Thursday 7 April 2016

سنبھل جائیں آن لائن یوزر

ایس اے ساگر

دیکھتے ہی دیکھتے انٹرنیٹ انسانی زندگی کا ایک لازمی حصہ بن گیا ہے۔ مسلسل استعمال اور پھر اس کو معمول بنا لینے کی وجہ سے ایک عام آدمی کی زندگی شدید متاثر ہوئی ہیں. دراصل انٹرنیٹ کے غیر ضروری استعمال نے فرد کے سوچنے کے عمل اور عادات پر مضر اثرات مرتب کئے ہیں۔ اسمارٹ فون پر  اگر آپ اپنے پروفائل میں تبدیلی پر آدھا گھنٹہ لگا دیتے ہیں اور پھر بغیر کسی خاص وجہ کے تین گھنٹے تک آپ کمپیوٹر کے سامنے کھپا دیتے ہیں تو اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ آپ انٹرنیٹ پر غیر ضروری وقت ضائع کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اگر آپ کوئی طے شدہ لیکچر اٹینڈ کرنے یا اسکول کالج کا کام چھوڑ کر کسی خاص آن لائن گیم کے اگلے لیول کےبارے میں سوچ رہے ہیں، تو یہ بھی انٹرنیٹ کے منفی استعمال کے زمرے میں ہی شمار ہوگا۔ اصل مسئلہ اس وقت سامنے آتا ہے، جب آپ انٹرنیٹ استعمال کرنے کے حوالے سے خود پر قابو نہیں رکھ پاتے۔ اگر آپ انٹرنیٹ کے استعمال کی وجہ سے اپنے سکول، ملازمت، تعلقات یا رشتوں سے انصاف نہیں کر پا رہے تو یہ انٹرنیٹ کے غیر ضروری اور منفی حد تک زیادہ استعمال کی نشانی ہے۔ رہی سہی کسر  فحش اور عریاں ویب سائٹس نے پوری کردی ہے جبکہ انٹرنیٹ استعمال کرنے والے بیشتر لوگوں کا پسندیدہ شغل، فحش اور عریاں ویب سائٹ دیکھنا ہے. اب ذرا انٹرنیٹ سے متعلق ماہرین کی کچھ اھم اور ضروری معلومات پر نظر ڈالیں،
1) انٹرنیٹ کی ابتدا 1969 میں ہوئِی لیکن کمرشل بنیادوں پر 1995 سے انٹیرنیٹ پر عام لوگوں کی رسائی شروع ہوئی
2) بنیادی طور پر انٹرنیٹ ایک کمیونیکیشن کا ذریعہ ہے، سیکوریٹی فراھم کرنا اس کے مقاصد یا بنیادی ڈیزائن میں شامل نہیں۔
3) اس پر کوئی بھی محفوظ نہیں، ملکی قوانین بھی کچھ خاص اھمیت نہیں رکھتے۔ برصغیر ہند، پاک میں بھی سائبر لاز نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اس لئے بین الاقوامی جرائم میں مجرم کو سزا دلوانا تقریباً ناممکن ہے۔
4) انٹرنیٹ کے ذریعے کسی کی بھی مکمل ٹریکنگ ہوسکتی ہے لیکن اس میں ایجینسیوں اور سروسز فراھم کرنے والوں کی مدد ضروری ہے۔
۔
انٹرنیٹ پر ذاتی سیکوریٹی کیلئے حفاظتی اقدامات:
1) اپنے کلوز فیملی ممبرز کے علاوہ اپنی ذاتی تصاویر اور معلومات کبھی انٹرنیٹ کے ذریعے ٹرانسفر اور شیئر نہ کریں۔
2) موبائل کیمرے سے ذاتی یا خواتین کی تصاویر فوراً کمپیوٹر پر منتقل کرلیا کرِیں۔ موبائیل آسانی سے چوری ہوسکتا ہے یا گم ہوسکتا ہے۔
3) موبائیل فروخت کرنے سے پہلے اس کو مکمل کلین کرلیں اور پھر اس کی میموری کسی بھی مووی یا گانوں سے بالکل فل کر لیں تاکہ اس میں سے سابقہ ڈاٹا مکمل صاف ہوجائے۔
4) میموری کارڈ موبائل کیساتھ فروخت نہ کریں۔ میموری کارڈ میں سے صاف شدہ ڈیٹا دوبارہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
5) لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر کو بھی فروخت کرنے سے قبل اپنا ذاتی ڈیٹا صاف کر لیں اور پھر ساری ہارڈ ڈسک کو فلموں سے بھر دیں، تاکہ ہر سیکٹر اوور رائٹ ہوجائے اور ریکووری کا کوئی چانس نہ رہے۔ اس کے بعد چاھیں تو پھر سے فارمیٹ یا ڈیلیٹ کردیں،
6) خصوصاً خواتین، فیس بک، واٹس ایپ، ٹویٹر، پن ٹرسٹ وغیرہ پر کوئی بھی ایسی تصویر شیئر نہ کریں جو آپ نہیں چاھتے کہ ہر کوئی دیکھ لے۔ محدود گروپ میں بھی شیئر نہ کریں، گروپ میں شامل کوئی بھی فرد آپ کی تصویر ڈاون لوڈ کرسکتا ہے اور پھر اُس کی غلطی سے آپ کی تصویر ہر کسی کی دسترس میں آسکتی ہے۔
7) انٹرنیٹ پر ایسے جرائم پیشہ لوگ موجود ہیں جو ہر وقت خواتین کی تصاویر کی تلاش میں رھتے ہیں تاکہ ان کو بلیک میل کیا جائے یا کم از کم ان کی تصاویر کو مختلف بلاگز میں شیئر کیا جائے اور پیسے کمائے جائیں۔
8) آن لائن اسٹوریج Google Drive, Dropbox پر تصاویر رکھنے سے بھی حتی الامکان گریز کریں۔
9) بچوں کو اکیلے کمپیوٹر استعمال نہ کرنے دیں۔ خصوصاً سوشل میڈیا وغیرہ ۔
10) پبلک وائی فائی پر فیس بک استعمال کرنے سے گریز کریں۔ پبلک وائی فائی پر انٹرنیٹ بہت آسانی سے ہیک ہو جاتا ہے۔ آپ کی لاعلمی میں کوئی بھی آسانی سے آپ کی سب انفرمیشن چرا سکتا ہے۔
11) خواتین کے موبائیل، ٹیبلٹ یا کمپیوٹر کو مرمت کروانے سے قبل میموری کارڈ یا ہارڈڈسک نکال لیں اور کوشش کریں کہ اپنے سامنے مرمت کروائیں۔
12) خواتین اور لڑکیوں کو چاہئے کہ اپنے ذاتی لمحات اور گھریلو محفلوں کی غیر ضروری تصویریں اور فلمیں نہ بناتی رہیں، ورنہ ان کی حفاظت کا بندوبست رکھیں۔
13) سہیلیوں کی تصاویر شیئر کرنے سے بھی گریز کریں۔
14) فیس بک پر اکثر ایسی ویڈیوز شیئر کی جاتی ہیں جن کی تصویر یا عنوان بہت چونکا دینے والا ہوتا ہے، ان کو کلک کرنے سے گریز کریں۔ وہ اکثر وائرس ہوتے ہیں یا صرف اشتہار بازی کا ایک ذریعہ۔
۔

احتیاطی تداپیر:

1) پاسورڈز کو مشکل رکھیں اور مہینے میں ایک دفعہ ضرور تبدیل کرلیا کریں۔
2) آسان پاسورڈ نہ رکھیں، اچھا پاسورڈ وہ ہے جو بے ترتیب ہو، حروف، ہندسے اور نشانات (!@#٪&*) وغیرہ اور کم از کم تیرہ حروف پر مستمل ہو۔
3) کسی ایسی فائل، ویڈیو یا تصویر کو اوپن نہ کریں جس کے متعلق آپ کو یقین نہیں کہ یہ کیا ہے۔ فیس بک پر خصوصاً۔
4) آپ کے سروس پرووائیڈر Yahoo, Gmail, webmail, facebook, banks, credit card وغیرہ کو آپ کے پاسورڈ کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی، اس لئے ایسے کسی ای میل پر کلک نہ کریں جس میں بظاہر سروس پرووائڈر کی طرف سے آپ سے پاسورڈ مانگا جائے۔
5) کمپیوٹرز پر اینٹی وائرس ضرور انسٹال کریں۔
6) سب سے محفوظ کمپیوٹر وہی ہے جو انٹرنیٹ سے منسلک نہ ہو۔ دوسرے لفظوں میں کسی بھی کمپیوٹر کی سیکوریٹی سے متعلق مطمعین نہ ہوں۔
7) اپنے کمپیوٹر کے علاوہ کسی دوسرے کے کمپیوٹر یا ٹیبلٹ پر اپنا پاسورڈ استعمال نہ کریں۔ کرنا پڑ ہی جائے تو اول فرصت میں تبدیل کریں۔
8) زیادہ اھم اکاونٹس پر ڈبل سیکوریٹی لگا کر رکھیں۔
9) کمپنی نیٹورک پر فائر وال استعمال کریں۔
10) ہوسکے تو E-Mail Encryption کی سہولت استعمال کریں۔
11) ریگولر ڈیٹا بیک اپ کی عادت بنائیں۔
12) دوسروں کی USB کبھی اپنے کمپیوٹر میں نہ لگائیں۔
13) کمپنی فائی فائی بند کردیں یا کسی نیٹورک ایکسپرٹ کی مدد سے انتہاَئی محفوظ بنائیں۔
۔
اس کے باوجود اگر آپ خدانخواستہ کسی مجرم کا نشانہ بن گئے ہیں تو پریشان نہ ہوں اور فوراً کسی ماہر سے رابطہ کریں۔ خواتیں کو خصوصاً اپنے گھر کے افراد کو فوری اعتماد میں لے لینا چاھیئے، ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں، جو کسی کے ہاتھوں بلیک میل ہونے سے نقصان ہے اس سے بدرجہا بہتر ہے کہ گھر والوں کو علم ہوجائے تاکہ کسی بھی صورتحال کا تدارک کیا جاسکے۔ بلیک میلنگ کی اکثر دھمکیاں گھر والوں کو شامل کرلینے سے ہی دم توڑ دیتی ہیں، گھر والوں کو چاھیئے کہ اپنی بچیوں کو یہ احتیاطیں سمجھائیں اور ایسی صورتحال کو علم میں لانے کی حوصلہ افزائی کریں۔ "ایسا کیوں کیا" کہنے کا اب کوئی فائدہ نہیں۔ ہندوستان میں FIA Cyber Crime والے ایسے معاملات میں بہت زیادہ مدد کرتے ہیں، لہذا بلیک میلنگ وغیرہ کے کیسسز میں ان سے فوراً رابطہ کریں۔

No comments:

Post a Comment