Saturday, 12 December 2015

علماء امت کی نظر میں مروجہ محفل میلاد

ایس اے ساگر 

ربیع الاول کا چاند نظر آگیا ہے. ایسے میں ضروری ہے کہ مروجہ محفل میلاد کو مفسرین،محدثین،فقہاء اور علماء امت کی نظر سے دیکھیں جبکہ ...

امام ابواسحاق شاطبی نے بدعات کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے :
کالذکر بهيئة الاجتماع على صوت واحد، واتخاذ يوم ولادة النبى صلى الله عليه وسلم عيدا.
ترجمہ (بدعت کی مثال) جیسے کہ ہم آواز ہوکر اجتماعی طور پر ذکر کرنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم پیدائش کو عید کے طور پر منانا.

علامہ تاج الدین فاکہانی کا قول معروف :
لا جائز أن يكون عمل المولد مباحا لأن الابتداع فى الدين ليس مباحا بإجماع المسلمين.
ترجمہ : ممکن نہیں ہے کہ عمل میلاد درست اور مباح ہو اس لیے کہ دین میں کسی نئی بات کا اضافہ بالاجماع مباح نہیں ہے.

ابن امیر الحاج فرماتے ہیں :
ومن جملة ما أحدثوه من البدع مع اعتقادهم أن ذلك من أكبر العبادات و إظهار الشعائر : ما يفعلونه فى شهر ربيع الأول من المولد،وقد احتوى ذلك على بدع و محرمات.
ترجمہ :اور منجملہ من گڑھت بدعات کے ایک بدعت جس کو وہ بہت بڑی عبادت اور شعائر اسلام کا اظہار تصور کرتے ہیں وہ ہے جو ربیع الاول کے مہینہ میں میلاد کے سلسلہ میں کیا کرتے ہیں اور یہ میلاد مختلف بدعات اور حرام چیزوں کو شامل ہے.

حافظ ابوالحسن علی بن فضل مالکی فرماتے ہیں :
بلاشبہ یہ محفل میلاد سلف صالحین سے منقول نہیں بلکہ بعد کے برے زمانے میں ایجاد ہوئی.

شیخ عبدالرحمن مغربی حنفی اپنے فتاوی میں فرماتے ہیں :
محفل میلاد منعقد کرنا بدعت ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء راشدین اور ائمہ نے نہ تو ایسا کیا اور نہ ایسا کرنے کو فرمایا.

امام نصیرالدین شافعی نے فرمایا :
میلاد نہیں کرنی چاہیے کیونکہ سلف سے ایسا منقول نہیں بلکہ یہ عمل قرون ثلاثہ کے بعد برے زمانے میں ایجاد ہوا.

علامہ حسن بن علی طریقة السنة میں لکھتے ہیں :
جاہل صوفیوں نے ماہ ربیع الاول میں محفل میلاد نکالی ہے،شریعت میں اس کی کچھ اصل نہیں بلکہ وہ بدعت سیئہ ہے.

قاضی شہاب الدین حنفی تحفة القضاة  میں لکھتے ہیں :
یہ جو جاہل لوگ ہرسال ماہ ربیع الاول میں میلاد کرتے ہیں اس کی کوئی حقیقت نہیں.

علامہ احمد بن محمد مصری مالکی قول معتمد میں لکھتے ہیں :
چاروں مذاہب کے علماء اس محفل میلاد کی مذمت پر متفق ہیں.

حافظ ابوبکر بغدادی اپنے فتاوی میں لکھتے ہیں :
میلاد کا عمل سلف صالحین سے منقول نہیں، جو کام سلف نے نہ کیا ہو اس میں کوئی خوبی نہیں.

فتاوی ذخیرة السالکین میں ہے:
جس کو میلاد کہا جاتا ہے وہ بدعت ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے کا کسی کو حکم نہیں دیا اور نہ ہی خلفاء رضی اللہ عنہم،ائمہ رحمہ عنہم  نے فرمایا نہ ہی خود ایسا کیا.

علامہ تاج الدین فاکہانی نے اپنے رسالے میں لکھا ہے :
اس محفل میلاد کے لیے  کوئی دلیل مجھے کتاب و سنت سے نہیں ملی اور نہ ہی سلف کے پیروکار ائمہ دین سے اس کا کوئی ثبوت منقول ہے بلکہ یہ ایسی بدعت ہے جو جھوٹے اور نفس پرست لوگوں نے کھانے پینے کی غرض سے نکالی ہے.

حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
میرے محترم !میں سمجھتا ہوں کہ جب تک اس قسم کی محفل میلاد کا دروازہ بند نہ کیا جائے ہوس پرست باز نہیں آئیں گے.

اس مسئلہ کی مزید تفصیل کیلئے مندرجہ ذیل کتابیں ملاحظہ فرمائیں، مذکورہ باتیں انہیں کتابوں سے لی گئی ہیں :
الجنة لأهل السنة :مولانا عبدالغنی خان
تاریخ میلاد :مولانا عبدالشکور مرزاپوری
تحفہء میلاد : اقبال رنگوئی
مروجہ محفل میلاد : قاری عبدالرشید

No comments:

Post a Comment