گلے کی خراش دور کرنے، بدہضمی دور کرنے، گرمی دور کرنے کے علاوہ دیگر بیماریوں کے علاج کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ کچھ مغربی ممالک میں شہد کی مکھی کے ڈنگ سے جوڑوں کے درد اور سوجن کو دور کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ شہد کا استعمال خون کی کمی، دمہ، گنجا پن، تھکاوٹ، سردرد، ہائی بلڈپریشر، کیڑے کا کاٹا، نیند کی کمی، ذہنی دباﺅ اور ٹی بی جیسے امراض میں بھی فائدہ مند ہے۔

شہد کی مکھیوں کا چھتہ

شہد کی مکھیاں جو چھتے بناتی ہیں ان میں 8 قسم کے خانے ہوتے ہیں جو مثلث سے لے کر 10 خانوں تک ہوتے ہیں۔ شہد کی مکھیوں کے چھتے میں صرف ایک 6 خانوں والی شکل ایسی ہے جس میں ایک ملی لیٹر کا بھی خلا نہیں ہوتا۔ شہد کی مکھی کے چھتے میں انڈوں، شہد، موم اور بچوں کے خانے الگ الگ ہوتے ہیں اور ہر خانہ دوسرے خانے سے مکمل طور پر علیحدہ ہوتا ہے۔
شہد کی مکھیوں کی اقسام
ایک تحقیق کے مطابق شہد کی مکھیاں اڑنے والے کیڑے ہیں۔ پاکستان میں 4 ڈومنا، پہاڑی، چھوٹی اور یورپی مکھیاں پائی جاتی ہیں۔ پہلی ڈومنا، پہاڑی اور چھوٹی مقامی مکھیاں ہیں جب کہ یورپی مکھی (ایپس میلیفرا) آسٹریلیا سے لائی گئی۔ سب سے اچھی مکھی یورپی مکھی ہوتی ہے کیونکہ یہ دوسری مکھیوں کے مقابلے میں زیادہ شہد پیدا کرتی ہے۔
پھولوں کا رس اور سفر

شہد کا ایک چھوٹے چائے کا چمچ میں 5 ہزار پھولوں کا رس شامل ہوتا ہے جب کہ ایک بڑے چمچ میں 2 لاکھ پھولوں کا رس شامل ہوتا ہے۔ شہد کی مکھی آدھا کلو شہد بنانے کے لئے 35 لاکھ اڑانیں بھرتی ہے اور 50 ہزار کلو میٹر کا سفر طے کرتی ہے۔
شہد کی مکھیاں عام طور 8 کا ہندسہ بنا تے ہوئے سفر کرتی ہیں لیکن شہد کی تیاری کے دوران یہ مختلف انداز سے سفر کرتی ہیں۔ گائیڈ مکھیاں انھیں راستہ بتاتی ہیں اور اس طرح یہ میلوں کا سفر با آسانی طے کر لیتی ہیں۔

شہد کی مکھیوں کے انڈے

شہد کی مکھیاں بہت ہی منظم طریقے سے ایک معاشرے کی طرح رہتی ہیں اور اپنی ملکہ کے تابع ہوتی ہیں۔ شہد کی ملکہ مکھی روزانہ 15000 ہزار انڈے جب کہ ایک سیزن میں 25 لاکھ انڈے دیتی ہے۔

شہد کی تیاری

شہد مادہ مکھیاں بناتی ہیں جس کے لئے تقریباً 30 ہزار کی فوج مقرر ہوتی ہے۔ مکھیوں کی ایک جماعت آس پاس اور دور دراز کے علاقوں میں شہد کے ذرائع دیکھ کر آتی ہے۔ شہد کے ذرائع دیکھ کر آنے والی مکھیاں مخصوص حرکات کے ذریعے سے ساتھی مکھیوں کو راستہ بتاتی ہیں کہ کس سمت میں کتنا سفر کرنا ہے۔
شہد کی مکھی جس راستے سے گرزتی ہے وہاں کے پھولوں کی خوشبو کو اپنی یاداشت میں محفوظ کر لیتی ہے اور اپنے پیٹ میں شہد جمع کر کے اسی یاداشت کے ذریعے ٹھکانے پر پہنچ جاتی ہے۔
جب مکھیاں چھتے کے پاس پہنچتی ہیں تو وہاں پر شہد کی کوالٹی چیک کرنے والی ٹیم کے اراکین موجود ہوتے ہیں، اور جو مکھی کوئی مضر صحت چیز اپنے ساتھ چھتے میں لے کر جانے کی کوشش کرتی ہے تو یہ ٹیم اس کے پر توڑ کر اسے نیچے پھینک دیتی ہے۔ اس طرح سے صرف خالص شہد ہی چھتے میں جمع ہوتا ہے جسے ہم با آسانی حاصل کر کے اپنی ضرورت کے مطابق استعمال میں لا سکتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment