بسمﷲالرحمٰن الرحیم
وضو کا بیان
===============
فرائض وضُو چار ہیں
فرائض وضُو چار ہیں
ھدایت : فرائض وضو وہ چیزیں ہیں ؛ جن کا وضو کے اندر کرنا ضروری ھے ؛ کسی ایک فرض کے چھوٹ جانے سے بھی وضو نہیں ہوگا
======
( 1 ) پیشانی کے بالوں سے ٹھوڑی کے نیچے تک ۔ ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک منھ دھونا
( 1 ) پیشانی کے بالوں سے ٹھوڑی کے نیچے تک ۔ ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک منھ دھونا
( 2 ) دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دھونا
( 3 ) چوتھائی سرکا مسح کرنا
( 4 ) دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت دھونا =====
ھدایت:
سر۔ کانوں اور گردن پر مسح کرنے کا طریقہ یہ ھے کہ
اول دونوں ہاتھوں کو پانی سے تر کر کے دائیں اور بائیں ہاتھ کی انگلیاں ملا کر پیشانی پر رکھ کر گدی تک لے جاؤ پھر گدی سے دونوں ہاتھوں کو کانوں کے پاس سے گزارتے ہوئے واپس پیشانی تک لے آؤ ؛ اس کے ساتھ ہی کانوں کا مسح اس طرح کرو کہ کانوں کے دونوں سراخوں میں شہات کی انگلیاں داخل کرو اور انگوٹھوں سے کانوں کی پشت کا مسح کرو اور انگلیوں کی پشت سے گردن کا مسح کرو
=====(====)====
چمڑے کے موزوں پر مسح
==
چمڑے کے موزے اگر وضو کر کے پہنے ہوں اور وضو ٹوٹ جائے تو دوسرا وضوکرتے وقت موزوں پر مسح کرلینا درست ھے اور پیر دھونے کی ضرورت نہیں
==
چمڑے کے موزے اگر وضو کر کے پہنے ہوں اور وضو ٹوٹ جائے تو دوسرا وضوکرتے وقت موزوں پر مسح کرلینا درست ھے اور پیر دھونے کی ضرورت نہیں
====(====)====
مسح کی مدت
========
========
شرعی سفر میں۔ تین دن۔تین رات تک سفر کرنا درست ھے؟
اور جو سفر میں نہ ہو اس کو ایک دن اور ایک رات تک درست ھے
اور جو سفر میں نہ ہو اس کو ایک دن اور ایک رات تک درست ھے
جس وقت وضو ٹوٹا ھے اس وقت سے ایک دن ایک رات یا تین دن تین رات کا حساب لگایا جائے گا
جس وقت موزہ پہنا ھے اس وقت کا اعتبار نہ کریں
جس وقت موزہ پہنا ھے اس وقت کا اعتبار نہ کریں
جیسے کسی نے ظہر کے وقت وضو کر کے موزہ پہنا پھر سورج ڈوبنے کے وقت ٹوٹا ؛ اگلے دن کے سورج ڈوبنے تک مسح کرنا درست ھے ؛ اور سفر میں تیسرے دن سورج ڈوبنے تک ؛۔جب سورج ڈوب گیا تو اب مسح کرنا درست نہیں
==============
==============
مسح کا طریقہ
موزے پر مسح کرنے کا طریقہ یہ ھے کہ ہاتھ کی پوری انگلیاں تر کر کے آگے کی طرف موزے پر رکھدیں اور ہتھیلی موزے سے الگ رکھیں پھر انکو کھینچ کر ٹخنوں کی طرف لے جائیں موزے کے اوپر کی طرف مسح کرے تلوے کی طرف نہیں
=======
ھدایت : اگر کوئی ایسی بات ہوگئی جس سے نہانا واجب ہوگیا تو موزہ اتار کر نہائیں غسل کے ساتھ موزوں پر مسح درست نہیں
=======
ھدایت : اگر کوئی ایسی بات ہوگئی جس سے نہانا واجب ہوگیا تو موزہ اتار کر نہائیں غسل کے ساتھ موزوں پر مسح درست نہیں
====(====)=====
دین کی باتیں ۔ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ علیہ
وضو میں کم از کم سر کے چوتھائی حصہ کا مسح ضروری ہے:
دلیل نمبر : 1
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا قُمۡتُمۡ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَاغۡسِلُوۡا وُجُوۡہَکُمۡ وَ اَیۡدِیَکُمۡ اِلَی الۡمَرَافِقِ وَ امۡسَحُوۡا بِرُءُوۡسِکُمۡ وَ اَرۡجُلَکُمۡ اِلَی الۡکَعۡبَیۡنِ ؕ ﴿۶﴾
(مائدہ کی آیت:6)
(مائدہ کی آیت:6)
اے ایمان والو! جب تم نماز کے لئے اُٹھو تو اپنے منہ کو اور اپنے ہاتھوں کوکہنیوں سمیت دھو لو ۔ اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھو لو
تفسیر - - - - -
مشہور مفسر قاضی علامہ ثناء اللہ پانی پتی رحمہ اللہ سورہ مائدہ کی آیت:6 کے تحت لکھتے ہیں :
”فقلنا بوجوب مسح ربع الراس لأن للراس اربعة جوانب مقدم الراس واحد منها “
[تفسیر مظہری ج3ص47]
یعنی ہم چوتھائی سر کے مسح کی فرضیت کے قائل ہیں اس لیے کہ سر کی چار طرفیں ہیں۔ اور ان میں سے ایک جانب سر کے سامنے والا حصہ ہے.
دلیل نمبر: 2
دلیل نمبر: 2
وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْمُزَنِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: تَخَلَّفَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَخَلَّفْتُ مَعَهُ فَلَمَّا قَضَى حَاجَتَهُ قَالَ: «أَمَعَكَ مَاءٌ؟» فَأَتَيْتُهُ بِمِطْهَرَةٍ، «فَغَسَلَ كَفَّيْهِ وَوَجْهَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ يَحْسِرُ عَنْ ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَ كُمُّ الْجُبَّةِ، فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ، وَأَلْقَى الْجُبَّةَ عَلَى مَنْكِبَيْهِ، وَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ، وَمَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ وَعَلَى الْعِمَامَةِ وَعَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ رَكِبَ وَرَكِبْتُ فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَوْمِ، وَقَدْ قَامُوا فِي الصَّلَاةِ، يُصَلِّي بِهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَقَدْ رَكَعَ بِهِمْ رَكْعَةً، فَلَمَّا أَحَسَّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ يَتَأَخَّرُ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ، فَصَلَّى بِهِمْ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْتُ، فَرَكَعْنَا الرَّكْعَةَ الَّتِي سَبَقَتْنَا»
(صحیح مسلم: 633)
ترجمہ: حمید الطویل نے کہا: ہمیں بکر بن عبد اللہ مزنی نے حدیث بیان کی، انہوں نے عروہ بن مغیرہ بن شعبہ سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ، انہوں نےکہا کہ رسول اللہ ﷺ ( قافلے سے) پیچھے رہ گئے اور میں بھی آپ کے ساتھ پیچھے رہ گیا، جب آپ نے قضائے حاجت کرلی تو فرمایا: ’’کیا تمہارے ساتھ پانی ہے؟ ‘‘
میں آپ کے پاس وضو کرنے کا برتن لایا، آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اور چہرہ دھویا، پھر دونوں بازو کھولنے لگے تو جبے کی آستین تنگ پڑ گئی، آپ نے اپنا ہاتھ جبے کے نیچے سے نکالا اور جبہ کندھوں پر ڈال لیا، اپنے دونوں بازودھوئے اور اپنے سر کے اگلے حصے، پگڑی اور موزوں پر مسح کیا، پھر آپ سوار ہوئے اور میں (بھی) سوار ہوا، الخ
دلیل نمبر: 3
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي مَعْقِلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ قِطْرِيَّةٌ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ مِنْ تَحْتِ الْعِمَامَةِ فَمَسَحَ مُقَدَّمَ رَأْسِهِ وَلَمْ يَنْقُضْ الْعِمَامَةَ.
(سنن ابو داؤد : 147)
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے دیکھا، آپ کے سر مبارک پر قطری (یعنی قطر بستی کا بنا ہوا) عمامہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا داہنا ہاتھ عمامہ ( پگڑی) کے نیچے داخل کیا اور عمامہ ( پگڑی) کھولے بغیر اپنے سر کے اگلے حصہ کا مسح کیا۔
فائدہ: کم از کم سر کے چوتھائی حصہ کا مسح ضروری ہے کیونکہ اس سے کم حصہ پر مسح کرنا رسول اللہ ﷺ سے منقول نہیں ہے۔
No comments:
Post a Comment