Sunday, 27 December 2015

مخلوط معاشرے کے تباہ کن نتائج

ایس اے ساگر

دور حاضر میں انسانی اقدار روز بروز روبہ زوال ہیں، اخلاق وکردار کی گراوٹ روز افزوں ہے، درسگاہوں سے دفاتر تک، شفاخانوں سے عوامی نقل و حمل تک  ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے جو اپنے مفادات کے حصول کیلئے زناکاری اور بدچلنی کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں. یہ مسئلہ مخلوط تعلیم سے مزید سنگین ہوگیا ہے. نوجوان نسل کسی بھی قوم کا سرمایہ ہوتی ہے ، کسی بھی قوم کے انقلاب میں گراں قدر حصہ انہی نوجوانوں کا ہوتا ہے جبکہ نوجوان عقل کے کچے اور جذبات کے اندھے ہوتے ہیں․․․عمر کے اس دور میں آدمی بنتا بھی ہے بگڑتا بھی ہے، جو نقوش اس وقت مرتب ہوتے ہیں، زندگی بھر کیلئے ہوتے ہیں، احادیث سے ثابت ہے کہ کل حشر کے میدان میں بھی بطورِ خاص زندگی کے اس حصہ کے اعمال کی باز پرس ہوگی۔
       لن تزول قدما عبدٍ یوم القیامة حتی یسئل عن أَربع خصال، عن عمرہ فیما أَفناہ، وعن شبابہ فیما ابلاہ، وعن مالہ من این اکتسبہ وفیما أَنفقہ وعن علمہ ماذا عمل فیہ․
(الترغیب والترہیب: ۴/۲۱۴)
کسی شخص کے قدم قیامت کے دن اس وقت تک اپنی جگہ سے نہ ہٹیں گے جب تک کہ چار باتوں کی اس سے پوچھ گچھ نہ ہوجائے:
(1) عمر کہاں لگائی؟
(2) جوانی کہاں گنوائی؟
(3) مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا؟
(4) علم پر کہاں تک عمل کیا؟
غنیمت یہ ہے کہ اللہ نے امت کی رہبری کیلئے ہر زمانہ میں رہبری کا انتظام کیا ہے. حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی مدظلہ العالی 'حیا اور پاکدامنی' میں رقم طراز ہیں کہ شرک کے بعد دوسرا سب سے بڑا گناہ زنا ہے. احادیث مبارکہ کا مطالعہ کرنے سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ جو شخص زنا کا مرتکب ہوا اور بغیر توبہ کئے دنیا سےفوت (مر جائے) ہو جائے اس پر مصیبتوں کا دروازہ کھل جاتا ہے ۔ اللّہ تعالی اس پر سختی فرمائیں گے ۔ اس کو زنا کے ہر ایک عمل کے بدلے آخرت کا ملتا جلتا عذاب ہوگا ۔ اس کی تفصیل درج ذیل ہے ۔    

(1) غیر محرم کیلئے چہرہ سنوارتا تھا :
قیامت کے دن چہرہ سیاہ ہوگا

(2) غیر محرم کے چہرے کو محبّت کی نظر سے دیکھتا تھا :
قیامت کے دن چہرے کا گوشت گر جائےگا.

(3) غیر محرم کو دیکھ کر اس کا چہرہ کھل جاتا تھا :
قیامت کے دن اس کے چہرے کو آگ سے مشتعل کیا جائےگا.

(4) غیر محرم سے دل لگی کی باتیں کرتا تھا :  قیامت کے دن روتا ہوا اٹھے گا.

(5) غیر محرم سے ہنسی مذاق کرکے قہقہے لگاتا تھا : قیامت کے دن پیٹتا چلاتا اٹھےگا

(6) غیر محرم سے ملاقات کرکے خوش ہوتا تھا : 

قیامت کے دن غمگین اور اداس حالت میں اٹھےگا.

(7) غیر محرم کو شہوت کی نظر سے دیکھتا تھا : 

قیامت کے دن پگھلا ہوا سیسہ آنکھوں میں ڈالا جائےگا.

(8) غیر محرم کی ملاقات کیلئے چل کر گیا :
قیامت کے دن پاؤں میں آگ کی بیڑیاں پہنائیں گے .

(9) غیر محرم کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے :
قیامت کے دن ہاتھوں میں آگ کی ہتھکڑیاں پہنائیں گے .

(10) غیر محرم سے زنا کی ابتداء منہ ملانے (بوسے ) سے کی :
قیامت کے دن گھسیٹ کر منہ کے بل جہنّم میں ڈالا جائےگا .

(11) غیر محرم کی گردن سے گردن ملائی :
قیامت کے دن گردن میں آگ کی زنجیر ڈالیں گے .

(12) غیر محرم کے سامنے شرمگاہ سے لباس ہٹایا : 

قیامت کے دن تارکول کا لباس پہنائیں گے.

(13) غیر محرم سے ملکر جنسی پیاس بجھائی : 

قیامت کے دن پیاسا اٹھایا جائےگا.

(14) غیر محرم سے ملاپ کے وقت جنسی طوفان اٹھا :
قیامت کے دن شرمگاہ کو آگ سے دہکایا جائےگا.

(15) غیر محرم سے ملاپ کے وقت شرمگاہ سے منی خارج ہوئی :
قیامت کے دن شرمگاہ سے بدبو خارج ہوگی.

(16) غیر محرم کے بالوں میں محبّت سے انگلیاں پھیریں :
قیامت کے دن بالوں سے پکڑکر جہنّم میں لٹکائیں گے.

(17) غیر محرم کے پستان پکڑے اور چوسے : 
قیامت کے دن پستانوں کے بل جہنّم میں لٹکائیں گے.

(18) غیر محرم کے جسم کی مہک سونگھی : 
قیامت کے دن جسم سے حیران کن اذیتناک بدبو آئے گی.

(19) غیر محرم کیساتھ ایک بستر پر اکٹھے ہوئے : 

قیامت کے دن آگ کے تنور میں یکجا کیا جائےگا.

(20)  غیر محرم کیساتھ اپنے جسم کو کھولا : 

قیامت کے دن اللّہ تعالی کے سامنے ننگا پیش کیا جائےگا.

(21) غیر محرم سے زنا کیلئے لوگوں سے چھپ گیا :   قیامت کے دن ساری مخلوق کے سامنے بےعزت کیا جائےگا.

(22) غیر محرم سے تعلّق چھپانے کیلئے لوگوں سے جھوٹ بولا :
قیامت کے دن منہ پر مہر لگاکر اعضاء سے گواہی لیں گے.

(23) غیر محرم سے اپنے حسن و جمال کی تعریفیں سنیں :
قیامت کے دن سب لوگ لعنتیں بھیجیں گے.

(24) غیر محرم سے ملتے وقت سلام کرتے تھے : 

قیامت کے دن اللّہ تعالی لعنتیں بھیجیں گے.

(25) غیر محرم کے جسم کے بوسے لئے :
قیامت کے دن سانپ پورے جسم کو ڈسیں گے.

(26) غیر محرم سے زنا کے وقت انگ انگ نے مزہ پایا :
قیامت کے دن انگ انگ میں بچّھو ڈنک لگاۓگا.

(27) غیر محرم کے جسم پر اختیار پایا :
قیامت کے دن غیر محرم کے شوہر کو نیکیوں پر اختیار ملےگا.

(28) غیر محرم کے جسم پر سواری کی :
قیامت کے دن غیر محرم کے شوہر کے گناہ اس کے سر پر سوار ہوں گے.

(29) غیر محرم سے ہمیشہ کی دوستی کے وعدے کئے :
قیامت کے دن جہنّم میں ہمیشہ کا عذاب ہوگا.

(30) غیر محرم سے ہمکلامی کے لطف و مزے لئے :  

قیامت کے دن اللّہ تعالی سے ہمکلامی کی لذّت سے محروم ہوگا.

ثابت ہوا کہ جتنی تفصیلی سزا زنا کے عمل کی ملے گی، اتنی کسی اور گناہ کی نہیں ملے گی ۔ سب سے بڑی سزا یہ ہے کہ اللّہ تعالی ہمکلام ہونا پسند نہیں کریں گے بلکہ لعنتیں برسائیں گے ،رسوا کریں گے ۔ اللّہ تعالی  امت کے اہل خانہ کو ، بچّوں کو ، قیامت تک آنے والی نسلوں کو اور جملہ متعلقین کو زنا سے محفوظ فرماۓ ۔ حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی دامت برکاتہم نے اپنی کتاب 'حیا اور پاکدامنی' میں مزید تفصیلات سے آگاہی حاصل کی جا سکتی ہے.

مشکوہ شریف کی جلد سوم میں شراب کی حقیقت اور شراب پینے والے کے بارے میں وعید، والدین کی نا فرمانی کرنے والے ، دیوث اور شرابی پر جنت کے دروازے بند ہیں ،

وعن ابن عمر أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " ثلاثة قد حرم الله عليهم الجنة : مدمن الخمر والعاق والديوث الذي يقر في أهله الخبث " . رواه أحمد والنسائی
(2/332)
3656 – [ 23 ] وعن أبي موسى
الأشعري أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " ثلاثة لا تدخل الجنة : مدمن الخمر وقاطع الرحم ومصدق السحر " رواه أحمد

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " تین طرح کے آدمیوں پر اللہ تعالیٰ نے جنت کو حرام کر دیا ہے (یہ نجات یافتہ بندوں کیساتھ ابتداء ً جنت میں داخل ہونا ان تینوں پر حرام قرار دیا ہے ) ایک تو وہ شخص جو ہمیشہ شراب پئے ، دوسرا وہ شخص جو اپنے والدین کی نافرمانی کرے ، اور تیسرا وہ دیوث کہ جو اپنے اہل وعیال میں ناپاکی پیدا کرے ۔"
(احمد نسائی )

جو اپنے اہل وعیال میں ناپاکی پیدا کرے کا مطلب یہ ہے کہ وہ شخص اپنی بیوی، اپنی لونڈی یا اپنی کسی اور رشتہ دار کو برائی اور بدچلنی کی راہ پر لگائے یعنی انہیں غیر مردوں کیساتھ ہم بستر ہونے یا مقدمات زنا جیسے بوس وکنار اور غیر حجابانہ اختلاط وغیرہ مجبور کرے ، یا انہیں اس کا موقع دے ۔ اسی حکم میں اور تمام گناہ گناہ جیسے شراب نوشی ، اور غسل جنابت کا ترک وغیرہ بھی شامل ہیں ، یعنی اگر وہ شخص اپنی بیوی کو شراب پیتے دیکھے یا اس کو غسل جنابت ترک دیکھے یا اسی طرح کے کسی اور گناہ میں مبتلا دیکھے اور اس کو اس سے منع نہ کرے تو یہ بھی دیوثی ہے ۔ کہتے ہیں کہ 'دیوث' وہ بے غیرت شخص ہے جو اپنے اہل یعنی اپنی عورت کو کسی برائی میں مبتلا دیکھے لیکن نہ تو اس کو اس کی وجہ سے کوئی غیرت محسوس ہو اور نہ اس کو اس برائی سے منع کرے ،یعنی اپنی عورت کے پاس غیر مردوں کا آنا گوارا کرے ۔ اہل علم کے نزدیک دیوث کو کشخان اور قرنان بھی کہتے ہیں لیکن بعض حضرات نے کہا ہے کہ دیوث ، کشخان وہ ہے جو اپنی بہنوں کے پاس غیر مردوں کو آنے دے اور قرنان وہ ہے جو اپنی بیٹیوں کے پاس غیر مردوں کو آنے دے ۔

No comments:

Post a Comment