ایس اے ساگر
کیا آپ نے کبھی حدیث 'سنۃ الخلفاء الراشدین'
رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں دلائل سے آگاہی حاصل کی ہے؟ اس سلسلہ میں کسی نے پوچھا جس کا خلاصہ یہ ہے کہ مشہور حدیث
علیکم بسنتی و سنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین
یعنی، تم میری اور میرے خلفائے راشدین مہدیین کی سنت کو لازم پکڑو، کے بارے میں بتائیں کہ یہ حدیث صحاح ستہ میں ہے؟ حدیث کی کس کتاب میں موجود ہے؟ اور یہ حدیث صحیح بھی ہے یا نہیں؟ کیونکہ خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مخالفین اور متجددین ان سے بغض و عناد کیوجہ سے اس حدیث مبارکہ کو ہی غلط قرار دیدیتے ہیں، اور کیا صحاح ستہ سے پہلے بھی حدیث کی کوئی کتاب موجود تھی؟
عرض کیا کہ اس کی تفصیل تو کسی دارالافتاء سے حاصل کریں، تاہم میرے مطالعہ میں جو باتیں آئی ہیں وہ عرض خدمت ہیں۔
(۱) یہ حدیث مبارکہ صحاح ستہ کی تین کتابوں میں موجود ہے، سنن ابی داؤد رقم 4607، سنن ابن ماجہ رقم 43، 44 اور جامع ترمذی رقم 2676 میں، امام ترمذی رحمہ اللہ نے 'ابواب العلم' میں اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد اپنی عادت کے مطابق اس کا حکم بھی بیان فرمایا ہے کہ
”ھٰذا حدیث حسن صحیح“
اور اس کیساتھ اس حدیث کے متعدد طرق بھی بیان فرمائے ہیں کہ یہ حدیث اس اس سند سے بھی مروی ہے۔
(۲) یہ حدیث مبارکہ حدیث کی کئی دیگر کتب میں بھی موجود ہے مثلاً مسند احمد رقم 16692، 16694۔ اور مشکوٰۃ شریف رقم 165 تاہم اگر کوئی فارغ البال آدمی جستجو کرے تو اس کی تخریج میں سینکڑوں کتب کا حوالہ مل سکتا ہے۔
(۳) اس حدیث کو جمہور محدثین کرام رحمہ اللہ علیہم نے صحیح قرار دیا ہے حتیٰ کہ معروف سلفی محقق جناب ناصر الدین البانیؒ نے بھی کہا ہے کہ
”وسندہ صحیح وقال الترمذی حدیث حسن صحیح وصححہ جماعۃ منہم الضیاء المقدسی فی اتباع السنن واجتناب البدع“
اس کی سند صحیح ہے اور امام ترمذی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اس کو ایک جماعت جن میں ضیاء المقدسی رحمہ اللہ بھی ہیں، نے اتباع السنن و اجتناب البدع میں صحیح قرار دیا ہے، ملاحظہ ہو التعلیقات الالبانی علٰی المشکوٰۃ ج 1 ص 58، سنن الکبریٰ للبیہقی ج 6 ص 541، شرح السنۃ للبغوی رقم 102،صحیح ابن حبان رقم 5۔
(۴) صحاح ستہ سے پہلے بھی حدیث کی بہت سی کتب موجود تھیں مثلاً مؤطا امام مالک وغیرہ، تفصیلات درکار ہوں تو محدث العصر حضرت مولانا علامہ سید محمد انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ کے افادات ”انوار الباری شرح صحیح البخاری“ کا مقدمہ دیکھیں، اس میں موجود ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ
”بخاری شریف سے پہلے تقریباً حدیث کے ایک سو مجموعے مدون ہو چکے تھے۔“
بھائی، خلفاء راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین کیساتھ بغض و عناد کا علاج تو ہمارے پاس نہیں ہے، ہم صرف یہی دعا کر سکتے ہیں کہ اللہ رب العزت ایسے لوگوں کو ہدایت نصیب فرمائے، خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین کیساتھ محبت و عقیدت اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ ان کی سنت کو بھی اپنانے کی توفیق بخشے، آمین یا رب العالمین۔
مرشد برحق قطب الاقطاب حضرت سید نفیس الحسینی نور اللہ مرقدہ نے کیا خوب کہا ہے۔
اصحاب محمدؐ حق کے ولی بوبکرؓ و عمرؓ عثمانؓ و علیؓ
یارانِ نبی ہیں سب سے جلی، بوبکرؓ و عمرؓ عثمانؓ و علیؓ
ترتیب خلافت بھی ہے یہی ترتیب فضیلت بھی ہے یہی لگتی ہے یہی ترتیب بھلی، بوبکرؓ و عمرؓ عثمانؓ و علیؓ
رضوان اللہ علیہم اجمعین
No comments:
Post a Comment