ایس اے ساگر
شر پسند ہر زمانہ میں اسلام کے بنیادی عقائد پر حملہ کرتے رہے ہیں. مولانا سید حفظ القدیر ندوی رقمطراز ہیں کہ جب حضرت مولانا سید ابوالحسن علی میاں ندوی رحمة اللہ علیہ حیات تھے تو ان دنوں بھی اسکولوں میں سوریہ نمسکار کرنے اور وندے ماترم گانے کا مسئلہ بڑے زور و شور کیساتھ گونج اٹھا تھا، لیکن حضرت مولانا رحمہ اللہ نے اس کی پرزور مخالفت کی تھی ۔ اسی سلسلہ میں سابق وزیر اعظم اٹل بھاری واجپائی خود دارالعلوم ندوة العلماء لکھنئو پہنچے تھے اور حضرت مولانا سید ابوالحسن علی میاں ندوی رحمة اللہ علیہ سے بات کی تھی ۔
ملاقات کے بعد حضرت مولانا نے ذرائع ابلاغ کو جو تاریخی بیان دیا تھا، اس کے سنہرے الفاظ آج بھی ذہنوں میں نہ صرف تازہ ہیں بلکہ انھیں مستقبل میں بھی کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ، یہی امت کیلئے مشعلِ راہ ہے :
"میری قوم کا ہر بچہ تعلیم سے محروم ہوجائے میں اس کو گوارا کرسکتا ھوں، لیکن اس کے عقیدے اور ایمان پر آنچ آئے، میں اس کو کبھی برداشت نہیں کر سکتا. "
उस वक़्त जब हज़रत माैलाना अबुल हसन अली मियां नदवी रह.हयात थे तब भी स्कूलों में सूर्य नमस्कार करने और वंदेमातरम् गाने का मसला खूब ज़ाेर शाेर से उठा था।
और हज़रत माैलाना रह.ने इसकी पुर ज़ाेर मुखालिफत की थी।
इसी सिलसिले में साबिक़ वज़ीर आज़म अटल बिहारी वाजपेयी खुद दारुल उलूम नदवातुल उलेमा लखनऊ पहुंचे थे और हज़रत माैलाना रह.से बात की थी।
मुलाकात के बाद हज़रत माैलाना ने जो तारीखी बयान मीडिया काे दिया था वह सुनहरे लफ्जों में लिखा गया और उसकाे कभी फरामोश नहीं किया जा सकता।
यही हमारे लिए मशअले राह है।
"मेरी क़ाेम का हर बच्चा तालीम से महरूम हाे जाए मैं इसकाे गवारा कर सकता हूँ लेकिन उसके अक़ीदे और ईमान पर आँच आए मैं इसकाे कभी बरदाश्त नहीं कर सकता. "
No comments:
Post a Comment