Saturday, 19 December 2015

ہر مرض کی دوا ہے ...

ایس اے ساگر
شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی صاحب رحمة اللہ علیہ خطاب صدارت کے صفحہ نمبر 497 پر رقم طراز ہیں کہ ' ہمیں جو کچھ فخر حاصل ہوا جو کچھ ہمارے پاس فخر باقی ہے وہ سب صدقہ ہے۔ حضرت محمدؐ کا۔ آپ کے دامن سے وابستہ ہونے کا اور آپ کے طور و طریق پر عمل کرنے کا حضرت محمدؐ کا ہی طفیل ہے کہ مسلمان جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام میں قلیل مستضعفون فی الارض فرمایا تھا یعنی قلیل اور اتنے قلیل کہ لوگ ان کو اس طرح اچک لیں جیسے باز، چڑیا کو اچک لیتاہے۔ ان کو عظیم الشان سلطنتیں بخشیں۔ قلت کے بجائے ان کو کثرت سے نوازا،تقریباً نصف صدی پہلے نیو یارک ٹائمز نے ایک مرتبہ لکھا تھا کہ پوری دنیا میں مسلمانوں کی تعداد ستر کروڑ ہے اور میرا اندازہ ہے کہ مسلمانوں کی تعداد اسی کروڑ ہے۔ جبکہ اس وقت مسلمانوں کی تعداد تقریبا ڈیڑھ ارب ہے بہر حال یہ نتیجہ تھا آنحضرتؐ کے اتباع کا، آپ سے محبت کا اور آپ کی سنتوں پر عمل کرنے کا مگر افسوس آج محبت رسول اور محبت اسلام کے دعوے تو بہت ہیں مگر عمل کا یہ حال کہ ان کے طریقے اختیار کئے جا رہے ہیں جو نہ صرف مسلمان بلکہ پورے اسلام کے دشمن ہیں۔
طبِ نبوی پر ایک نظر:
بخاری، ابن ماجہ، مسند احمد میں حضرت ابو ہریرہرضی الله عنه راوی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: کلونجی میں موت کے سواہر مرض کا علاج ہے
آپ ﷺ بھی کلونجی کو شہد کے شربت کے ساتھ ملا کر استعمال کیا کرتے تھے۔ قدیم اطباءکلونجی اور اس کے بیجوں کے استعمال سے خوب واقف تھے۔
وہ کلونجی کے بیج کو معدے اور پیٹ کے امراض مثلاََ ریاح، گیس کا ہونا، آنتوں کا درد، نسیان، رعشہ، دماغی کمزوری، فالج اور افزائش دودھ کے لئے استعمال کرواتے تھے۔ حضورِ اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اے اﷲ کے بندو ! تم لوگ دوائیں
استعمال کرو اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک بیماری کے سوا تمام بیماریوں کیلئے دوا پیدا فرمائی ہے۔ لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ، (عزوجل و صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) وہ کونسی بیماری ہے جس کی کوئی دوا نہیں ہے ؟ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ وہ ” بڑھاپا ” ہے۔
(ترمذی جلد۲ ص۲۵ ابواب الطب)
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے روایت کی ہے کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ جن جن طریقوں سے علاج کرتے ہو ان میں سب سے بہتر چار طریقہ علاج ہیں :
سعوط :ناک کے ذریعہ دوا چڑھانا۔
لَدُوْد : منہ کے کسی ایک جانب سے دوا پلانا۔
حجامة : کسی عضو پر پچھنا لگوا کر خون نکلوا دینا۔
مَشِيْ :جلاب لینا۔ (ترمذی جلد۲ ص۲۶ ابواب الطب)
بعض دوائیں خود حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے استعمال فرمائی ہیں اور بعض دواؤں کے اوصاف اور ان کے فوائد سے اپنی امت کو آگاہ فرمایا ہے۔ ہم یہاں ان میں سے تبرکاً چند دواؤں کا ذکر تحریر کرتے ہیں تا کہ ہماری اس مختصر کتاب کے صفحات ” طب نبوی ” کے اہم باب سے محروم نہ رہ جائیں۔
اِثْمَد (سرمہ سیاہ اصفہانی) حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ تم لوگ اثمد کو استعمال میں رکھو یہ نگاہ کو تیز کرتا ہے اور پلک کے بال اگاتا ہے۔(ابن ماجه ص۲۵۸ باب الکحل بالاثمد)
حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا بیان ہے کہ حضورِ اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے پاس ایک سرمہ دانی تھی جس میں اثمد کا سرمہ رہتا تھا اور آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سونے سے پہلے ہر رات تین تین سلائی دونوں آنکھوں میں لگایا کرتے تھے۔(شمائل ترمذی ص۵)
حِنا یعنی مہندی، حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے کوئی پھنسی نکلتی یا کانٹا چبھ جاتا تو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اس پر مہندی رکھ دیا کرتے تھے۔ (ابن ماجه ص۲۵۸ ابواب الطب)
اَلْحَبَّةُ السَّوْدَآءُ
(کلونجی جس کو شونیز بھی کہتے ہیں اور بعض جگہ اس کو منگریلا بھی کہا جاتا ہے) حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس کے استعمال کو لازم پکڑو کیونکہ اس میں موت کے سوا سب بیماریوں سے شفاء ہے۔(ابن ماجه ص۲۵۴ ابواب الطب و بخاری جلد۲ ص۸۴۸)
اَلتَّلْبِيْنَه (آٹا، پانی، شہد، تیل ملا کر حریرہ کی طرح بنایا جاتا ہے) حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے گھر والوں میں جب کوئی شخص جاڑا بخار میں مبتلا ہوتا تھا تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اس طعام کے تیار کرنے کا حکم دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ کھانا غمگین آدمی کے دل کو تقویت دیتا ہے اور بیمار کے دل سے تکلیف کو اس طرح دور کر دیتا ہے جس طرح تم لوگ پانی سے ا

No comments:

Post a Comment