Friday 19 February 2016

کس لئے چھوڑا گیا فون کا شوشہ ؟

ایس اے ساگر

وزیر دفاع منوہر پاریکر، سینئر رکن پارلیمان مرلی منوہر جوشی اور مدھیہ پردیش کے رکن اسمبلی اوم پرکاش سکھلیچا جیسی ہائی پروفائل شخصیات سے منسوب خواب سوالیہ نشانات کی زد میں ہے. افواہ گرم ہے کہ 251 اسمارٹ فون کا شوشہ محض اس وجہ سے چھوڑا گیا تاکہ پتہ چل سکے کہ ہندوستان میں یقینی طور پر احمقوں کی تعداد کتنی ہے .... وہ بھی نام اور پتہ سمیت!یہ الگ بات ہے کہ پندرہ لاکھ روپے کی آس میں ان کے بینک کھاتے پہلے ہی منہ پھاڑے کھڑے ہیں! رہ گیا 251 روپے کا مسئلہ، تو اتنی رقم تو برصغیر کے بسنے والے نئی نویلی دلہنوں کی منہ دکھائی میں بھی دے دیتے ہیں! یہ الگ بات ہے کہ لانچنگ فون کی کسٹمر کیئر کو ایسی کالز بھی موصول ہوئی ہیں جن میں درج فہرست اور پسماندہ طبقہ کیلئے رعایت کی گنجائش طلب کرلی، اسے کیا پتہ کہ اس کال کو اٹینڈ کرنے والی بیہوش ہوگئی! 

پوری رقم وصولی جائیگی پیشگی :

دراصل مرکزی دارالحکومت نئی دہلی میں بدھ کو ’دنیا کے سب سے سستے کہلائے جانے والے اسمارٹ فون فریڈم 251 ‘ کو متعارف کروایا گیا ۔ اس فون کو پیش کرنے والی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس کی قیمت صرف 251 روپے ہے۔ اسمارٹ فون فریڈم 251 متعارف کروانے والی کمپنی ’رینگنگ بیلز‘ 

Ringing bellsموبائل کی صنعت میں ایک نئی کمپنی ہے جس نے ایک سال پہلے اپنے کام کا آغاز کیا ہے۔ ’رینگنگ بیلز‘ نے اپنی ویب سائٹ فریڈم 251 ڈاٹ کام کے ذریعے جمعرات کو پری آرڈرز لینے کا کام شروع کیا۔ کمپنی کا دعوی ہے کہ یہ اسمارٹ فون پانچ دن تک آن لائن فروخت کئے جائیں گے اور اس کیلئے صارفین کو بطور ایڈوانس پوری رقم دینا ہو گی۔لیکن اس کا کیا کیجئے کہ میڈیا نے سوالیہ نشانات قائم کرکے خوابوں کو چکنا چور کر دیا ہے.

مودی کے حواریوں کے کارنامے !

بصورت دیگر اس اسمارٹ فون کی 'ترسیل' جون سے شروع ہوجاتی۔ ’رینگنگ بیلز‘ کمپنی کے بانی موہت گوئل کا یہ خم ٹھونکنا بھی کھٹائی میں پڑتا نظر آرہا ہے کہ یہ اسمارٹ فون وزیرِ اعظم نریندر مودی کے پروگرام ’میک ان انڈیا‘ کی مہم سے متاثر ہو کر مقامی طور بنایا گیا ہے۔ درحقیقت میڈیا کو جس فون کا پروٹوٹائپ دکھایا گیا وہ دراصل ایک چینی فون تھا جس کا نام ایڈ کام ہے۔ اس اینڈروئڈ فون کی اسکرین چار انچ ہے اور امریکی کمپنی ایپل کے پرانے آئی فون فور کی طرح نظر آتا ہے۔ جبکہ ایڈ کام نئی دہلی کی ٹیکنالوجی منصوعات درآمد کرنے والی کمپنی ہے۔

آکاش کے نقش قدم پر !

ایڈ کام کمپنی کا آئی کون نامی ایک اور فون بھارت کی ای کامرس ویب سائٹ فلپ کارٹ پر 4,000 انڈین روپے یا 59 امریکی ڈالر میں دستیاب ہے اور اس کی خصوصیات بھی فریڈم 251 سمارٹ فون جیسی ہیں۔ اسمارٹ فونز کے نمونے استعمال کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اسمارٹ فونز کا 480X800 ڈسپلے اور کارکردگی توقع کے مطابق تھی تاہم ایسے فونز کی رینج 50 ڈالر تک ہوتی ہے، یہ الگ بات یے کہ وہ استعمال کے لحاظ سے کچھ زیادہ اچھے نہیں ہوتے۔ گذشتہ حکومت کے دوران سستے ترین آکاش ٹیبلٹ فروخت کرنے والے ڈاٹا ونڈ کمپنی کے سی ای او سنیت سنگھ تولی کا کہنا ہے کہ اس فون میں استعمال ہونے والے صرف اجزا کی قیمت ہی آٹھ گنا زیادہ ہے اور صرف میمری کی بین الاقوامی قیمت 251 روپے سے کہیں زیادہ ہے۔

کون کررہا ہے فنڈنگ ؟

اس کا مطلب ہے کہ فون کی 90 فیصد لاگت کہیں اور سے آ رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق رینگنگ بیلز کمپنی کس طرح اپنے اسمارٹ فون کی فروخت جاری رکھ سکے گی اور وہ بھی کسی سبسڈی کے بغیر؟ سائیبر میڈیا ریسرچ (سی ایم آر) کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں 2015 کے دوران 94 فیصد فیچر فونز کی قیمت 2,000 روپے سے کم تھی۔ اس کا مطلب ہے کہ بھارت کم قیمت کے فیچر فونز کی بہت بڑی مارکیٹ ہے۔

کیوں نہیں کیا گیا لازمی اندارج ؟

دوسری جانب بھارت میں اسمارٹ فونز کی قیمیں بہت زیادہ بڑھی ہیں۔ بھارت میں 2015 کے دوران فروخت ہونے والے اسمارٹ فونز کی قیمتیں 4,000 سے 6,000 دوران رہیں۔ سی ایم آر کے تجزیہ کار فیصل کواسو کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک نئی کمپنی ہے جس کا الیکٹرانکس کا کوئی تجربہ نہیں ہے اور یہ آسان نہیں ہو گا۔‘ فیصل کواسو کے مطابق رینگنگ بیلز نے بظاہر بھارت میں فون فروخت کرنے کیلئے لازمی اندارج بھی نہیں کروایا ہے۔

اب لاحق پوا اندیشہ :

ادھر میڈیا رپورٹوں کے مطابق بھارت کی سیلیولر ایسوسی ایشن نے ٹیلی کام کے وزیر روی شنکر پرساد کو ایک خط میں لکھا ہے کہ تھری جی فونز کو 2,700 روپے سے کم قیمت پر فروخت کرنا ممکن نہیں ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن کریت سمویا نے بھی شنکر پرساد کو ایک خط لکھا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ یہ کوئی فراڈ بھی ہو سکتا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر اسے 'میک ان انڈیا ' پروگرام کا نقاب کیوں پہنایا جارہا ہے؟ 


अब ये अफवाह कौन फैला रहा है की 251का स्मार्ट फोन मात्र भारत में मुर्खजनगणना के उद्देश्य के लिये एक विज्ञापन था !ताकि वास्तविक मूर्खजनगणना की जा सके नाम पते सहित !

Everything that is wrong with ...

The phone – that buyers can purchase for Rs. 251 from the company’s website from Thursday -- will be launched at a high-profile function attended by defence minister Manohar Parrikar, senior MP Murli Manohar Joshi and Madhya Pradesh legislator Omprakash Sakhlecha in Delhi at 7pm. According to reports, the Freedom 251 may be the world’s cheapest smart phone but the device released by Noida-based Ringing Bells is riddled with problems, including a possible copyright infringement of Apple’s iconic iPhone, HT has found. The phone – that buyers can purchase for Rs 251 from the company’s website from Thursday -- was launched at a high-profile function attended by senior BJP MP Murli Manohar Joshi and Madhya Pradesh legislator Omprakash Sakhlecha in Delhi at 7pm. Ringing Bells has called the phone “India’s most affordable smartphone” in full-page newspaper ads, pitching it as a huge push for the government’s Make in India and Digital India initiative. But when HT got its hands on a Freedom 251 unit, it had multiple problems. A Ringing Bells spokesperson refused to answer any of HT’s questions stating they have not actually seen the phone.

COPYRIGHT INFRINGEMENT

Most built-in app icons on the Freedom 251 are a direct copy of icons on Apple’s iPhone. Take a look at the screenshot below for a side-by-side comparison of the icons on the Freedom 251 and the iPhone. Even the web browser app is a rip-off of Apple’s Safari browser that only exists on iPhones, iPads, and the Mac.

MISMATCH

The phone doesn’t look anything like Freedom 251’s photos on Ringing Bell’s website. Here’s a side-by-side comparison. The model we received looks closer to an iPhone, complete with a round home button.

MADE IN INDIA?

The front of the Freedom 251 is emblazoned with a shiny brand name that says Adcom. In the phone that was sent to HT, this logo was covered up with whitener. A quick Google search revealed Adcom is a New Delhi-based importer of IT products. This particular model is listed on multiple e-commerce websites including Gadgets360, Amazon, Snapdeal and Shopclues for approximately Rs. 4,000. When HT got in touch with Adcom, the company’s marketing head denied any knowledge of Adcom’s logo being used on the device. “We have no idea that our branding is being used on the Freedom 251,” Adcom’s marketing head Deepanjali Arora told HT. “We will look into this.”

BROKEN PROMISES

The phone’s official website says Freedom 251 will be pre-loaded with the Swachh Bharat app, a women’s safety app, and YouTube, WhatsApp, and Facebook, among others. However, the model that HT received did not have any apps pre-loaded. “These apps will be there in the version of the phone that we actually sell,” a Ringing Bell spokesperson told Hindustan Times. “This is just a preview version of the phone that we’re giving to media to try out.”

No comments:

Post a Comment