Tuesday, 8 December 2015

مقصد حیات

مسلمان کا دنیا میں
مقصد ہے
اعلائے کلمۃ اللہ

دنیا کی اقوام کے مقاصد مختلف ہوتے ہیں. کسی کا مقصد دولت، کسی کا روٹی، کسی کا اقتدار.
اسلام کا مقصد اعلائے کلمۃ اللہ ہے، کہ میں رہوں یا نہ رہوں خدا کا نام اونچا ہونا چاہئے. میں اللہ کا نائب بن کر آیا ہوں. میں تو اسی کے نام کا ڈھنڈورچی ہوں. جب تک آپ اللہ کے نام کا ڈھنڈورا پیٹیں گے. اللہ کی حکومت کی قوت آپ کی پشت پر رہے گی. جب اسے چھوڑ دینگے قوت ختم ہو جائے گی.

آپ نے دیکھا ہوگا کہ بادشاہ جب کوئی قانون نافذ کر تا ہے،تو قانون کو گورنروں کے پاس بھیجتا ہے. گورنر کمشنر کے پاس،اور کمشنر کلکٹر کے پاس، اور کلکٹر تحصیلدار کے پاس بھیجتا ہے. اور تحصیلدار کیا کرتا ہے؟وہ بھنگی بلاتا ہے، ڈھول اس کے گلے میں ہوتا ہے اسے کہتا ہے کہ اس قانون کی منادی کردے.

تو بھنگی کی کیا قدرو قیمت ہے. معمولی اس کی تنخواہ ہوگی. لیکن جب سرکاری قانون کی منادی کرتا ہے، گورنمنٹ کی پوری قوت اس کی پشت پر ہوتی ہے. اگر اس وقت آپ اس کے گلے میں سے ڈھول نکال کر تھپڑ مار دیں، پوری گورنمنٹ مدعی بن جائے گی. کیونکہ تم نے گورنمنٹ کے قانون کی منادی کرنے والے کی توہین کی، گویا گورنمنٹ کی توہین کی.

مقدمہ قائم ہو جائے گا. تو بھنگی کی کوئی قوت نہیں. اصل قوت گورنمنٹ کی ہے.

جب ایک مسلمان منادی بنے گا. اور اللہ کا بھنگی بن کر اس کے قانون کو دنیا میں پکارتا پھرے گا، اس حالت میں اگر اس کی کوئی توہین و تذلیل کرے. وہ گویا خدا کی گورنمنٹ کی توہین کر رہا ہے. اللہ کی مدد شامل حال ہوگی. وہ کبھی نیچا نہیں دیکھ سکتا.

ہاں اپنے آپ کو اونچا بنائیں گے، تو ہماری قدرو قیمت نہیں. ہمیں جسکا جی چاہے نیچا دکھادے.

مگر جب خدا کی روح بھری ہوئی ہو،اسے لیکر چلیں تو اسے کوئی نیچا نہیں دکھا سکتا. تو بات وہ کرنی چاہئے جس سے ہم میں طاقت پیدا ہو. ہماری طاقت دین، اسلام، اور ایمان اور خلافت اور روحانیت سے ہے. ہتھیار، دولت اور بلڈنگوں میں ہماری طاقت نہیں ہے. ہماری طاقت تو اللہ کے نام اور کام میں ہے..

ماخوذ :
خطبات حکیم الا سلام

No comments:

Post a Comment