اسماعیلی( آغاخانی) سے نکاح اور اس کے ذبیحہ کا حکم!
سوال: حضرت مفتی صاحب.السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ حضرت میرا تعلق چترال پاکستان سے ہے، ہمارےعلاقے میں اسماعیلی(آغاخانی)رھتےہیں یہ لوگ شریعت کا کوئ حکم ادا نھیں کرتے.صرف کلمہ کوپڑتےہیں..کیا انکا ذبیحہ حلال ہےاور انسےنکاح درست ہے جواب عنایت فرماکر ممنون فرمایں
عبدالکریم بوداکھیل
عبدالکریم بوداکھیل
الجواب: حامدا ومصلیا مسلما:-
اسماعیلی مذہب، اسلام کے برخلاف واضح کفریہ عقائد اور قرآن و سنت کے منافی اعمال پر مشتمل مذہب ہے، اس مذہب کے بانی پیر صدر الدین ۷۰۰ہجری میں ایران کے ایک قریہ ’’سبزدار‘‘ میں پیدا ہوئے، خراسان سے ہندوستان آئے، سندھ، پنجاب اور کشمیر کے دورے کئے اور نئے مذہب کی بنیاد ڈالنے کے حوالہ سے ان دوروں میں بڑے بڑے تجربات حاصل کئے، چنانچہ سندھ کے ایک گاؤں ’’کوہاڈا‘‘ کو اپنا مرکز و مسکن قرار دیا، ایک سو اٹھارہ (۱۱۸) سال کی طریل عمر پاکر پنجاب، بہاول پور کے ایک گاؤں ’’اوچ‘‘ میں اس کا انتقال ہوا،اس نے اسماعیلی مذہب کا کھوج لگاکر اسماعیلیوں کو یہ مذہب دیا۔(تاریخ اسماعیلیہ:۵۳)
اسماعیلی مذہب کےعقائد ونظریات
اسماعیلی مذہب کا کلمہ یہ ہے: اشھد ان لا الٰہ الا اللہ و اشھد انّ محمداً رسول اللہ و اشھد ان امیر المؤمنین علی اللہ۔(اسماعیلی تعلیمات، کتاب نمبر:۱، ۱۹۶۸ء)
اسماعیلی مذہب کے عقیدہ امامت کے متعلق عجیب و غریب نظریات ہیں، ان کے نظریہ میں ’’امام زماں‘‘ ہی سب کچھ ہے، وہی خدا ہے، وہی قرآن ہے، وہی خانہ کعبہ ہے، وہی بیت المعمور (فرشتوں کا کعبہ) ہے، وہی جنت ہے، قرآن مجید میں جہاں کہیں لفظ اللہ آیا ہے اس سے مراد بھی امام زمان ہی ہے۔
(وجہ دین:۱،۱۴۲،۱۵۰۔ علم کے موتی:۱، ۱۲،۲۹، ۴۳)
اسماعیلی ختمِ نبوت کے منکر ہیں، چنانچہ ان کے مذہب کے مطابق حضرت آدم علیہ السلام عالم دین کے اتوار ہیں، حضرت نوح علیہ السلام سوموار ہیں، حضرت ابراہیم علیہ السلام منگل ہیں، حضرت موسیٰ علیہ السلام بدھ ہیں، حضرت عیسیٰ علیہ السلام جمعرات اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم عالم دین کے روزِ جمعہ ہیں اور سنیچر یعنی ہفتہ کے آنے کا انتظار ہے، اور وہ قائم القیامۃ ہیں، ان کے زمانہ میں اعمال نہیں ہوں گے بلکہ اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔(وجہ دین:۶۶)
اسماعیلی مذہب میں قرآن مجید اور قیامت کا انکار کیا گیا ہے، قرآن امامِ زمان کو قرار دیا گیا ہے اور ان کے ساتویں حضرت قائم القیامۃ کے زمانہ سنیچر کو قیامت قرار دیا گیا ہے۔
(فرمان نمبر:۱۴، از فرامین سلطان محمد شاہ، بمبئی واڑی۔ وجہ دین:۶۶)
اسماعیلی مذہب کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے:
(۱) دعاء کے لئے ہمیشہ جماعت خانہ میں حاضر ہونا اور وہیں دعاء پڑھنا۔
(۲)آنکھ کی نظر پاک ہونا۔
(۳) سچ بولنا۔
(۴) سچائی سے چلنا۔
(۵) نیک اعمال۔
(فرمان نمبر:۸۳۔ زنجبار:۱۳.۹.۱۸۹۹ء)
اسماعیلی مذہب میں نماز نہیں ہے، اس کی جگہ دعاء ہے، روزہ فرض نہیں، زکوٰۃ نہیں، اس کے بدلہ میں مال کا دسواں حصہ بطورِ دسوند امامِ زمان کو دینا لازم ہے، حج نہیں ہے، اس کے بدلہ میں امامِ زمان کا دیدار ہے، یا اسماعیلیوں کا حج پہلے ایران میں ہوتا تھا، اب ممبئی بھی حج کرنے جاتے ہیں۔
(تاریخ اسماعیلیہ:۵۵۔ فرمان نمبر:۱۱، کچھ ناگلپور:۱۵،۱۱،۱۹۰۳ء۔ فرمان نمبر:۸۳۔ زنجبار: ۱۳.۹.۱۸۹۹ء)
اسماعیلی مذہب کا حکم
اسماعیلی مذہب کی کفریات کی بناء پر ان کو مسلمان سمجھنا یا ان کے ساتھ مسلمانوں جیسا معاملہ کرنا جائز نہیں ہے، اب سے نکاح اور ان کا ذبیحہ جائز نہیں۔(مستفاد ازامداد الفتاویٰ:۶۔۱۱۴۔ فتاویٰ حقانیہ:۱۔۳۸۵)
فقط واللہ تعالی اعلم وعلمہ اتم واحکم۔
اسماعیلی مذہب کےعقائد ونظریات
اسماعیلی مذہب کا کلمہ یہ ہے: اشھد ان لا الٰہ الا اللہ و اشھد انّ محمداً رسول اللہ و اشھد ان امیر المؤمنین علی اللہ۔(اسماعیلی تعلیمات، کتاب نمبر:۱، ۱۹۶۸ء)
اسماعیلی مذہب کے عقیدہ امامت کے متعلق عجیب و غریب نظریات ہیں، ان کے نظریہ میں ’’امام زماں‘‘ ہی سب کچھ ہے، وہی خدا ہے، وہی قرآن ہے، وہی خانہ کعبہ ہے، وہی بیت المعمور (فرشتوں کا کعبہ) ہے، وہی جنت ہے، قرآن مجید میں جہاں کہیں لفظ اللہ آیا ہے اس سے مراد بھی امام زمان ہی ہے۔
(وجہ دین:۱،۱۴۲،۱۵۰۔ علم کے موتی:۱، ۱۲،۲۹، ۴۳)
اسماعیلی ختمِ نبوت کے منکر ہیں، چنانچہ ان کے مذہب کے مطابق حضرت آدم علیہ السلام عالم دین کے اتوار ہیں، حضرت نوح علیہ السلام سوموار ہیں، حضرت ابراہیم علیہ السلام منگل ہیں، حضرت موسیٰ علیہ السلام بدھ ہیں، حضرت عیسیٰ علیہ السلام جمعرات اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم عالم دین کے روزِ جمعہ ہیں اور سنیچر یعنی ہفتہ کے آنے کا انتظار ہے، اور وہ قائم القیامۃ ہیں، ان کے زمانہ میں اعمال نہیں ہوں گے بلکہ اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔(وجہ دین:۶۶)
اسماعیلی مذہب میں قرآن مجید اور قیامت کا انکار کیا گیا ہے، قرآن امامِ زمان کو قرار دیا گیا ہے اور ان کے ساتویں حضرت قائم القیامۃ کے زمانہ سنیچر کو قیامت قرار دیا گیا ہے۔
(فرمان نمبر:۱۴، از فرامین سلطان محمد شاہ، بمبئی واڑی۔ وجہ دین:۶۶)
اسماعیلی مذہب کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے:
(۱) دعاء کے لئے ہمیشہ جماعت خانہ میں حاضر ہونا اور وہیں دعاء پڑھنا۔
(۲)آنکھ کی نظر پاک ہونا۔
(۳) سچ بولنا۔
(۴) سچائی سے چلنا۔
(۵) نیک اعمال۔
(فرمان نمبر:۸۳۔ زنجبار:۱۳.۹.۱۸۹۹ء)
اسماعیلی مذہب میں نماز نہیں ہے، اس کی جگہ دعاء ہے، روزہ فرض نہیں، زکوٰۃ نہیں، اس کے بدلہ میں مال کا دسواں حصہ بطورِ دسوند امامِ زمان کو دینا لازم ہے، حج نہیں ہے، اس کے بدلہ میں امامِ زمان کا دیدار ہے، یا اسماعیلیوں کا حج پہلے ایران میں ہوتا تھا، اب ممبئی بھی حج کرنے جاتے ہیں۔
(تاریخ اسماعیلیہ:۵۵۔ فرمان نمبر:۱۱، کچھ ناگلپور:۱۵،۱۱،۱۹۰۳ء۔ فرمان نمبر:۸۳۔ زنجبار: ۱۳.۹.۱۸۹۹ء)
اسماعیلی مذہب کا حکم
اسماعیلی مذہب کی کفریات کی بناء پر ان کو مسلمان سمجھنا یا ان کے ساتھ مسلمانوں جیسا معاملہ کرنا جائز نہیں ہے، اب سے نکاح اور ان کا ذبیحہ جائز نہیں۔(مستفاد ازامداد الفتاویٰ:۶۔۱۱۴۔ فتاویٰ حقانیہ:۱۔۳۸۵)
فقط واللہ تعالی اعلم وعلمہ اتم واحکم۔
No comments:
Post a Comment