Wednesday, 2 December 2015

غلاظت کو کیوں کیا نقل؟

ایس اے ساگر

کہتے ہیں کہ دیوبند احتجاج  بہت کامیاب رہا اور ملعون گستاخ رسول کو گرفتار کرلیا گیا. لیکن اس قضیہ میں خود امت سے کئی چوک ہوگئیں. بالکل اسی طرح جیسے کہ دہلی کے ایک روزنامہ نے خبر کیساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ خاکے بھی من عن شائع کردئیے تھے جن کے خلاف کوریج شائع کی گئی تھی. ممبئ کے ایک روزنامے نے بھی پیرس کے گستاخ خاکے جوں کے توں طبع کردئیے تھے. بعینہ حالیہ معاملے میں اردو اخبارات نے نہ صرف بیہودہ گوئی کو طبع کردیا بلکہ علمائے کرام کی ایسی آڈیو کلپ بھی سننے کو ملیں جن میں بیہودگی کو من و عن نقل کیا گیا ہے.

زبردست احتجاج :

مولانا حکیم الدین قاسمی صاحب کے بقول بحمده تعالیٰ احقر نے هی اپنے چند معاونین کیساتھ ملکر اس احتجاج کو انجام دیا .
میں اکیلا ہی چلا تها جانب منزل مگر
لوگ آتے گئے کرواں بنتا گیا. ..
کا مصداق بن گیا یہ احتجاج دارالعلوم کے چوک سے احتجاج کا بعد نماز مغرب متصلاً آغاز ہوا خانقاہ سے هوتا ہوا یہ لشکر جیٹی روڈ پر پہنچا جوں جوں قافلہ اگے بڑهتا گیا لوگ شریک ہوتے چلے گئے اور اس قدر جوش و خروش سے آقائے نامدار صلى الله عليه وسلم کی شان میں نعرہ رسالت بلند کئے گئے کہ انتظامیہ  کی نیندیں اڑ گئیں اور ہوش خراب ہوگئے تقریباً 3 گھنٹے یہ احتجاج چلا اور جب تک مانگ پوری نہیں ہوئی تب تک عاشقان رسول صلى الله عليه وسلم ٹس سے مس نہیں هوئے اور ہمارے اس جذبے کے آگے پولیس اور حکومت بے بس ہو گئی اور بحمد الله احتجاج رنگ لایا اور گرفتاری عمل میں آئی
ہندو مہاسبھا کا دریدہ فکر، مفلوج ذہنیت، خبط الحواس اور انسانیت کے ننگ  کملیش تیواری نے آقائے دوجہاں سرور کائنات فخر موجودات نبی امی فداہ امی و ابی رسول ہاشمی صلی اللہ علیہ و سلم کی شان اقدس واطہر میں جو ہفوات و بکواس کی ہے، یہ ایک انتہائی ناقابل معافی جرم ہے. مذہبی شخصیات کے تعلق سے اسلام کبھی بھی کسی کو بھی برا بھلا کہنے کی اجازت دیتا. اس تعلیم کی روشنی میں جب مسلمان کسی کی مذہبی شخصیات پر کیچڑ نہیں اچھالتا تو اس فرد کو بھی یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و سلم کی شان میں گستاخی کرے. یہ یقیناً آر ایس ایس اور اس سے متعلقہ تنظیموں کی طرف سے ایک منظم سازش ہے.
ایسی اسلام دشمن فسطائی طاقتیں اس طرح کی گندی اور ذلیل حرکت کرکے ملک میں جو عدم رواداری کا ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں یہ ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا. ان خیالات کا اظہار جمعیت علمائے ہند کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب نے کیا اور حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ تیواری کو صرف گرفتار کرنے کے رسمی سزا نہ دی جائے بلکہ ایسی سخت سزا دی جائے جو دوسروں کیلئے بھی عبرت ہو اور پھر کوئی دوسرا شخص ایسی جرات نہ کرسکے. مولانا مدنی صاحب نے مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات پر مشتعل ہوکر دوسروں کو اپنی سازش میں کامیاب ہونے کا موقع فراہم نہ کریں بلکہ قانون کے دائرے میں رہ کر جرات کیساتھ حالات کا مقابلہ کریں.

مل کر رہے گا بدلہ :

ہمارا ایمان ہے کہ مومن کو اس کی نیکیوں کا بدلہ دنیا و آخرت دونوں میں ملتا ہے اور کافر کی نیکیوں کا بدلہ اس کو دنیا میں ہی دے دیا جاتا ہے. حضرت  انس بن مالک رضی اللہ  عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآله وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کسی مومن پر ایک نیکی کیلئے بھی ظلم نہ کرے گا۔ اس کا بدلہ دنیا میں دے گا اور آخرت میں بھی دے گا، اور کافر کو اس کی نیکیوں کا بدلہ دنیا میں دیا جاتا ہے یہاں تک کہ جب آخرت ہو گی تو اس کے پاس کوئی نیکی نہ رہے گی جس کا کہ اسے بدلہ دیا جائے۔
تصدیق کیلئے صحيح مسلم اردو,٠١۔ ایمان کے متعلق,٠٣٨۔ مومن کو اس کی نیکیوں کا بدلہ دنیا و آخرت ۔حدیث نمبر: 60 سے رجوع کیا جاسکتا ہے.

کیا ہے دلیل؟

اس کے باوجود گستاخیاں تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہیں. کہتے ہیں کہ کسی مماتی شخص نے ایک مرتبہ  مولانا امین صفدر سے کہا کہ اگر انبیائے کرام علیہم الصلوٰة والسلام  زندہ ہیں تو قرآن مجید سے دلیل پیش کرو.
مولانا نے فرمایا 
ولا تقولو لمن یقتل فی سبیل اللہ امواتا
یعنی شہید زندہ ہے تو نبی بدرجہ اولی زندہ ہے اور مذکورہ آیت سے یہ بات بطور دلاله النص کے ثابت ہے. 
اس پر مماتی شخص کہنے لگا، صاف طور سے انبیائے کرام ( علیہم الصلوٰة والسلام ) کیلئے کوئی آیت پیش کرو ورنہ اس طرح میں نہیں مانتا.
اس پر مولانا نے فرمایا ،اچھا اگر تیرا لڑکا تیرے چہرہ پر پیشاب کرے تو جائز ہے یا ناجائز  ؟
مماتی نے کہا، ناجائز .
مولانا نے کہا کہ قرآن مجید سے دلیل پیش کر اور وہ بھی نص صریح ہو .
مماتی بچارہ سر کھجانے لگا .
مولانا نے فرمایا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے 
ولاتقل الہما اف
کہ والدین کو اف تک بہی نہ کہو تو پتہ چلا کہ جب والدین کو اف کہکر ہلکی تکلیف دینا بھی منع ہے تو چہرے پر پیشاب کرنا بدرجہ اولی منع ہوا اور یہ بات مذکورہ آیت سے بطریق دلالت النص کے ثابت ہے اور اسی طرح یہ بھی ثابت ہے کہ جب شہید زندہ ہے تو انبیا کرام علیہم الصلوٰة والسلام، جو رتبہ میں شہید سے اعلی ہے تو انبیا کرام علیہم الصلوٰة والسلام بدرجہ اولی زندہ ہیں.

کیا ہے حکم؟

یہی وجہ ہے کہ خلیفہ ہارون رشید نے امام مالک رحمہ اللہ علیہ سے گستاخ رسول کا حکم دریافت کیا
تو آپ نے فرمایا ...
‌" اس امت کے باقی رہنے کا کیا جواز ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کر دی جائے ؟؟؟؟‌" کسی کو شک ہو تو کتاب الشفاء ، بتعریف حقوق المصطفی ، للقاضی عیاض المالکی سے رجوع کرسکتا ہے.

کون سمجھائے انھیں ؟

جوں کی توں بیہودگی پر مبنی خبر یا آڈیو شائع کرنے والے کا ذہن کیسے مفلوج ہوگیا،  کس جگر سے وہ غلیظ بات کو اپنی زبان پر لائے، اور لانے کے بعد امت نے ہی انھیں بڑھ چڑھ کر آگے بھی پھیلایا. جبکہ ان الفاظ کی اشاعت قطعی مناسب نہیں ہے. اہل علم کے نزدیک یہ شدید ترین جہالت اور بیوقوفی کا مظاہرہ ہے. ضروری نہیں کہ ہر چیز کا اظہار اپنی قلم اور زبان سے کیا جائے. خاص طور پر جبکہ ذرائع ابلاغ کے ذریعہ اکثر لوگوں تک یہ بات پہنچ چکی ہے. کسی بھی آڈیو ،ویڈیو، اخباری تراشے یا تحریری پیغام کو آگے بھیجنے سے قبل بغور سمجھنا چاہئے، اپنی استعداد سے باہر کی چیز ہوتو اہل علم و بصیرت سے رجوع کریں .... تحفظ ناموس رسالت زندہ باد

No comments:

Post a Comment