کلموں کا ثبوت احادیثِ مبارکہ سے
سوال (۷۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: تعلیم الاسلام وغیرہ میں درج ذیل چھ کلمات لکھے ہوئے ہیں
اول کلمہ طیب: لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ
سوال (۷۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: تعلیم الاسلام وغیرہ میں درج ذیل چھ کلمات لکھے ہوئے ہیں
اول کلمہ طیب: لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ
دوم کلمہ شہادت: اَشْہَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ۔
سوم کلمہ تمجید: سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ وَلاَ حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ۔
چہارم کلمہ توحید: لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ، یُحْیٖ وَیُمِیْتُ وَہُوَ حَیٌّ لاَّ یَمُوْتُ اَبَداً اَبَداً، ذُوْ الْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ، بِیَدِہِ الْخَیْرُ، وَہُوَ عَلیٰ کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ۔
پنجم کلمہ اِسْتِغفار: اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ رَبِیِّ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ اَذْنَبْتُہٗ عَمَداً اَوْ خَطَأً سِرًّا اَوْ عَلاَنِیَۃً وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ مِنَ الذَّنْبِ الَّذِیْ اَعْلَمُ وَمِنَ الذَّنْبِ الَّذِیْ لَا اَعْلَمُ اِنَّکَ اَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ وَسَتَّارُ الْعُیُوْبِ وَغَفَّارُ الذُّنُوْبِ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ۔
ششم کلمہ رَدِّ کُفر: اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ اَنْ اُشْرِکَ بِکَ شَیْئاً وَّاَنَا اَعْلَمُ بِہٖ وَاَسْتَغْفِرُکَ لِمَا لَآ اَعْلَمُ بِہٖ تُبْتُ عَنْہُ وَتَبَرَّأْتُ مِنَ الْکُفْرِ وَالشِّرْکِ وَالْکِذْبِ وَالْغِیْبَۃِ وَالْبِدْعَۃِ وَالنَّمِیْمَۃِ وَالْفَوَاحِشِ وَالْبُہْتَانِ وَالْمَعَاصِیْ کُلِّہَا اَسْلَمْتُ وَاَقُوْلُ لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ (ا)۔
ان کلماتِ طیبہ کا ماخذ کیا ہے؟ کیا یہ کلمات بچوں کو یاد کرانا صحیح ہے یا نہیں؟ قرآن وحدیث کی روشنی تحریر فرمائیں؟
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق: بچوں کو بنیادی عقائد یاد کرانے کے لئے سوال میں ذکر کردہ کلمات کو منتخب کیا گیا ہے، اِن کلمات کو پڑھنا اور خود یاد رکھنا نیز بچوں کو یاد کرانا نہ صرف جائز؛ بلکہ بہتر اور پسندیدہ ہے۔ ذیل میں ہر ایک کلمہ کے ماٰخذ درج کئے جارہے ہیں:
اول کلمۂ طیب: (کسی آیت یا حدیث میں الگ سے ’’لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ مکمل کلمہ یکجا دستیاب نہیں ہوا؛ البتہ قرآنِ کریم کی ایک آیت میں اور متعدد احادیث میں ’’لاالہ الا اللہ‘‘ کا کلمہ موجود ہے، اور ’’محمد رسول اللہ‘‘ قرآنِ کریم میں سورۂ فتح میں مذکور ہے، نیز احادیث میں کلمہ شہادت کے ضمن میں بھی یہ دونوں کلمات یکجا ذکر کئے گئے ہیں)
قال اللّٰہ تعالیٰ: {فَاعْلَمْ اَنَّہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِکَ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَاللّٰہُ یَعْلَمُ مُتَقَلَّبَکُمْ وَمَثْوَاکُمْ} [محمد: ۱۹]
قال اللّٰہ تعالیٰ: {مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہُ اَشِدَّآئُ عَلٰی الْکُفَّارِ رُحَمَآئُ بَیْنَہُمْ} [الفتح: ۲۹]
عن جابر رضي اللّٰہ عنہ یقول سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: أفضل الذکر لا إلٰہ إلا اللّٰہ۔ (رواہ الترمذي، أبواب الدعوات/ باب ما جاء أن دعوۃ المسلم مستجابۃ ۲؍۱۷۵، رقم ۳۳۸۳)
عن أبی قتادۃ عن أبیہ رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من شہد أن لا إلہ إلا اللّٰہ وأن محمداً رسول اللّٰہ فذلّ بہا لسانہ واطمأن بہا قلبہ لم تطعمہ النار۔ (رواہ البیہقي في شعب الإیمان ۱؍۴۱، الأحادیث المنتخبۃ في الصفات الست للدعوۃ إلی اللّٰہ تعالیٰ للشیخ محمد یوسف الکاندھلوی ۱۳)
دوم کلمۂ شہادت:
في حدیث ضماد: اَشْہَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَاَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ الخ۔ (صحیح مسلم، کتاب الجمعۃ ۱؍۲۸۵)
سوم کلمۂ تمجید:
عن عبادۃ بن صامت رضي اللّٰہ عنہ عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: من تقار من اللیل فقال: سبحان اللّٰہ والحمد للّٰہ وأن لا إلہ إلا اللّٰہ واللّٰہ أکبر ولا حول ولا قوۃ إلا باللّٰہ۔ (رواہ الترمذي أبواب الدعوات؍ باب الدعاء إذا تنبہ من اللیل ۲؍۱۷۸)
چہارم کلمۂ توحید:
عن أبی صالح السمان أن أبا العیاش کان یقول: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من قال حین یصبح:لا إلا اللّٰہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد یحیی ویمیت وہو حي لایموت بیدہ الخیر وہو علی کل شيء قدیر …الخ۔ (عمل الیوم واللیلۃ لابن السني باب ما یقول: إذا أصبح و أمسی: ۵۲، رقم ۶۴ دار الزمان رواہ الترمذي، أبواب الدعوات؍ باب ما یقول إذا دخل السوق ۲/۱۸۱)
پنجم کلمہ اِسْتِغفار: (استغفار کے بعینہٖ مذکورہ الفاظ کسی روایت میں دست یاب نہیں ہوئے؛ البتہ درج ذیل روایت سے اس کے مضمون کی تائید ہوتی ہے، اور بہرحال اس کے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے)
عن أبي موسیٰ الأشعري رضي اللّٰہ عنہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أنہ کان یدعو بہذا الدعاء:… اللّٰہم اغفر لي ما قدمت وما أخرت وما أسررت وما أعلنت وما أنت أعلم بہ مني، أنت المقدم وأنت المؤخر وأنت علی کل شيء قدیر۔ (صحیح البخاري رقم: ۶۳۹۸، الأذکار من کلام سید الأبرار ۲؍۴۷۱ رقم: ۱۰۱۴)
ششم کلمۂ رَدِّ کُفر: (بظاہر اس کلمے کے مذکورہ الفاظ اپنی طرف سے بناکر لکھے گئے ہیں، ان میں سے بعض الفاظ کی تائید درج ذیل روایت سے ہوتی ہے، اور مضمون سب درست ہے)
عن أبي علی رجل بن بنی کاہل قال: خطبنا أبو موسی الأشعري رضي اللّٰہ عنہ فقال: … خطبنا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ذات یوم فقال: … وفیہ: قولوا: اللّٰہم إنا نعوذ بک من أن نشرک بک شیئا نعلمہ ونستغفرک لما لا نعلمہ۔ (مسند أحمد بن حنبل ۴؍۴۰۳، رقم: ۱۹۴۹۶، الترغیب والترہیب مکمل: ۳۶، رقم ۵۷ ) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم
کتبہ: احقرمحمد سلمان منصور پوری غفر لہ ۲۳؍۷؍۱۴۲۸ھ
http://www.suffahpk.com/kalmou-ka-sabot-ahadees-mubarkah-sai/
.....................
.....................
چھ کلمات کا ثبوت
چھ کلمے جو معروف و مشہور ہیں ، ان کے الفاظ قرآن و حدیث میں الگ الگ ہیں، جن کے نام ، تعداد و ترتیب وغیرہ محض اس وجہ سے قائم کیے گئے ہیں تاکہ ان ناموں اور ترتیب کے اعتبار سے انہیں یاد کرکے ان مواقع میں پڑھنا آسان ہوجاۓ جن مواقع پر پڑھنے کی نبی صلی الله علیہ وسلم نے تعلیم دی ہے، اور اس پر جو فضائل بیان فرماۓ ہیں وہ بھی حاصل کیے جاسکیں.
ان میں پہلے دو کلموں (یعنی کلمہ طیب و شہادت) کو تو حصول ایمان میں بنیادی حیثیت حاصل ہے، جبکہ دیگر چاروں حصول فضیلت اور تقویت ایمان کے لیے ہیں، اور جہاں تک ان کے الفاظ کے ثبوت کا تعلّق ہے تو واضح ہو کہ
پہلا کلمہ
(کنز العمال: ١/٤٦، باب فی فضل الشھادتین) کے تحت ، اور
دوسرا کلمہ
وضو کرنے کے بعد (سنن ابن ماجه » كِتَاب الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا » بَاب مَا يُقَالُ بَعْدَ الْوُضُوءِ) اور نماز کے تشہد میں پڑھنا (صحیح بخاری: ١/١١٥، بَاب مَا يُتَخَيَّرُ مِنَ الدُّعَاءِ بَعْدَ التَّشَهُّدِ) کے تحت ، جب کہ
تیسرا کلمہ
(الترغيب والترهيب :٢/٤٣٥ اور مسلم شریف : ٢/٢٤٥) میں مذکور ہے ، اور
چوتھا کلمہ
(جامع الترمذي » كتاب الدعوات » باب ما يقول إذا دخل السوق) کے تحت ، اور
پانچواں کلمہ
(صحيح البخاري » كِتَاب الدَّعَوَاتِ » بَاب أَفْضَلِ الِاسْتِغْفَارِ) کے تحت حضرت شداد بن اوس رضی الله عنہ سے مروی ہے "عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال : سَيِّدُ الِاسْتِغْفَارِ أَنْ تَقُولَ : اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ" (٢/٩٣٢) اور مشہور استغفار اسی صحابی سے ان الفاظ سے مروی ہے " اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الْأَمْرِ ، وَالْعَزِيمَةَ عَلَى الرُّشْدِ ، وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ ، وَأَسْأَلُكَ حُسْنَ عِبَادَتِكَ ، وَأَسْأَلُكَ قَلْبًا سَلِيمًا ، وَأَسْأَلُكَ لِسَانًا صَادِقًا ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ ، وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ ، إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ ".(ترمذی:3354 ، نسائی:1288 ، مسند احمد:16780) ،
چھ کلمے جو معروف و مشہور ہیں ، ان کے الفاظ قرآن و حدیث میں الگ الگ ہیں، جن کے نام ، تعداد و ترتیب وغیرہ محض اس وجہ سے قائم کیے گئے ہیں تاکہ ان ناموں اور ترتیب کے اعتبار سے انہیں یاد کرکے ان مواقع میں پڑھنا آسان ہوجاۓ جن مواقع پر پڑھنے کی نبی صلی الله علیہ وسلم نے تعلیم دی ہے، اور اس پر جو فضائل بیان فرماۓ ہیں وہ بھی حاصل کیے جاسکیں.
ان میں پہلے دو کلموں (یعنی کلمہ طیب و شہادت) کو تو حصول ایمان میں بنیادی حیثیت حاصل ہے، جبکہ دیگر چاروں حصول فضیلت اور تقویت ایمان کے لیے ہیں، اور جہاں تک ان کے الفاظ کے ثبوت کا تعلّق ہے تو واضح ہو کہ
پہلا کلمہ
(کنز العمال: ١/٤٦، باب فی فضل الشھادتین) کے تحت ، اور
دوسرا کلمہ
وضو کرنے کے بعد (سنن ابن ماجه » كِتَاب الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا » بَاب مَا يُقَالُ بَعْدَ الْوُضُوءِ) اور نماز کے تشہد میں پڑھنا (صحیح بخاری: ١/١١٥، بَاب مَا يُتَخَيَّرُ مِنَ الدُّعَاءِ بَعْدَ التَّشَهُّدِ) کے تحت ، جب کہ
تیسرا کلمہ
(الترغيب والترهيب :٢/٤٣٥ اور مسلم شریف : ٢/٢٤٥) میں مذکور ہے ، اور
چوتھا کلمہ
(جامع الترمذي » كتاب الدعوات » باب ما يقول إذا دخل السوق) کے تحت ، اور
پانچواں کلمہ
(صحيح البخاري » كِتَاب الدَّعَوَاتِ » بَاب أَفْضَلِ الِاسْتِغْفَارِ) کے تحت حضرت شداد بن اوس رضی الله عنہ سے مروی ہے "عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال : سَيِّدُ الِاسْتِغْفَارِ أَنْ تَقُولَ : اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ" (٢/٩٣٢) اور مشہور استغفار اسی صحابی سے ان الفاظ سے مروی ہے " اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الْأَمْرِ ، وَالْعَزِيمَةَ عَلَى الرُّشْدِ ، وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ ، وَأَسْأَلُكَ حُسْنَ عِبَادَتِكَ ، وَأَسْأَلُكَ قَلْبًا سَلِيمًا ، وَأَسْأَلُكَ لِسَانًا صَادِقًا ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ ، وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ ، إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ ".(ترمذی:3354 ، نسائی:1288 ، مسند احمد:16780) ،
جبکہ
چھٹا کلمہ
(مسند احمد:ص٤٥١، جامع ترمذی:ج٢ ص٦) کے تحت مذکور ہے، اس کے علاوہ دیگر کتب حدیث سے بھی ان کا ثبوت ملتا ہے.
چھٹا کلمہ
(مسند احمد:ص٤٥١، جامع ترمذی:ج٢ ص٦) کے تحت مذکور ہے، اس کے علاوہ دیگر کتب حدیث سے بھی ان کا ثبوت ملتا ہے.
واللہ اعلم بالصواب
.......
چھ کلمات کا ثبوت
چھ کلمے جو معروف و مشہور ہیں ، ان کے الفاظ قرآن و حدیث میں الگ الگ ہیں، جن
کے نام ، تعداد و ترتیب وغیرہ محض اس وجہ سے قائم کیے گئے ہیں تاکہ ان
ناموں اور ترتیب کے اعتبار سے انہیں یاد کرکے ان مواقع میں پڑھنا آسان
ہوجاۓ جن مواقع پر پڑھنے کی نبی صلی الله علیہ وسلم نے تعلیم دی ہے، اور اس
پر جو فضائل بیان فرماۓ ہیں وہ بھی حاصل کیے جا سکیں.
ان میں
پہلے دو کلموں (یعنی کلمہ طیب و شہادت) کو تو حصول ایمان میں بنیادی
حیثیت حاصل ہے، جبکہ دیگر چاروں حصول فضیلت اور تقویت ایمان کے لیے ہیں،
اور جہاں تک ان کے الفاظ کے ثبوت کا تعلّق ہے تو واضح ہو کہ
پہلا کلمہ (کنز العمال: ١/٤٦، باب فی فضل الشھادتین) کے تحت ، اور دوسرا کلمہ وضو کرنے کے بعد (سنن ابن ماجه » كِتَاب الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا » بَاب مَا يُقَالُ بَعْدَ الْوُضُوءِ) اور نماز کے تشہد میں پڑھنا (صحیح بخاری: ١/١١٥، بَاب مَا يُتَخَيَّرُ مِنَ الدُّعَاءِ بَعْدَ التَّشَهُّدِ) کے تحت ، جب کہ تیسرا کلمہ (الترغيب والترهيب:٢/٤٣٥ اور مسلم شریف : ٢/٢٤٥) میں مذکور ہے ، اور چوتھا کلمہ (جامع الترمذي » كتاب الدعوات » باب ما يقول إذا دخل السوق) کے تحت ، اور پانچواں کلمہ (صحيح البخاري » كِتَاب الدَّعَوَاتِ » بَاب أَفْضَلِ الِاسْتِغْفَارِ) کے تحت حضرت شداد بن اوس رضی الله عنہ سے مروی ہے "عَنِ
النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال : سَيِّدُ
الِاسْتِغْفَارِ أَنْ تَقُولَ : اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي ، لَا إِلَهَ
إِلَّا أَنْتَ ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ
وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ ،
أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ
لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ" (٢/٩٣٢) اور
مشہور استغفار اسی صحابی سے ان الفاظ سے مروی ہے " اللَّهُمَّ إِنِّي
أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الْأَمْرِ ، وَالْعَزِيمَةَ عَلَى الرُّشْدِ ،
وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ ، وَأَسْأَلُكَ حُسْنَ عِبَادَتِكَ ،
وَأَسْأَلُكَ قَلْبًا سَلِيمًا ، وَأَسْأَلُكَ لِسَانًا صَادِقًا ،
وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا
تَعْلَمُ ، وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ ، إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ ".(ترمذی:3354 ، نسائی:1288 ، مسند احمد:16780) ، جبکہ چھٹا کلمہ (مسند احمد:ص٤٥١، جامع ترمذی:ج٢ ص٦) کے تحت مذکور ہے، اس کے علاوہ دیگر کتب حدیث سے بھی ان کا ثبوت ملتا ہے. واللہ اعلم بالصواب
اَوّل کلمہ طیّب
لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲِ.
’’اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔‘‘
There is no god but Allah, [and] Muhammad is the messenger of Allah.
دوسرا کلمہ شہادت
اَشْهَدُ اَنْ لاَّ اِلٰهَ اِلاَّ اﷲُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ.
’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی
عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی
دیتا ہوں کہ بیشک محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اللہ کے بندے اور رسول
ہیں۔‘‘
I bear witness that (there is) no god
except Allah; One is He, no partner hath He, and I bear witness that
Muhammad is His Servant and Messenger.
تیسرا کلمہ تمجید
سُبْحَانَ ﷲِ وَالْحَمْدُِ ﷲِ وَلَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ وَاﷲُ اَکْبَرُ ط وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاﷲِ الْعَلِيِ الْعَظِيْمِ.
’’اللہ پاک ہے اور سب تعریفیں اللہ ہی کے
لیے ہیں اور اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے۔
گناہوں سے بچنے کی طاقت اور نیکی کی توفیق نہیں مگر اللہ کی طرف سے عطا
ہوتی ہے جو بہت بلند عظمت والا ہے۔‘‘
Exalted is Allah, and praise be to
Allah, and there is no deity except Allah, and Allah is the Greatest.
And there is no might nor power except in Allah, the Most High, the Most
Great.
چوتھا کلمہ توحید
لَآ اِلٰهَ اِلاَّ اﷲُ وَحْدَهُ
لَاشَرِيْکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْی وَيُمِيْتُ وَهُوَ
حَيٌّ لَّا يَمُوْتُ اَبَدًا اَبَدًا ط ذُوالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ ط بِيَدِهِ الْخَيْرُ ط وَهُوَعَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيْر.
’’اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں،
وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہی ہے اور اسی کے لئے
تعریف ہے، وہی زندہ کرتا اور مارتاہے اور وہ ہمیشہ زندہ ہے، اسے کبھی موت
نہیں آئے گی، بڑے جلال اور بزرگی والا ہے۔ اس کے ہاتھ میں بھلائی ہے اور وہ
ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘
"(There is) no god except Allah - One is
He, no partners hath He. His is the Dominion, and His is the Praise. He
gives life and causes death, and He is Living, who will not die, never.
He of Majesty and Munificence. Within His Hand is (all) good. And He
is, upon everything, Able (to exert His Will)."
١) اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي ، لَا إِلَهَ
إِلَّا أَنْتَ ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ
وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ ،
أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ
لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ.
’’اے
الله تو ہی میرا رب ہے ، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ، تو نے ہی مجھے پیدا
کیا ، میں تیرا بندہ ہوں ، اپنی ہمّت و وسعت کے بقدر تیرے ساتھ کے ہوۓ عہد و
پیمان پر کاربند ہوں ، میں تیری پناہ چاہتا ہوں اپنے کاموں کے شر سے ، میں
اقرار کرتا ہوں تیری نعمتوں کا مجھ پر ، اور میں اقرار کرتا ہوں اپنے
گناہوں کا بھی ، بس مجھے بخش دے یقیناً نہیں ہے کوئی گناہوں کو بخشنے والا
تیرے سوا۔‘‘
٢) دوسرا مشھور استغفار حدیث میں مشھور الفاظ کے بجاۓ ان الفاظ سے ملا ہے :
حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ ، قَالَ : كَانَ شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ فِي
سَفَرٍ ، فَنَزَلَ مَنْزِلًا ، فَقَالَ لِغُلَامِهِ : ائْتِنَا
بِالسَُّفْرَةِ نَعْبَثْ بِهَا ، فَأَنْكَرْتُ عَلَيْهِ ، فَقَالَ : مَا
تَكَلَّمْتُ بِكَلِمَةٍ مُنْذُ أَسْلَمْتُ إِلَّا وَأَنَا أَخْطِمُهَا
وَأَزُمُّهَا غَيْرَ كَلِمَتِي هَذِهِ ، فَلَا تَحْفَظُوهَا عَلَيَّ ،
وَاحْفَظُوا مِنِّي مَا أَقُولُ لَكُمْ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى
اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : "
إِذَا كَنَزَ النَّاسُ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ ، فَاكْنِزُوا هَؤُلَاءِ
الْكَلِمَاتِ : اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الْأَمْرِ ،
وَالْعَزِيمَةَ عَلَى الرُّشْدِ ، وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ ،
وَأَسْأَلُكَ حُسْنَ عِبَادَتِكَ ، وَأَسْأَلُكَ قَلْبًا سَلِيمًا ،
وَأَسْأَلُكَ لِسَانًا صَادِقًا ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ ،
وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ ، وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ ، إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ " .[مسند أحمد بن حنبل » مُسْنَدُ الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ ... » مُسْنَدُ الشَّامِيِّينَ » حَدِيثُ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ... رقم الحديث: 16780]
ترجمہ : حسان بن عطیہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے
ہیں کہ حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ ایک سفر میں تھے، ایک جگہ پڑاؤ کیا
تو اپنے غلام سے کہنے لگے کہ چھری لے کر آؤ، میں نے اس پر تعجب کا اظہار
کیا تو وہ کہنے لگے کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا ہے اس وقت سے میں اپنی
زبان کو لگام دے کر بات کرتا، لیکن یہ جملہ آج میرے منہ سے نکل گیا ہے، اسے
یاد نہ رکھنا اور جو میں اب بات کرنے لگا ہوں ، اسے یاد رکھو، میں نے نبی ﷺ
کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس وقت لوگ سونے چاندی کے خزانے جمع کر رہے
ہوں ، تم ان کلمات کا خزانہ جمع کرنا، اے اللہ! میں آپ سے دین میں ثابت
قدمی، ہدایت پر رہوں ، نیز آپ جن چیزوں کو جانتے ہیں ان کی خیر مانگتا ہوں
اور ان کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں اور ان تمام گناہوں سے معافی مانگتا ہوں جو آپ کے علم میں ہیں، کیونکہ آپ ہی علام الغیوب ہیں۔ [مسند احمد:جلد ہفتم:حدیث نمبر 283 (62762)]
تخريج الحديث
لیکن مشہور الفاظ میں بھی کوئی خرابی نہیں:
اَسْتَغْفِرُ اﷲَ رَبِّيْ مِنْ کُلِّ
ذَنْبٍ اَذْنَبْتُهُ عَمَدًا اَوْ خَطَاً سِرًّا اَوْ عَلَانِيَةً
وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ مِنَ الذَّنْبِ الَّذِيْ اَعْلَمُ وَمِنَ الذَّنْبِ
الَّذِيْ لَآ اَعْلَمُ ط اِنَّکَ
اَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ وَسَتَّارُ الْعُيُوْبِ وَغَفَّارُ
الذُّنُوْبِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاﷲِ الْعَلِيِّ
الْعَظِيْمِ.
’’میں اپنے پروردگار اللہ سے معافی مانگتا
ہوں ہر اس گناہ کی جو میں نے جان بوجھ کر کیا یا بھول کر، چھپ کر کیا یا
ظاہر ہوکر۔اور میں اس کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں اس گناہ کی جسے میں
جانتا ہوں اور اس گناہ کی بھی جسے میں نہیں جانتا۔(اے اللہ!) بیشک تو غیبوں
کا جاننے والا، عیبوں کا چھپانے والا اور گناہوں کا بخشنے والا ہے۔ اور
گناہ سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں مگرا للہ کی مدد سے جو بہت
بلند عظمت والا ہے۔‘‘
"I seek forgiveness from Allah, my Lord,
from every sin I committed knowingly or unknowingly, secretly or
openly, and I turn towards Him from the sin that I know and from the sin
that I do not know. Certainly You, You (are) the knower of the hidden
things and the Concealer (of) the mistakes and the Forgiver (of) the
sins. And (there is) no power and no strength except from Allah, the
Most High, the Most Great".
چھٹا کلمہ ردِّ کفر
اَللّٰهُمَّ اِنِّيْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ
اَنْ اُشْرِکَ بِکَ شَيْئًا وَّاَنَا اَعْلَمُُ بِهِ وَاَسْتَغْفِرُکَ
لِمَا لَآ اَعْلَمُ بِهِ تُبْتُ عَنْهُ وَتَبَرَّاْتُ مِنَ الْکُفْرِ
وَالشِّرْکِ وَالْکِذْبِ وَالْغِيْبَةِ وَالْبِدْعَةِ وَالنَّمِيْمَةِ
وَالْفَوَاحِشِ وَالْبُهْتَانِ وَالْمَعَاصِيْ کُلِّهَا وَاَسْلَمْتُ
وَاَقُوْلُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲِ.
’’اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس
بات سے کہ میں کسی شے کو جان بوجھ کر تیرا شریک بناؤں اور بخشش مانگتا ہوں
تجھ سے اس (شرک) کی جسے میں نہیں جانتا اور میں نے اس سے (یعنی ہر طرح کے
کفر و شرک سے) توبہ کی اور بیزار ہوا کفر، شرک، جھوٹ، غیبت، بدعت اور چغلی
سے اور بے حیائی کے کاموں سے اور بہتان باندھنے سے اور تمام گناہوں سے۔ اور
میں اسلام لایا۔ اور میں کہتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق
نہیں، محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔‘‘
" O Allah! I seek protection in You from
that I should not join any partner with You and I have knowledge of it.
I seek Your forgiveness from that which I do not know. I repent from it
(ignorance) and I reject disbelief and joining partners with You and of
falsehood and slandering and innovation in religion and tell-tales and
evil deeds and the blame and the disobedience, all of them. I submit to
Your will and I believe and I declare: There is none worthy of worship
except Allah and Muhammad is His Messenger."
http://raahedaleel.blogspot.in/2014/08/blog-post_25.html
..................
http://muftimuhammadtaqiusmani.blogspot.in/2017/05/blog-post_28.html
http://muftimuhammadtaqiusmani.blogspot.in/2017/05/blog-post_28.html |
No comments:
Post a Comment