تبلیغی کام کرنے والوں کو حضرت تھانوی رحمہ اللہ کا مشورہ
حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ جو لوگ تبلیغ وارشاد کا کام انجام دے رہے ہیں، ان کو چاہئے کہ کچھ وقت خلوت مع اللہ کا اپنے معمولات کے لئے بھی مقرر کرلیں، دوسروں کی نفع رسانی کے ساتھ ساتھ اپنی نگرانی اور اپنی ترقی سے بے فکر نہ ہوں۔
اور فرمایا کرتے تھے کہ تلقّی موقوف ہے تخلّی پر یعنی خلوت مع اللہ ہی کی برکت سے مضامین القاء ہوتے ہیں، اور اس کے برعکس مسلسل نفع رسانی کا انجام اس کنویں جیسا ہے کہ جس سے ہروقت پانی نکالا جائے اور سرچشمہ سے پانی جمع ہونے کا وقفہ نہ دیا جائے تو پھر اس کنویں سے بجائے پانی کے کیچڑ نکلنے لگتا ہے، اسی طرح معمولات کی پابندی نہ کرنے والے کی باتیں ظلمت آمیز ہوکر غیرمفید ہوجاتی ہیں. (معرفتِ الہیہ /۱۷۵)
حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ جو لوگ تبلیغ وارشاد کا کام انجام دے رہے ہیں، ان کو چاہئے کہ کچھ وقت خلوت مع اللہ کا اپنے معمولات کے لئے بھی مقرر کرلیں، دوسروں کی نفع رسانی کے ساتھ ساتھ اپنی نگرانی اور اپنی ترقی سے بے فکر نہ ہوں۔
اور فرمایا کرتے تھے کہ تلقّی موقوف ہے تخلّی پر یعنی خلوت مع اللہ ہی کی برکت سے مضامین القاء ہوتے ہیں، اور اس کے برعکس مسلسل نفع رسانی کا انجام اس کنویں جیسا ہے کہ جس سے ہروقت پانی نکالا جائے اور سرچشمہ سے پانی جمع ہونے کا وقفہ نہ دیا جائے تو پھر اس کنویں سے بجائے پانی کے کیچڑ نکلنے لگتا ہے، اسی طرح معمولات کی پابندی نہ کرنے والے کی باتیں ظلمت آمیز ہوکر غیرمفید ہوجاتی ہیں. (معرفتِ الہیہ /۱۷۵)
اسباب کے متعلق مجھے دو خطروں کا اندیشہ ہے
فرمایا: مجھے دوخطرے ہیں ، ایک یہ کہ اسباب ہوتے ہوئے اسباب پر نظر نہ ہو، مشکل ہے، مجھے اپنے اوپر بھی خطرہ ہے،اسباب پر نظر ہوجانے سے اللہ کی نصرت ختم ہوجاتی ہے، استدلال میں لَقَد نَصَرَکُمُ اللّٰہ کو پیش کیا، اسباب نعم (نعمتیں ) ہیں اسباب کا تلبس استعمال نعمت کے درجہ میں ہو، نہ کہ ان پر نظر جم کر خالق کے بجائے ان سے جی لگ جائے۔
دوسرا خطرہ یہ ہے کہ ہم کام نہ کررہے ہوں اور سمجھیں کہ کررہے ہیں، کام کے اثرات کو کام سمجھیں ، کام تو چھ نمبروں کی پابندی ہے۔ (ارشادات ومکتوبات مولانامحمد الیاسؒ ص۹)
اسباب کے درجہ میں حکیم ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق پرہیز
حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ نے اپنے معالج سے ارشادفر مایا: حکیم صاحب! میں تو آپ کے پرہیز کے مطابق عمل کرنا شرعی فرض سمجھتا ہوں ، کیا یہ کم ہے کہ میں نے نماز میں قیام کے ثواب سے محروم رہوں ۔(یعنی بیٹھ کر نماز پڑھتا ہوں)
(حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒ اور ان کی دینی دعوت ص۱۶۳)
صحت وتندرستی بڑی نعمت ہے اس کی حفاظت کیجئے
علاج کرنا سنت ہے پرہیز کرنا فرض ہے
اللہ کی یاد کے بعد تندرستی دوسری نعمت ہے، اس واسطے تندرستی کو بحال رکھنا بہت ضروری ہے۔
پرہیز کرنا فرض ہے، علاج سنت ہے۔(ارشادات ومکتوبات مولانامحمد الیاس ؒ ص۶۷)
http://www.elmedeen.com/read-book-5000&page=109
علماء کرام کی زیارت اورمالی خدمت چار نیتوں سے کیجئے
فرمایا:مسلمانوں کو علماء کی خدمت چارنیتو ں سے کرنا چاہئے:
(۱) اسلام کی جہت سے چنانچہ محض اسلام کی وجہ سے کوئی مسلمان کسی مسلمان کی زیارت کو جائے، یعنی محض حسبۃً للہ ملاقات کرے تو ستر ہزار فرشتے اس کے پاؤں تلے اپنے پَراور بازو بچھادیتے ہیں تو جب مطلقا ہرمسلمان کی زیارت میں یہ فضیلت ہے تو علماء کی زیارت میں بھی یہ فضلیت ضروری ہے۔
(۲)یہ کہ ان کے قلوب واجسام حامل علوم نبوت ہیں ، اس جہت سے بھی وہ قابل تعظیم اور لائق خدمت ہیں ۔
(۳)یہ کہ وہ ہمارے دینی کاموں کی نگرانی کرنے والے ہیں ۔
(۴)ان کی ضروریات کے تفقّد کے لئے(یعنی ان کی حاجتوں اور ضرورتوں کو تلاش کرنے کے لئے) کیونکہ اگرد وسرے مسلمان ان کی دنیوی ضرورتوں کا تفقّد کرکے(یعنی تحقیق کرکے) اُن ضرورتوں کو پوراکردیں جن کو اہلِ اموال پورا کرسکتے ہیں ، تو علماء اپنی ضرورتوں میں وقت صرف کرنے سے بچ جائیں گے، اور وہ وقت بھی خدمت علم دین میں خرچ کریں گے تو اہل اموال کو ان کے ان اعمال کا ثواب ملے گا۔ (ملفوظات مولانامحمد الیاس ؒ ص۵۵ ملفوظ:۵۲)
http://www.elmedeen.com/read-book-5000&page=109#page-112&viewer-text
No comments:
Post a Comment