Monday 15 January 2018

نمازی کے آگے سے گزرنا

نمازی کے آگے سے گزرنا

مرور بین یدی المصلی
سوال..... نمازی کے آگے/ سامنے سے گزرنے کا کیا وبال/ گناہ ہے. حدیث کی روشنی میں بیان کیجئے.
الجواب... منہ الصدق والصواب:
حامدا ومصلیا ومسلما:
عن بسر بن سعید قال.... ارسلنی ابو جہیم الی زید بن خالد اساُلہ عن المار بین یدی المصلی فقال سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول لو یعلم المار بین یدی المصلی ماذا علیہ کان لان یقوم اربعین خریفا خیر لہ من ان یمر بین یدیہ.......
جسکا مفہوم یہ ہے کہ اگر نمازی کے آگے سے گزرنے کا وبال معلوم ہوجائے تو چالیس سال تک اسی جگہ کھڑے رہنے کو پسند کریگا لیکن آگے سے نہیں گزریگا.
یہ روایت کئی کتب حدیث میں مختلف طرق سے مروی ہے. اس میں متن وسند کے اعتبار سے کافی اختلاف ہے. مذکور الفاظ کی روایت اعلاء السنن میں مسند بزار کے حوالے سے منقول ہے جو متن وسند کے اعتبار سے دیگر احادیث کے مقابلے صحیح سمجھی گئی ہے.
(چند اہم عصری مسائل ۲ / ۱۴۲.)
چالس سال کی وضاحت کے ساتھ جو ترجمہ کیا گیا ہے وہ مذکور حوالہ کے ساتھ ساتھ کتاب الفتاوی جلد دو صفحہ دوسو ایکتالیس پر بھی مرقوم ہے......
عن ابی سعید الخدری ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال اذا کان احدکم یصلی فلا یدع احدا یمر بین یدیہ ولیدرءہ مااستطاع فان ابی فلیقاتلہ فانما ھو شیطان..... مسلم شریف...
مفہوم حدیث یہ ہے....کہ جب تم میں سے کوئی  نماز پڑہنے کا ارادہ کرے تو کسی کیلئے گزرنے کی جگہ نہ چھوڑے. (سترہ رکھ لے. یا آڑ کے پیچھے نماز پڑھے.) پھر بھی اگر کوئی گزرنے کی کوشش کرے تو حتی الامکان اس کو روکنے کی کوشش کرے. وہ پھر بھی باز نہ آئے تو سختی کرے کیونکہ وہ شیطان ہے....
فتاوی قاسمیہ ۶ / ۳۸
:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
سوال.... کیا نمازی کے آگے سے گزرنے سے نماز فاسد ہوجاتی ہے..جیساکہ کچھ لوگوں کا ذہن بنا ہوا ہے.. مثلا عورت یا کالا کتا یا گدھا یا چھوٹا بچہ گزرجائے تو کیا نماز ٹوٹ جاتی ہے......
جواب...... جمہور علماء کے نزدیک نماز فاسد نہیں ہوتی. حدیث میں جو ''قطع صلوۃ'' کا لفظ آیا ہے اس سے مراد نماز کے خشوع و خضوع کا ختم ہونا ہے. نہ کہ اصل نماز کا فاسد ہونا.... اور اس جیسی احادیث کا اصل منشاء لوگوں کو سترہ کی ترغیب دینا ہے...
بعض محدثین نے مذکور معنی والی حدیث کو منسوخ بھی قرار دیا ہے....
چند اہم عصری مسائل ۲ /  ۱۴۴.
:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
سوال..... اگر کوئی نمازی کے آگے سے گزرنا چاہے تو اس کی اجازت ہے یا بالکل ہی منع ہے.... اگر اجازت ہے تو اس کی تفصیل بیان کیجئے.....
جواب....... ایسی چھوٹی مسجد  یا چھوٹا مکان جو ساٹھ فٹ سے کم ہو اس میں کسی بھی حال میں گزرنے کی اجازت نہیں..
البتہ بڑی مسجد یا بڑا مکان یا صحرا میں آگے سے گزرنے کی اجازت ہے....... 
فتاوی قاسمیہ ۶ / ۴۱....::::::::::::::::::::::::::
سوال.... مسجد کبیر کسے کہتے ہیں؟
اور نمازی کے کتنے آگے سے گزرنے کی اجازت ہے؟
جواب.....  کتب فقہیہ کی مختلف تحقیق کے بعد قول فیصل یہ ہوگا کہ مسجد کبیر شرعا اس مسجد کو کہینگے جسکی لمبائی محراب سے صحن کی طرف کم از کم ساٹھ فٹ ہو. یا بیس گز ہو... یا سات سو بیس
انچ ہو.. اور چوڑائی شمالا وجنوبا لمبائی ہی کے تناسب سے ہو. چوڑائی میں ساٹھ فٹ ہونا ضروری نہیں.
چند اہم عصری مسائل ۲ / ۱۴۸.
.
جزء ثانی کا جواب... جیساکہ اوپر آیا کہ چھوٹی مسجد میں تو گزرنے کے بارے میں مطلقا منع کا حکم ہے....
البتہ مسجد کبیر یا صحراء وغیرہ میں مفتی بہ اور راجح قول کے مطابق نمازی کے اتنے آگے سے گزرنے کی اجازت ہے کہ خشوع وخضوع سے نماز پڑھنے کی صورت میں نمازی کی نگاہ وہاں تک نہ پہنچے. گزرنے والا نمایاں طور پر نظر نہ آئے....
بعض فقہاء نے تجربہ کرنے کے بعد تین ذراع یعنی ڈیڑھ گز کے ذریعہ اس کی تحدید کی ہے.
واضح الفاظ میں مصلی کی اپنی صف چھوڑکر دو صفوں کے فاصلے کے بقدر دوری سے گزرنے کی اجازت دی ہے.
چند اہم عصری مسائل ۲ / ۱۴۸.
فتاوی قاسمیہ ۶ / ۴۱.......
:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
سوال..... ایسی کون کون سی صورتیں ہیں کہ جسمیں نمازی کے آگے سے گزرنے کی اجازت ہے...اور گزرنے والا گنہگار نہیں ہوتا.
 جواب........ فساد وضو کے عذر کی بناء پر نمازی کے آگے سے گزرنے کی اجازت ہے. اور جس صورت میں نمازیوں کا حرج کم. ہو وہ صورت اختیار کرے.
صف کے خلا کو پر کرنے کیلئے بھی نمازی کے آگے سے گزرسکتے ہیں.. بلکہ اگر سامنے جگہ نہ ہوتو صف کو چیر کر بھی آگے جاسکتے ہیں.....
اقامت شروع ہوگئی اور کوئی بیچ میں نماز پڑھ رہا ہے صف کو پر کرنے کا کوئی دوسرا راستہ ہے ہی نہیں تو آگے سے گزرسکتا ہے. چند اہم عصری مسائل ۲ / ۱۵۸..
::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
سوال..... نمازی کے آگے سے گزر نے کی صورت میں گزرنے والا اور نمازی کب کب گنہگار ہونگے....اس کو بھی بیان کیجئے...
جواب........
اس کی چند صورتیں ہیں..... 
پہلی صورت....  نمازی نے عام گزرگاہ پر نماز کی نیت باندھ لی اور گزرنے والے کے لئے اس کے علاوہ متبادل راستہ تھا پھر بھی وہ اس کو چھوڑکر آگے سے گزرا تو اس صورت میں دونوں گنہگار ہونگے.
دوسری صورت.... آدمی ایسی جگہ نماز پڑھے کہ مار کیلئے اسکے علاوہ دوسرا راستہ اختیار کرنا ممکن ہو یعنی پوری سہولت ہو پھر بھی سامنے سے گزرتا ہے تو اس صورت میں گزرنے والا گنہگار ہوگا.. نمازی نہیں....
تیسری صورت..... کوئی شخص ایسی جگہ نیت باندھ لے جو گزرنے والے کا راستہ ہو اور اس کے علاوہ کوئی دوسرا معقول راستہ نہ ہو مثلا اقامت جماعت کے وقت کوئی عین مسجد کے دوازے پر نیت باندھ لے تو اس صورت میں صرف نمازی گنہگار ہوگا، گزرنے والا نہیں...
چوتھی صورت..... نمازی اسی جگہ نیت باندھے جو عام گزرگاہ نہیں لیکن گزرنے والے کو کسی وجہ سے گزرنا ناگزیر ہوگیا تو اس صورت میں کسی پر گناہ نہیں....... چند اہم عصری مسائل ۲ / ۱۵۲....
:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
متفرق مسائل
مسئلہ.... ایک آدمی نمازی کےبالکل مقابل آگے بیٹھا ہوا ہے اب وہ جانا چاہتا ہے تو بالکل اٹھ کر جاسکتا ہے.... دائیں یا بائیں جانب سے مڑ کر چلا جائے..یہ مرور میں داخل نہیں. البتہ ختم نماز کا انتظار کرنا بہتر ہے.... چند اہم عصری مسائل ۲ / ۱۵۷
مسئلہ...... ایک آدمی لکڑی یا عصا لیکر چلتا ہے یا عربی رومال ہے اور وہ نمازی کے سامنے کردیتا ہے اور پھر گزرتا ہے تو اس بارے میں علامہ شامی فرماتے ہیں کہ مجھے اس بارے میں کوئی حکم نہیں ملا...... البتہ مفتی رشید احمد لدھیانوی لکھتے ہیں کہ بظاہر اس کے جواز میں کوئی مانع نہیں.... ۲ / ۱۵۵
مسئلہ.... گزرنے والا آدمی خود اپنے ہاتھ کو لٹکاتا ہے اور ظاھرا سترہ کی شکل دیتا ہے تو اس کا کوئی اعتبار نہیں... یہ سترہ کے درجہ میں نہیں ہوگا.
کتاب النوازل    ۱۷ /  ۲۸۲.
ایک غیر نمازی آدمی اپنے پورے ہاتھ کو زمین پر کھڑا کردیتا ہےاور دوسرا آدمی گزرنا چاہتا ہے تو گزرسکتا ہے...اس کی اجازت ہے.........
مسئلہ.... اگر کوئی گزرنے والے کو روکنا چاہے نماز کی حالت میں تو اس کی اجازت ہے. نمازی کیلئے عزیمت یہ ہے کہ گزرنے والے سے کوئی تعرض نہ کرے اس کو گزرنے دے... لیکن اگر اشارہ سے. یا سبحان اللہ پڑھکر. یا قدرے زور سے تلاوت کرکے اس کو روکنے کی کوشش کی تو اس کی گنجائش ہے...البتہ مار پیٹ کرنا یا زور و زبردستی کرنا بہر حال یہ جائز نہیں  .... چند اہم عصری مسائل ۲  /  ۱۵۷
سترہ کیسا ہو:
ایک ہاتھ یا اس سے زائد لمبا اور ایک انگلی یا اس سے زائد موٹا ہونا  شرط ہے.... اور ایسا ہو جسمیں استقرار وٹھیراؤ ہو تاکہ مکمل طریقہ سے سترہ کی مشوعیت حاصل ہوسکے.....
امام کا سترہ مقتدیوں کیلئے کافی ہے.... سترہ کو تھوڑا دائیں یا بائیں جانب رکھا جائے...
عین بالکل مقابل نہ رکھا جائے....
فقط واللہ اعلم بالصواب وعلمہ اتم واحکم.......
....مرتب ومحرر. .....
بندہ ارشاد رحمانی احمدآبادغفر لہ ولوالدیہ.......
منجانب:
مجلس شوری لمدنی دارالافتاء گروپ الھند
.............
سوال:۔ نمازی کے سامنے سے گزرنے کی جیسا کہ حدیث شریف میں سخت ممانعت آئی ہے، حسبِ ذیل صورتوں میں گزرنے والے کے لئے کیا حکم ہے؟
الف:۔ اگر نمازی بحالتِ قیام یا قومہ سجدہ گاہ پر نظر کئے ہوئے ہے تو ضرورت مند کتنا فاصلہ چھوڑ کر گزرے؟
ب:۔ اگر اس کی نظر بحالتِ مذکورہ سجدہ گاہ سے آگے پڑ رہی ہو؟
ج:۔ اگر نمازی رُکوع یا سجدے میں ہے؟
د:۔ اس مسئلے میں چھوٹی اور بڑی مسجد کا الگ الگ کیا حکم ہے؟ اور کم از کم کتنی بڑی مسجد کو ’’مسجدِ کبیر‘‘ کہا جائے گا؟

جواب:۔ الف:۔ اگر مسجد چھوٹی سی ہے تو نمازی کے آگے سے بغیر سترہ کے بالکل نہیں گزرنا چا ہئے، اور اگر مسجد بڑی ہے یا
ب، ج:۔ کھلی جگہ میں نماز پڑھ رہا ہے تو اتنے آگے سے گزرنا جائز ہے کہ اگر نماز پڑھنے والا سجدے کی جگہ نظر رکھے تو اسے گزرنے والا نظر نہ آتا ہو، جو تقریباً سجدے کی جگہ سے دو گز کے فاصلے تک ہوتا ہے۔ رُکوع، سجدہ، قیام، قومہ سب کا ایک ہی حکم ہے۔ اور قیام کی حالت میں اگر نماز پڑھنے والا سجدے کی جگہ سے آگے دیکھ رہا ہو تب بھی گزرنے کے لئے فاصلہ اتنا ہی معتبر ہوگا جو اُوپر بیان کیا گیا۔ لما فی رد المحتار: ومقابلہ ما صححہ التمرتاشی وصاحب البدائع واختارہ فخر الاسلام ورجحہ فی النھایۃ والفتح أنہ قدر ما یقع بصرہ علی المار لو صلّی بخشوع أی رامیا ببصرہ الی موضع سجودہ۔ (شامی)۔(۱)
د:۔ تقریباً چالیس ہاتھ سے کم رقبے کی مسجد ’چھوٹی‘ کہلائے گی، اور اس سے زائد بڑی۔ 
قال الشامیؒ : قولہ ومسجد صغیر ھو أقل من ستین ذراعًا، وقیل: من أربعین، وھو المختار کما أشار الیہ فی الجواھر۔ (قھستانی، شامی)۔(۲) 
واللہ سبحانہ اعلم
الجواب صحیح
احقر محمد تقی عثمانی عفی عنہ
بندہ محمد شفیع عفا اللہ عنہ
۲۸؍۲؍۱۳۸۸ھ 
.........
http://muftitaqiusmani.com/ur/fatawa-usmani/%D8%A8%D8%BA%DB%8C%D8%B1-%D8%B3%D8%AA%D8%B1%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D9%86%D9%85%D8%A7%D8%B2%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A2%DA%AF%DB%92-%D8%B3%DB%92-%DA%AF%D8%B2%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D9%81/
..............
نمازی کے بالکل سامنے سے اُٹھ کر جانا
س… نماز پڑھتے ہوئے شخص کے سامنے سے کتنا فاصلہ رکھ کر گزرا جاسکتا ہے؟ اگر کوئی شخص نماز سے فارغ ہوتا ہے اور اس کی پچھلی صف میں ٹھیک اس کے پیچھے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہے تو کیا وہ شخص اپنی جگہ سے اُٹھ کر جاسکتا ہے؟ اور اگر نہیں جاسکتا تو یہ پابندی کتنی صفوں تک برقرار رہتی ہے؟
ج… اگر کوئی شخص میدان میں یا بڑی مسجد میں نماز پڑھ رہا ہو تو دو تین صفوں کی جگہ چھوڑ کر اس کے آگے سے گزرنے کی گنجائش ہے، اور چھوٹی مسجد میں مطلقاً گنجائش نہیں، جو شخص نمازی کے بالکل سامنے بیٹھا ہو، اس کو اُٹھ کر جانے کی اجازت ہے۔
س… کچھ لوگ ایسی جگہ نماز کے لئے کھڑے ہوجاتے ہیں جو گزرگاہ ہو، ایسی حالت میں اگر کسی نمازی کے آگے سے کوئی آدمی گزر جائے تو کون گناہگار ہے، گزرنے والا یا نمازی جو زبردستی دُوسروں کا راستہ مسدود کرتا ہے؟
ج… فقہاء نے اس کی تین صورتیں لکھی ہیں:
۱:…اگر نمازی کے لئے کسی اور جگہ نماز پڑھنے کی گنجائش نہ ہو اور گزرنے والوں کے لئے دُوسری جگہ سے گزرنے کی گنجائش ہے تو گزرنے والا گناہگار ہوگا۔
۲:… دُوسری اس کے برعکس، کہ نمازی کے لئے دُوسری جگہ گنجائش تھی، مگر گزرنے والے کے لئے اور کوئی راستہ نہیں، تو اس صورت میں نمازی گناہگار ہوگا۔
۳:… دونوں کے لئے گنجائش ہو، نمازی کے لئے دُوسری جگہ نماز پڑھنے کی، اور گزرنے والے کے لئے کسی اور طرف سے نکلنے کی، اس صورت میں دونوں گناہگار ہوں گے، بہرحال اس میں نمازیوں کو بھی احتیاط کرنی چاہئے اور گزرنے والوں کو بھی۔
بچوں کا نمازی کے آگے سے گزرنا
س… میرے چھوٹے بچے جن کی عمر زیادہ سے زیادہ چار سال ہے، دورانِ نماز سامنے سے گزرتے ہیں اور میرے سامنے کھیلتے رہتے ہیں، اگرچہ میں اپنے سامنے دوران نماز کوئی چھوٹی میز یا لوٹا رکھ لیتی ہوں، کیا بچوں کا سامنے سے گزر جانا طرفین کا گناہ تو نہیں؟
ج… کوئی گناہ نہیں، البتہ بچے سمجھ دار ہوں تو ان کو سمجھایا جائے کہ نمازی کے آگے سے گزرنا بہت بُری بات ہے۔
بلی وغیرہ کا نمازی کے سامنے آجانا
س… اگر کسی وقت نماز پڑھتے ہوئے کوئی جاندار شے مثال کے طور پر بلی وغیرہ جائے نماز کے سامنے آجائے تو کیا کرنا چاہئے؟ اور ان چیزوں کو ہٹانے سے نیت تو نہیں ٹوٹتی؟ اگر ٹوٹ جائے تو کیا دوبارہ نماز پڑھنی چاہئے؟
ج… بلی وغیرہ کو ہٹانے کی ضرورت نہیں، نہ اس کے سامنے آنے سے نماز میں کوئی خلل آتا ہے، اور اگر ہاتھ کے اشارے سے بلی کو ہٹادیا تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔
طواف کرنے والے کا نمازی کے سامنے سے گزرنا جائز ہے
س… نمازی کے سامنے سے گزر جانے میں کیا حرج ہے؟ جبکہ خانہٴ کعبہ میں طواف کرنے والے ہر وقت نماز پڑھنے والوں کے سامنے سے گزرتے رہتے ہیں۔
ج…نمازی کے آگے سے گزرنا جائز نہیں، طواف کی حالت اس سے مستثنیٰ ہے، کیونکہ طواف بھی نماز کے حکم میں ہے، اس لئے طواف کرنے والا نمازی کے آگے سے گزرسکتا ہے۔
http://shaheedeislam.com/ap-kay-masail-vol-02-namaazi-ky-saamne-sy-guzarna

No comments:

Post a Comment