Monday 28 March 2016

حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ

دارالعلوم دیوبند کے سابق مہتمم حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمدطیب صاحب قاسمی رحمۃ اللہ علیہ کے اسم گرامی سے کون واقف نہیں ہے. آپ حجۃالاسلام الامام حضرت مولانا محمدقاسم نانوتوی رحمہ اللہ کے پوتے ہیں۔ آپ کے والد فخرالاسلام حضرت مولانا حافظ محمد احمد صاحب نانوتوی حجۃالاسلام مولانا محمدقاسم نانوتوی رحمہ اللہ کے فرزند رشید ایک مشہور عالمِ دین تھے. مولانا قاری محمد طیب صاحب قاسمیؒ ۱۳۱۵ھ مطابق ۱۸۹۸ء میں پیدا ہوئے۔ آپ کا تاریخی نام مظفرالدین ہے، ۷ سال کی عمر میں دارالعلوم دیوبند میں داخل کیا گیا۔ ۱۳۳۷ھ مطابق ۱۹۱۸ء میں فراغت اور سند فضیلت حاصل کی۔ دوران تعلیم میں امام المحدثین علامہ سید انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ اور پھر الامام المجدد حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے اعلی پیمانے اور مخصوص طریق پرآپ کی تعلیم وتربیت کی ، حدیث کی خصوصی سند آپ کو وقت کے مشاہیر علماء و اساتذہ سے حاصل ہوئی، علامۃ العصر مولانا سید انور شاہ صاحب کشمیریؒ علم حدیث میں آپ کے خاص استاذ ہیں۔ ۱۳۵۰ھ مطابق ۱۹۳۱ء میں الامام المجدد حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ سے خلافت حاصل ہوئی۔
علمی سلسلے میں درس و تدریس کے علاوہ فن خطابت و تقریر میں آپ کو خداداد ملکہ اور قوت کویائی حاصل تھی۔ اور زمانۂ طالب علمی ہی سے آپ کی تقریریں عوامی جلسوں میں شوق کے ساتھ سنی جاتی تھیں، اہم سے اہم مسائل پر دودو تین تین گھنٹے مسلسل تقریرکرنے میں آپ کو کوئی رکاوٹ اور تکلف نہیں ہوتا تھا، حقائق اور اسرار شریعت کے بیان اور ایجازِ مضامین میں آپ کو خاص قدرت حاصل تھی۔ جدید تعلیم یافتہ طبقہ آپ کے علمی اور حکیمانہ اسلوبِ بیان سے خاص طور پر محظوظ ہوتا تھا۔ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ اور دوسری یونیورسٹیوں میں آپ کی تقریریں خاص طور پر مقبول ہیں۔ اور بعض معرکۃالآراء تقریریں مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے شائع بھی ہوچکی ہیں۔
خطابت و تقریرکی طرح تحریر و تصنیف پر بھی قدرت حاصل ہے، آپ کی تصانیف کی تعداد کافی ہے۔ چند کتابوں کے نام درج ذیل ہیں:
التشبہ فی الاسلام، مشاہیر امت، کلمات طیبات، اطیب الثمرفی مسئلۃ القضاء والقدر، سائنس اور اسلام، تعلیمات اسلام اور مسیحی اقوام، مسئلۂ زبان اردو ہندوستان میں، دین و سیاست، اسباب عروج و زوال ِ اقوام، اسلامی آزادی کا مکمل پروگرام، الاجتہاد والتقلید، اصول دعوتِ اسلام، اسلامی مساوات، تفسیر سورۂ فیل، فطری حکومت وغیرہ۔
وسط 1348ھ مطابق ۱۹۲۹ء میں مولانا حبیب الرحمٰن صاحب کے انتقال کے بعد آپ کو مہتمم بنایا گیا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا قیام بتاریخ۷/اپریل ۱۹۷۳ حیدراباد کے اجتماع میں باقاعدہ طورپر عمل میں آیا، اور ہندوستان میں تحفظ شریعت اسلامیہ کی تحریک کیلئے حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمدطیب صاحب قاسمی رحمہ اللہ کو اس بورڈ کا بانی و صدر اول بنایا گیا، اور آپ اخیر عمر تک بالاتفاق اس متحدہ بورڈ کے صدر رہے اور مسلمانوں کے لئے اپنی خدمات پیش کیں۔ اس کے بعد صدر ثانی کی حیثیت سے مفکراسلام حضرت مولانا ابوالحسن علی ندویؒ کا انتخاب عمل میں آیا۔ آپ نے اپنی زندگی کے آخری ایام تک ملت اسلامیہ کیلئے خدمات انجام دیں۔ ۱۹۸۰ میں جشن آغاز دارالعلوم دیوبند کے بعد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب قاسمی ؒکی صحت بہت تیزی سے بدلنے لگی۔ پیرانہ سالی اور ضعف کے باوجود آپ اپنی قیام گاہ پر لوگوں سے ملاقات فرماتے تھے۔بالآخر یوم اجل آ گیا اور ۱۷/جولائی ۱۹۸۳ مطابق 6/شوال 1403ھ بروز اتوار آپ اپنے اعمال حسنہ کی جزاء پانے کیلئے داعی اجل سے جاملے -
#ماخوذ

No comments:

Post a Comment