حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سماع موتیٰ کے منکر کی امامت
سوال: مفتی صاحب جوامام حیات النبی ﷺ اور سماع موتہ کا منکر ہو اس امام کے پیچھے نماز ہو گی یا نہیں؟ اگر نہیں ہوگی لیکن جو پڑھ لیں اس کا اعادہ ہو گا، براہ کرم جلد بتادیں۔
جواب: اگرآپ کے امام صاحب واقعۃً عقیدہ حیات النبی ﷺ کے منکر ہیں تو ان کی اقتداء میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔ البتہ اب تک جو نمازیں پڑھی ہیں وہ ادا ہوچکی ہیں ان کے لوٹانے کی ضرورت نہیں۔ باقی جہاں تک عام مردوں کے سماع وعدم سماع کاتعلق ہے، یہ صحابہ کرام علیھم الرضوان کے زمانے سے مختلف فیہ چلا آرہا ہے. یہ راجح مرجوح کا مسئلہ ہے. اگر کوئی امام صرف سماع موتیٰ کا انکار کرتاہو اور اس کے پیچھے کوئی اور فاسد عقیدہ نہ ہو تو اس کی امامت میں نماز پڑھنا درست ہے۔ لیکن بعض لوگ سماع موتیٰ کے انکارکی آڑ میں برزخی زندگی کے انکار کرنے کا عقیدہ رکھتے ہیں، اسی انکار کی وجہ سے حیات النبی ﷺ کے انکار کی نوبت بھی آتی ہے اس لئے یہ وضاحت بھی ملحوظ رہے گی کہ اگر کوئی امام برزخی زندگی کے انکار کے لئے عدم سماع موتیٰ کا سہارا لیتا ہوتو ایسا امام فاسد عقیدے کاحامل ہونے کی وجہ سے مبتدعہ کے حکم میں ہوگا. اس کی اقتداء میں نمازپڑھنا مکروہ تحریمی ہوگا۔
فقط واللہ اعلم
فقط واللہ اعلم
http://www.banuri.edu.pk/readquestion/hayatu-nabi-or-sima-e-mota-ke-munkir-ke-imamt/-0001-11-30
.........
عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے منکر امام مسجد کا حکم
عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم تمام اہل السنت والجماعت کا متفقہ عقیدہ ہے۔ کچھ لوگ خود کو اہلسنت دیوبندی کہلاتے ہیں لیکن اس عقیدہ کو نہیں مانتے۔ جب ان سے اس بارے میں بات کی جائے تو روافض کی طرح تقیہ کرنے لگتے ہیں حالانکہ علماء اہلسنت علماء دیوبند کی متفقہ دستاویز المہند علی المفند میں اس عقیدہ کی صراحت موجود ہے۔ گذشتہ دنوں سرگودھا کے نواحی علاقہ میں ایک امام مسجد کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ اس عقیدہ کا منکر ہے تو اہل علاقہ اس کو ساتھ لے کر تبلیغی مرکز رائیونڈ چلے گئے۔ مرکز کے امام مولانا جمیل صاحب نے جامعہ اشرفیہ لاہور کے دارالافتاء فون کرکے مفتی شیر محمد علوی دامت برکاتہم سے اس مسئلہ کی وضاحت چاہی۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ ان کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے اور ایسی نماز واجب الاعادہ ہوگی۔ احناف میڈیا سروس کی طرف سے اس گفتگو کی ریکارڈنگ آپ کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے۔
http://ahnaafmediaservice.blogspot.in/2012/07/blog-post_7324.html?m=1 ........
مسئلہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق اہل السنہ والجماعہ کا اجماعی عقیدہ جو چودہ صدیوں سے امت میں متوارث ہے، جسے علماء دیوبند رحمہم اللہ تعالیٰ نے اختیار کیا ہے، ترجمانِ دار العلوم دیوبند و سابق مہتمم دار العلوم دیوبند حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ کے الفاظ میں۔ وہ یہ ہے: مسئلہ زیرِ بحث حیات النبیﷺ میں جہاں تک اپنے بزرگوں کی کتابوں، فتاویٰ ،مقالات اور متوارث ذوق کا تعلق ہے، دیوبندیت تو یہی ہے کہ برزخ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو حیاتِ دنیوی کے ساتھ زندہ مانا جائے۔ خیر الفتاویٰ:1187 لہٰذا منکر حیات النبی قطع نظر اس کے وہ کسی جماعت سے نسبت رکھتا ہو یا نہ رکھتا ہو اہل السنہ والجماعہ سے خارج ، مبتدع اور اہل ہویٰ میں سے ہے، دیوبندیت سے اس کا دور کا بھی تعلق نہیں ، ایسے لوگوں کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ باقی علماء دیوبند کو برا بھلا کہنا۔ یہاں تک کہ کافر بتلانا، انتہائی خطرہ کی بات ہے، ایک عام مسلمان کو کافر سمجھنا یا کافر کہنا باعثِ سلب ایمان ہے چہ جائے کہ ان برگزیدہ ہستیوں اور اولیاء اللہ کے حق میں اس طرح کی گستاخی کا ارتکاب کیا جائے، مذکورہ صاحب کو اپنے ایمان کی خبر لینی چائیہے۔ حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ اور حضر ت مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ اور حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی صاحب رحمہ اللہ اللہ تعالیٰ کے نیک اور برگزیدہ بندے تھے ،اور حقیقت میں مسلک دیوبند کے ترجمان تھے، ان اکابر کی عبارات کو توڑ مروڑ کر اس سے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی گستاخی جیسے امور ثابت کرنا، ان پاکیزہ ہستیوں پر بہتان ہے، الحمد للہ ہمارے بزرگ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ادب و احترام میں ان پر الزام تراشی کرنے والوں سے بہت آگے ہیں۔
فقط واللہ اعلم
http://www.banuri.edu.pk/readquestion/munkir-e-hayat-un-nabi-ahl-e-sunnat-wal-jamat-say-kharij-hay/-0001-11-30
..........
.........
عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے منکر امام مسجد کا حکم
عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم تمام اہل السنت والجماعت کا متفقہ عقیدہ ہے۔ کچھ لوگ خود کو اہلسنت دیوبندی کہلاتے ہیں لیکن اس عقیدہ کو نہیں مانتے۔ جب ان سے اس بارے میں بات کی جائے تو روافض کی طرح تقیہ کرنے لگتے ہیں حالانکہ علماء اہلسنت علماء دیوبند کی متفقہ دستاویز المہند علی المفند میں اس عقیدہ کی صراحت موجود ہے۔ گذشتہ دنوں سرگودھا کے نواحی علاقہ میں ایک امام مسجد کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ اس عقیدہ کا منکر ہے تو اہل علاقہ اس کو ساتھ لے کر تبلیغی مرکز رائیونڈ چلے گئے۔ مرکز کے امام مولانا جمیل صاحب نے جامعہ اشرفیہ لاہور کے دارالافتاء فون کرکے مفتی شیر محمد علوی دامت برکاتہم سے اس مسئلہ کی وضاحت چاہی۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ ان کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے اور ایسی نماز واجب الاعادہ ہوگی۔ احناف میڈیا سروس کی طرف سے اس گفتگو کی ریکارڈنگ آپ کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے۔
http://ahnaafmediaservice.blogspot.in/2012/07/blog-post_7324.html?m=1 ........
مسئلہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق اہل السنہ والجماعہ کا اجماعی عقیدہ جو چودہ صدیوں سے امت میں متوارث ہے، جسے علماء دیوبند رحمہم اللہ تعالیٰ نے اختیار کیا ہے، ترجمانِ دار العلوم دیوبند و سابق مہتمم دار العلوم دیوبند حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ کے الفاظ میں۔ وہ یہ ہے: مسئلہ زیرِ بحث حیات النبیﷺ میں جہاں تک اپنے بزرگوں کی کتابوں، فتاویٰ ،مقالات اور متوارث ذوق کا تعلق ہے، دیوبندیت تو یہی ہے کہ برزخ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو حیاتِ دنیوی کے ساتھ زندہ مانا جائے۔ خیر الفتاویٰ:1187 لہٰذا منکر حیات النبی قطع نظر اس کے وہ کسی جماعت سے نسبت رکھتا ہو یا نہ رکھتا ہو اہل السنہ والجماعہ سے خارج ، مبتدع اور اہل ہویٰ میں سے ہے، دیوبندیت سے اس کا دور کا بھی تعلق نہیں ، ایسے لوگوں کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ باقی علماء دیوبند کو برا بھلا کہنا۔ یہاں تک کہ کافر بتلانا، انتہائی خطرہ کی بات ہے، ایک عام مسلمان کو کافر سمجھنا یا کافر کہنا باعثِ سلب ایمان ہے چہ جائے کہ ان برگزیدہ ہستیوں اور اولیاء اللہ کے حق میں اس طرح کی گستاخی کا ارتکاب کیا جائے، مذکورہ صاحب کو اپنے ایمان کی خبر لینی چائیہے۔ حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ اور حضر ت مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ اور حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی صاحب رحمہ اللہ اللہ تعالیٰ کے نیک اور برگزیدہ بندے تھے ،اور حقیقت میں مسلک دیوبند کے ترجمان تھے، ان اکابر کی عبارات کو توڑ مروڑ کر اس سے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی گستاخی جیسے امور ثابت کرنا، ان پاکیزہ ہستیوں پر بہتان ہے، الحمد للہ ہمارے بزرگ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ادب و احترام میں ان پر الزام تراشی کرنے والوں سے بہت آگے ہیں۔
فقط واللہ اعلم
http://www.banuri.edu.pk/readquestion/munkir-e-hayat-un-nabi-ahl-e-sunnat-wal-jamat-say-kharij-hay/-0001-11-30
..........
No comments:
Post a Comment