حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سفر معراج کے دوران مسجد حرام سے یہاں پہنچے تھے اور مسجد اقصیٰ میں تمام انبیاء کی نماز کی امامت کرنے کے بعد براق کے ذریعے سات آسمانوں کے سفر پر روانہ ہوئے۔
قرآن مجید کی سورہ الاسراء میں اللہ تعالٰی نے اس مسجد کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے:
”پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کورات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصی لے گئی جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے اس لئے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائيں یقینا اللہ تعالٰی ہی خوب سننے والا اوردیکھنے والا ہے.
(سورہ الاسراء آیت نمبر 1)“
احادیث کے مطابق دنیا میں صرف تین مسجدوں کی جانب سفر کرنا باعث برکت ہے جن میں مسجد حرام، مسجد اقصٰی اور مسجد نبوی شامل ہیں۔
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے حدیث مروی ہے کہ
”میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے پوچھا کہ زمین میں سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی؟
تو نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا :
مسجد حرام ( بیت اللہ )
تو میں نے کہا کہ اس کے بعد کونسی ہے ؟
تو نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرمانے لگے :
مسجد اقصیٰ ،
میں نے سوال کیا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا عرصہ ہے ؟
تو نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ چالیس سال، پھرجہاں بھی تمہیں نماز کا وقت آجائے نماز پڑھ لو کیونکہ اسی میں فضیلت ہے ۔
(صحیح بخاری حدیث نمبر 3366، صحیح مسلم حدیث نمبر 520)
No comments:
Post a Comment