Wednesday, 10 January 2018

ماء مستعمل کا حکم

سوال: حضرت میں گھر میں وضو کرتاہوں لوٹے سے اس میں چھیٹنیں بھی آتی ہیں 
، ان چھینٹوں سے کوئی پریشانی تو نہیں؟
جواب: وضو کے مستعمل بانی کی چھینٹیں اگر کپڑے وغیرہ پر لگ جائیں تو اس سے کپڑے ناپاک نہیں ہوتے؛ البتہ بہتر یہ ہے کہ ان چھینٹوں سے بچا جائے، اسی لیے وضو میں مستحق یہ ہے کہ اونچی جگہ بیٹھ کر وضو کیا جائے تاکہ ماء مستعمل کی چھینٹوں سے حفاظت ہوسکے۔
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Taharah-Purity/58621

سوال: حضرت میرا سوال ہے کہ اگر غسلِ جنابت فرض ہو گئی اور جب غسل کرنے لگے تو اگر غسل سے پہلے پانی میں ہاتھ مارا تو کیا اس پانی سے غسل ہو جائے گا ؟
اور دوسرا سوال یہ ہے کہ دورانِ غسل اگر پانی کی چھینٹیں جسم سے لگ کر پانی میں چلی جائے تو کیا اس سے غسل ہو جائے گا؟

جواب: (۱) اگر ہاتھ میں نجاست نہ ہوتو پانی میں ہاتھ ڈالنے سے وہ پاک رہے گا، اس سے غسل ہو جائے گا البتہ بغیر ہاتھ دھوئے برتن میں نہیں ڈالنا چاہئے۔
(۲) دورانِ غسل اگر بالٹی وغیرہ میں پانی کی چھینٹیں بدن سے گرجائے تو اس سے پانی ناپاک نہ ہوگا، بشرطیکہ بدن پر ظاہری نجاست نہ ہو۔ لیکن بالٹی کو غسل کے قطرات سے بچانا چاہئے اگر ماء مستعمل غالب ہو جائے گا تو پھر پانی نا پاک ہوجائے گا.
جنب اغتسل فانتضح من غسلہ شيء في إنائہ لم یفسد علیہ الماء (ہندیہ ۱/۷۵ اتحاد)
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Taharah-Purity/66653

 مستعمل پانی
١. مستعمل پانی خود پاک ہے اگر کسی پاک چیز کو لگ جائے تو اس کے ناپاک نہیں کرتا اسی پر فتویٰ ہے
٢. مستعمل پانی پاک کرنے والا نہیں اور اس سے وضو یا غسل وغیرہ جائز نہیں

 ٣. جس پانی سے وضو یا غسل کیا جائے یا وہ پانی کسی عبادت کی نیت سے استعمال کیا جائے تو صحیح یہ ہے کہ جس وقت وہ عضو سے جدا ہو گا۔ مستعمل ہو جائے گا
٤. اگر اعضائے وضو کے سوا کسی اور وضو مثلاً ران یا پیٹ یا پنڈلی کو دھوئے تو اصح یہ ہے کہ پانی مستعمل نہ ہوگا اور اگر اعضائے وضو کو دھوئے گا تو مستعمل ہو جائے گا
٥. اگر کسی شخص نے مٹی یا آٹا یا میل چھڑوانے کے لئے وضو کیا یا پاک شخص نے ٹھنڈا ہونے کے لئے غسل کیا تو پانی مستعمل نہ ہوگا
٦. اگر وضو والا آدمی کھانا کھانے کےواسطہ یا کھانا کھا کر ہاتھ دھوئے تو وہ دھوون کا پانی مستعمل ہوجائے گا کیونکہ قربت کی نیت سے استعمال ہوا ہے
٧. اگر جنبی نے غسل کیا اور اس کے غسل کا کچھ مستعمل پانی اس کے برتن میں ٹپک گیا تو برتن کا پانی خراب نہیں ہوگا جب تک مستعمل پانی غالب نہ آجائے یعنی غیرمستعمل پانی کے برابر یا اس سے زیادہ نہ ہوجائے۔ اسی طرح اگر وضو کا کچھ مستعمل پانی وضو کے برتن میں ٹپکا تو جب تک مستعمل پانی غالب نہ آجائے پاک ہے اور جب مستعمل پانی کی مقدار غیر مستعمل پانی کے برابر یا زیادہ ہوجائے تو اس سے وضو و غسل ناجائز ہے
 ٨. اگر رومال سے اپنی اعضائے وضو یا غسل پونچھے اور رومال خوب بھیگ گیا یا اس کے اعضا سے قطرے ٹپک کر کسی کپڑے پر بہت زیادہ لگ گئے تو بالاتفاق اس کے ساتھ نماز جائز ہے
٩. مستعمل پانی اگرچہ ظاہر مذہب میں پاک ہے لیکن اس کو پینا اور اس سے آٹا گوندھنا کراہتِ تنزیہی اور طبعی نفرت کی وجہ سے مکروہ ہے اور جن کے نزدیک مستعمل پانی نجس ہے ان کے نزدیک پینا و آٹا گوندھنا وغیرہ مکروہِ تحریمی ہے
١٠. مستعمل پانی نجاست حکمی کو پاک کرنے والا نہیں لیکن نجاست حقیقی کو پاک کرنے والا ہے یہی راجح ہے.
١١. مستعمل پانی میں اگر اچھا پانی اس سے زیادہ ملالیا جائے یا اسے جاری کرلیا جائے تو نجاستِ حکمی کے پاک کرنے میں (یعنی وضو و غسل) میں کام آسکتا ہے.
https://www.majzoob.com/1/13/132/1320290.htm 

No comments:

Post a Comment