Sunday, 6 December 2015

کیا ہے مقدس پتھر ؟

میں آج آپ کو
ایک نئی چیز دکھاتا ھوں...
اس موضوع پر پہلے کسی نے نہیں لکھا
اور نہ آپ کی اس جانب کسی نے توجہ دلائی ھے!

اس تصویر میں ایک جگہ ایک تخت پر ملکہ  برطانیہ کی تاج پوشی کی جا رھی ہے ۔ دوسری تصویر میں اس خالی تخت کی تصویر ہے اس تصویر میں تیر کے نشان سے ایک پتھر کی نشاندھی کی گئی  ہے جو اس کرسی یا تخت کے بالکل عین نیچے ہے۔ یہ مقدس پتھر وہ ہے جس پر بٹھا کر  حضرت داؤد علیہ السلام کی تاج پوشی کی گئی تھی۔ اسے تخت داؤد کہا جاتا ھے۔ جب حضرت سلیمان علیہ السلام نے ہیکل سلیمانی تعمیر کیا تو یہ پتھر دوسری مقدس اشیاء کیساتھ ہیکل سلیمانی میں رکھا گیا۔ 70 عیسوی کے دوران رومیوں نے جب فلسطین پر حملہ کیا تو لاکھوں یہودیوں کے قتل عام کیساتھ ساتھ ہیکل سلیمانی کو بھی گرا کر تباہ کر دیا ، ٹائٹس نے یہی پتھر بھی ساتھ لیا اور اسے روم میں لا کر رکھ دیا۔ روم کے بعد یہ پتھر آئرلینڈ لایا گیا، آئرلینڈ سے اسکاٹ لینڈ لایا گیا ، آئرش اور اسکاٹش بادشاہ اسی مقدس پتھر پر بیٹھ کر تاج پوشی کی رسم ادا کیا کرتے تھے۔ اسکاٹ لینڈ سے یہ پتھر انگلینڈ لایا گیا ، انگلینڈ میں بھی برطانوی بادشاہ اسی تخت داؤد پر تاج پوشی کی رسم ادا کیا کرتے ہیں۔ یہ پتھر اس وقت ویسٹ منسٹر ایبے، برطانوی پارلیمنٹ کیساتھ چرچ میں موجود ہے۔

اس پتھر کی اگلی منزل کہاں ہے؟

یہودی اس تخت داؤد کو اس کی اپنی پرانی جگہ یعنی تیسری بار تعمیر کئے جانے والے ہیکل سلیمانی میں دوبارہ رکھنا چاہتے ہیں۔ یہودیوں کے عقیدے کے مطابق اسی تخت داؤد پر ان کا مسیحا آ کر بیٹھے گا اور ساری دنیا پر حکومت کرے گا۔ وہ مسیحا جسے   امت مسلمہ دجال کے نام سے جانتی ہے ۔ عیسائیوں کا عقیدہ ہے کہ اس تخت پر ان کے مسیح حضرت عیسیٰ علیہ السلام آ کر بیٹھیں گے ۔

یہ تو آپ کے علم میں بھی ہوگا کہ اس ہیکل کے تمام حصے یہودیوں نے تیار کر رکھے ھیں صرف ان کو نصب کرنا باقی ھے۔ یہ ہیکل عین اسی جگہ تعمیر کیا جائے گا جہاں اس وقت مسجد اقصیٰ موجود ہے ، اس مقصد کیلئے گنبد صخریٰ اور مسجد اقصیٰ کو شہید کیا جائے گا۔ اور یہ بھی آپ نے سنا ہوگا کہ یہودیوں نے مسجد اقصیٰ کی بنیادوں کو خفیہ طریقے سے مشینری استعمال کرکے کمزور کر دیا ہے۔

کیا یہ سب آسان ھوگا؟ ھرگز نہیں۔ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلہ اول ھے، جب یہ شہید کی جائے گی تو کمزور اور بکھرے ھونے کے باوجود مسلمان اٹھ کھڑے ھوں گے۔ چاہے کوئی سنی ھو ، شیعہ ہو ، وھابی ہو دیوبندی ہو اپنے قبلہ اول کی شہادت کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے، اس معاملے میں آج بھی تمام مسلمان متحد ھیں۔ نتیجہ کے طور پر آخری عالمی جنگ شروع ہوگی جس کے بارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پشین گوئیاں موجود ھیں۔ وہ جنگ اتنی خوفناک ہوگی کہ حدیث پاک میں وارد ہے کہ اس جنگ میں اتنی  خونریزی ہوگی کہ زمین لاشوں سے اٹ جائے گی۔ ایک پرندہ زمین پر خالی جگہ کی تلاش میں پرواز کرے گا لیکن اسے زمین پر کوئی جگہ ایسی نہیں ملے گی جہاں انسانی لاشیں نہ ہوں ۔ حتی کہ وہ تھک کر گرے گا تو جہاں گرے گا وہاں بھی لاشوں کا ڈھیر ھوگا۔

یہ جنگ ہر صورت ھو کر رہے گی ... اس آخری جنگ کا ذکر تمام مذاہب کی کتابوں میں ، ھرمجدون، آرماگیڈن حتی کہ ھندوؤں کی کتابوں میں مہا یدھ کے نام سے موجود ھے۔۔ یہودی اور عیسائی اس جنگ کیلئے پوری طرح تیار ہیں. ان کی ناٹو فوج پوری تیاری کی حالت میں ہے جبکہ مسلمان ابھی تک اپنے مسئلوں میں الجھے ہوئے ھیں۔ یا ان کو عیاشیوں بدمعاشیوں فرقہ پرستیوں میں الجھا دیا گیا ہ
ے۔ میں جب سب کے اتحاد کی بات کرتا ہوں تو اس لئے کہ اس آخری جنگ کے موقع پر سب مسلمانوں کو ایک ہونا پڑے گا۔

آج پاکستانی قوم کو دیکھئے ان کیلئے سب سے بڑا مسئلہ حلقہ 122 بنا پڑا ھے، مذہبی جماعتوں کے  آپس کے مومن کافر کے جھگڑے چل رہے ہیں۔ نوجوان نسل شیلا کی جوانی اور منی کی بدنامی کے اسباب تلاش کر رہی ہے، اور فیس بک کی نسل کا حال دیکھنا ھو تو کسی سنی لونی شکیلہ یا شکیرا کے پیجز پر دیکھ لیجئے، لاکھوں چاہنے والے ان کی ہر روز نئے پوز کی تصاویر پر فدا ہورہے ہیں ۔وہ لوگ امت مسلمہ کو ان چیزوں میں الجھا کر، انھیں دین سے دور کرکے اپنے اصل مشن پر پوری توجہ سے کام کر رہے ہیں۔

میری آواز کسی تک پہنچے یا نہ پہنچے کسی کے دل پر اثر کرے یا نہ کرے میں کوشش کرکے اپنے حصے کا فرض ادا کرتا رہوں گا، میری ایسی تحریریں پرنٹ یا الیکٹرونک میڈیا آپ تک نہیں پہنچا سکتا کیونکہ سارے میڈیا پر وہ قابض ہیں جن کے بارے یہ سب لکھتا ھوں۔۔
(ماخوذ)

No comments:

Post a Comment