Saturday, 20 January 2018

نکاح میں بیوہ کی خاموشی اقرار تصور ہوگی یا نہیں؟

سوال: نکاح میں بیوہ کی خاموشی اقرار تصور ہوگی یا نہیں؟
-------------------------------
الجواب وباللہ التوفیق: 
بیوہ یا مطلقہ عورت کی خاموشی اجازت نکاح نہ ہوگی۔ صاف لفظوں میں اسے کہنا پڑے گا۔
اسی طرح بالغہ کنواری لڑکی سے اگر ولی اقرب کے علاوہ کوئی اجازت لے تو اسے بھی صاف لفظوں میں کہنا ضروری ہے۔خاموشی کا اعتبار نہ ہوگا۔
کنواری کی خاموشی اس وقت رضا شمار ہوتی ہے جب قریب کا ولی اجازت طلب کرے۔
ولی ابعد کی اجازت طلب کرنے کی صورت میں اس کا اور بیوہ  و مطلقہ کا حکم یکساں ہے۔
1419 حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْقَوَارِيرِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُنْكَحُ الْأَيِّمُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ وَلَا تُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ إِذْنُهَا قَالَ أَنْ تَسْكُتَ: صحيح مسلم
عبیداللہ بن عمر، میسرہ، خالد بن حارث، ہشام، یحیی بن ابی کثیر، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا بے نکاحی عورت کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے اور نہ باکرہ کا نکاح کیا جائے یہاں تک کہ اس سے اجازت لے لی جائے صحابہ (رضی اللہ عنہم) نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ و سلم) اس کی اجازت کیسے ہوگی؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ وہ خاموش ہوجائے۔
3267 أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُنْكَحُ الْأَيِّمُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ وَلَا تُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ إِذْنُهَا قَالَ أَنْ تَسْكُتَ سنن النسأي
واللہ اعلم بالصواب
http://saagartimes.blogspot.com/2018/01/blog-post_41.html?m=1

No comments:

Post a Comment