Monday, 7 December 2015

دعا سے کیجئے دن کی شروعات

ایس اے ساگر
زیادہ افضل اور نفع والا ذکر وہ ہے جس میں دل اور زبان کے درمیان موافقت ہو اور وہ ذکر رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہو اور ذکر کرنے والا اس کے معانی ومقاصد کو سمجھتا ہو.
انسان کی بے بسی :
فجر کی نماز پڑھنے کے بعد اللہ تعالی سے دعا کریں کہ یا اللہ، یہ دن طلوع ہورہا ھے اور اب اس میں کارزار زندگی میں داخل ہونے والا ہوں، اے اللہ اپنے فضل و کرم سے اس دن کے لمحات کو صحیح مصرف پر خرچ کرنے کی توفیق عطا فرما کہ کہیں وقت ضائع نہ ہوجائے، کسی نہ کسی خیر کے کام میں صرف ہوجائے،
حدیث شریف میں آتا ھے کہ جب سورج طلوع ہوتا تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھا کرتے تھے،
اَلحَمدُ لِلّٰہ الذی اَقالَنا یَومَنا ھٰذا وَلَم یُھلِکنا بِذُنُوبِنا
یعنی اس اللہ کا شکر ہے جس نے یہ دن ہمیں دوبارہ عطا فرمادیا اور ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہمیں ہلاک نہیں کیا،
ہر روز سورج نکلتے وقت یہ کلمات حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے،
مطلب یہ ہے کہ ہم تو اس کے مستحق تھے کہ یہ دن ہمیں نہ ملتا اور اس دن سے پہلے ہی ہم اپنے گناہوں کی وجہ سے ہلاک کردئیے جاتے، لیکن اللہ تعالی نے اپنے فضل و کرم سے ہمیں ہلاک نہیں کیا، اور یہ دن دوبارہ عطا فرمایا،
لہذا پہلے یہ احساس دل میں لائیں کہ یہ دن جو ہمیں نصیب ہوا ہے یہ ایک نعمت ہے جو اللہ تعالی نے اپنے فضل و کرم سے عطا فرمادی ہے، اس دعا کے ذریعہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرما رہے ہیں کہ ہر دن کی قدر اس طرح کرو جیسے ہم سب رات کے وقت ہلاک ہونے والے تھے، مگر اللہ تعالی نے اپنے فضل و کرم سے زندگی بخشی ، اب یہ جو نئی زندگی ملی ہے وہ کسی صحیح مصرف میں استعمال ہوجائے،
یا اللہ ہر نئے دن کو ہمارے لئے خیر و برکت کا ذریعہ بنادیجئے .

ہر موقع پر مانگیں :
خاتم الانبیاء صلی الله علیہ وسلم کی مبارک و مختصر دعائیں جن و انس کی کامیابی کا ضامن ہیں ، اسی میں اللہ کی رضا و خوشنودی ہے ، یہی جنت کا راستہ ہے ، یہی اصل ترقی ہے ، یہی مسائل و مشاکل کا حل ہیں ، لیکن شیطان نے مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد کو یہ وسوسہ خوب یاد کروادیا ہے کہ یہ مسنون دعائیں یاد کرنا ، ذکراذکار ، تلاوت وغیره اعمال کرنا یہ تو مولوی ، امام ، حافظ ، عالم ، وغیره بزرگ اور بڑے لوگوں کا کام ہے ، تم تو ایک عام آدمی ہو تمهیں یہ دعائیں پڑهنے اور یاد کرنے کی ضرورت نہیں، شیطان کے اس وسوسہ کوہرگزقبول نہ کریں ، اور خوب یاد رکهیں جس طرح مولوی ، امام ، حافظ ، عالم ، وغیره پر خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع و اطاعت فرض ہے ایسا ایک عام مسلمان پر بهی فرض ہے ، اور ان مبارک و مسنون دعاوں کو یاد کرنا اور ان پر عمل کرنا ہر کلمہ گو پر لازم ہے ، جو شخص جتنا بهی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع و اطاعت میں کامل ہوگا ، اتنا ہی اللہ کے قریب ہوگا ، جنت کے قریب ہوگا ، اور جو جتنا آپ کی اتباع و اطاعت سے دور ہوگا ، اتنا ہی اللہ سے دور ہوگا ، جنت سے دور ہوگا ، اللہ تعالی اپنے فضل وکرم سے امت کو اپنے نبی صلی الله علیہ وسلم کی کامل و مکمل اتباع واطاعت نصیب فرمائے .
سونے سے پہلے کی دعائیں :
1 . بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ أَمُوتُ وَأَحْيَا . رواه في الصحيحين
2 . اللَّهُمَّ أَنْتَ خَلَقْتَ نَفْسِى وَأَنْتَ تَوَفَّاهَا لَكَ مَمَاتُهَا وَمَحْيَاهَا إِنْ أَحْيَيْتَهَا فَاحْفَظْهَا وَإِنْ أَمَتَّهَا فَاغْفِرْ لَهَا اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ. رواه مسلم
3 . اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِى إِلَيْكَ وَوَجَّهْتُ وَجْهِى إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِى إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِى إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَا مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِى أَنْزَلْتَ وَبِرَسُولِكَ الَّذِى أَرْسَلْتَ. وهو مروي في الصحيحين
4 . بِاسْمِكَ رَبِّيْ وَضَعْتُ جَنْبِيْ وَبِكَ أَرْفَعُهُ فَإِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِيْ فَارْحَمْهَا وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِه عِبَادَكَ الصَّالِحِيْنَ . رواه الترمذي وحسنه ورواه النووي في الأذكار
5 . الحَمدُ لِلهِ الَّذِي أطعَمَنَا وَ سَقَانَا وَ كَفَانَا وآوَانَا فَكَم مِمَّن لَا كَافِيَ لَه وَلَا مُووِيَ . رواه مسلم وغيره
6 . اللَّهُمَّ قِني عَذابَكَ يَومَ تَبعَثُ عِبَادَكَ. رسول الله صلى الله عليه وسلم جب سونے کا اراده فرماتے ، تو اپنا دایاں ہاتھ اپنے رخسار کے نیچے رکھ لیتے ، پهر یہ دعاء پڑہتے تهے . رواه ابو داود وقد سكت عنه فهو حسن وقال الترمذي حسن صحيح
7 . سورة البقرة کی آخری دو آیات پڑہے یعنی
آمن الرسول سے آخر تک
جو شخص رات میں ان دونوں آیتوں کو پڑھ لے ، تو یہ اس کیلئے  شیطان وجنات اورہر شر وآفت سے بچنا کافی ہوجائے گا . وهو مروي في الصحيحين
8 . قرآن کی آخری تین سورتیں یعنی (قل هو الله أحد) اور (قل أعوذ برب الفلق) اور(قل أعوذ برب الناس) پڑھے ، اس طرح کہ ان سورتوں کو پڑھے، اور اپنے دونوں ہاتھوں میں پھونک دے ، اور پھر جہاں تک ممکن ہو اپنے سارے بدن پر پھیرلے ، پہلے اپنے چہرے ، سر اور بدن کے اگلے حصہ پر ،پھر بدن کے دیگر حصہ پر پھیر لے ، اس طرح تین سورتیں تین بار پڑھے ، اور تین بار بدن پر پھیرے . رواه البخارى ومسلم
9 . سبحان اللہ  33 مرتبہ
الحمد للہ 33 مرتبہ
اللہ أكبر 34 مرتبہ پڑھے . رواه البخارى ومسلم
10 . آية الكرسي
الله لا إله إلا هو الحي القيوم ...
جو شخص سوتے وقت آیة الکرسی پڑھ لے ، تو اللہ تعالی کی جانب سے اس پر ایک نگہبان (فرشتہ) مقرَر ہوجاتا ہے ، جو صبح تک اس کی حفاظت کرتا رہتا ہے ، اور شیطان اس کے قریب نہیں آتا . رواه البخاري
11 . أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ . تین مرتبہ پڑہے ، جو شخص اپنے بستر پر آئے پهر یہ استغفار 3 مرتبہ پڑھے تو اس کے گناه معاف ہوجائیں گے اگرچہ سمندر کے جهاگ کے برابر کیوں نہ ہوں الخ . رواه أحمد والترمذي وقال الترمذي هذا حديث حسن غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه
دوسری صحیح حدیث میں عمومی طور آیا ہے کہ جو شخص یہ استغفار پڑھے گا تو اس کے گناه معاف کردئے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جهاگ کے برابر کیوں نہ ہوں . رَوَاهُ الحاكم وقال حديث صحيح على شرط البخاري ومسلم
12 . لا إله إلاَّ الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير ، لا حول ولا قوة إلا بالله ، سبحان الله والحمد لله ولا إله إلاَّ الله والله أكبر. جو شخص اپنے بستر پر آتے وقت یہ دعاء پڑھے ، تو اس کے گناه معاف ہوجائیں گے اگرچہ سمندر کے جهاگ کے برابر کیوں نہ ہوں . أخرجه ابن حبان في صحيحه وابن السني في عمل اليوم والليلة
سونے کے بعد جاگنے کی دعائیں :
1 .الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ . رواه البخاري
2 .الحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي فِي جَسَدِي وَرَدَّ عَلَيَّ رُوحِي وَأَذِنَ لِي بِذِكْرِهِ . رواه الترمذي وحسنه
3 . لا إلهَ إلاّ اللّهُ وَحْـدَهُ لا شَـريكَ له لهُ المُلـكُ ولهُ الحَمـد وهوَ على كلّ شيءٍ قدير سُـبْحانَ اللهِ والحمْـدُ لله ولا إلهَ إلاّ اللهُ واللهُ أكبَر وَلا حَولَ وَلا قوّة إلاّ باللّهِ العليّ العظيم رَبِّ اغْفرْ لي. رواه البخاري
4 . أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضَبِهِ وَعِقَابِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونَ . نیند میں گهبراہٹ کی وجہ سے جاگ جائے تو یہ دعاء پڑہے . رواه أحمد في مسنده ورواه ابن حجر العسقلاني وحسنه في نتائج الأفكار
5 . لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ اللَّهُمَّ إِنِّي اسْتَغْفِرُكَ لِذَنْبِي وَأَسْأَلُكَ رَحْمَتَكَ ، اللَّهُمَّ زِدْنِي عِلْمًا وَلا تُزِغْ قَلْبِي بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنِي وَهَبْ لِي مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ . رواه أبوداود وابن حبان والطبراني والحاكم وغیرهم

کپڑے پہننے کی دعاء :
ألحـَمدُللَّهِ الذي كـَسَانـِي هَـذا وَرَزَقـَنـِيـْهِ مِنْ غَيرِ حـَولٍ مـِّنّي وَلا قـُوَّةٍ
اگلے پچهلے تمام گناه معاف ہوجائیں گے . رواه أهل السنن
نئے کپڑے پہننے کی دعا :
اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أنْتَ كَسَوْتَنِيهِ أَسْأَلُكَ خَيْرَه وَخَيْرَ مَا صُنِعَ لَهُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهِ وَشَرِّ مَا صُنِعَ لَهُ . رواه أحمد وأبوداود وسكت عنه فهو حسن عنده ، ورواه الترمذي وحسنه ابن العربي في عارضة الأحوذي ، وصححه ابن القيم في زاد المعاد ، وحسنه ابن حجر العسقلاني في نتائج الأفكار
نئے کپڑے پہننے والے لیئے کی دعاء
اِلْبَسْ جَدِيدًا وَعِشْ حَمِيداً وَمُتْ شَهِيداً . رواه الإمام أحمد في مسنده ، وابن ماجه في سننه واللفظ له ، والنسائي في السنن الكبرى
نئے کپڑے پہننے والے کیلئے  دوسری دعاء :
تُبْلي ويَخْلِفُ اللهُ تعالی
رواه أبو داود وسكت عنه فهو حسن عنده ، وصحح ابن حجر العسقلاني إسناده في فتح الباري ، وكذا الشوكاني في نيل الأوطار
کپڑے اتارنے کی دعاء :
بِسْمِ الله الَّذِي لا إلهَ إلا هـُوَ
جو شخص کپڑے اتارتے وقت اور بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت یہ دعاء پڑھ لے تو یہ جنات کی آنکهوں اور بنی آدم کی شرمگاہوں اور پرده کی جگہ کے درمیان حجاب و پرده ہوجائے گا
رواه ابن السني ، وأخرجه الترمذي ومن طريقه البغوي في شرح السنة ، وابن ماجه ومن طريقه ابن حجر في نتائج الأفكار
ترمذی  وابن ماجه کی روایت میں صرف
بِسْمِ اللہ
کے الفاظ ہیں.
بیت الخلاء میں داخل هونے کی دعاء :
اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ . متفق عليه
بیت الخلاء سےنکلنے کی دعائیں :
1 . غُفْرَانَكَ . رواه أصحاب السنن
2 . ألحَمـْدُ للهِ الذي أذهَبَ عَنِي الأذَى وَعَافَـانِي . رواه ابن ماجة وابن أبي شيبة
3 . الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَخْرَجَ عَنِّي مَا يُؤْذِينِي وَأَمْسَكَ عَلَيَّ مَا يَنْفَعُنِي .أخرجه الدارقطني
4 . الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَذَاقَنِي لَذَّتَهُ وَأَبْقَى عَلَيَّ قُوَّتَهُ وَأَذْهَبَ عَنِّي أَذَاهُ . أخرجه الدارقطني
ان دعاوں میں سے کوئی ایک بهی یاد کرلے تو کافی ہے.
گهرمیں داخل هونے کی دعاء :
اللَّهُمَّ إِنـي أسألُكَ خَيْرَ الـمَوْلَـجِ وَخَيْرَ الـمَخْرَجِ بِسْمِ اللَّهِ وَلَـجْنا وبسْمِ الله خَرَجْنا وَعلـى اللَّهِ رَبِّنا تَوَكَّلْنا . پهر اپنے گهر والوں پر سلام کرے .
اخرجه ابو داود وسكت عنه فهو حسن عنده وحسنه ابن حجر العسقلاني وقال النووي في الاذكار لم يضعفه ابو داود وقال ابن علان في الشرح ( دليل الفالحين لطرق رياض الصالحين ) اي فهو عنده اي النووي حسن او صحيح
گهرسےنکلنے کی دعاء :
1. بِسْمِ الله تَوَكَّلْتُ عَلَى الله لا حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاّ بالله
جو شخص یہ دعا پڑھ لے تو اس کو کہا جاتا ہے کہ تیری کفایت کرلی گئ ، تجهے بچا لیا گیا ، تجهے ہدایت دے دی گئ ، اورشیطان اس سے دور ہوجاتا ہے ، پهر شیطان دوسرے شیطان سے کہتا ہے کہ ایسے شخص سے تیرا کیا کام جس کو ہدایت دے دی گئ ، اورجس کی کفایت کرلی گئ ، اورجس کو بچالیا گیا ؟. رواه أبو داود والترمذي والنسائي وغيرهم وقال الترمذي حديث حسن
2 . اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَضِلِّ أَوْ أُضَلَّ أَوْ أُزِلَّ أَوْ أُزَلَّ أَوْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ أَوْ أَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَيَّ . قال النووي حديث صحيح رواه أبو داود والترمذي والنسائي وابن ماجه
مسجد کی طرف جانے کی دعاء :
أللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُوراً، وَفِي لِسَانِي نُوراً، وَاجْعَل فِي سَمْعِي نُوراً، وَاجْعَلْ فِي بَصَرِي نُوراً، وَاجْعَلْ مِنْ خَلْفِي نُوراً، وَمِنْ أَمَامِي نُوراً، وَاجْعَلْ مِنْ فَوْقِي نُوراً، وَمِنْ تَحْتِي نُوراً. اللَّهُمَّ أَعْطِنِي نُوراً. رواه مسلم
مسجد میں داخل هونے کی دعائیں :
1 . اللّهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ . رواه مسلم
2 . بِسم اللهِ وَالصلاةُ والسلامُ على رسولِ اللهِ اللّهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ . رواه أبو داود في سننه وابن خزيمة في صحيحه
3 . أَعوذُ باللهِ العَظيـم وَبِوَجْهِـهِ الكَرِيـم وَسُلْطـانِه القَديـم مِنَ الشّيْـطانِ الرَّجـيم
جو شخص مسجد میں داخل ہونے کے بعد یہ دعاء پڑھ لے تو شیطان کہتا ہے یہ شخص سارا دن مجھ سے بچالیا گیا . رواه ابو داود وسكت عنه فهو حسن عنده وحسنه النووي في الأذكار وصحح المنذري إسناده في الترغيب
4 . بسمِ اللهِ اللهمَّ صلِّ على مُحمد . أخرجـه ابن السني وهو حديث حسن
مسجد سے نکلنے کی دعاء :
1 . اللّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ . رواه مسلم
2 . بِسم اللهِ وَالصلاةُ والسلامُ على رسولِ اللهِ اللّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ . رواه أبو داود في سننه وابن خزيمة في صحيحه
سنت طریقہ یہ ہے کہ مسجد میں داخل ہوتے وقت دایاں پاوں پہلے رکهے ، اور مسجد سے نکلتے وقت بایاں پہلے نکالے.
وضوکے بعد کی دعاء :
أَشْهَدُ أنْ لاَ إلهَ إلا الله وَحْدَهُ لاَ شَريكَ لَهُ وأشْهَدُ أنَّ مُحمَّداً عَبْدُهُ ورَسُولُه . رواه مسلم
جوشخص اچهے طریقے سے وضو کرے ،یعنی وضو کے تمام آداب وشرائط کو پورا کرے، پهر یہ دعا پڑهے تو اس کیلئے  جنت كے آٹھوں دروازے كھول دئے جاتے ہيں وہ جس دروازے سے چاہے جنت ميں داخل ہو جائے .
امام ترمذى رحمہ اللہ کی روایت میں اس دعاء کیساتھ یہ الفاظ زائد منقول ہيں
اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ التَوَّابِينَ واجْعَلْني مِنَ المُتَطَهِّرِينَ  اور امام نسائى رحمہ اللہ نے اپنی کتاب عمل اليوم و الليۃ ميں اور امام حاكم رحمہ اللہ نے اپنی مستدرک ميں ابو سعيد خدرى رضى اللہ تعالى عنہ سے يہ الفاظ بهی نقل كئے ہيں .
سُبْحانَكَ اللَّهُمَّ وبِحَمْدِكَ أشْهَدُ أنْ لا إلهَ إِلاَّ أنْتَ أسْتَغْفِرُكَ وأتُوبُ إِلَيْكَ
وضوء سے پہلے
بسمِ اللہ
پڑھے ، لما رواه أحمد وأبو داواد وابن ماجه
اور وضوء کے دوران یہ دعاء پڑہے
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي وَوَسِّعْ لِي فِي دَارِي وَبَارِكْ لِي فِي رِزْقِي
أخرجه أحمد والترمذي والنسائي في السنن الكبرى والطبراني في المعجم الأوسط والصغير وابن أبي شيبة وأبو يعلى وغیرهم
بعض لوگوں نے وضوء كے اعضاء دھوتے وقت ہر عضو کیلئے  مخصوص دعائیں لکهی ہیں ، ان دعاوں میں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے كوئى دعاء ثابت نہيں ، جیساکہ امام نووی اور ابن قيم وغیره یہی تصریح کی ہے.
أذان كے بعد دعـاء :
1 . أللهُمَّ ربَّ هذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلاَةِ الْقَائِمَةِ آتِ مُحَمَّداً الْوَسِيلَةَ وَالْفضِيلَةَ وَابْعَثهُ مَقَاماً مَحمُوداً الَّذِي وَعَدْتَهُ
جوشخص یہ دعا پڑهے گا تو اس کیلئے  قیامت کے دن میری شفاعت واجب ہوگئ . رواه البخارى
بخاری کی روایت میں یہ دعاء اتنی ہی ہے ، لیکن امام أحمد اور امام البيهقي وغیره کی روایت میں اس دعاء کے آخر میں یہ الفاظ
إِنَّكَ لاَ تُخْلِفُ الْمِيعَادَ‏
زیاده ہیں .
2 . جب مؤذن اذان دے تو اس کو انهیں الفاظ میں جواب دے ، صرف
حي على الصلاة اور حي على الفلاح 
کے جواب میں
لا حول ولا قوة إلا بالل
پڑھے ، باقی الفاظ کا جواب اسی طرح دے جس طرح مؤذن پڑھتا ہے . رواه الإمام مسلم
اور فجر کی اذان میں
الصلاة خير من النوم
کے بعد
صَدقتَ وبَرَرتَ
پڑھے ، یا وہی الفاظ پڑہے جو مؤذن نے کہے  ہیں .
وقال الإمام الكاساني الحنفي رحمه الله في بدائع الصنائع: وكذا إذا قال المؤذن الصلاة خير من النوم لا يعيد السامع لما قلنا ولكنه يقول(صدقتَ وبَرَرتَ) أو ما يؤجر عليه . اهـ وقال الإمام النووي رحمه الله في المجموع : ويقول إذا سمع المؤذن الصلاة خير من النوم(صدقتَ وبَرَرتَ) هذا هو المشهور وحكى الرافعي وجها أن يقول صدق رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة خير من النوم . اهـ
3 . جب اذان ختم ہوجائے تو یہ پڑہے . أشهدُ (یا) وأنا أشهدُ أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله رَضِيتُ بالله ربا وبالإسلامِ دينا وبمحمد رسولا. تو اس کے گناه معاف ہوجائیں گے . أخرجه مسلم
4 . اذان کے بعد درود ابراہیمی پڑھے . لما رواه الإمام مسلم إذا سمعتم المؤذن فقولوا مثل ما يقول ثم صلوا علي الخ
5 . اذان واقامت کے درمیان وقت میں اللہ تعالی سے دنیا وآخرت کی خیر مانگے ، کیونکہ قبولیت کا وقت ہے . لما رواه الترمذي وحسنه الدعاء لا يرد بين الأذان والإقامة الخ
6 . اقامت کا جواب دینا بهی مسنون ہے ، جو الفاظ اقامت کہنے والا پڑھے وہی الفاظ جواب میں کہیں ، لیکن صرف
قد قامت الصلاة
کے جواب میں
أقامها الله وأدامها
کہے . لما روي حديث عند أبي داود وسكت عنه وقد قال في رسالته لأهل مكة وما سكتُّ عنه فهو صالح
وترکے بعد دعاء :
سُبْحَانَ الـملِكِ القُدُوْسِ ، وترکے بعد یہ دعا تین مرتبہ پڑهے ، اور تیسری مرتبہ میں تهوڑا اونچی آواز سے پڑهے . رواه البيهقي والنسائي وأحمد أبو داود وغیرهم بإسناد صحيح
پریشانی اورغم وحزن وكرب کے وقت اذکار :
1 . اللہ  تبارک وتعالى کا ذکر . کیونکہ دلوں کا حقیقی سکون واطمینان اللہ تعالی کے ذکر میں ہے ، جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے ، ألابذكر الله تطمئن القلوب
2 . قرآن کی تلاوت . قال تعالی : يا أيها الناس قد جاءتكم موعظةٌ من ربكم وشفاء لما في الصدور وهدى ورحمة للمؤمنين
3 . نماز پڑھنا . کیونکہ رسول اللہ صلى الله عليہ  وسلم کو جب کوئی مشکل کام پیش آتی تو آپ نماز کی طرف متوجہ ہوجاتے . رواه أبو داود في سننه وسكت عنه وحسنه ابن حجر العسقلاني في فتح الباري
4 . لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْأَرْضِ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمُ . رواه البخاري ، وفي رواية عند مسلم أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا حزبه أمر قالهن
5 . يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ . رواه الترمذي وابن السني
6 . اللُّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو فَلَا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ . رواه أبو داود
7 . اللَّهُ رَبِّي لَا أُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا . رواه أبو داود
ایک روایت میں اس دعاء کو سات مرتبہ پڑھنے کا ذکر ہے .
8 . اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ ابْنُ عَبْدِكَ ابْنُ أَمَتِكَ نَاصِيَتِي بِيَدِكَ مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ الْعَظِيمَ رَبِيعَ قَلْبِي وَنُورَ صَدْرِي وَجَلَاءَ حُزْنِي وَذَهَابَ هَمِّي . جس شخص کو کوئی غم و پریشانی پہنچے ، اور وه یہ دعاء پڑہے ، تو الله تعالی اس کے غم و پریشانی کو خوشی و فرحت سے بدل دے گا . رواه أحمد وأبو يعلى والبزار ، وصححه ابن القيم في الجواب الكافي ، وأعلام الموقعين
9 . لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ . یہ حضرت یونس کی دعاء ہے ، جوانہوں نے مچهلی کے پیٹ میں پڑہی تهی ، صحیح حدیث میں ہے کہ جو کوئی مسلمان بنده اپنی کسی تکلیف وپریشانی اور کسی بهی معاملہ میں اس دعاء کیساتھ دعاء کرتا ہے، تو اللہ تعالی اس کی دعاء قبول فرماتے ہیں ، اور اس کے غم وپریشانی کو دور کرتے ہیں .رواه الترمذي ، وقال المنذري في الترغيب والترهيب إسناده صحيح أو حسن أو ما قاربهما ، وحسن إسناده ابن حجر العسقلاني في الفتوحات الربانية
10 . اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ . جو شخص کسی پریشانی میں مبتلا ہو ، یا اس پر کسی کا قرضہ ہو ، اگر یہ دعاء صبح وشام پڑہے گا ، تو الله تعالی اس کے قرض کو اداء کردے گا ، اور اس کی پریشانی کو دور کردے گا . رواه ابوداود وغیره وحسنه ابن حجر العسقلاني في هداية الرواة
11 . يَا ذا الجَلالِ وَالإكرَام. ، حدیث میں ہے کہ
يا ذا الجَلاَلِ والإِكْرَام
کیساتھ دعاء کو لازم پکڑو ، یعنی ہمیشہ اوربکثرت اس کیساتھ الله تعالی سے سوال کرو قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ألِظُّوا بيا ذا الجلال والإكرام . رواه الترمذي والإمام أحمد
12 . استغفار کی کثرت . ارشاد باری تعالی ہے ( وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا . وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ) الطلاق​ ” جوشخص اللہ سے ڈرتا ہے اس کے لیے اللہ تعالی ہر تنگی سے نکلنے کا راستہ بنا دیتے ہیں اور پھر اس کو ایسی جگہ سے روزی عطاء کرتے ہیں ، جہاں سے اس کو گمان بھی نہیں ہوتا ۔ اسی آیت مبارکہ کی تشریح کرتے ہوئے رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص استغفار کی پابندی کرے گا ، تو اللہ تعالی اس کیلئے  ہر تنگی سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے ، اور ہر غم سے اسے نجات عطاء کرتا ہے ، اور ایسی جگہ سے اس کو رزق دیتا ہے ، جہاں سے اس کو وہم وگمان بھی نہیں ہوتا . رواه أبو داود وابن ماجه وأحمد والطبراني في المعجم الأوسط والبيهقي في السنن الكبرى وغيرهم
13 . إِنَّا لِلہِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُوْنَ اللَّهُمَّ أَجِرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَاخْلُفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا . جس کسی مسلمان کو کوئی بهی مصیبت پہنچے اور وہ یہ دعا پڑہے تو اللہ تعالی اس کو بہتر بدلہ عطاء کرتا ہے . رواه مسلم وغيره
احادیث میں ان مذکوره بالا اذکار کے علاوه اور اذکار وادعیہ بهی منقول ہیں ، مثلا
لاحول ولا قوة إلا بالله
اور
الحمد لله على كل حال
اور
حسبنا الله ونعم الوكيل
اور
يا حنان يا منان يا بديع السموات والأرض
...وغیرذالك
دشمن اور حاکم و سلطان کا سامنا کرتے وقت پڑهے :
1. اللَّهُمَّ أنْتَ عَضُدِي وَنَصِيرِي بِكَ أحُولُ وَبِكَ أصُولُ وَبِكَ أُقَاتِلُ . رواه أبو داود والترمذي وقال الترمذي حديث حسن غريب
2 . حَسْبُنَا الله وَنِعْمَ الوَكِيلُ . رواه البخاري
3 . اللهمَّ مُنزِلَ الكِتابِ ومُجرِيَ السَّحَابِ [سَريعَ الحِسَابِ] وَهَازِمَ الأحزَابِ اهزِمْهُم وزَلْزِلهْمُ وانصُرنَا عَليهِم 
کسی آدمی یا کسی قوم کا خوف ہو تو یہ دعاء پڑهے :
1 . اللَّهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ في نُحُورِهِمْ وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شُرُورِهِمْ . رواه أبوداود
2 . اللَّهُمَّ اكْفِنـِيـْهِـمْ بِمَا شِئْتَ . رواه مسلم
جس کو بادشاه وحاکم کے ظلم کا خوف ہوتو یہ دعاء پڑهے :
اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ كُنْ لِي جَاراً مِنْ شَرِّ فُلانِ بْنِ فُلانٍ وَشَرِّ الْجِنِّ وَالإنْسِ وَأَتْبَاعِهِمْ أَنْ يَفْرُطَ عَلَيَّ أَحَدٌ مِنْهُمْ عَزَّ جَارُكَ وَجَلَّ ثَنَاؤُكَ وَلا إلهَ غَيْرُكَ . رواه الطبراني ورجاله رجال الصحيح إلا جناد بن سلم وقد وُثق ورواه الأصبهاني وغيره
فُلانِ بْنِ فُلانٍ کے بعد اس شخص کا نام لے یا تصورکرے جس کے ظلم کا خوف ہو
2 . اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَعَزُّ مِنْ خَلْقِهِ جَمِيعًا اللَّهُ أَعَزُّ مِمَّا أَخَافُ وَأَحْذَرُ أَعُوذُ بِاَللَّهِ الَّذِي لَا إلَهَ إلَّا هُوَ الْمُمْسِكُ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ أَنْ يَقَعْنَ عَلَى الْأَرْضِ إلَّا بِإِذْنِهِ مِنْ شَرِّ عَبْدِك فُلَانٍ وَجُنُودِهِ وَأَتْبَاعِهِ وَأَشْيَاعِهِ مِنْ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ اللَّهُمَّ كُنْ لِي جَارًا مِنْ شَرِّهِمْ جَلَّ ثَنَاؤُك وَعَزَّ جَارُك وَتَبَارَكَ اسْمُك وَلَا إلَهَ غَيْرُك . رواه ابن أبي شيبة عن ابن عباس
لفظ  فُلانِ  کی جگہ اس شخص کا نام لے یا تصورکرے جس کے ظلم کا خوف ہو
3 . رَضِيت بِاَللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا وَبِالْقُرْآنِ حَكَمًا وَإِمَامًا . جس شخص کو کسی حاکم کی ظلم کا خوف ہو ، اور وه یہ دعاء پڑہے تو الله تعالی اس کو نجات عطاء کرے گا . رواه ابن أبي شيبة عن أبي مِجْلَز
قرضہ کی ادائیگی کی دعاء :
1 . اللَّهُمَّ اكْفِنـِي بِحَلاَلِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَأغْنِني بِفَضْلِكَ عـَمـَّن سِوَاكَ . رواه الترمذي
وقال هذا حَدِيث حَسَن غَرِيب وأخرجه الحاكم وصححه وأحمد والبيهقي في الدعوات الكبير وغيرهم
2 . اللهم إنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الهَمِّ وَالْحُزْنِ وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ . رواه البخاري
گم شده چیز کی بازیابی کی دعاء :
اللَّهُمَّ رَادَّ الضَّالَةِ وهَادِيَ الضَّالَةِ تَهْدِي مِنَ الضَّلالَةِ أُرْدُدْ عَليَّ ضَالَّتِي بِقُدْرَتِكَ وسُلْطَانِكَ فَانَّهَا مِنْ عَطَائِكَ وَفَضْلِكَ . رواه الطبراني وابن ابي شيبة
وقال الهيثمي في مجمع الزوائد: رواه الطبراني في الثلاثة وفيه عبد الرحمن بن يعقوب بن أبي عباد المكي ولم أعرفه وبقية رجاله ثقات
جب کوئی گناه سرزد ہو تو کیا کرے ؟
جس بنده سے کوئی گناه سرزد ہوجائے ، تو اچهی طرح وضوء کرے ، پهر دو رکعت نماز پڑهے پهر الله تعالی سے استغفار کرے ، تو الله تعالی اس کو معاف کردیتے ہیں . رواه الترمذي
کوئی ناخوش گوار امر پیش آئے تو یہ پڑھے :
قَـدَّرَ اللَّهُ وَمَا شَاءَ فَعَل . رواه مسلم
کوئی خوش گوار امر پیش آئے تو کیا کرے ؟
آپ صلی الله علیہ وسلم کوجب کوئی خوشگوار امر پیش آتا توآپ اللہ تعالی کیلئے  سجده شکر ادا کرتے . رواه ابن ماجه وغيره
کوئی خوشگوار وپسندیده امر پیش آئے تو یہ دعاء پڑهے :
الحَمْدُ لِلَّهِ الَّذي بِنِعْمَتِهِ تَتِـمُّ الصّالِـحَاتُ . رواه ابن ماجه والحاكم
کوئی نا خوشگوار ونا پسندیده امر پیش آئے تو یہ پڑهے :
الـحَمْدُ لِلَّهِ عـَلـَى كـُلِّ حـَالٍ . رواه ابن ماجه والحاكم
بچے کی پیدائش پراس طرح مبارکباد دے :
بـَارَكَ اللهُ لـَكَ فـِي الـمـَوهـُوبِ لـَكَ وَشـَكـَرْتَ الـْوَاهـِب وَبـَلـَغَ أشـُدَّه ورُزِقْتَ بِرَّه
كتاب الأذكار للنووي ج1 ص267 باب استحبابُ التهنئة وجوابُ المهنَّأ
مبارکباد دینے والے کو اس طرح جواب دے :
بـَارَكَ اللهُ لـَكَ و بـَارَكَ عـَلَـيكَ وجـَزَاكَ اللهُ خيراً وَرَزقـَكَ اللهُ مـِثلـُه وأجـْزَلَ اللهُ . ذكره النووي في الأذكار
پریشانی اور گهبراہٹ کے وقت پڑھے :
لاَ إِلهَ إِلاَّ اللّهُ . متفق عليه
کوئی بهی چیز دیکھ کر اچهی لگے تو نظر سے حفاظت کیلئے  پڑهے :
مَاشَاءَ الله لاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِـالله . یا اس کیلئے برکت کی دعا کرے مثلا یہ کہے
اللـّهـُم بَارِك لـَهُ فـِيهِ
یا یہ پڑهے
الله يـُباَرِكُ لـَكَ فـِيهِ
یا اس طرح کے دیگر برکت والے الفاظ کہے. لما ورد في مسند احمد أن النبي صلى الله عليه وسلم قال إذا رأى أحدكم من نفسه أو ماله أو أخيه ما يعجبه فليدع بالبركة فإن العين حق . ورواه ابن السني في عمل اليوم والليلة والحاكم وغیرهم
یاد رہے کہ نظر صرف حاسد یا دوسروں لوگوں کی نہیں لگتی ، بلکہ انسان کی اپنی نظر بهی اپنے جان ومال واولاد وغیره پر لگ جاتی ہے ، اس لیے شریعت مطہره نے تعلیم دی ہے کہ اپنی کوئی چیز اچهی لگے یا کسی اور کی سب کیلئے  برکت کی دعاء کرے ، مثلا یہ کہے الله تعالی مجهے یا فلاں کو برکت دے ، یا ما شاء الله لا قوة إلا بالله کہے .ایک روایت میں ہے جو شخص کوئی چیز دیکهے ، اور وه اس کو اچهی لگے ، اور وه یہ دعاء پڑھے
ما شاء الله لا قوة إلا بالله
تو اس کو نظر نہیں لگے گی . روي عن أنس مرفوعاً من رأى شيئاً فأعجبه فقال ما شاء الله لا قوة إلا بالله لم يضره عين. رواه البزار وابن السني ولكن ضعفه الهيثمي في المجمع. وروى أبو يعلى في مسنده و البيهقي في الشعب عن أنس أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ما أنعم الله تعالى على عبد نعمة من أهلٍ ومالٍ وولدٍ فيقول ما شاء الله لا قوة إلا بالله فيرى آفة دون الموت.
حافظ ابن كثير اورامام البغوی رحمهما اللہ  نے ذکر کیا ہے کہ بعض سلف نے فرمایا کہ جس شخص کو اپنے حال یا مال یا اولاد میں کوئی چیز اچهی لگے تو وه ( نظر سے حفاظت کیلئے
ما شاء الله لا قوة إلا بالله
پڑھے ...
مرغ کی آواز اور گدهے کی آواز سنتے وقت کیا پڑهے ؟
جب تم مرغ کی آواز سنو تو اللہ سے اس کا فضل مانگو کیونکہ اس نے فرشتے کو دیکها ، اور جب گدهے کی آواز سنو تو اللہ کی پناه مانگو شیطان سے کیونکہ اس نے شیطان کو دیکها . متفق عليه
مرغ کی اذان سنتے وقت اللہ  تعالی کا فضل مانگنے کی تعلیم دی گئ ہے ، اس بارے میں دعاء کے مخصوص الفاظ تو اس حدیث میں مذکور نہیں ہیں ، لہذا عمومی طور الله تعالی سے فضل وکرم کی دعاء کرے ، اور گدہے کی آواز اور (نسائي وحاكم) کی روایت میں کتے کی بهونکتے وقت بهی استعاذه یعنی شیطان سےالله تعالی کی پناه مانگنے کا حکم دیا گیا ، یعنی اعوذ بالله من الشيطان الرجيم پڑھے ، ایک صحیح حدیث میں ہے کہ مرغ کو گالی نہ دو کیونکہ وه نماز کیلئے  بلاتا ہے . أخرجه أبو داود وأحمد وصححه ابن حبان
مجلس کا کـَفـَّاره :
سُبْحَانَكَ اللّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ أَشْهَدُ أن لاَ إلَهَ إلاّ أنْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ . مجلس میں لغو و فضول وغیره زیاده ہوجائے تو یہ دعا پڑهنے سے مجلس کا کفاره ہوجاتا ہے . رواه الترمذی
اگر مسلمان بهائی کی غیبت ہوجائے تو اس کیلئے  یہ دعاء کرے :
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَلَهُ . رواه الحاكم في الكنى والخرائطي في مساوي الأخلاق عن أنس
معاش اور رزق کی تنگی ہو تو یہ دعاء پڑهے :
بِسْمِ اللَّهِ علـى نفسي ومالـي ودِينـي اللَّهُمَّ رضِّنـي بِقَضائِك وبـارِكْ لـي فـيـما قُدِّرَ لِـي حـَتَّـى لا أُحِبُّ تَعْجِيـلَ مـَا أَخَّرْتَ ولا تأخِيرَ مَا عَجَّلْتَ . رواه ابن السني والطبراني
کسی بهی مشکل كام میں آسانی کیلئے  دعاء :
اللَّهُمَّ لاَ سَهْلَ إِلاَّ مَا جَعَلْتَهُ سَهْلاً وَأَنْتَ تَجْعَلُ الْحَزْنَ إِذَا شِئْتَ سَهْلاً . رواه ابن السني وابن حبان وغیرهما وصححه الحافظ ابن حجر كما في الفتوحات الربانية
آئینہ میں دیکهنے کی دعاء :
1 . الـحَمْدُ لِلَّهِ اللَّهُمَّ كـَمـَا حَسَّنْتَ خَـلْقِـي فَحَسِّنْ خُـلُقِـي . رواه ابن السني
دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں ، اللَّهُمَّ أَحْسَنْتَ خَلْقِي فَأَحْسِنْ خُلُقِي . أخرجه أحمد وابن حبان والطيالسي وأبي يعلى
2 . الـحَمْدُ لله الَّذِي حَسَّنَ خَـلْقِـي وَخُـلُقِـي وَزَانَ مـِنِّـي مَا شَانَ مِنْ غَيْرِي . رواه أبي يعلى والبزار والبيهقي في شعب الإيمان
جب کسی مصیبت زده کو مرض یا مصیبت وغیره میں دیکھے تویہ دعاء پڑهے.
الْحَمدُ للهِ الّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلاَكَ بِهِ وَفَضَّلَنِي عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلاً . جو آدمی کسی مصیبت زده کو دیکهنے کے بعد یہ دعاء پڑهے گا تو وه اس مصیبت میں کبهی مبتلا نہ ہوگا. رواه الترمذی
غصہ کے وقت کیا کرنا چاہئے؟
1 . أَعُوذُ بِاللّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ . پڑہے تو اس سے غصہ دور ہوجائے گا اور ایک روایت میں ہے شیطان اس سے دور ہوجائے گا . متفق عليه
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال قال رسول صلى الله عليه وسلم إذا غضب الرجل فقال أعوذ بالله سكن غضبه. صحيح رواه ابن عدي في الكامل
2 . ایک روایت میں غصہ کے وقت خاموش ہونے کا حکم ہے ، علموا ويسروا ولا تعسروا وإذا غضب أحدكم فليسكت وإذا غضب أحدكم فليسكت . قال الهيثمي رواه أحمد والطبراني ورجال أحمد ثقات
3 . غصہ والا شخص اپنی حالت تبدیل کرلے تو غصہ دور ہوجائے گا ، یعنی اگر کهڑا ہے تو بیٹھ جائے ، اگر بیٹها ہے تو لیٹ جائے ، اگر بات چیت کر رہا ہے تو خاموش ہوجائے .عن أبي ذر رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا غضب أحدكم وهو قائم فليجلس فإن ذهب عنه الغضب وإلا فليضطجع . رواه أحمد وأبو داود . وعن عمران بن حصين رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا غضبت فاجلس .رواه الخرائطي في مساوئ الأخلاق
4 . ایک روایت میں ہے کہ غصہ شیطان کی طرف سے ہے ، اور شیطان آگ سے پیدا کیا گیا ہے ، اور آگ کو پانی سے بجهایا جاتا ہے ، لہذا تم میں سے کسی غصہ آئے تو اسے چائیے کہ وضوء کرلے . رواه أحمد في المسند وأبو داود
تعزیت کی دعاء :
1. إِنَّ للّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمى . اور اس کو صبر واحتساب یعنی اجروثواب کی تلقین کرے ، كما جاء فى الحديث . متفق عليه
2 . أعْظَمَ اللَّهُ أجْرَكَ وأحْسَنَ عَزَاءَكَ وَغَفَرَ لِـمَيِّتِكَ .الأذكار للنووي واستحبه ابن تيميه في مجموع فتاويه
تعزیت اور عزاء کا لغوی معنی ہے صبر کی تلقین کرنا ، زیاده بہتر ہے کہ حدیث میں وارد الفاظ (إِنَّ للّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمى) میں تعزیت کرے ، ورنہ جن الفاظ میں بهی چاہے تعزیت کرے سب جائز ہے . وقال الإمام النووي فى الأذكار وأما لفظ التعزية فلا حجر فيه فبأي لفظ عزاه حصلت واستحب أصحابنا أن يقول في تعزية المسلم للمسلم أعظم الله أجرك وأحسن عزاءك وغفر لميتك … وأحسن ما يعزى به ما روينا في صحيح البخاري ومسلم. الخ
میت کی آنکهیں بند کرتے وقت دعاء :
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لـ (اس شخص مرده کا نام لے ) وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِي الْمَهْدِيِّينَ وَاخْلُفْهُ فِي عَقِبِهِ فِي الْغَابِرِينَ وَاغْفِرْ لَنَا وَلَهُ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ وَافْسَحْ لَهُ فِي قَبْرِهِ. وَنَوِّرْ لَهُ فِيهِ. رواه مسلم
میت کوقبر میں داخل کرتے وقت یہ دعاء پڑهے :
بِسْمِ الله وَعَلَى سُنَّةِ رَسُولِ الله صلى الله عليه وسلم. رواه أبوداود والطبراني في الدعاء ، اور بِسْمِ اللَّهِ وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ ، اور بِسْمِ اللَّهِ وفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ ، الفاظ بهی روایات میں وارد ہوئے ہیں
میت کو دفن کرنے بعد یہ دعاء پڑهے :
الَّلهُمَّ اغفِرْ لَهُ الَّلهُمَّ ثَبِّتْهُ . آپ صلی الله علیہ وسلم جب میت کی دفن سے فارغ ہوتے ، تو فرماتے اپنے بهائی کے لیئے استغفار کرو ، اور ثابت قدمی کی دعاء کرو ، کیونکہ اب اس سے پوچھ گچھ ہوگی . رواه أبوداود
میت کیلئے  اس طرح دعاء کرے :
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ وَأَبْدِلْهُ دَاراً خَيْراً مِنْ دَارِهِ وَأَهْلاً خَيْراً مِنْ أَهْلِهِ وَزَوْجَاً خَيْراً مِنْ زَوْجِهِ وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ( وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ النَّارِ) . رواه مسلم
قبرستان کی زیارت کے وقت دعائیں :
قبرستان اور قبور کی زیارت کرتے وقت احادیث میں مختلف الفاظ میں دعائیں منقول ہیں ، لہذا ان میں سے جو بهی پڑہے تو کافی ہے
1 . السَّلاَمُ عَلَى أَهْلِ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ وَيَرْحَمُ اللّهِ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِينَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللّهُ بِكُمْ لَلاَحِقُونَ . رواه مسلم
2 . السلام عليكم دار قوم مؤمنين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون . رواه مسلم
3 . السلام عليكم ديار قوم مؤمنين أنتم لنا فرط و إنا بكم لاحقون اللهم لا تحرمنا أجرهم ولا تفتنا بعدهم . حسنه ابن حجر العسقلاني في الفتوحات الربانية
4 . السلام عليكم أهل الديار من المؤمنين والمسلمين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون نسأل الله لنا ولكم العافية . رواه ابن ماجه في سننه وهو صحیح
5 . السلام على أهل الديار من المؤمنين والمسلمين يرحم الله المستقدمين منا والمستأخرين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون . رواه النسائي في سننه وهو صحیح
6 . السلام عليكم دار قوم مؤمنين وإنا وإياكم متواعدون غدا أو مواكلون وإنا إن شاء الله بكم لاحقون . اللهم اغفر لأهل بقيع الغرقد . رواه النسائي في سننه
نوٹ = اس حدیث کے آخر میں (اللهم اغفر لأهل ) کے بعد جنة البقیع میں مدفون لوگوں کے لیے دعاء ہے ، لہذا کسی اور قبرستان کی زیارت کرنے والا (اللهم اغفر لأهل هذه المقابر ) وغیره الفاظ کہے
7 . السلام عليكم أهل الديار من المؤمنين والمسلمين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون أنتم لنا فرط ونحن لكم تبع أسأل الله العافية لنا ولكم. رواه النسائي في سننه
8 . السلام عليكم دار قوم مؤمنين أنتم لنا فرط وإنا بكم لاحقون. رواه ابن ماجه
9 . السلام عليكم دار قوم مؤمنين وإنا إن شاء الله تعالى بكم لاحقون. رواه أبوداود
جب تیز ہوا چل رہی ہو تو یہ دعائیں پڑہیں
1 . اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا فِيهَا وَخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ . رواه مسلم
2 . اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا رَحْمَةً وَلَا تَجْعَلْهَا عَذَابًا . رواه ابن أبي شيبة عن ابن عباس
3 . اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا ريح رحمة وَلَا تَجْعَلْهَا ريح عذاب. رواه الخرائطي في مكارم الأخلاق عن ابن عباس رضي الله عنهما
4 . جب آندہی وطوفان آجائے اور اندہیرا چها جائے تو (قل أعوذ برب الفلق) اور(قل أعوذ برب الناس) پڑھے . رواه الخرائطي في مكارم الأخلاق
آسمان کے کڑک اور گرج کے وقت دعائیں
1 . جب آپ صلی الله علیہ وسلم کڑک اور گرج کوسنتے توبات چیت چهوڑدیتے اوریہ دعاء پڑهتے سُبْحانَ الَّذي يُسَبِّحُ الرَّعْدَ بِـِحَمْدِهِ والـمـَلائِكَةُ مِنْ خِيفَتِه (3 مرتبہ) جو یہ دعاء پڑھے گا وه اس کڑک اور گرج سے محفوظ ہوگا. رواه مالك في الـموطأ والبخاري في الأدب المفرد والبيهقي في الكبرى
2 . ‏اللَّهُمَّ لَا تَقْتُلْنَا بِغَضَبِكَ وَلَا تُهْلِكْنَا بِعَذابِكَ وَعَافِنَا قَبْلَ ذَلِكَ . أخرجه الترمذي وأحمد والنسائي في الكبرى والبخاري في الأدب المفرد
3 . سُبْحَانَ مَنْ يُسَبِّح الرَّعْد بِحَمْدِهِ . أخرجه الطبري في تفسيره مرفوعا عَن أَبِي هُرَیرَة رضي الله عنه
4 . جب تم کڑک اور گرج سنو تو اللہ کا ذکر کرو ، کیونکہ یہ ذکر کرنے والے کو نقصان نہیں دیتی . إذا سمعتم الرعد فاذكروا الله عز وجل فإنه لا يصيب ذاكرا . أخرجه الطبراني في الكبير عن ابن عباس رضي الله عنهما مرفوعا
5 . سُبْحَانَ الَّذِي سَبَّحْتَ لَهُ . أخرجه الطبري في تفسيره والبخاري في الأدب المفرد عن ابن عباس رضي الله عنهما
6 . سُبْحَانَ مَنْ سَبَّحْتَ لَهُ . أخرجه الطبري في تفسيره ، وذكره النووي في كتاب الأذكار فقال وروى الإمام الشافعي رحمه الله في الأم بإسناد صحيح عن طاوس الإمام التابعي الجليل رحمه الله أنه كان يقول فذكره . وقال ابن علان في الفتوحات الربانية نقلا عن الحافظ هذا موقوف صحيح
بارش مانگنے کی دعاء :
1 . اللَّهُمَّ أَسْقِنَا غَيْثاً مُغِيثاً مَرِيئاً مُرِيعاً نَافِعاً غَيْرَ ضَارٍ عَاجِلاً غَيْرَ آجِلٍ . رواه أبوداود
2 . اللَّهُمَّ أَغِثْنَا. اللَّهُمَّ أَغِثْنَا اللَّهُمَّ أَغِثْنَا. متفق عليه
3 . اللَّهُمَّ اسْقِ عِبَادَكَ وَبَهائِمَكَ وَانْشُرْ رَحْمَتَكَ وَاحْيِ بَلَدَكَ المَيِّتَ . رواه أبوداود
جب بارش ہونے لگے تو یہ دعاء پڑهے :
اللهم صَيِّباً نـَافـِعاً . رواه البخاري
نوٹ = یہ دعاء ایک مرتبہ یا دو مرتبہ یا تین مرتبہ پڑہیں
بارش کے بعد دعاء :
مُطِرْنَا بِفَضْلِ الله وَرَحْمَتِهِ . رواه البخاري
جب بارش زیاده ہوجائےاورضرَر ونقصان کا خوف ہوتویہ دعاء پڑهے :
‏اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا اللَّهُمَّ عَلَى ‏‏الْآكَامِ‏ ‏وَالْجِبَالِ ‏‏وَالْآجَامِ ‏ ‏وَالظِّرَابِ وَالْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ. رواه البخاري
چاند دیکهنے کی دعاء :
اللَّهُ أكْبَرُ اللَّهُمَّ أهِلَّهُ عَلَـيْنا بـالأمْنِ وَالإيـمَانِ وَالسّلامَةِ وَالإسْلامِ وَالتَّوْفِـيقِ لِـمَا تُـحِبُّ وتَرْضَى رَبُّنا ورَبُّكَ اللَّهُ. رواه الترمذي والدارمي
2 . اللَّهُمَّ أهِلَّهُ عَلَـيْنا باليُمْنِ والإيمان والسلامةِ والإسلام ربي وربُّكَ الله. رواه أحمد في مسنده
3 . اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ الْحَمْدُ لِلَّهِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إلَّا بِاَللَّهِ اللَّهُمَّ إنِّي أَسْأَلُك خَيْرَ هَذَا الشَّهْرِ وَأَعُوذُ بِك مِنْ شَرِّ الْقَدَرِ وَأَعُوذُ بِك مِنْ شَرِّ يَوْمِ الْحَشْرِ . رواه ابن أبي شيبة عن عبادة بن الصامت مرفوعا
4 . هِلَالُ خَيْرٍ وَرُشْدٍ هِلَالُ رُشْدٍ وَخَيْرٍ هِلَالُ خَيْرٍ وَرُشْدٍ آمَنْت بِاَلَّذِي خَلَقَك الْحَمْدُ لِلَّهِ ذَهَبَ هِلَالُ كَذَا وَكَذَا وَجَاءَ هِلَالُ كَذَا وَكَذَا . رواه ابن أبي شيبة عن قتادة مرفوعا
کهانے سے پہلے کی دعاء :
بِسْمِ الله . رواه الترمذي
بسم اللہ و علی برکت اللہ
اگر کهانے کے شروع میں بِسْمِ الله بهول جائے تودرمیان میں یہ دعاء پڑهے
بِسْمِ الله في أَوَّلِهِ وآخِرِهِ ،یایہ پڑهے ، بِسْمِ الله أَوَّلِهِ وآخِرِهِ » رواه الترمذي
لحديث عائشة رضي الله عنها أن رسول لله صلى الله عليه وسلم قال إذا أكل أحدكم طعاما فليقل بسم الله فإن نسي في أوله فليقل بسم الله في أوله وآخره . قال الترمذي حسن صحيح
کهانا شروع کرتے وقت دوسری دعاء :
اللهم بَارِك لنا فِيه وأطعِمنا خَيرا مِنه. رواه أبو داود وحسنه
کهانا کهانے کے بعد دعاء :
1 . الْحَمدُ لله الّذِي أَطْعَمَنِي هَذَا وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي ولاَ قُوَّةٍ . جو آدمی کهانے کے بعد یہ دعاء پڑہے گا اس کے اگلے پچهلے گناه معاف ہو جائیں گے . رواه ابو داود وسكت عنه فهو حسن عنده وقد رواه أيضا الترمذي وحسنه
2 . الحمدُ لله حـَمْداً كثيراً طـَيِّباً مُبـَارَكاً فيه غـَيرَ مَكفِيّ ولا مُوَدَّعٍ وَلا مُستَغـْنىً عنهُ رَبَّنا. رواه البخاري
3 . الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَ مِنْ الطَّعَامِ وَسَقَى مِنْ الشَّرَابِ وَكَسَا مِنْ الْعُرْيِ وَهَدَى مِنْ الضَّلَالَةِ وَبَصَّرَ مِنْ الْعَمَى وَفَضَّلَ عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلًا . رواه النسائي والحاكم من حديث أبي هريرة مرفوعا وقال الحاكم صحيح على شرط مسلم
4 . اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَأَطْعِمْنَا خَيْرًا مِنْهُ . رواه الخمسة إلا النسائي
کهانے اور پینے کی دعاء :
1 . الحمدُ لله . لما رواه الإمام مسلم في صحيحه عن أنس رضي الله عنه مرفوعا إن الله ليرضى عن العبد أن يأكل الأكلة فيحمده عليها أو يشرب الشربة فيحمده عليها
2 . الحمد لله الذي أطعمنا وسقانا وجعلنا مسلمين . رواه أبو داود وسكت عنه
مہمان کهانا کهانے کے بعد میزبان کیلئے یہ دعاء کرے :
1 . أفْطَرَ عَنْدَكُم الصَّائِمُونَ وَأكَلَ طَعَامَكُم اْلأبْرَارُ وَصَلَّتْ عَلَيْكُم المَلاَئِكَةُ. رواه أبوداود وابن ماجه والدارمي
2 .اللَّهُمَّ بـارِكْ لَهُمْ فـيـما رَزَقْتَهُمْ واغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ . رواه مسلم
دودھ پینے کے بعد دعاء :
الَّلهُمَّ بَارِك لنَا فِيهِ وَزِدنا مِنهُ . رواه أحمد والترمذي وغیرهما
بخاری ومسلم کی روایت میں دودھ پینے کے بعد کُلی کرنے کا حکم بهی آیا ہے ، اور حدیث میں اس کی وجہ یہ بیان کی گئ کہ اس میں چکناہٹ ہوتی ہے ، لہذا دودھ پینے کے بعد کُلی کرنی چائیے ، اور محدثین نے اسی حدیث کی روشنی میں یہ اخذ کیا کہ ہر چکناہٹ والی چیز کهانے یا پینے کے بعد کُلی کرنا مستحب ہے . قال ابن حجر في الفتح : فيه بيان العلة للمضمضة من اللبن فيدل على استحبابها من كل شيء دسم .
روزه افطارکرنے کے بعد دعاء :
1 . ذَهَبَ الظَّمأ وابْتَلَّتِ العُرُوقُ وَثَبَتَ الأجْرُ إنْ شاءَ الَّلهُ . رواه الترمذي والنسائي وأخرجه أبو داود وسكت عنه وحسنه الدارقطني وابن حجر
2 . اللَّهُمَّ إنـي أسألُكَ بِرَحْمَتِكَ التـي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ أنْ تَغْفِرَ لِـي . رواه ابن ماجه وابن السني إسناده حسن
3 . اللَّهُمَّ لكَ صُمتُ وَعلى رِزقِكَ أفطرتُ . أخرجه أبو داود وسكت عنه
روزه دار کی دعاء جب کهانا حاضر ہو اور وه افطار نہ کرے
جب تم میں سے کسی کو کهانے کی دعوت پربلایا جائے تو چاہئے کہ وه قبول کرے ، اگراس نے روزه رکها ہے تودعا کرے ، اوراگر روزه نہیں رکها تو کهانا کها ئے . قال العلماء معنى فَلْيُصَلِّ أي فَلـيَدْعُ (الدعاء) ومعنى (فَلْيَطْعَمْ) فليأكل. رواه مسلم
روزه دار کو کوئی گالی دے یا برا کہے تو وه جوابا اس طرح کہے :
إِنِّي صَائِم إِنِّي صَائِم . متفق عليه
جس کو بُرا کہا ہو تواس کیلئے  یہ دعاء کرے :
اللهمَّ فأيـَّمـَا مـُؤمن سـَبَبْتـُه فـَاجْعَل ذلك لـَهُ قُـربَةً إلـَيكَ يـَومَ القِيامة. رواه البخاري
جب مسلمان دوسرے مسلمان بهائی کی تعریف کرے تو یہ پڑہے
أَحْسِبُ (فُلاَناً) وَاللّهُ حَسِيبُهُ وَلاَ أُزَكِّي عَلَى اللّهِ أَحَداً أَحْسِبُهُ إِنْ كَانَ يَعْلَمُ ذَاكَ كَذَا وَكَذَا. متفق عليه
جب کسی مسلمان کی تعریف کی جائے تو وه یہ دعاء پڑهے :
اللهـُم لا تـُؤَاخـِذنـِي بـِمـَا يـَقـُولـُون وَاغفـِرْ لـِي مَا لاَ يَعلـَمُون واجعـَلنـِي خـَيرًا مـِّمَا يـَظـُنـُّون . رواه البخاري في الأدب المفرد وهوصحيح
جب کسی موسم کا نیا پهل دیکهے اورکهائے تو یہ دعاء پڑهے :
اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي ثَمَرِنَا وَبَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا وَبَارِكْ لَنَا فِي مُدِّنَا. رواه مسلم
جب چهینک آئے تو یہ دعاء پڑهے :
ادب یہ ہے کہ جب کبهی چهینک آئے تو اپنا ہاتھ یا کپڑا وغیره اپنے منہ پر رکھ لے اور (الْحَمْدُ لله) پڑهے اور چهینک کے بعد (الْحَمْدُ لله) جوبهی سنے تواس کو لازمی جواب دے اور یہ دعاء پڑهے ( يَرْحَمُكَ الله) اور جس کو چهینک آئی تهی وه جب یہ جواب سنے یعنی (يَرحمكَ الله) تو پهر اس طرح جواب میں پڑهے (يَهديكُم الله ويُصلحُ بـَالـَكـُم) اگر کافرکو چهينک آئے اور (الحمدلله) کہے تواس کوصرف اس طرح جواب دے (يَهديكُم الله ويُصلحُ بالكم) . رواه الترمذي وأبوداود
جب کوئی آدمی شادی کرلے تواس کو اس طرح مبارک باد دے :
بَارَكَ الله لَكَ وَبَارَكَ عَلَيْكَ وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا فِي خَيْرٍ . رواه الترمذي وأبي داود والدارمي
جوشادی کرے یا سواری و خادم وغیره خریدے تویہ دعاء پڑهے :
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ ما جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ وأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَمِنْ شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ . رواه أبوداود ورواه النووي في الأذكار بإسناد صحيح
نوٹ = حدیث میں تصریح ہے کہ عورت یا سواری یا خادم کی پیشانی پکڑ کر یہ دعاء کرے
اپنی بیوی کے پاس حاجت پورا کرنے کیلئے  جائے تو یہ دعاء پڑهے :
بِاسْمِ اللّهِ اللّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا. اگراس ملاقات سے الله تعالی نے ان کے لیئے بچے کا فیصلہ کرلیا تواس کو شیطان نقصان نہیں پہنچا سکے گا . متفق عليه
جب کوئی اچهائی و احسان کرے تواس کے لیئے یہ دعاء پڑهے :
جَزَاكَ الله خَيْراً . رواه الترمذي والبزار وحسنه ابن حجر في هداية الرواة
سفرکی دعاء :
1 . بِسْمِ الله الْحَمْدُ لله سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا ومَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنينَ وَإنّا إلى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ الْحَمْدُ لله الْحَمْدُ لله الْحَمْدُ لله الله أَكْبَرُ الله أَكْبَرُ الله أَكْبَرُ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ إنِّي قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِي فاغْفِرْ لِي فإِنّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إلاّ أَنْتَ . رواه الترمذي وأبوداود
2 . الله أَكْبَرُ الله أَكْبَرُ الله أَكْبَرُ سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَـذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَـذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَـذَا وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَهُ اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الأَهْلِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ وَكَآبَةِ الْمَنْظَرِ وَسُوءِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالأَهْلِ . رواه مسلم
جب سواری پر بیٹھنے کے لیے پاوں رکهے تو بِسْمِ اللہ پڑھے ، جب سواری پر بیٹھ جائے تو پهر مذکوره دعاء پڑہے ، آج کل کی سواریاں گاڑی اور جہاز اور کشتی اور ریل گاڑی وغیره کیلئے بهی یہی دعاء ہے
جب سواری کے چلنے میں رکاوٹ ہو یہ دعاء پڑهے :
بِسْمِ الله . رواه أبوداود
سفر سے واپسی کی دعاء :
الله أَكْبَرُ الله أَكْبَرُ الله أَكْبَرُ لا إلَهَ إلا الله وَحْدَهُ لا شَرِيْكَ لَهُ لَهُ الـملكُ وله الـحمدُ وهو علـى كُلِّ شىءٍ قديرٌ آيبونَ تائبونَ عابدونَ ساجدونَ لِرَبِّنَا حامدونَ صَدَقَ الله وَعْدَهُ وَنَصَر عَبْدَهُ وهَزَمَ الأحزابَ وَحْدَهُ . متفق عليه
دوران سفر تکبیر و تسبیح :
جب سواری اوپر کی طرف کو جائے یعنی اونچائی کی طرف تو تکبیر یعنی (الله اکبر) پڑهے اور نیچے کی طرف آئے تو تسبیح یعنی (سبحان الله) پڑهے . رواه البخاري
دوران سفر رات ہوجائے تو یہ دعاء پڑھے :
يَا أَرْضُ رَبِّي وَرَبُّكِ اللَّهُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّكِ وَشَرِّ مَا فِيكِ وَشَرِّ مَا خُلِقَ فِيكِ وَشَرِّ مَا دَبَّ عَلَيْكِ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ كُلِّ أَسَدٍ وَأَسْوَدَ وَحَيَّةٍ وَعَقْرَبٍ وَمِنْ سَاكِنِ الْبَلَدِ وَمِنْ شَرِّ وَالِدٍ وَمَا وَلَدَ . رواه أحمد وابو داود وسكت عنه فهو حسن عنده
بستی یا شہر میں داخل ہونے کی دعاء :
اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمواتِ السَّبْعِ وَما أَظْلَلْنَ وَرَبَّ الْأَرْضينَ السَّبْعِ وَما أَقْلَلْنَ وَرَبَّ الشَّياطِينِ وما أَضْلَلْنَ وَربَّ الرّياحِ وَما ذَرَيْنَ فَإِنا نَسْأَلُكَ خَيْرَ هذِهِ الْقَرْيَةِ وَخَيْرَ أَهْلِها وَنَعوذُ بِكَ مِنْ شَرِّها وَشَرِّ أَهْلِها وَشَرِّ ما فِيها . رواه الحاكم والنسائي والبيهقي
دوران سفر کسی جگہ ٹهہرے یا اترے تو یہ دعاء پڑھے :
أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ . کوئی بهی چیزاس کو نقصان نہیں دے گی یہاں تک وه جگہ چهوڑدے. رواه مسلم
سفر میں سحری کے وقت دعاء :
سَمِعَ سَامِعٌ بِحَمْدِ اللَّهِ وَحُسْنِ بَلائِهِ عَلَيْنَا رَبَّنَا صَاحِبْنَا وَأَفْضِلْ عَلَيْنَا عَائِذًا بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ . رواه مسلم وأبي داود والنسائي وابن خزيمة وابن حبان وغیرهم
مسافر کی دعاء مقیم آدمی کیلئے :
أَسْتَوْدِعُكُمُ اللَّهَ الَّذِي لاَ تَضِيْعُ وَدَائِعُهُ . رواه أحمد وابن ماجه وابن السني
مقیم کی دعاء مسافر آدمی کیلئے :
أسْتَوْدِعُ الله دِينَكَ وأمَانَتَكَ وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ. رواه أحمد والنسائي وأبو داود والترمذي وصححه
بازار میں داخل ہونے کی دعاء :
لا إلَهَ إلاَّ الله وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيي وَيُمِيتُ وَهُوَ حَيٌّ لا يَمُوتُ بِيَدِهِ الخَيرُ وهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِير. جو شخص بازار میں داخل ہوتے وقت یہ دعاء پڑہے گا ، تو الله تعالی اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھتا ہے ، اور دس لاکھ خطائیں معاف کرتا ہے ، اور دس لاکھ درجات بلند فرماتا ہے . رواه الترمذي وأحمد والحاكم و ابن ماجة والطيالسي والبزار والطبراني في الدعاء وغیرهم
تعجب کے وقت دعاء :
سبحان الله . متفق عليه
الله أكبر . رواه البخاري
گهبراہٹ وپریشانی کی دعاء :
لاإله إلا الله . متفق عليه
ليلة القدر کی دعاء
اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ العفْوَ فاعْفُ عنِّي . رواه الترمذي وقال هذا حديث حسن صحيح
ذبح اور نحر کی دعاء :
بِسمِ اللهِ واللهُ أكبر [ اللهُمَّ مِنكَ وَلكَ ] اللهُمَّ تقبَّل مِنِّي ۔ رواه مسلم والزيادة للبيهقي
نوٹ = ذبح کے وقت تسمية (بسم الله) اورتكبير (الله أكبر) کہنا بخاري ومسلم کی روایت میں ہے ، باقی الفاظ دیگر کتب حدیث میں وارد ہوئے ہیں
کسی بهی قسم کی تکلیف اور درد کی دعاء :
جسم جس جگہ پر تکلیف ہو تو ہاں پر ہاتھ رکهیں ، اور تین مرتبہ ( بسم الله ) پڑہیں ، پهر سات مرتبہ یہ دعاء پڑہیں ، أَعُوذُ بِاللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَأُحَاذِرُ. رواه مسلم ومالك والترمذي وأبو داود وغیرهم
تهجُّد کی دعاء :
اللهم رَبنـَا لك الحَمدُ أنتَ قـَيِّم السَموَاتِ وَالأرض ولك الحَمْدُ أنتَ رَبُّ السَّموَات وَالأرضِ وَمـَنْ فـِيْهـِنَّ وَلكَ الحَمد أنتَ نـُورُ السَّموَات وَالأرض وَمـَنْ فـِيْهـِنَّ أنتَ الحـَقُّ وقولـُكَ الحَق وَوَعـْدُكَ الحَق وَلـِقـَاؤُكَ الحَق وَالجَنـَّةُ حَق وَالنـَّارُ حَق وَالسَّاعـَة حَق اللهم لك أسْلـَمْتُ وَبكَ آمنتُ وَعليكَ تـَوَكـَّلتُ وإليك خـَاصَمْتُ وَبكَ حـَاكـَمْتُ فـَاغـْفـِر لي مَا قـَدَّمْتُ وَمـَا أخـَّرْتُ وأسْرَرتُ وأعلنتُ وما أنتَ أعـْلم بـِه مِنـِّي لا إله إلا أنتَ . رواه البخاري
ہرقسم کے مرض سے شفاء حاصل کرنے کی دعاء :
1 . اللَّهُمَّ ربَّ النَّاسِ أَذْهِب الْبَأسَ واشْفِ أَنْتَ الشَّافي لا شِفَاءَ إِلاَّ شِفَاؤُكَ شِفاءً لا يُغَادِرُ سقَماً . متفقٌ عليه
2 . اللَّهُمَّ رَبَّ النَّاسِ مُذْهِبَ البَأسِ اشْفِ أَنتَ الشَّافي لا شَافِيَ إِلاَّ أَنْتَ شِفاءً لا يُغادِرُ سَقَماً . رواه البخاري
ہر مریض پر پڑہنے کیلئے  مسنون دم اور رُقیہ :
بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُؤْذِيكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ نَفْسٍ أَوْ عيْنِ حَاسِدٍ اللَّهُ يشْفِيك بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ . رواه مسلم
نماز شروع کرنے کی مسنون دعائیں :
یعنی وه دعائیں جو تکبیر تحریمہ کے بعد اورسورة الفاتحہ سے پہلے پڑہی جاتی ہیں ، احادیث میں اس بارے میں کئ دعائیں منقول ہیں ، بعض طویل ہیں اور بعض مختصر ہیں ، ان میں سے چند مختصر دعائیں ذکر کروں گا ، لہذا ان دعاوں میں سے جو بآسانی یاد ہو تو اس کو پڑہتا رہے ، زیاده بہتر تو یہ ہے ان سب دعاوں کو یاد کرکے نماز میں پڑہنا چائیے ، تاکہ ساری احادیث پر عمل ہوجائے ، اور ان دعاوں میں سے بیک وقت ایک دعاء ہی پڑہنی چائیے ، دو دعاوں کو ایک نماز میں جمع نہ کریں
1 . سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلاَ إِلَهَ غَيْرُكَ . رواه ابوداود والترمذي والنسائي وابن ماجه وغیرهم . یہ مختصر وآسان دعاء ہے ، اس لیے اکثر نماز کی کتابوں میں صرف یہی دعاء لکهی گئ ہے
2 . لا إله إلا الله (تین مرتبہ ) الله أكبر كبيرا (تین مرتبہ ) أعوذ بالله السميع العليم من الشيطان الرجيم من هَمزه ونَفِخِه ونَفِثِه . رواه ابو داود والترمذي
3 . اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْت بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنْ الدَّنَسِ اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِا المَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ . رواه البخاري
رکوع میں مسنون دعائیں :
1 . سُبْحَانَ رَبِّي الْعَظِيمِ . تین مرتبہ . رواه مسلم وغیره
2 . سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي . رواه البخاري في صحيحه ومسلم وابو داود والنسائي
3 . سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ . رواه مسلم وابو داود والنسائي
4 . سُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَكُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ . رواه ابو داود والنسائي والنووي في الأذكار وقد حسنه ابو داود وصححه النووي في الأذكار وفي المجموع وفي الخلاصة وحسنه ابن حجر في نتائج الأفكار
5 . اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ أَنْتَ رَبِّي خَشَعَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَلَحْمِي وَدَمِي وَمُخِّي وَعَصَبِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ . رواه النسائي وغیره
ان دعاوں میں سے کبهی ایک کبهی دوسری دعاء رکوع میں پڑہنی چائیے ، تاکہ سب حدیثوں پر عمل ہوجائے ، اور احیاء سنت کا ثواب ونور بهی مل جائے
رکوع سے اٹهنے کی مسنون دعائیں :
1 . سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ . رواه البخاري وغيره
2. رَبَّنَا وَلَك الْحَمْدُ . متفق عليه
3 . اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَك الْحَمْدُ . متفق عليه
4 . رَبَّنَا لَك الْحَمْدُ . أخرجه البخاري
5 . اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَك الْحَمْدُ . أخرجه البخاري
6 . اللهم ربنا ولك الحمد حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه . رواه ابو داود والنسائي
7 . اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَك الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْت مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ . رواه ابن أبي شيبة
8 . اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَك الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْت مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْت وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْت وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْك الْجَدُّ . رواه ابن أبي شيبة
افضل یہ ہے کہ ان دعاوں میں سے کبهی ایک کبهی دوسری دعاء رکوع سے اٹهتے وقت پڑہنی چائیے
منفرد یعنی اکیلا اپنی نماز پڑہنے والا تسمیع (سمع الله لمن حمده ) اور تحمید (ربنا ولك الحمد) دونوں پڑہے گا ، اور امام صرف تسمیع اور مقتدی صرف تحمید پڑہے گا ، اور امام کیلئے  تسمیع وتحمید دونوں پڑھنا بهی جائز ہے.
سجده میں مسنون دعائیں :
1 . سبحان ربي الأعلى . کم از کم تین مرتبہ . رواه مسلم وابن ماجه وغیرهما
2 . سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي . رواه البخاري في صحيحه واللفظ له ومسلم وابو داود والنسائي
3 . سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ . رواه مسلم واللفظ له وابو داود والنسائي
4 . اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَأَنْتَ رَبِّي سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَصَوَّرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ ‏.۔ رواه النسائي ومسلم وغيرهما
5 . سُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَكُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ . اخرجه ابو داود والنسائي والنووي في الأذكار وقد حسنه ابو داود وصححه النووي في الأذكار
6 . اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي كُلَّهُ دِقَّهُ وَجِلَّهُ وَأَوَّلَهُ وَآخِرَهُ وَعَلانِيَتَهُ وَسِرَّهُ . رواه مسلم
7 . رَبِّ أَعْطِ نَفْسِي تَقْوَاهَا وَزَكِّهَا أَنْتَ خَيْرُ مَنْ زَكَّاهَا أَنْتَ وَلِيُّهَا وَمَوْلاَهَا . قال في مجمع الزوائد رجاله رجال الصحيح غير صالح بن سعيد الراوي عن عائشة وهو ثقة وقال ابن حجر العسقلاني في الفتوحات الربانية وفي نتائج الأفكار بالنسبة لرواية (آت نفسي تقواها ) بدلا من ( أعط نفسي تقواها ) رجاله رجال الصحيح إلا صالح بن سعيد فلم أجد له ذكرا إلا في ثقات ابن حبان
نوٹ = ایک روایت میں (رَبِّ آتِ نَفْسِي تَقْوَاهَا الخ ) وارد ہوا ہے
جلسہ یعنی دو سجدوں کے درمیان مسنون دعاء :
1 . رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي . رواه ابو داود وقد سكت عنه فهو حسن عنده
حدیث میں اس دعاء کا دو مرتبہ پڑھنا ہی وارد ہوا ہے ، لیکن فقہاء نے رکوع وسجود کے دیگر اذکار پر قیاس کرتے ہوئے دو مرتبہ سے زیاده پڑھنے کو بهی جائز کہا ہے ، لیکن دو مرتبہ پڑھنے پر اکتفاء زیاده بہتر ہے .
2 . اللهمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاجْبُرْنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي . أخرجه أبوداود والترمذي وقد حسن النووي إسناده في الخلاصة وفي المجموع شرح المهذب وصححه ابن الملقن في البدر المنير وحسنه ابن حجر العسقلاني في هداية الرواة
بعض روایات میں (وَاجْبُرْنِي) کی بجائے (وَعَافِنِي) وارد ہوا ہے
نماز میں تشهد و درود کے بعد اورسلام سے پہلے مسنون دعائیں :
1 . اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ . متفق عليه
2 . اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ ‏الْمَأْثَمِ ‏ ‏وَالْمَغْرَمِ . متفق عليه
3 . اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ. متفق عليه
4 . اللهم اغفر لي ما قدَّمتُ وَما أخَّرتُ وما أسرَرتُ وَما أعلنتُ وَما أنتَ أعلمُ به مِنِّي أنتَ المُقدِّمُ وأنتَ المُؤخِّرُلا إله إلا أنتَ . رواه مسلم
5 . اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ الْجُبْنِ وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ . رواه البخاري
6 . اللهم إني أسألك الجنة وأعوذ بك من النار. رواه ابن ماجه
نماز میں سلام سے قبل مذکوره بالا دعاوں کا پڑھنا وارد ہوا ہے ،ان کے علاوه قرآن وسنت میں وارد کوئی بهی دعاء پڑھنا بھی جائز ہے.




No comments:

Post a Comment