ایس اے ساگر
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ذکر خیر کے ضمن میں اہل علم نے متعدد روایات نقل کی ہیں. صحابہء کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے حقوق میں سے یہ ہے کہ ان کی تعظیم و توقیر کی جائے ،جیساکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے،
اکرموا اصحابی فانہم خیارکم
میرے صحابہ (رضوان اللہ علیہم اجمعین ) کا احترام کرو کیونکہ وہ تم میں سب سے افضل ہیں .
النسائی الکبری ، مصنف عبد الرزاق عن عمر
لعنت کا سبب :
ان کی عیب جوئی نہ کی جائے اورانہیں برا بھلا نہ کہا جائے ، ارشاد نبوی صلی ﷲ علیہ وسلم ہے ،
لا تسبوا اصحابی ، لعن ﷲ من سب اصحابی
میرے صحابہ (رضوان اللہ علیہم اجمعین )کو برا بھلا نہ کہو اس شخص پر اللہ تعالی کی لعنت ہو جو میرے صحابہ(رضوان اللہ علیہم اجمعین ) کو برا کہے .
الطبرانی الاوسط عن عائشۃ
سکوت اختیار کرنے کی تاکید :
ان کی غلطیوں کو اچھالا نہ جائے اور ان کے اختلافات کو حدیث مجالس نہ بنایا جائے ، ارشاد نبوی صلی ﷲ علیہ وسلم ہے ،
اذا ذکر اصحابی فامسکو
جب میرے صحابہ (کے آپسی اختلاف) کا ذکر ہو تو خاموشی اختیار کرو .
الطبرانی الکبیر ، عن ابن مسعود
ہمیشہ بھلائی کیساتھ تذکرے :
حافظ ابن حجر العسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے مقدمہ فتح الباری 'ھدی الساری' (صفحہ :479) میں ذکر کیا ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے اساتذہ کی تعداد 1080 (ألف وثمانين) ہے۔ ان تمام کے اسماء کا ذکر یقیناً طویل ہوگا۔ اس لئے اس ذکر کو نظرانداز کرتے ہوئے عرض ہے کہ یہ سب شیوخ کرام (علیہ رحمہم) اس بات پر متفق تھے کہ صحابہ کرام (رضوان اللہ عنہم اجمعین) کے بارے میں ہمیشہ بخشش کی دعا ہی کرنا چاہئے اور انہیں برا کہنے یا ان کی عزت و عصمت کو داغدار کرنے کی جسارت نہیں کرنی چاہئے . ملا علی قاری رحمۃ ﷲ شرح فقہ الاکبر میں لکھتے ہیں کہ ہم سب صحابہ (رضی ﷲ عنہم) سے محبت کرتے ہیں اور کسی بھی صحابی(رضی اللہ عنہ ) کا ذکر بھلائی کے علاوہ نہیں کرتے . گو کہ بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے صورۃ شر صادر ہوا ہے مگر وہ کسی فساد یا عناد کے نتیجہ میں نہ تھا بلکہ اجتہاد کی بنا پر ایسا ہوا اور ان کا شر سے رجوع بہتر انجام کی طرف تھا ، ان سے حسن ظن کا یہی تقاضا ہے .
بحوالہ : شرح الفقہ الاکبر ، صفحہ :71
تعظیم و تکریم کے مستحق :
الفقہ الاکبر کے ایک اور شارح علامہ ابوالمنتہی احمد بن محمد المغنی ساوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ،
اہل السنۃ و الجماعۃ کا عقیدہ یہ ہے کہ تمام صحابہ کرام (رضوان ﷲ عنہم اجمعین) کی تعظیم و تکریم کی جائے اور ان کی اسی طرح تعریف کی جائے جیسے اللہ اور اس کے رسول صلی ﷲ علیہ وسلم نے کی ہے.
بحوالہ : شرح الفقہ الاکبر ، مطبوعہ مجموعۃ الرسائل السبعۃ حیدرآباد دکن - 1948ء
بغض سے اجتناب :
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے عقیدہ و عمل کے ترجمان امام ابوجعفر احمد بن محمد طحاوی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مشہور کتاب 'العقیدہ الطحاویۃ' میں لکھا ہے کہ ہم رسول اللہ صلی ﷲ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم سے محبت کرتے ہیں ، ان میں سے نہ کسی ایک کی محبت میں افراط کا شکار ہیں اور نہ ہی کسی سے براءت کا اظہار کرتے ہیں۔ اور جو ان سے بغض رکھتا ہے اور خیر کے علاوہ ان کا ذکر کرتا ہے ہم اس سے بغض رکھتے ہیں اور ہم ان کا ذکر صرف بھلائی سے کرتے ہیں۔ ان سے محبت دین و ایمان اور احسان ہے اور ان سے بغض کفر و نفاق اور سرکشی ہے .
بحوالہ :
شرح العقیدہ الطحاویۃ ،
صفحہ :467
No comments:
Post a Comment