Tuesday 15 March 2016

نیکر سے پینٹ تک کا سفر

مکرمی!!
۱۹۲۵ میں جس خونی وڈراؤنی سفر کا آغاز"راشٹریہ سیوک سنگھ" نے نیکر پہن کرکیاتھا اور جن نظریات پر قوم پرستی وہندوتوکا چولہ اوڑھ کر"بھارت ورش"کوآگ لگانےکی ابتداءکی تھی ۹۰ سال کے بعد
اس سفرنےخاکی چڈھی سے
بھورے پینٹ کو اپناپیراہن بنا
لیاہے،پراس ہاف سے فل کو
اپنانے کےدرمیان کے ایک طویل زمانہ و ایک مکمل صدی میں نیکر والوں نے کتنوں کو نصف کردیاتو کتنوں کاوجود مٹادیا یہ ایک خوفناک و اندوہناک داستان ہے،
ڈاکٹرکیشوراؤبلیرام ہیڈگیوار
اور"سداشوراؤگولوالکر"نےجرمنی کےفاشسزم اور اٹلی کے ماتسزم وٹاستزم سے متاثر ہوکر منو اسمرتی،قوم پرستی اورہندوتو جیسے مہلک و جمہوریت کے لئےناسورنظریات پر ۱۹۲۵ میں جس تنظیم کی بنیادرکھی تھی یوں توسنگھ کے امن و مساوات مخالف، تقسیم و تفریق پر مبنی نظریات کے پیروکار ۱۸۰۰صدی عیسوی میں ہی پیدا ہوگئے تھے جب مرہٹوں نے مغلوں سے ہزیمت و شکست کھاکر اس ملک کو مغلوں سے پاک کرنے کا حلف اٹھایاتھا،اور اس ملک کو خالص ہندوواد پر تعمیر کرنے کافیصلہ کیاتھا،
پراس وقت سنجیدہ،امن پسند
،معتدل مزاج ہندو مسلم اتحاد کے علمبرداروں  نے اس زہر کو پھیلنے نہیں دیا،لیکن ایسٹ انڈیاکمپنی کےگرگوں نے سب سے پہلے انہیں کو اپنے دام فریب میں جکڑ کر "ہندوتو"
کاوائرس ان میں ان جیکٹ کرکے ملک کو بانٹ کر راج کرنے کی ابتداء کی.اور جب سنگھ کی بنیاد پڑی تو اس نے روز اول سے ہی انگریزوں کے"لڑاؤ اور حکومت کرو" کی پالیسی پر ہی عمل کیا،جس وقت ہندو مسلم سکھ عیسائی مل کرجنگ آزادی کے میدان میں برسرپیکار تھے اور ذات پات،مذھب و دھرم کو یکسر بھلاکر صرف آزادی ہی سب کا مقصود اول تھا،ایسے وقت میں پورٹ بلیئر(کالاپانی)میں  انگریزوں کےپیروں پرگر کر معافی کی بھیک پانے والے
آر.ایس.ایس کے نظریاتی گرو ساولکر نے انگریزوں سے تحریک آزادی کی مخالفت اور انگریزوں کی وفاداری کا وعدہ کرکے ہندوستان واپس آکر ہندوتو کا پرچار شروع کیااور سنگھ کے پلیٹ فارم سے یہ اعلان کیاگیاکہ بھارت ہندوؤں کاملک ہےاور اس کی آزادی و آئین بھی صرف ہندوتو کی بنیاد پر رکھی جائےگی،کیونکہ مسلمان و عیسائی باہرسے آئے ہیں،جب سنگھ کی زہر افشانی و تقسیمی نظریہ نےتحریکی صورت لےکر پورے ملک کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونک دیا اور لاکھوں مسلمانوں،عیسائیوں ودلتوں کاقتل عام ہوا،ان کی جائدادیں لوٹ لی گئیں،تو ابتداء میں سنگھی نظریات کے حامی سردار پٹیل نے دباؤ میں آکر سنگھ پر پابندی لگادی،ملک کی بنیاد چونکہ سیکولرزم اور پیپلزم پررکھی گئی تھی اور
اس میں مہاتماگاندھی کا بڑا
رول تھااس لئےآر.ایس.ایس"
گاندھی جی" کو ہندو ازم کی احیاء کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتی تھی،لہذا مہاتماگاندھی کو سنگھ کے خونخوارفرزند "ناتھورام گوڈسے" نے موت کے گھاٹ اتاردیا اور سنگھیوں کے لئے ہیروبن گیا،"سنگھ" کایہ خونی سلسلہ چلتارہا،اس نے "منو اسمرتی "کی بنیاد پر مسلمانوں کے ساتھ دلتوں کو بھی نہیں چھوڑا،سینکڑوں فرقہ وارانہ فسادات میں" سنگھ" نے براہ راست حصہ لیا اور اقلیتوں ودلتوں کےخون سے ہندوتو کی پیاس بجھائی،بار بار پابندی جھیلنے سے پریشان ہوکرسنگھ نے سیاست کالبادہ اوڑھنے کا
فیصلہ کیااورپھر اٹل بہاری واجپئی،لال کرشن آڈوانی اور بھیرو سنگھ شیخاوت کی قیادت میں ۱۹۸۰ میں بھارتیہ جنتاپارٹی(بی.جے.پی)کی داغ بیل ڈالی،اور پہرسیاست کی آڑلےکر"کارسیوا"کے ذریعہ کشت وخون کابازار گرم کرتے ہوئے جمہوریت و انسانیت کا جنازہ نکالتے ہوئے مسلمانوں کے خوابوں کا تاج محل ہندوستان کاتاریخی سرمایہ
"بابری مسجد"کورام مندر کانام دیکرشہید و مسمار کردیا،اور اس کے بعد اس تہذیب گنگ وجمن کے پرتو بھارت کو
منافرت و مذھبی عصبیت کی انارکی میں ڈھکیل دیا،اور دیکھتے ہی دیکھتےہی ترنگاکے لئے بہنے والےلہوکوترنگےکی حفاظت کرنےکےجرم میں بہایاگیا،پھر یہ سلسلہ رکانہیں گجرات سےمظفرنگر،بابری سےدادری تک،کلکرنی وگلبرگی سےروہت تک ،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے جے.این.یو تک،اخلاق سے کنہیاتک سنگھ نےہندوازم کی احیاء کاخود ساختہ لبادہ اوڑھ کربھگت واشفاق،گاندھی وآزاد،
امبیڈکرونہرو کےشیش محل کوبےگناہوں،مظلوموں اور بےقصوروں کے خون و آہ سے داغدار کیا،اور یہ سب اس وجہ سے ھیکہ "سنگھ" کو لگتاہے کہ باہر سے آنے والے مسلمانوں وعیسائیوں نے
ہندوستان میں ہندؤوں کا
استحصال کیاہے،اور اس ملک میں ہندؤوں کا حق چھین لیاہے،اسی لئے سنگھ "حج سبسڈی،مسلم ریزرویشن،مسلم پرسنل لاء" اور اس طرح کے
مسلمانوں کوملنےوالے دیگر اختیارات و حقوق کی ہمیشہ مخالفت کرتا آیا ہے،منواسمرتی کے نظریہ کے مطابق انسان کامعیار خود بتادیتاہے کہ وہ کس معیارکا ہے، اسی لئے سنگھ اس ملک کو صرف اعلی ترین ہندو ذاتوں کے لئے ہی مخصوص سمجھتا ہے،اور دلتوں کواچھوت قرار دیکر اپنے مندروں وپروگراموں میں دلتوں کے قدم پڑنےکو اپشگون و نحوست کا سبب سمجھتاہے،
الغرض فاشسزم و فسطائیت ہی آر.ایس.ایس کی بنیاد ہے اور وہ روز اول سے سیکولرزم وجمہوریت کی شدت سے مخالفت کرتی آئی ہے،اور اس کابنیادی مقصد بھارت کو اقلیتوں و مسلموں سے پاک کرکے برہمن نواز ہندؤوں کو ساتھ لےکر جمہوریت کے پنپنے والے ملک  ہندوستان کو فسطائیت کی آماجگاہ "ہندوراشٹر"بناکردنیا کا پہلا
ہندوملک بناناہے،تکثیری مزاج،کثرت میں وحدت اور
یہاں کی سنسکرتی کوتباہ کرکے تشدد وتعصب کو ہوادی جائے، 5سے6ملین ممبر ہونے کے باوجود زمانہ کی ترقی اور تہذیب کے بدلنے سے نوجوانوں کارجحان سنگھ کی جانب کم ہواہے،جب کہ یہ نوجوان ہی سنگھ کی اصل طاقت ہیں،
جنہیں ذھنی و فکری طور پرتیارکرنےکےعلاوہ جسمانی طور پر بھی ہندوتو کے دفاع واحیاء کے لئے مضبوط کیا
جاتاہے،اورپورے ملک میں تقریباً۵۰ ہزارشاخوں میں ہندو کیڈرس تیار کئے جاتے ہیں،
ناگپوری آقاؤوں کو شاید اسی احساس نے ڈریس کوڈ بدلنے   اورخاکی چڈھی سےبھورے پینٹ کونافذ کرنے پر مجبور کیاہو،پر اس ظاہری تبدیلی سےکیاسنگھ تہذیبی تبدیلی کو بھی قبول کرےگا،اور دنیاکے سب سےبڑے جمہوریت نواز ملک بھارت میں جمہوریت،پیار و محبت امن و آشتی کو فروغ دےگا،یانئے ڈریس کوڈ میں ایک نئی خونی تاریخ لکھنے کی شروعات ہے اور"رام مندر"و "ہندوراشٹر"کا خواب پوراکرنے کے لئے یہ ہاف سے فل کی تجویز ایک ایکشن پلان ہے،یہ تو وقت ہی بتائےگا،
البتہ آر.ایس.ایس کی سیاسی طاقت بی.جے.پی اور اس کے آقا"نریندرمودی"کیاناگپوری مشن کے خلاف جانے کی جسارت کرکے"میک انڈیا"کلین انڈیا"،"سب کا ساتھ سب کا وکاس"کو سچ کرنی کی جرات کرینگےیا اپنے سرنیم پھینکو کے مطابق ۳سال مزید گزار
دینگے،یہ بھی وقت ہی پر
چھوڑدیں،
کیونکہ!!!!!
"جو چپ رہےگی زبان خنجر
لہوپکارےگاآستین کا"

مہدی حسن عینی
رائے بریلی
پیشکش  ۔۔۔۔۔۔۔۔
سالك موبائل نیوز گروپ
🔄  دمام-بھٹکل
15-03-2016/RF02

mehdihasanqasmi44@gmail.com
09565799937
https://m.facebook.com/AAINA-MEDIA-GRUOP-1517971828508336/
___________________________
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1004266346305541&id=619940458071467

No comments:

Post a Comment