سوال: حضرت جی ہمارےایک امام صاحب نماز پڑھاتے ہیں تو خاموش کھڑے رہتے ہیں، ان کے ہونٹ بالکل حرکت نہیں کرتے، کیا اس صورت میں نماز ہوجاتی ہے؟
جواب: اگر صرف ہونٹ حرکت کریں آواز کانوں تک نہ پہنچے تو یہ قراء ت نماز کے لیے کافی نہیں اور اس صورت میں نماز بھی صحیح نہ ہوگی، آواز کا اپنے کانوں تک پہنچانا ضروری ہے؛
اعلم أنہماختلفوا في حد وجود القراء ة علی ثلاثة أقوال: فشرط الہندواني والفضیلي لوجودہا: خروج صوت یصل إلی إذنہ وبہ قال الشافعي واختار شیخ الإسلام وقاضي خاں وصاحب المحیط والحلواني قول الہندواني کذا في معراج الدرایة، ونقل في المجتبی عن الہندواني أنہ لا یجزیہ مالم تسمع أذناہ (سامي: ۲/۲۵۲، کتاب الصلاة باب صفة الصلاة، ط: زکریا دیوبند)
...........
دِل میں پڑھنے سے تلاوتِ قرآن نہیں ہوتی، زبان سے قرآن کے الفاظ کا ادا کرنا ضروری ہے
س… اکثر قرآن خوانی میں لوگ خاص کر عورتیں تلاوت اس طرح کرتی ہیں جیسے اخبار پڑھتے ہیں، آواز تو درکنار لب تک نہیں ہلتے، دِل میں ہی پڑھتی ہیں، ان سے کہو تو جواب ملتا ہے: ہم نے دِل میں پڑھ لیا ہے، مرد تلاوت کی آواز سنیں گے تو گناہ ہوگا۔
ج… قرآن مجید کی تلاوت کے لئے زبان سے الفاظ ادا کرنا شرط ہے، دِل میں پڑھنے سے تلاوت نہیں ہوتی۔
بغیر زبان ہلائے تلاوت کا ثواب نہیں، البتہ دیکھنے اور تصوّر کرنے کا ثواب ملے گا
س… بعض لوگ قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں لیکن ہونٹ نہیں ہلاتے، دِل میں خیال کرکے پڑھتے ہیں۔
ج… تلاوت زبان سے قرآن مجید کے الفاظ کی ادائیگی کا نام ہے، اس لئے اگر زبان سے نہ پڑھے اور صرف دِل میں خیال کرے تو تلاوت کا ثواب نہیں ملے گا، صرف آنکھوں سے دیکھنے اور دِل میں تصوّر کرنے کا ثواب مل جائے گا۔
http://shaheedeislam.com/ap-kay-masail-vol-03-quran-e-kareem-ki-azmat-aur-is-ki-tilawat/
..........
سوال: میرے ایک عزیز سنت ونوافل میں سورۃ فاتحہ وغیرہ پڑھتے وقت ہونٹ نہیں ہلاتے ہیں، میں نے اس کے بارے میں ان سے دریافت کیا تو انہوں نے جواب دیا میں آہستہ دل میں پڑھتا ہوں۔ اس بارے میں وضاحت فرمائیں کہ ہونٹ ہلاکر پڑھنا چاہئے یابغیرہونٹ ہلائے پڑھ سکتے ہیں؟
جواب: نماز میں قرأت سری یعنی آہستہ قرأت کرنے کی حد یہ ہے کہ اپنی آواز آپ سن لے اور حروف صحیح ادا ہوں۔ حروف کی صحیح طورپرادائیگی اسی وقت متحقق ہوتی ہے جب کہ ہونٹوں کو حرکت دی جائے۔
جیساکہ درمختار ج 1ص 395میں ہے:
(وَ) أَدْنَى (الْمُخَافَتَةِ إسْمَاعُ نَفْسِهِ) رد المحتار ج 1ص 395میں ہے:
لِأَنَّ أَدْنَى الْحَدِّ الَّذِي تُوجَدُ فِيهِ الْقِرَاءَةُ عِنْدَهُ خُرُوجُ صَوْتٍ يَصِلُ إلَى أُذُنِهِ.
فتاوی عالمگیری ج 1ص 69میں ہے:
وَأَمَّا حَدُّ الْقِرَاءَةِ فَنَقُولُ تَصْحِيحُ الْحُرُوفِ أَمْرٌ لَا بُدَّ مِنْهُ فَإِنْ صَحَّحَ الْحُرُوفَ بِلِسَانِهِ وَلَمْ يُسْمِعْ نَفْسَهُ لَا يَجُوزُ وَبِهِ أَخَذَ عَامَّةُ الْمَشَايِخِ هَكَذَا فِي الْمُحِيطِ وَهُوَ الْمُخْتَارُ .
احادیث شریفہ میں ذکر ملتا ہے کہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں آہستہ تلاوت فرماتے تو لحیۂ مبارک کو حرکت ہوتی۔ چنانچہ صحیح بخاری شریف ج 1کتاب الاذان ص 105 میں ہے:
عَنْ أَبِى مَعْمَرٍ قَالَ قُلْتُ لِخَبَّابِ بْنِ الأَرَتِّ أَكَانَ النَّبِىُّ - صلى الله عليه وسلم - يَقْرَأُ فِى الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ قَالَ نَعَمْ . قَالَ قُلْتُ بِأَىِّ شَىْءٍ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ قِرَاءَتَهُ قَالَ بِاضْطِرَابِ لِحْيَتِهِ .
ترجمہ حضرت ابومعمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ سے کہا‘کیا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر میں قرأت فرماتے تھے؟
انہوں نے فرمایا: ہاں،
میں نے کہا: آپ لوگ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت کو کس چیز سے جانتے تھے؟ انھوں نے فرمایا:
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی لحیۂ مبارک کی حرکت سےظاہر ہےکہ ہونٹ کی حرکت کے بغیر ڈاڑھی کو حرکت نہیں ہوتی۔
﴿صحیح بخاری شریف ج 1کتاب الاذان، باب القراءة فی العصر ،ص 105،حدیث نمبر:761﴾
حاشیۂ ہدایہ ج 1کتاب الصلوۃ ص 117میں ہے۔
فقد استدل البيهقی بهذاالحديث علی ان الاسرار بالقرأة لابدفيه من اسماع المرءنفسه فان ذلک لايکون الابتحريک اللسان بالشفتين بخلاف مالواطبق شفتيه وحرک لسانه فانه لاتضطرب لحيته کذافي فتح الباري۔
مذکورہ بالا حدیث شریف اورفقہاء کرام کی تصریحات سے یہ امرواضح ہوتا ہے کہ سری نماز میں تلاوت کرتے وقت ہونٹوں کو حرکت دیتے ہوئے حروف کو صحیح طور پر ادا کریں اور اتنی پست آواز سے پڑھیں کہ اپنے آپ کو سنائی دے ورنہ رکن قرأت ادا نہ ہوگا اور نماز کو دہرانا واجب وضروری ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب
http://www.ziaislamic.com/Interface/JadeedMasaelDet.php?ids=56
............
نماز میں قرات کے لئے ضروری ہے کہ زبان اور ہونٹوں کو حرکت دے کر قرات کی جائے، بلکہ اس طرح کی جائے کہ کہ خود پڑھنے والا اس کو سن سکے۔ بعض لوگ اس طرح قرات کرتے ہیں کہ زبان اور ہونٹ حرکت نہیں کرتے یہ طریقہ درست نہیں، بعض لوگ قرات کی بجائے دل ہی دل میں الفاظ کا تصور کرلیتے ہیں اس طرح بھی نماز نہیں ہوتی۔
حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہم
نمازیں
سنت کے مطابق پڑھیں
جدید ترمیم و اضافہ شدہ ایڈیشن
https://www.urduweb.org/mehfil/threads/%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%8C-%D9%86%D9%85%D8%A7%D8%B2%DB%8C%DA%BA-%D8%B3%D9%86%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B7%D8%A7%D8%A8%D9%82-%D9%BE%DA%91%DA%BE%DB%8C%DA%BA.1486/
No comments:
Post a Comment