Saturday, 26 December 2015

کاش ایسا ہوتا!

Qurbato ko istarah bhi badhayaa jaa sakta hai
Bidaat ko istarah bhi khatam kiya jaa sakta hai
〰〰〰⬇〰〰〰
Neeche do post jamaa karrahaa hoo
1⃣ Ulama e barelwi ki
2⃣ Ulama e dewband ki
⬇⬇⬇
میلادکےجلوسوں کے بارے میں بریلوی مکتب فکر کے ممتاز عالم جناب پروفیسر مولانا مفتی منیب الرحمٰن صاحب کی تازہ تحریر:
......
بریلوی مکتب فکر کے ممتاز عالم جناب پروفیسر مولانا مفتی منیب الرحمٰن صاحب میلاد کے جلوسوں کےبارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں فرماتےھیں:
''میلادالنی کےجلوس نہ ضروریات دین میں سے ھیں اور نہ ھی ضروریات مسلک اھل سنت والجماعت میں سے، البتہ یہ برصغیر میں شعائر اھل سنت میں سے ھیں یہ اگر محرمات، بدعات اور منکرات سے پاک ھوں تو ان کو زیادہ سے استحباب اور استحسان کے درجے میں قرار دیا جاسکتا ھے۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم دینی امور کو قرۤن و سنت میں بیان کردہ حقائق کی روشنی میں طے کرنے کے بجائے اپنی وضع کردہ عقیدتوں اور خواہشات کی نذر کردیتے ہیں اور عقیدے و عقیدت کا تعین ایک ایسا طبقہ کرتا ہے جو دینی فہم سے عاری و نابلد ہے۔ محافل میلاد کے نام پر مقدس محافل کی آڑ میں بڑے بڑے کاروبار کیے جارہے ہیں، بعض مقامات پر نعت خوانوں اور شعلہ بیان مقررین (جن کی اکثریت موضوع روایات کا سہارا لیتی ہے) کی ایجنٹوں کے ذریعے لاکھوں میں بکنگ ہورہی ہے، کسی زمانہ میں شہر بھر میں سیاسی لیڈروں کی قد آور تصاویر لگائی جاتی تھیں، اب واعظین اور نعت خواں حضرات کی تصاویر صرف بازاروں اور چوراہوں تک محدود نہیں، بلکہ مساجد کے صدر دروازوں پر بھی آویزاں نظر آتی ہیں۔ انگلینڈ سے فون آیا کہ اب پیر صاحبان کی تصاویر مساجد کے اندر آویزاں کی جارہی ہیں۔ ہمیں حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک باریش پیر کو جبے قبے کے ساتھ غیر محرم جوان عورتوں کے ساتھ بلاحجاب رقص کرتے ہوئے دکھایا، وہ ان کے ہاتھ پکڑے ہوئے نظر آتے ہیں، کبھی وہ انہیں بوسہ دیتی ہیں، یہ حرام ہے۔ جب ابتذال اس حد تک پہنچ جائے تو علمائے کرام کو تمام مصلحتوں سے بالاتر ہوکر شدت کے ساتھ اس کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔
جب کہ بعض لوگ دف کے ساتھ نوخیز قریب البلوغ یا نابالغہ لڑکیوں سے ٹی وی پر گروپ کی شکل میں نعت پڑھواتے ہیں یہ درست نہیں۔
مغنیات سے کام لینا مشرکین مکہ کا شعار تھا۔''
(مزید تفصیل کےلئے آج کے روزنامہ جنگ (مورخہ 25 دسمبر 2015) کااسلامی صفحہ ملاحظہ فرمائیں)
http://e.jang.com.pk/12-25-2015/karachi/pic.asp?picname=05_04.jpg
⬇⬇⬇
مجلس میلاد النبیﷺ کے بارے میں علمائے دیوبند کا نظریہ
----------------------------------------------------
علمائے عرب کی طرف سے سوال نمبر 21 کے جواب میں:

''مولانا (ھمارے مشائخ میں سے مولانا احمد علی محدث سہارنپوری (رحمہ اللہ ) سے کسی نے سوال کیا کہ
مجلس میلاد شریف کس طرح سے جائز ھے
اور
کس طریقے سے ناجائز؟
تو مولانا نے اسکا جواب یہ لکھا کہ
سیدنا رسول اللہ (صلیاللہ علیہ وسلم ) کی ولادت کا ذکر
صحیح روایات سے
ان اوقات میں جو عبادات واجبہ سے خالی ھوں،
ان کیفیات سے جو صحابہ کرام (رضوان اللہ علیہم اجمعین ) اور ان اھل قرون ثلثہ کے طریقے کے خلاف نہ ھو
جن کےخیر ھونے کی شہادت حضرت نے دی ھے،
ان عقیدوں سے جو شرک و بدعت کے موھم نہ ھوں،
ان آداب کے ساتھ جو صحابہ کی سیرت کے خلاف نہ ھوں ....
ان مجالس میں جو منکرات شرعیہ سے خالی ھوں
(شرکت)
سبب خیرو برکت ھے
بشرطیکہ صدق نیت اور اخلاص اور اس عقیدے سے کیا جائے کہ یہ بھی منجملہ دیگر اذکار حسنہ کے ذکر حسن ھے
کسی وقت کیساتھ مخصوص نہیں'' ....
(اس کے بعد المہند کے مصنف لکھتے ہیں)
''اس سے معلوم ھوگیا کہ ھم ولادت شریفہ کے منکر نہیں بلکہ ان ناجائز امور کے منکر ہیں جو اسکے ساتھ مل گئے ہیں جیسا کہ ھندوستان کے مولود کی مجلسوں میں آپ نے خود دیکھا ھے کہ واھیات موضوع روایات بیان ھوتی ہیں، مردوں عورتوں کا اختلاط ھوتا ھے، چراغوں کے روشن کرنے اور دوسری آسائشوں میں فضول خرچی ھوتی ھے اور اس مجلس کو واجب سمجھ کر جو شامل نہ ھوں ان پر طعن و تشنیع ھوتی ھے، اسکے علاوہ اور منکرات شرعیہ ہیں جن سے شاید ہی کوئی مجلس میلاد خالی ھو۔ پس اگر مجلس مولود منکرات سے خالی ھو تو حاشا کہ ھم یوں کہیں کہ ولادت شریفہ ناجائز و بدعت ھے''.
〰〰〰〰
Jab dono kee baato par dono jamaate jamaa hojaay aor shiddat chod de to gulshan me bahaar kyoo na aaye
💬
Ay kaash aisa ho

Talibeilm

No comments:

Post a Comment