Monday, 4 April 2016

سعودی فرمانروا کو مسجد کا تحفہ

سعودی عرب میں وزیراعظم نریندر مودی نے اتوار کو اپنے دورے کے دوسرے اور آخری روز سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو خصوصی تحفہ پیش کیا۔ اس تحفے کیساتھ کئی صدیوں پرانی تاریخ جڑی ہوئی ہے۔ جی ہاں مودی نے شاہ سلمان کو بھارت میں عرب مسلمانوں کے ہاتھوں تعمیر کی جانے والی پہلی مسجد کا حقیقی ماڈل پیش کیا جس پر سونے کا پانی چڑھا ہوا ہے۔ اس قدیم ترین مسجد کے حوالے سے دلچسپ ترین بات اس کے اندر موجود تیل سے جلنے والا چراغ ہے جو تقریبا 1000 سال سے ابھی تک روشنی دے رہا ہے۔ اس منفرد نوعیت کے تحفے کے مقابل شاہ سلمان کی طرف سے مودی کو سعودی عرب کا سب سے بڑا شہری اعزاز "شاہ عبدالعزیز ایوارڈ" دیا گیا۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق دونوں سربراہان کے درمیان بات چیت کا اختتام 5 معاہدوں پر دستخط کیساتھ ہوا۔ یہ معاہدے دہشت گردی کے لیے مالی رقوم کی فراہمی اور منی لانڈرنگ سے متعلق انٹیلجنس معلومات کے تبادلے، لیبر اور نجی سیکٹر میں دونوں ملکوں کے درمیان سرمایہ کاری کی سپورٹ سے متعلق ہیں۔

ٹوئیٹر پر تحفے سے متعلق اعلان :

نریندر مودی نے "چیرامان جامع مسجد" کا ماڈل پیش کرنے کی اطلاع ٹوئیٹر پر اپنے سرکاری اکاؤنٹ @PMOIndia پر ٹوئیٹ کی۔ ساتھ ہی سعودی فرماں روا شاہ سلمان، ولی عہد شہزادہ محمد بن نایف، وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقاتوں کی تصاویر کے علاوہ، ماڈل اور سعودی ذمہ داران کیساتھ ملاقاتوں کی تصاویر بھی پوسٹ کیں۔ بات چیت میں بھارت اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا۔ مملکت میں بھارتیوں کی ایک بڑی تعداد مقیم ہے۔ بھارت کی جانب سے درآمد کیے جانے والے مجموعی تیل کا 19 فی صد حصہ مملکت فراہم کرتی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم صرف 2014 میں ہی 39 ارب ڈالر رہا۔

عربوں نے 1300 سال قبل بھارت میں مسجد تعمیر کی، جہاں اب 150 ملین مسلمان بستے ہیں

جہاں تک بھارت کی اس قدیم ترین مسجد کا تعلق ہے تو یہ بھارت کے جنوبی ساحل پر پھیلی ہوئی ریاست کیرالہ کے شہر کوڈنگلور میں واقع ہے۔ مؤرخین کے مطابق اس مسجد کو حضرت مالک بن دینار البصری رحمہ اللہ نے کم از کم 1300 سال قبل تعمیر کیا تھا۔ حضرت مالک بن دینار نے 127 ہجری میں اسی شہر میں وفات پائی جہاں انہوں نے عرب تاجروں اور اپنے ہمراہ مسلمانوں کیساتھ مل کر یہ مسجد تعمیر کی تھی۔ وہ اپنے آبائی وطن سے دور اسی شہر میں مدفون ہیں۔

ہندوستانی بادشاہ کا قبول اسلام

چیرامان جامع مسجد کی تعمیر اس وقت عربوں اور ہندوستان کے درمیان تعلقات کی دلیل ہے۔ یہ تعلقات اسلام سے پہلے کے تھے تاہم پھر اس دین حنیف کے ظہور کے ساتھ بڑھتے چلے گئے۔ عرب تاجر جہاں گئے انہوں نے اسلام کی دعوت دی۔ اس دوران ہندوستان میں چیرا سلطنت کے آخری بادشاہ چیرامان پیرومال کی بعض عرب تاجروں سے ملاقات ہوئی جن کے ایمانی کردار سے وہ بہت متاثر ہوا۔ وہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا ہم عصر تھا اس لیے فوری طور پر مدینہ روانہ ہوگیا۔

سوشل اسٹرکچر اینڈ چینج کتاب کے مطابق چیرامان پیرومال نے اسلام قبول کرنے کے بعد اپنا نام تبدیل کرکے تاج الدین رکھ لیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ چیرامان ہندوستان واپسی کے سفر کے دوران راستے میں فوت ہوگیا تھا۔ اس کی وصیت پر عمل کرتے ہوئے مالک بن دینار رحمت اللہ علیہ جو تابعی ہیں، انہوں نے یہ مسجد تعمیر کی۔ تاریخی حقائق کے اعتبار سے ان واقعات کے زمانوں میں اختلاف پایا جاتا ہے مگر اس اختلاف کے باوجود اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ چیرامان جامع مسجد دنیا کی قدیم ترین مساجد میں سے ہے۔ اسی واسطے بھارتی وزیراعظم سعودی فرماں روا کے لیے اس کا سونے کا پانی چڑھا ماڈل تحفے کے طور پر ساتھ لے گئے۔

اس مسجد میں تقریبا ایک ہزار سال سے جلنے والا چراغ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے لیے بھی دلچسپی کا امر ہے۔ تاہم کیرالہ کی اکثر مساجد کی طرح یہاں بھی غیرمسلموں کا داخلہ ممنوع ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کی انٹرنیٹ پر تحقیق کے مطابق سابق بھارتی صدر ابو بكر زين العابدين عبد الكلام جو گزشتہ برس جولائی میں 84 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ انہوں نے 2005 میں اس مسجد کا دورہ کیا تھا۔ یہ کسی بھی بھارتی صدر کا کسی مسجد کا پہلا دورہ تھا۔ کئی برس تک جاری رہنے والی جامع نوعیت کی از سر نو تعمیر کے بعد اب یہ مسجد نئے زمانے کی تعمیر نظر آتی ہے جب کہ درحقیقت یہ دنیا کی قدیم ترین مساجد میں سے ہے۔

1958 میں لی گئی مسجد کی تصویر جب اس کے مینار نہیں تھے:

No comments:

Post a Comment