حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام پر شرم و حیا کا بہت غلبہ تھا۔ حتیٰ کہ وہ اپنے برہنہ بدن کے کسی حصہ پر بھی نگاہ نہیں پڑنے دیتے تھے۔ اس کے برعکس بنی اسرائیل مجمع عام میں برہنہ ہو کر غسل کرنے کے عادی تھے۔ اس لئے وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو تنگ کرتے اور ان کا مذاق اڑاتے تھے۔ کبھی کہتے کہ ان کے خاص حصہ جسم پر برص کے داغ ہیں، کبھی کہتے کہ ان کو ادرۃ (فوطوں کا متورم ہو کر بڑھ جانا) کا مرض ہے، یا کوئی اور اسی قسم کا مرض ہے تب ہی تو چھپ کر علیحدہ نہاتے ہیں۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام سنتے اور خاموش رہتے۔ آخر اللہ تعالیٰ کی یہ مرضی ہوئی کہ ان کو اس تہمت سے پاک اور بری کرے۔ چنانچہ ایک روز وہ علیحدہ آڑ میں نہانے کی تیاری کر رہے تھے، کپڑے اتار کر پتھر پر رکھ دیے۔ پتھر اللہ کے حکم سے اپنی جگہ سے سرکا اور جہاں مجمع میں بنی اسرائیل برہنہ نہا رہے تھے وہاں چل کر پہنچ گیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام گھبراہٹ اور غصہ میں اس کے پیچھے یہ کہتے ہوئے دوڑے،
ثوبی حجر، ثوبی حجر
’’اے پتھر میرے کپڑے، اے پتھر میرے کپڑے‘‘۔
پتھر جب مجمع کے سامنے ٹھہر گیا تو سب نے دیکھ لیا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام بیان کردہ ہر قسم کے عیب سے پاک و صاف ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام پر اس اچانک واقعہ کا ایسا اثر پڑا کہ غصہ میں جھنجھلا کر پتھر پر لاٹھی کے چند وار کر دیے جس سے اس پر نشان پڑ گئے۔
قصص القرآن (حصہ اول، دوم)
صفحہ: 354قلم نگار: مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی، ناشر: مکتبہ اسلامیہ، اردو بازار، لاہور، تاریخ اشاعت: اگست 2005ء
No comments:
Post a Comment