دور حاضر میں دین کی خدمت کرنے والی پوری دنیا میں پھیلی ہوئی بڑی چار جماعتیں ہیں .
( 1 ) تبلیغی جماعت
( 2 ) علماء و طلباء کی جماعت
( 3 ) مشائخ و اہل اللہ کی جماعت
( 4 ) دینی کتابیں لکھنے والے مصنفین کی جماعت .
ان چاروں دینی خدمات کے نام یہ ہیں
( 1 ) تبلیغ
( 2 ) تدریس
( 3 ) تزکیہ
( 4 ) تصنیف و تالیف .
ان چاروں ناموں کے شروع میں . تاء . ہے جو ان چاروں میں اتحاد کی طرف اشارہ کرتا ہے .
دوسرا اشارہ . تاء . کے دونوں نقطے سے اس طرف اشارہ ہے کہ اگر ان چاروں سلسلوں میں اتحاد ہوگا تو پوری امت اوپر آئے گی جیسے تاء کے نقطے اوپر ہیں .
اور اتحاد پیدا کرنے کیلئے تقوی اور تعاون کی تاء کو بھی اپنے اندر شامل کر نا ہو گا. جو اہلِ تقوی کی صحبت ہی سے حاصل ہوگا. جیسے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو جو بھی ملا صحبت نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے ملا .
اور مشائخ امت صحبت شیخ ہی سے مشائخ بنے . پھر انکے فیوض سے امت کو خوب فائدہ پہنچا .
اللہ تعالٰی ان چاروں سلسلوں میں ایک دوسرے کی قدر دانی . اور محبت و عظمت عطاء فرمائے .
آمین ثم آمین یا رب العالمین .
بحوالہ، بکھرے موتی ( جلد پنجم) صفحہ 48
آٹھ مسئلے :
کیاآپ کو بھی کامیابی والی باتوں کا علم ہے؟
حضرت شیخ شقیق بلخی رحمہ اللہ نے اپنے شاگرد حضرت حاتم رحمہ سے پوچھا
تم کتنے سال سے میرے ساتھ ھو؟
شاگرد نے جواب دیا 33سال سے.
فرمایا، اتنے لمبے عرصے میں مجھ سے کیا سیکھا؟
بولے صرف آٹھ مسئلے .
شیخ کہنے لگے، انّا للٰہ وانّا الَیہ راجِعُون.
تو نے صرف آٹھ مسئل سیکھے؟
شاگرد بولا، زیادھ نہی سیکھ سکا جھوٹ بھی نہی بول سکتا.
شیخ بولے ، بتاؤ کیا آٹھ مسئلے سیکھے ہیں؟
کہنے لگے ،
١:مخلوق کو دیکھا تو معلوم ھوا ھر کسی کا محبوب ھوتا ھے قبر تک اپنے محبوب کیساتھ رہتا ھے
جب قبر میں جا پہنچتا ھے تو محبوب سے جدا ھو جاتا ھے.
اس لئے میں نے اپنا محبوب نیکیوں کو بنا لیا تاکہ وہ قبر میں میرے ساتھ رھیں.
2: جس نے اپنے رب کے سامنے کھڑے ھونے کا خوف کھایا اور نفس کو بُری خواھش سے روکا اس کا ٹھکانہ جنّت ھوگا.
یہ آیت سنی تو اپنے نفس کو لگام دی یہاں تک کہ میرا نفس اطاعت الٰھی پر جم گیا.
3: لوگوں کو دیکھا کہ کسی کے پاس قیمتی شے ھے تو سنبھال کر رکھتا ھے.
اس کی حفاظت کرتا ھے پھر اللہ تعالٰی کا فرمان جانا " تمھارے پاس وہ ھے جو خرچ ھونے والا ھے
اور جو اللہ کے پاس ھے وہ باقی رہ جانے والا ھے."
تو جو قیمتی چیز مجھے ھاتھ آئی خدا کی راہ میں لٹا دی تاکہ محفوظ ھو جائے ضائع نہ ھو.
4: لوگوں کو دیکھا تو دنیاوی مال، حسب نسب، دنیا کو جاہ منصب میں پایا. غور کرنے پر یہ چیزیں ھیچ دکھائی دیں.
اللہ کا کلام پڑھا،
" تم میں سب سے زیادہ عزت دار وہ ھے جو سب سے زیادہ پرھیز گار ھے."
تو میں نے تقویٰ اختیار کر لیا تاکہ رب کے یہاں عزت پاؤں.
5: لوگوں میں یہ بھی دیکھا کہ لوگوں سے بدگمان رہتے ھیں دوسری طرف اللہ کا فرمان جانا،
دنیا کی زندگی کے گزر بسر کے ذرائع توھم نے ان کے درمیان تقسیم کئے ھیں،
اس لئے حسد چھوڑ کر لوگوں سے کنارہ کیا اور یقین ھوا کہ قسمت صرف اللہ کے اختیار میں ھے خلق کی عداوت سے باز آیا.
6: لوگوں کو دیکھا ایک دوسرے سے سرکشی اور کشت وخون کرتے ھیں.
اللہ سے رجوع کیا تو اس نے فرمایا، حقیقت میں شیطان تمھارا دشمن ھے اس لئے اسے ھی اپنا دشمن سمجھو ،
اس بنا پر صرف اکیلے شیطان کو دشمن بنا لیا.
اس بات کی کوشش کی کہ اس سے بچتا رھوں کیونکہ اس کی عداوت کی گواھی دی.
لہٰذا میں نے مخلوق کی عداوت چھوڑ کر اپنا دل صاف کر لیا اور صرف شیطان سے عداوت کر لی.
7 : لوگوں کو دیکھا کہ روٹی کے ٹکڑے پر اپنے نفس کو ذلیل کرتے ھیں،
جبکہ اللہ فرماتا ھے، زمین میں چلنے والا کوئی جاندار ایسا نہی جس کا رزق اللہ نے اپنے ذمہ نہ کیا ھو ،
پھر میں ان باتوں پر اللہ کا مشکور ھوا کہ اللہ کے جو حقوق میرے ذمہ ھیں میں نے اس رزق کی طلب چھوڑ دی جو اللہ کے ذمہ ھے.
8: میں نے دنیا کو دیکھا ھر ایک کسی عارضی شے پر بھروسہ کر رھا ھے،
کوئی زمین کی،
کوئی تجارت کی،
کوئی پیسہ کی،
کوئی بدن کی تندرستی کی،
کوئی اپنی ذہنی اور علمی صلاحیت کی،
ھر کوئی اپنی ھی طرح کی مخلوق پر بھروسہ کئے ھوئے ھے،
میں نے اللہ سے رجوع کیا تو پایا،
جو اللہ پر بھروسہ کرتا ھے اس کے لیے وھی کافی ھے،
تو میں نے اللہ پر توکل کیا ھے کیونکہ وھی مجھے کافی ھے.
شیخ نے فرمایا، اے میرے پیارے شاگرد،
خدا تمھیں اس کی توفیق دے.
میں نے تورات، انجیل اور قرآن کا جتنا مطالعہ کیا تو سب کو انہی آٹھ مثالوں پر پایا
گویا یہ نچوڑ ھے تمام آسمانی کتابوں کا،
(فضائل صدقات، شیخ عرب و عجم مولانا محمد زکریا رحمہ اللہ علیہ
و السیر النبلاء)
No comments:
Post a Comment