Tuesday, 1 December 2015

جب امت بن گئی تماشہ !

ایس اے ساگر

گذشتہ روز کریلا تو اسی وقت نیم پر جا چڑھاتھا  جب ایک مسلم کنبہ شعائر اسلام کیساتھ پی وی آر تھیٹر میں تماش بینی کیلئے جا پہنچا. سونے پر سہاگہ اس نے جن من گن پر کھڑے ہونے کا بھی بائیکاٹ کردیا. شاید انھوں نے یو ٹیوب پر راجیو دکشت کے اس موضوع پر خیالات سن لئے ہوں گے جن میں وہ ببانگ دہل کہتے ہیں کہ

یہ گیت رابندر ناتھ ٹیگور نے لارڈ کرزن کے ہندوستان آمد کے وقت اس کے پر جوش استقبال پر کہا تھا کہ
اے بھارت کی تقدیر کے مالک
ہم اس ریاست کے لوگ تہ دل سے آپ کا استقبال کرتے ہیں .
مگر افسوس آج بھی بغیر کسی  تبدیلی کے یہ گیت بچوں کو اسی طرح نہ صرف ازبر کروایا جاتا ہے بلکہ سینما ہالوں میں تفریح کیلئے آئے ہوئے شائقین بھی اس کے بجنے پر ایسے جوش سے کھڑے ہوتے ہیں کہ انھیں کسی کا بیٹھے رہنا برداشت نہیں ہوتا.
گویا کہ انگریز آج بھی ان کی تقدیر کا مالک ہے ..اور یہ حقیقت بھی کہ ہندوستانی ہمیشہ طاقت کے پجاری رہے ہیں اور اب سیاست پر غالب آنے کے باوجود  وہ چاہتے ہیں کہ مسلمان بھی ویسا ہی سوچے جیسا وہ سوچتے ہیں ..کسی حد تک وہ کامیاب بھی ہیں ...انھیں کیا پتہ کہ ....

جن گن من ادھی نایک جئے ہے.
بھارت بھاگیہ ودھاتا
پنجاب سندھ گجرات مراٹھا
دراوڈ اتکل ونگا
وندھیہ ہماچل یمنا گنگا
اچھلہ جلہ دھی ترنگا
توا سبھ نامے جاگے
توا شبھ آشش مانگے
گاہے توا جیا گادھا
جن گن منگل دایک جیہ ہے
بھارت بھاگیہ ودھاتا
جیا ہے، جیا ہے، جیا ہے
جیا جیا جیا جیا ہے

जन गण मन अधिनायक जय हे
भारत भाग्य विधाता
पंजाब सिंध गुजरात मराठा
द्राविड उत्कल वंग
विंध्य हिमाचल यमुना गंगा
उच्छल जलधि तरंग
तव शुभ नामे जागे
तव शुभ आशिष मागे
गाहे तव जयगाथा
जन गण मंगल दायक जय हे
भारत भाग्य विधाता
जय हे, जय हे, जय हे
जय जय जय जय हे!

کا مطلب کیا ہے، راجیو دکشت کو سنا ہوتا تو وہ سمجھ جاتے کہ قومی ترانہ کے نام پر کہا جارہا ہے کہ ....

اے! بھارت کی منزل کا فیصلہ کرنے والے، عوام کے ذہن و دلوں پر حکومت کرنے والے تیری جئے ہو،
تیرا نام ہی، پنجاب، سندھ، گجرات، مراٹھا عللاقوں کے دلوں میں جگتا ہے
دراوڈ، اتکل اور بنگال میں بھی
تیرا ہی نام وندھیہ اور ہمالہ کی پہاڑیوں میں گونجتا ہے،
جمنا اور گنگا کے پانی میں یہی رواں دواں ہے،
یل (مذکورہ) علاقے تیرا ہی نام گنگناتے ہیں ،
اور یہ تیری ہی محترم دعائیں مانتے ہیں،
وہ صرف عظیم فتوحات کے نغمے گاتے ہیں،
اور اس عوام کی مغفرت تیرے ہی ہاتھوں ہے،
اے! بھارت کی منزل کا فیصلہ کرنے والے، عوام کے ذہن و دلوں پر حکومت کرنے والے
تیری جئے ہو، تیری جئے ہو، تیری جئے ہو,
جئے ہو، جئے ہو، جئے ہو، تیری ہی جئے ہو!

اب ہر شخص رابڑی دیوی تو ہو نہیں سکتا کہ سپریم کورٹ میں مقدمہ جیت کر جن گن من کی غلامی کا دم بھرنے والوں کو دھول چٹا دے، یہ الگ بات ہے کہ آج بھی ابھیجیت رانے جیسے صحافی اس کے خلاف کھل کر بات کرتے ہیں ...لیکن جمن، شبراتی، رمضانی اور عیدو کو قطعی زیب نہیں دیتا کہ وہ مینڈکی ہونے کے باوجود نال جڑوانے کیلئے گھوڑے کی طرح اپنی ٹانگ اٹھا دیں ...!

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1017206461654660&id=194131587295489

Though it intriguing why d 4 member family didn't stood up to respect national anthem in PVR theatre still a question must be asked if d public over reactions were triggered because 3 women were in BURAKHA reveling their being Muslim? Once Then Bihar CM Ravadidevi had not stood up during national anthem & was dragged into court, upto SC , where SC clearly stated that it is not compulsory though desirable that able & physicality fit stand up as mark of respect. Muslim have objections to VANDE MATARAMM not to JAN GAN MAN & this is first such incident. R we bias prejudiced suspicious so all this out of proportion outcry? I have seen many people just sitting in theatre during Anthem but people noticed but neglected. why not give benefits of doubt to the family? Because they were revealed Muslims? I don't agree apriciate? One more thing to note it was not a ROUTINE USUAL KIND OF NATIONAL ANTHEM BUT SPECIALLY DESIGNED FOR THE 26 /11 OCCASION SO MANY MORE MIGHT HAVE BEEN CONFUSED BUT FOLLOWED NEXT PERSON & STOOD UP.

(VastMedia)
www.mumbaimitra.com
www.vastmedia.in




No comments:

Post a Comment