Saturday, 20 January 2018

کیا مسلمان خنزیر کھاتے ہیں؟

جرمنی میں مقیم ایک عرب ڈاکٹر (مذہبی اسکالر) کا کہنا ہے کہ ایک جرمن شخص نے ان سے اسلام میں خنزیر کا گوشت کھانے کی ممانعت کی وجہ دریافت کرتے ہوئے کہا کہ وہ مجھے اس بات پر مطمئن کرے۔ 
لیکن سائل کا تقاضا تھا کہ وجہ سائنسی ہونی چاہئے مذہبی نہیں کیونکہ وہ لامذہب تھا۔۔
میں نے اس شخص سے ایک گھنٹے کی مہلت طلب کرنے کے بعد انٹرنیٹ پر انگریزی اور جرمن زبانوں میں خنزیر کے گوشت کے مضرصحت اور منفی اثرات سے متعلق تحقیقات پڑھنی شروع کیں۔
مجھے سب سے زیادہ جس تحقیق نے متاثر کیا وہ تھی جرمن فوڈ اسٹینڈرڈز سپروائزری بورڈ کی اپنی تحقیق، جسے ادارے نے اپنی ویب سائٹ پربھی شائع کیا تھا۔۔
۱۔ جرمن ادارے نے خنزیر کی جن طبعی خصلتوں کا تعارف کروایا تھا ان میں سے چند یہ ہیں۔ خنزیرکی مرغوب غذا  مردار ہے۔ وہ مردار گوشت سے پیٹ بھرنا پسند کرتا ہے خواہ وہ مرا ہوا اس کا  ہم جنس جانور یہاں تک کہ اس کا باپ کیوں نہ ہو ۔
۲۔خنریز تقریبا ہر چیز کھاتا ہے۔ اپنا بول و براز اور دیگر جانوروں کا فضلہ میل کچیل اور نشہ آور جڑی بوٹیاں بھی نہیں بخشتا۔
۳۔ غیر معمولی مردار خوری کے باعث خنزیر کے جسم میں دیگر جانوروں کے مقابلے میں 30 فیصد زائد زہریات پائی جاتی ہیں۔
۴۔َ خنزیر کو پسینہ نہیں آتا بلکہ اس کا گوشت اسنفج کی طرح ہر پاک و ناپاک کو اپنے اندر جذب کرلیتا ہے مضر صحت اور زہریلے نمکیات کا خارج نہ ہونا ایک المناک امر ہے ۔
۵۔ دنبے کا گوشت انسانی معدے میں 6 سے 9 گھنٹوں کے دوران ہضم ہوتا ہے. اس کا جگر کو فائدہ یہ ہوتا ہے کہ گوشت  میں موجود زہریلے اثرات وقت زیادہ ہونے کے  سبب انسانی جگر کم زیادہ متاثر نہیں کرتے، اس کے برعکس خنزیر کاگوشت ایک سے دو گھنٹوں میں ہضم ہوجاتا ہے. اس کی یہ زود ہضمی مفید ہونے کی بجائے نقصان دہ ہے کیونکہ ایسے میں اس کی چربی بھی جلد پگھل کر جگر پر غیرمعمولی سرعت کے ساتھ حاوی ہونے لگتی ہے، جگر زیادہ سے زیادہ زہریلے اثرات سے آلودہ ہوجاتا ہے جو طبی لحاظ سے ایک خطرناک امر ہے۔
۶۔ خنزیر شہوانی خصلت سے مجبور جانور ہے، وہ اس خواہش کی تکمیل کے لئے اپنی ہم جنسوں کے علاوہ دیگر جانوروں بلکہ مادہ جانور کی طرح نرجانوروں کے ساتھ بھی میل ملاپ سے گریز نہیں کرتا۔ یہ ایک خطرناک عمل  متعدی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔
۷۔ خنزیر کے جسم میں قتل کے تین گھنٹے بعد ایسے کیڑے پیدا ہونا شروع ہوجاتے ہیں جو ابالنے اور بھننے سے بھی نہیں مرتے۔
۸۔ خنزیر کے بال آگ کے بغیر صاف نہیں ہوسکتے۔
۹۔ خنزیر کا گوشت آسانی سے نہیں بھونا جاتا بلکہ یہ پگھل جاتا ہے، اس خاصیت کے سبب یہ انسانی گوشت کا مشابہ ہے ۔
۱۰۔خنزیر کا گوشت کاسمیٹکس پروڈکٹس میں انسانی جلد کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔
۱۱۔خنزیر کے سر میں پایا جانے والا خون منجمد خلیات سے متشکل ہوتا ہے جس کے باعث اس کے سر پر غیر معمولی بوجھ ہوتا ہے اور نتیجتاً یہ واحد حیوان ہے جو سر اٹھا کر دیکھنے کی صلاحیت سے محروم ہے ۔
۱۲۔ خنزیر طبعی و خلقی طور پر گندگی پسند جانور ہے، وہ گندی غذا پسند کرتا ہے اور اگر اسے کوئی صاف غذا دی جائے تو وہ کھانے سے قبل اس کھانے پر ناک کی غلاظت پھینک کر اسے آلودہ کرکے کھاتا ہے۔
بحثیت مسلمان ہمیں کسی بھی دلیل کی ضرورت نہیں اسلام میں حرام ہے تو بس حرام ہے ... لیکن ہمیں کچھ دلائل کا علم رکھنا بھی ضروری ہے کہ اگر کسی غیر مسلم سے مناظرہ ہو تو ان کو قائل بھی کرسکیں ... کیونکہ وہ اسلام کو نہیں مانتے لیکن سائنس اور تحقیقات پہ یقین رکھتے ہیں.

Does the use of antibiotics in food animals pose a risk to human health?
To be able to analyze the relationship between the level of resistance and the use of antimicrobials, it is necessary to collect detailed data on antimicrobial usage. For this reason, data on antimicrobial use on 495 pig farms from entire Germany were collected and analyzed. In Germany, each application and dispensing of medicines to food-producing animals is documented in detail obligatorily by the veterinarian. This information was collected retrospectively for the year 2011. The analyses undertook separate examinations on the age groups sow, piglet, weaner and fattening pig; both the route of administration and indication per active ingredient, and active ingredient class, were evaluated. In total, 20,374 kg of antimicrobial substances were used in the study population. Tetracyclines were used in highest amounts, followed by beta-lactams, trimethoprim-sulfonamides and macrolides. Concerning the frequency of using an active substance per animal, polypeptides were most commonly administered. In all age groups, respiratory infections were the main indication for using antimicrobials, followed by intestinal diseases in piglets, weaners and fattening pigs and diseases of reproductive organs in sows. Over a period of 100 days, the median number of treatment days with one antimicrobial substance for piglets was 15 days, for weaners about 6 days, for fattening pigs about 4 days and for sows about 1 day. A multifactorial ANOVA was conducted to investigate which factors are associated with the treatment frequency. The factors “veterinarian” and “age group” were related to the treatment frequency, just as the interaction between “veterinarian” and “farm size” as well as the interaction between “veterinarian” and “age group”.

No comments:

Post a Comment