Tuesday 15 March 2016

بس اور ریل میں نماز کا کیا ہے طریقہ؟

الجواب وباللہ التوفیق ۔
حامدا و مصلیا و مسلما۔
بس اور ریل میں اگر نماز پڑھنے کا موقع پیش آئے تو ان میں نماز پڑھنا ہے اور اس کا طریقہ وہی ہے جو نمازوں کا ہے یعنی اس میں بھی قیام و استقبال قبلہ ضروری ہے۔
بلا عذر بیٹھ کر نماز پڑھنا درست نہیں ،اسی طرح قبلے کے علاوہ سمت میں بھی درست نہیں ۔
اس متعلق آپکے مسائل اور ان کا حل سے ایک سوال جواب ملاحظہ ہو،
سوال: چلتی ٹرین میں بیٹھ کر نماز پڑھ سکتے ہیں؟ اکثر لوگ برتھ پر بیٹھ کر نماز پڑھتے ہیں قبلہ رو ہوئے بغیر قیام کرنا ضروری ہے اس حالت میں یا نہیں؟
جواب: ٹرین میں نماز پڑھتے ہوئے قیام فرض ہے بشرطیکہ کھڑے ہونے پر قدرت ہو اور قبلہ رخ نماز ادا کرنا شرط ہے تختے پر بیٹھ کر نماز درست نہیں ۔
(آپ کے مسائل اور اب کا حل ۴،۹۸)
نیز فتاویٰ زکریا میں ہے ۔
ٹرین میں نماز پڑھتے وقت کھڑا ہونا مشقت سے خالی نہ ہو اور ٹرین سے باہر پڑھنے کا بھی امکان نہ ہو تو پھر بیٹھ کر پڑھنے کی گنجائش ہے اور اگر نہ زیادہ ازدحام ہے اور نہ ہی زیادہ مشقت ہے تو قیام ضروری ہے، اور استقبال قبلہ تو ہر حال میں ضروری ہے۔ ابتدا میں بھی درمیان میں بھی جس طرح ٹرین گھومے اسی طرح مصلی بھی گھوم جائے ۔
(فتاویٰ دار العلوم زکریا ۲،۱۰۷)

نیز احسن الفتاوی میں مفصل تحریر ہے ـ
ریل گاڑی اور بس میں کھڑے ہوکر قبلہ رخ نماز پڑھیں، گرنے کا خطرہ ہو تو کسی چیز سے ٹیک لگاکر یا ہاتھ سے کوئ چیز پکڑ کر کھڑے ہوں، حالت قیام میں ہاتھ باندھنا سنت ہے فرض نہیں اور قیام فرض ہے اس لئے بوقت ضروت ہاتھ چھوڑ کر کسی چیز کو پکڑ کر کھڑا ہو ـ اگر قبلہ رخ ہونے کی گنجائش نہو تو دو نشستوں کے درمیان قبلہ رخ کھڑا ہوکر قیام و رکوع کا فرض ادا کرے اور سجدہ کے لئے پچھلی نشست پر کرسی کی طرح بیٹھ جائے یعنی پاؤں نیچے ہی رہیں اور سامنے کی نشست پر سجدہ کرے ،اس صورت میں بحالت سجدہ گھٹنے کسی چیز پر نہیں ٹکیں گے مگر سجدے میں گھٹنے رکھنا فرض نہیں بلکہ واجب یا سنت ہے بوقت عذر اس کے ترک سے نماز ہوجائیگی، اگر کسی وجہ سے قیام یا استقبال قبلہ کا فرض کسی طرح ادا نہ ہوسکے تو اس وقت جیسے بھی ممکن ہو نماز پڑھ لے مگر بعد میں ایسی نماز کا اعادہ کرے ـ
(احسن الفتاویٰ ۴/۸۸)

نیز اگر بس میں پانی نہ مل سکے تو اس وقت تیمم سے نماز مذکورہ بالا طریقے پر ادا کرلے اور بعد میں اعادہ کرے کیونکہ یہاں مانع من جہہ العباد ہے ـ
(فتاویٰ محمودیہ ۷/۵۳۲)

جب بھیڑ بہت ہو اور نماز کا وقت ہوجائے تو کیا اشارہ سے نماز پڑھیں گے؟؟
کیا اس کی قضاء بھی واجب ہوگی؟

نیز سمت قبلہ کی جانب رخ کرنے پر قادر نہ ہو تو کیا کرے؟

ان کا جواب بھی اوپر آگیا ـ
اگر بھیڑ وغیرہ کی وجہ سے نماز قیام و استقبال قبلہ کے ساتھ ادا کرنا ممکن نہ ہو تو اس وقت جیسے ممکن ہو پڑھ لے بعد میں اعادہ کرلے ـ

نوٹ ـ بعض لوگ شرم کی وجہ سے کسی کو ہٹنے کیلئے نہیں کہتے، یہ صحیح نہیں ہےـ
ان سے درخوست کرلے اور جلدی سے نماز ادا کرلے ـ

فقط والله سبحانہ اعلم

ابراہیم علیانی

بحوالہ مدلل بحث فرمائیں۔۔۔۔

No comments:

Post a Comment