Tuesday, 2 January 2018

مقتدی سلام کب پھیرے؟

مقتدی سلام کب پھیرے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بعض مصلیان امام کے پہلے سلام پر ایک سلام پھیر دیتے ہیں، پھر امام کے دوسرے سلام پر دوسرا سلام پھیرتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ یہی سلام پھیرنے کا صحیح طریقہ ہے، کچھ مصلیان امام کے دوسرے سلام کا انتظار کرتے ہیں، پھر سلام پھیرتے ہیں، شرعی حکم کیا ہے؟
ایس اے ساگر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق:
مسئلہ مذکور میں علامہ عینی شارح بخاری کے بقول امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے دو روایت ہے۔
پہلی یہ ہے کہ امام کے ساتھ ہی مقتدی بھی سلام پھیرے۔ یعنی مقارنت ومعیت کی روایت۔
دوسری روایت یہ ہے کہ امام کے دونوں طرف سلام پھیرنے کے بعد مقتدی سلام پھیرے۔
دوسری روایت کے مطابق ہی صاحبین اور ائمہ ثلاثہ کے مذاہب بھی ہیں۔ یعنی مقارنت نہیں بلکہ معاقبہ کرے۔
امام کے ساتھ ساتھ مقتدی کے سلام پھیرنے کی دلیل بخاری شریف کی یہ حدیث ہے:
[ص: 288] بَاب يُسَلِّمُ حِينَ يُسَلِّمُ الْإِمَامُ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَسْتَحِبُّ إِذَا سَلَّمَ الْإِمَامُ أَنْ يُسَلِّمَ مَنْ خَلْفَهُ
803 حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ قَالَ صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْنَا حِينَ سَلَّمَ
صحیح البخاري

ترجمہ: حضرت عتبان بن مالک  فرما تے ہیں:
ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ نماز پڑھا کرتے تھے اور آپ کے سلام کے ساتھ سلام پھیرا کرتے تھے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا میلان بھی امام کے ساتھ ساتھ سلام پھیرنے کی طرف ہی ہے۔ اس لئے اس کی تائید میں انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کا  اسے مستحب سمجھنے کا اثر نقل کیا ہے۔
طحطاوی علی المراقی میں مقارنت ہی کو سنت قرار دیا گیا ہے:
ويسن مقارنته أي سلام المقتدي لسلام الإمام. عند الإمام موافقة له.وبعد تسليمه عندهما الخ....صفحة 276. ط ديوبند
امام قاضی خاں کے یہاں مختار یہ ہے کہ امام کے ساتھ دائیں طرف مقتدی  سلام  پھیرے۔ لیکن مقتدی دائیں طرف والے سلام کو تھوڑا لمبا کھینچے۔ پھر جب امام بائیں طرف والے سلام سے فارغ ہوجائے تب مقتدی اسے شروع کرے۔۔۔۔اس طرح مقارنت ومعاقبہ دونوں روایتوں پہ عمل ہوجائے گا۔ صرف اتنا خیال رکھے کہ مقتدی امام سے قبل سلام نہ پھیرے۔ اگر مقتدی امام سے قبل سلام پھیرا ہے دراں حالیکہ بقدر تشہد بیٹھ چکا یا اسے پڑھ چکا تھا تو اس کا ایسا کرنا مکروہ تحریمی ہے لیکن مفسد صلوة نہیں۔ بر بنائے احتیاط نماز لوٹالے تو الگ بات ہے!
ھندیہ میں ہے:
المختار أن ينتظر إذا سلم الإمام عن يمينه يسلم المقتدي عن يمينه .واذا فرغ الإمام عن يساره يسلم المقتدي عن يساره.الخانية على الهندية.  الفصل الثالث في سنن الصلوة. المجلد الأول. ق صفحہ 77 ۔۔۔۔عمدة القاری شرح صحیح البخاري ۔کتاب الاذن ۔باب نمبر 154 ۔
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی

No comments:

Post a Comment