ایک حدیث ھے جس کو طارق جمیل صاحب بیان کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ اگر میں نماز میں ھوتا اور میری امی پکارتیں تو میں نماز توڑ کر جواب دیتا۔ اسکا حوالہ مطلوب ھے.
روایت کی تحقیق
س: کیا درج ذیل حدیث صحیح ہے یا من گھڑت ہے؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر میری ماں زندہ ہوتی اور میں عشاء کی نماز شروع کرچکا ہوتا اس دوران وہ مجھے اپنے حجرے سے پکارتیں : اے محمد ! تو خدا کی قسم ! میں نماز چھوڑ کر ان کے پاس حاضر ہوتا اور اس کے قدموں سے لپٹ جاتا" ۔
ج: اس طرح کی ایک حدیث امام بیہقی رحمہ اللہ کی "شعب الایمان" اور بعض دیگر کتب میں درج ہے:
"اگر میں اپنے والدین، یا ان دونوں میں سے کسی ایک کو پاتا ، جب کہ میں عشاء کی نمازشروع کرکے سورہ فاتحہ پڑھ چکا ہوتا ، اور وہ مجھے پکارتے:
اے محمد، تو میں جواب میں لبیک (میں حاضر ہوں) کہتا "۔
سوال میں ذکر کردہ بعض الفاظ زیادہ ہیں، جو اس حدیث کا جزو نہیں۔
محدثین نے اس روایت کی سند کے بعض راویوں پر سخت کلام کیا ہے۔
البتہ مصنف ابن ابی شیبہ میں اس کے قریب قریب ایک اور (مرسل) روایت ہے کہ:
"اگر نماز میں تمہاری والدہ پکارے تو اس کی پکار کا جواب دو اور اگر باپ پکارے تو اسے جواب نہ دو" ۔
لیکن فقہاء کرام کے نزدیک اس کا تعلق فرض نماز کے ساتھ نہیں، بلکہ نفل نماز کے ساتھ ہے۔
فقط واللہ اعلم
جامعہ بنوریہ کراچی
.......
http://hadithqa.blogspot.in/2017/11/blog-post_7.html?m=1
No comments:
Post a Comment