Thursday 31 March 2016

دارالعلوم وقف کا گفتار چل دیا

ایس اے ساگر

گزشتہ روز مشفق استاذ و معروف بزرگ عالم دین، امام المنطق، علامہ سیدحسن باندوی استاذ دارالعلوم وقف دیوبند نے داعی اجل کو لبیک کہا. بدھ 31 مارچ 2016 کو ہزاروں سوگواران کی موجودگی میں مزار قاسمی  میں آپ سپرد خاک ہوئے جبکہ احاطہ مولسیری دارالعلوم دیوبند میں بعد نماز ظہر دارالعلوم وقف دیوبندی کے مہتم مولانا محمد سفیان قاسمی نے آپ کی نماز جنازہ پڑ ھائی. مولانا کے جنازہ میں طلبہ اور اساتذہ کے علاوہ ہزاروں اہالیان شہر نے شرکت کی. پسماندگان میں تین صاحبزادے اور چار صاحبزادیاں اور اہلیہ ہیں. اللہ تعالیٰ مولانامرحوم کوغریق رحمت کہ آپ نے نہایت سادگی اور انکساری کی مثال قائم کر دی. آپ علمائے دیوبند کی آخری نشانی تھے. ایسے ماحول میں جبکہ کوٹھیوں میں سفر کرنے والے اور ائیر کنڈیشنڈ کاروں میں سفر کرنے والے علمائے کرام کی کمی نہیں ہے، آپ کی پوری زندگی کرائے کے مکان میں گزر گئی.
فیضان احمد معروفی رقمطراز ہیں،

دارالعلوم وقف کا گفتار چل دیا

انسانیت کے درد کا افکار چل دیا

پیاسہ علوم دین کا اک اژدھام تھا

میخانہ خالی چھوڑ کے میخوار چل دیا

تیری کمی رلائے گی علامہ باندوی

افسوس آج علم کا انبار چل دیا

تاریکیوں میں علم کا اک آفتاب تھا

لو آج ہم کو چھوڑ کے انوار چل دیا

طلبہ ہزاروں ہوتے رہے تجھ سے مستفید

سناٹا ہے کہ رونق بازار چل دیا

فیضان اشک پوچھ کے اقلام بند کر

مہمان بن کے رب کا ' وہ بیزار چل دیا

No comments:

Post a Comment