ایس اے ساگر
یہ حقیقت کسی سے مخفی نہیں ہے کہ ان دنوں ملک کے متعدد حصے خشک سالی کی زد میں ہیں. نوبت یہاں تک پہنچی ہے کہ بمبئی ہائی کورٹ نے بی بی سی آئی کو حکم جاری کر دیا ہے کہ مہاراشٹر میں پانی کی قلت کی وجہ سے مئی میں ہونے والے تمام انڈین پریمیئر لیگ کے میچوں کو کہیں اور منتقل کیا جائے۔
میچوں پر ضرب :
اس طرح 30 اپریل تک مہاراشٹر میں میچ ہو سکتے ہیں لیکن اس کے بعد تمام میچوں کو کسی اور ریاست میں منتقل کیا جائے۔ عدالتی فیصلے کے نتیجے میں مہارشٹر کے تین بڑے شہروں ممبئی، پونہ اور ناگپور میں ہونے والے 13 میچ مہاراشٹر سےباہر منتقل کرنے پڑیں گے۔
کسی کو تو آیا ہوش :
عدالتی فیصلے کے بعد اب آئی پی ایل کا فائنل جو ممبئی میں کھیلا جانا تھا اب اس کا انعقاد بھی کسی اور شہر میں ہو گا۔ بمبئی ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کے تحت ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ ریاست مہاراشٹر میں پانی کی شدید قلت ہے اور ٹورنامنٹ کے دوران پِچیں تیار کرنے کیلئے بہت زیادہ پانی درکار ہوتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق ان تینوں شہروں میں میدانوں اور پچیں تیار کرنے کیلئے 60 لاکھ لیٹر پانی درکار ہے۔
گذشتہ مسلسل دو برس سے مون سون کے موسم میں کم بارشوں سے مہاراشٹر کے بہت سے دیہاتوں میں پانی کی شدید قلت اور خشک سالی سے فصلیں متاثرہ ہو رہی ہیں۔
خودکشی پر مجبور :
مہاراشٹر میں خشک سالی سے متاثرہ کاشت کاروں کی بڑی تعداد خود کشیوں پر مجبور ہو رہی ہے۔ ایک وزیر کی طرف سے پارلیمان کو فراہم کئے جانے والے اعداد و شمار شاہد ہیں کہ گذشتہ برس 3228 کسانوں نے مایوس ہوکے موت کو گلے لگا لیا تھا جبکہ یہ تعداد 14 برس میں سب سے زیادہ ہیں۔ ان بیچاروں کو کیا پتہ کہ خودکشی مسئلہ کا حل نہیں ہے جبکہ لاتور میں بھی لوگ پانی کیلئے پریشان ہیں.
اسے اللہ کی کھلی ہوئی مدد کے علاوہ کیا کہا جاسکتا ہے کہ مدرسہ مدینہ العلوم کھوری گلی لاتور میں بغیر ہینڈ پمپ کے تیس فٹ اونچا پانی کا فوارہ اٹھ رہا ہے جسے ویڈیو میں بخوبی دیکھا جاسکتا ہے.
Water in Latur Madarsa a grace of Allah and His mi: https://youtu.be/2vR6JEKcjj4
اب ایسی کھلی ہوئی نشانی دیکھنے کے باوجود اگر ارباب اقتدار مدرسہ مخالف مہم سے باز نہ آئیں تو اسے بدنصیبی کے علاوہ کیا کہا جاسکتا ہے!
شرپسندوں کی جرأت :
جبھی تو دہلی کے ایک مدرسہ کے تین طلبہ کوفرقہ پرست اشرار نے شدید زدوکوب کا نشانہ بنایا ۔ زخمی نوجوان محمد دلکش کا قصور محض اتنا تھا کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ چھبیس مارچ کو وہ قریبی پارک میں گئے تھے. اسی وقت بعض افراد ان کے پاس آئے، پہلے انہوں نے طمانچے رسید کئے اور ایک لڑکا کو جے ماتا کا نعرہ لگانے کو کہا اور یہ بھی کہا کہ اگر وہ یہ نعرہ نہیں لگائیں گے تو انہیں قتل کردیا جائے گا. جب انھوں نے یہ نعرہ لگانے سے انکار کردیا تو انھیں پیٹ پیٹ کر زخمی کردیا گیا۔ دلکش کے ایک اور ساتھی اجمل کو بھی زدوکوب کیا گیا لیکن وہ وہاں سے بھاگ کر بچ نکلنے میں کامیاب ہوگیا ۔
سبق حاصل کرنے کی ضرورت :
مظلوم طلبہ نے فوری اپنے مدرسہ کے استاد کواطلاع دی جنھوں نے فوری اس واقعہ کی پولیس میں شکایت درج کروائی۔ حالیہ چند دنوں میں بھارت ماتا کی جے کے نعرہ کو لے کر فرقہ پرست تنظیمیں ماحول کو بگاڑنے کی کوشش کررہی ہیں اور دینی مدرسہ کے طلبہ پر بھی حملہ اسی کی ایک سلسلہ ہے ۔ کاش اس قسم کے عناصر اللہ کی کھلی ہوئی نشانیوں سے سبق حاصل کریں!
Almighty ALLAAH!
S. A. Sagar
L atur me log pani ke liye bahot pareshaan
hai lekin allah tala inka karishma dekhiye. Pump Ke baghair paani 30 feet tak udh raha hai. Madarsa madinatul olum khori galli latur.
Water in Latur Madarsa a grace of Allah and His mi:
https://youtu.be/2vR6JEKcjj4
No comments:
Post a Comment