بغیر حلق وقصر کے حلال ہوجانا؟ حدود حرم سے باہر قصر کروانا؟ دم جنایت کہاں ذبح ہو؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام عليكم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
امید کہ آپ بخیر ہوں گے
حضرت میں سعودی عرب میں فی الحال موجود ہوں. میں جب پہلا عمرہ کرنے حرم گیا تو وہاں پر میرے کچھ جاننے والے رہتے تھے، انھوں نے مجھ سے کہا کہ پہلا عمرہ کرنے کے بعد حلق کروانا ضروری ہے.
پہلے عمرہ کے پھر چاہے جتنی بار عمرہ کیا جائے حلق کروانا ضروری نہیں ہے، بس سر کے مختلف جگہوں سے تھوڑا تھوڑا بال کٹوا لئے جائیں اور یہاں پر سعودی حضرات کا یھی معمول بھی ھے، اکثر حلق نہیں کرواتے بلکہ سر کے متعدد جگہوں سے تھوڑا تھوڑا بال کٹواکر احرام کھول دیتے ہیں.
حضرت آج تک میں بھی یہی کرتا چلا آیا ہوں یعنی سر کے مختلف جگہوں سے تھوڑا تھوڑا بال کٹواکر احرام کھول دیا کرتا ہوں اور ایسا کئی بار کرچکا ہوں تقریبا چھ سے سات بار حضرت مجھے نہیں معلوم تھا کہ ہر عمرہ کے بعد حلق یا چوتھائی حصہ سے زیادہ کٹوانا ضروری ہے، یہ بات مجھے آج پتا چلی ھے کہ حلق کروانا یا چوتھائی سے زائد بال کٹوانا ضروری ھے جو اب تک میں کرچکا ھوں اس کے لئے مجھے کیا کرنا پڑے گا؟ حضرت رہنمائی فرمائیں.
میں نے احرام کھول کر سلا ھوا کپڑا پہن لیا ھے لیکن ابھی حرم سے باھر نھیں نکلا ہوں اور ایک دن ایک رات بھی نہیں گذری ھے تو کیا ابھی سر منڈوا لینے سے دم واجب نہیں ھوگا؟
اور احناف کے نزدیک کم سے کم دم جنایت کی کیا مقدار ھے؟
امید کہ آپ بخیر ہوں گے
حضرت میں سعودی عرب میں فی الحال موجود ہوں. میں جب پہلا عمرہ کرنے حرم گیا تو وہاں پر میرے کچھ جاننے والے رہتے تھے، انھوں نے مجھ سے کہا کہ پہلا عمرہ کرنے کے بعد حلق کروانا ضروری ہے.
پہلے عمرہ کے پھر چاہے جتنی بار عمرہ کیا جائے حلق کروانا ضروری نہیں ہے، بس سر کے مختلف جگہوں سے تھوڑا تھوڑا بال کٹوا لئے جائیں اور یہاں پر سعودی حضرات کا یھی معمول بھی ھے، اکثر حلق نہیں کرواتے بلکہ سر کے متعدد جگہوں سے تھوڑا تھوڑا بال کٹواکر احرام کھول دیتے ہیں.
حضرت آج تک میں بھی یہی کرتا چلا آیا ہوں یعنی سر کے مختلف جگہوں سے تھوڑا تھوڑا بال کٹواکر احرام کھول دیا کرتا ہوں اور ایسا کئی بار کرچکا ہوں تقریبا چھ سے سات بار حضرت مجھے نہیں معلوم تھا کہ ہر عمرہ کے بعد حلق یا چوتھائی حصہ سے زیادہ کٹوانا ضروری ہے، یہ بات مجھے آج پتا چلی ھے کہ حلق کروانا یا چوتھائی سے زائد بال کٹوانا ضروری ھے جو اب تک میں کرچکا ھوں اس کے لئے مجھے کیا کرنا پڑے گا؟ حضرت رہنمائی فرمائیں.
میں نے احرام کھول کر سلا ھوا کپڑا پہن لیا ھے لیکن ابھی حرم سے باھر نھیں نکلا ہوں اور ایک دن ایک رات بھی نہیں گذری ھے تو کیا ابھی سر منڈوا لینے سے دم واجب نہیں ھوگا؟
اور احناف کے نزدیک کم سے کم دم جنایت کی کیا مقدار ھے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق؛
حنفی محرم کے حلال ہونے کے لئے چوتھائی سر کا بال منڈوانا یا بال بڑا ہو تو ایک پورے کے برابر چوتھائی سر کے بال کتروانا واجب ہے۔ خود سے منڈوائے یا کسی اور سے کتروائے۔ دونوں جائز ہے۔ پورے سر کے بال منڈوانا یا کتروانا سنت ہے۔
اس سے کم مقدار میں بال کٹوانے سے محرم احرام سے حلال نہیں ہوسکتا۔ اگر واجبی مقدار میں بال بغیر کترے، منڈائے یا مطلق حلق وقصر کے بغیر احرام کھول کر سلا ہوا کپڑا پہن لے تو ایک دن یا ایک رات یا اس سے زیادہ مقدار پہنے رہنے سے دم واجب ہوجائے گا۔
مروہ پہ کچھ لوگ قینچی لئے کھڑے رہتے ہیں اور چند بال کاٹ کر حلال ہوجانا بتاتے ہیں۔ جو فقہ حنفی کی روء سے بالکل غلط ہے۔
خوب یاد رہے کہ حنفی محرم اس طرح اپنے احرام سے حلال نہیں ہوسکتا۔
جتنے عمرے اس طرح کئے ہیں، سب پہ دم واجب تھا۔ حسب سہولت و گنجائش دھیرے دھیڑے دم اداکریں۔ اپنے کسی عزیز کے ذریعہ جو مکہ میں مقیم ہو حدود حرم میں دم جنایت ذبح کروائیں۔
احناف معتمریں اور زائرین کو وہاں کے حنبلی یا سلفی لوگوں کے باتوں میں آکر اپنا عمرہ خراب نہیں کرنا چاہئے۔ اپنے مذہب کے مستند علماء کی رہنمائی میں سارے امور انجام دینے چاہئیں ۔
عمرہ یا حج کے احرام سے حلال ہونے کے لئے حدود حرم ہی میں حلق یا قصر کروانا ضروری ہے۔ بغیر حلق یا قصر کے حلال ہونے یا حدود حرم سے باہر حلق وقصر کروانے سے دم لازم ہوگا۔
اگر دم جنایت کی استطاعت نہ ہو تو وطن آکر پیسہ بھیج کر اپنے کسی عزیز کی معرفت حدود حرم میں دم دلوائے۔ دم جنایت کا حدود حرم ہی میں ذبح ہونا ضروری ہے۔
حدود حرم مکہ کے چاروں طرف حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانہ سے متعین ومحدد ہیں.
جدہ کی طرف سے مکہ جانے والوں کے لئے حدیبیہ کے قریب "سمیسیہ" حد حرم ہے۔
جہاں دو ستون قائم کئے ہوئے ہیں۔
کسی طرف حد حرم کم ہے ۔کسی طرف زیادہ۔
سب سے زیادہ قریب حد حرم تنعیم ہے۔
جو مکہ سے 3 میل کے فاصلہ پر ہے۔ اور سب سے دور حد حرم 9 میل ہے۔
ومنہ ما یختص بالمکان دون الزمان، وہو دم الجنایات۔ الخ (حاشیہ شرح نقایہ، مکتبہ إعزازیہ دیوبند ۱/ ۲۱۴)
وکل دم وجب علیہ في شيء من أمر الحج والعمرۃ، فإنہ لا یجوز ذبحہ إلا بمکۃ، أو حیث شاء من الحرم۔ (المسالک في المناسک، فصل في کفارۃ جنایۃ الحرم، والإحرام وبیان مصرفہ ومحلہ، دارالبشائر الإسلامیۃ ۲/ ۸۷۳)
والثامن ذبحہ في الحرم فلو ذبح في غیرہ لا یجزئہ عن الذبح۔ (غنیۃ الناسک کراچی جدید ۲۶۲، قدیم: ۱۴۰، وہکذا في القدوري، اشرفي ۱/ ۷۰، ہدایۃ أشرفي بک ڈپو دیوبند ۱/ ۳۰۱، تبیین الحقائق زکریا ۲/ ۴۳۴، إمدادیہ ملتان ۲/ ۶۵، ہندیۃ قدیم زکریا ۱/ ۲۶۱، جدید ۱/ ۳۲۶، حاشیۃ الطحطاوي دارالکتاب دیوبند ۷۴۴، البنایۃ أشرفیہ دیوبند ۴/ ۴۸۷، الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ ۴۲، ۲۴۱)
مطلق جنایت سے دم واجب نہیں ہوتا ہے۔ بلکہ جنایت کا ایک مکمل دن یا مکمل رات (خواہ جتنے گھںٹہ کے ہوں!) تک باقی رہنا ضروری ہے۔
و لبی مخیطا أو ستر رأسہ یوما کاملا أو لیلۃ کاملۃ۔ (درمختار) وتحتہ في الشامي: الظاہر أن المراد مقدار أحدہما فلو لبس من نصف النہار إلی نصف اللیل من غیر انفصال أو بالعکس لزمہ دم، کما یشیر إلیہ قولہ: وفي الأقل صدقۃ۔ (درمختار مع الشامي ۳؍۵۷۷ زکریا)
ایک دن یا ایک رات یا زائد مدت تک سلا ہوا کپڑا پہنا تو ایک بھیڑ یا بکری ذبح کرنا ہوگی۔ اسی کو کو "دم دینا" کہتے ہیں.
ایک دن یا ایک رات سے کم پہنا ہو تو پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت صدقہ کرے۔
ایک گھنٹے سے بھی کم پہنا ہو تو گندم کی ایک مٹھی صدقہ کرے۔ نور الایضاح۔ کتاب الحج۔ باب الجنایات۔ صفحہ 271۔ وہدایہ۔ کتاب الحج۔
دم جنایت فقراء پہ صدقہ کرنا ضروری ہے۔ نہ خود دم دینے والا کھا سکتا ہے نہ غنی۔
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
الجواب وباللہ التوفیق؛
حنفی محرم کے حلال ہونے کے لئے چوتھائی سر کا بال منڈوانا یا بال بڑا ہو تو ایک پورے کے برابر چوتھائی سر کے بال کتروانا واجب ہے۔ خود سے منڈوائے یا کسی اور سے کتروائے۔ دونوں جائز ہے۔ پورے سر کے بال منڈوانا یا کتروانا سنت ہے۔
اس سے کم مقدار میں بال کٹوانے سے محرم احرام سے حلال نہیں ہوسکتا۔ اگر واجبی مقدار میں بال بغیر کترے، منڈائے یا مطلق حلق وقصر کے بغیر احرام کھول کر سلا ہوا کپڑا پہن لے تو ایک دن یا ایک رات یا اس سے زیادہ مقدار پہنے رہنے سے دم واجب ہوجائے گا۔
مروہ پہ کچھ لوگ قینچی لئے کھڑے رہتے ہیں اور چند بال کاٹ کر حلال ہوجانا بتاتے ہیں۔ جو فقہ حنفی کی روء سے بالکل غلط ہے۔
خوب یاد رہے کہ حنفی محرم اس طرح اپنے احرام سے حلال نہیں ہوسکتا۔
جتنے عمرے اس طرح کئے ہیں، سب پہ دم واجب تھا۔ حسب سہولت و گنجائش دھیرے دھیڑے دم اداکریں۔ اپنے کسی عزیز کے ذریعہ جو مکہ میں مقیم ہو حدود حرم میں دم جنایت ذبح کروائیں۔
احناف معتمریں اور زائرین کو وہاں کے حنبلی یا سلفی لوگوں کے باتوں میں آکر اپنا عمرہ خراب نہیں کرنا چاہئے۔ اپنے مذہب کے مستند علماء کی رہنمائی میں سارے امور انجام دینے چاہئیں ۔
عمرہ یا حج کے احرام سے حلال ہونے کے لئے حدود حرم ہی میں حلق یا قصر کروانا ضروری ہے۔ بغیر حلق یا قصر کے حلال ہونے یا حدود حرم سے باہر حلق وقصر کروانے سے دم لازم ہوگا۔
اگر دم جنایت کی استطاعت نہ ہو تو وطن آکر پیسہ بھیج کر اپنے کسی عزیز کی معرفت حدود حرم میں دم دلوائے۔ دم جنایت کا حدود حرم ہی میں ذبح ہونا ضروری ہے۔
حدود حرم مکہ کے چاروں طرف حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانہ سے متعین ومحدد ہیں.
جدہ کی طرف سے مکہ جانے والوں کے لئے حدیبیہ کے قریب "سمیسیہ" حد حرم ہے۔
جہاں دو ستون قائم کئے ہوئے ہیں۔
کسی طرف حد حرم کم ہے ۔کسی طرف زیادہ۔
سب سے زیادہ قریب حد حرم تنعیم ہے۔
جو مکہ سے 3 میل کے فاصلہ پر ہے۔ اور سب سے دور حد حرم 9 میل ہے۔
ومنہ ما یختص بالمکان دون الزمان، وہو دم الجنایات۔ الخ (حاشیہ شرح نقایہ، مکتبہ إعزازیہ دیوبند ۱/ ۲۱۴)
وکل دم وجب علیہ في شيء من أمر الحج والعمرۃ، فإنہ لا یجوز ذبحہ إلا بمکۃ، أو حیث شاء من الحرم۔ (المسالک في المناسک، فصل في کفارۃ جنایۃ الحرم، والإحرام وبیان مصرفہ ومحلہ، دارالبشائر الإسلامیۃ ۲/ ۸۷۳)
والثامن ذبحہ في الحرم فلو ذبح في غیرہ لا یجزئہ عن الذبح۔ (غنیۃ الناسک کراچی جدید ۲۶۲، قدیم: ۱۴۰، وہکذا في القدوري، اشرفي ۱/ ۷۰، ہدایۃ أشرفي بک ڈپو دیوبند ۱/ ۳۰۱، تبیین الحقائق زکریا ۲/ ۴۳۴، إمدادیہ ملتان ۲/ ۶۵، ہندیۃ قدیم زکریا ۱/ ۲۶۱، جدید ۱/ ۳۲۶، حاشیۃ الطحطاوي دارالکتاب دیوبند ۷۴۴، البنایۃ أشرفیہ دیوبند ۴/ ۴۸۷، الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ ۴۲، ۲۴۱)
مطلق جنایت سے دم واجب نہیں ہوتا ہے۔ بلکہ جنایت کا ایک مکمل دن یا مکمل رات (خواہ جتنے گھںٹہ کے ہوں!) تک باقی رہنا ضروری ہے۔
و لبی مخیطا أو ستر رأسہ یوما کاملا أو لیلۃ کاملۃ۔ (درمختار) وتحتہ في الشامي: الظاہر أن المراد مقدار أحدہما فلو لبس من نصف النہار إلی نصف اللیل من غیر انفصال أو بالعکس لزمہ دم، کما یشیر إلیہ قولہ: وفي الأقل صدقۃ۔ (درمختار مع الشامي ۳؍۵۷۷ زکریا)
ایک دن یا ایک رات یا زائد مدت تک سلا ہوا کپڑا پہنا تو ایک بھیڑ یا بکری ذبح کرنا ہوگی۔ اسی کو کو "دم دینا" کہتے ہیں.
ایک دن یا ایک رات سے کم پہنا ہو تو پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت صدقہ کرے۔
ایک گھنٹے سے بھی کم پہنا ہو تو گندم کی ایک مٹھی صدقہ کرے۔ نور الایضاح۔ کتاب الحج۔ باب الجنایات۔ صفحہ 271۔ وہدایہ۔ کتاب الحج۔
دم جنایت فقراء پہ صدقہ کرنا ضروری ہے۔ نہ خود دم دینے والا کھا سکتا ہے نہ غنی۔
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
ماشاء الله... بارك الله فيك علما و عملا
ReplyDelete