Monday 21 March 2016

کسے کہتے ہیں مکارم اخلاق ؟

سعدی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہارون الرشید کا لڑکا ابا کے سامنے شکایات لایا اور کہا کہ مجھے فلاں سپاہی کے لڑکے نے ماں کی گالی دی ہے۔ ہارون نے ارکان دولت سے پوچھا کہ،
کیوں بھئی کیا سزا ہونی چاہئے؟
کسی نے کہا کہ اس کو قتل کردینا چاہئے۔ خلیفہ کی بیوی کو اور سلطنت اسلام کی خاتون اول کو اس نے گالی دی ہے۔
کسی نے کہا زبان کاٹ دینی چاہئے۔
کسی نے کہا اسکا مال وجائیداد ضبط کرلینا چاہئے۔ کسی نے کہا اس کو جلا وطن کردینا چاہئے یا کم سے کم جیل کی سزا۔
ہارون الرشید نے بیٹے سے کہا،
بیٹا، تم معاف کردو تو بڑا بہتر ہے۔ گالی دینے والے نے اپنامنہ گندا کیا اس میں تمہارا کیا نقصان؟ تمہاری ماں کو گالی لگی نہیں۔ اگر کسی کی ماں ایسی نہیں ہے جیسے اس نے کہا تو اس کا منہ گندا ہوا‘ اس کی ماں کا کیا بگڑا۔ تو بہتر یہی ہے‘ مکارمِ اخلاق یہی ہے کہ تم اس کو معاف کردو اور اگر تم سے برداشت نہیں ہوا تو
وجزاء سیئة سیئة بمثلھا
برائی کا بدلہ اتنی برائی ہے۔ تم بھی اس کی ماں کو گالی دے دو لیکن شرط یہ ہے کہ جتنی اس نے دی تھی اتنی دو اس سے زیادہ نہیں۔ کیونکہ اگر تم اس سے زیادہ دوگے تو تم ظالم بن جاؤ گے اور تمہارا مخالف مظلوم بن جائے گا۔

No comments:

Post a Comment