فقہی اصطلاح کے اعتبار سے احکام شرعیہ کی پانچ قسمیں ہیں ،
فرض ، واجب ،
سنت ،
مستحب یا مندوب ،
مباح
فرض : جودلیل قطعی سے ثابت ہو ، یعنی اس کے ثبوت میں شک وشبہ نہ ہو، مثلا قرآن شریف سےثابت ہو، بلا عذر اس کا تارک فاسق اورعذاب کا مستحق ہے اور فرضیت اعتقاد رکھنا ضروری ہے، چاہے اس پر عمل نہ کرے ، یعنی انسان یہ عقیدہ رکھے کہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے، اگر کوئ انسان ایسے فرض کا عقیدہ نہ رکھے مثلا پانچ وقت کی نماز کو فرض اور ضروری نہ سمجھے تو خارج از اسلام سمجھا جاءے گا ، چاہے دیگر کچھ اسلامی رسومات کا پابند ہو۔
فرض کی دوقسمیں ہیں ،
فرض عین
فرض کفایہ
( ا١لف ) فرض عین : وہ ہےجس کی ادائگی سب کےذمہ ضروری ہو جیسے : نماز پنجگانہ وغیرہ
( ب ) فرض کفایہ: وہ ہےجس کی ادائگی تمام کے ذمہ نہیں ، ایک دوکے ادا کرنے سے سب بری الذمہ ہوجاتےہیں اورکوئی ادا نہ کرے توسب گنہگار ہوں گے؛ جیساکہ نماز جنازہ وغیرہ ۔
( در مختار مع الشامی ج ١ )
واجب : وہ ہےجودلیل ظنی سےثابت ہو اس کا تارک عذاب کا مستحق ہے، اس کے وجوب کا منکرفاسق ہےکافر نہیں ۔
سنت : وہ کام جس کو نبی کریم نے اور صحابہ کرام نےکیا ہو اور اس کی تاکید کی ہو ، اس کی دوقسمیں ہیں
(1) سنت مؤکدہ (2) سنت غیرمؤکدہ ۔
سنت مؤکدہ : وہ ہےجس کو حضور اور صحابہ کرام نے ہمیشہ کیا ہو یا کرنےکی تاکید کی ہو اور بلا عذر کبھی ترک نہ کیا ہو، اس کا حکم بھی عملا واجب کی طرح ہے، یعنی بلا عذر اس کا تارک گنہگار اور ترک کا عادی سخت گنہگار اور فاسق ہے اور شفاعت نبی سے محروم رہےگا۔ ( درمختار مع الشامی ج١ ص ٥٩٢ )
سنت کی بھی دو قسمیں ہیں ،
سنت عین
سنت کفایہ
سنت عین: وہ ہےجس کی ادائگی ہر مکلف پر سنت ہے ؛ جیسا کہ نماز تراویح وغیرہ ۔
سنت کفایہ: وہ ہےجس کی ادائگی سب کے لیے سنت نہ ہو ؛ یعنی بعض کے ادا کرنے سے ادا ہوجائے گی اور کوئی بھی ادا نہ کرے تو سب گنہگار ہوں گے؛ جیسا کہ محلہ کی مسجد میں جماعت تراویح وغیرہ ۔
السنۃ تکون سنۃ کفایۃ ( قولہ سنۃ عین )ای یسن لکل واحد من المکلفین بعینہ وفیہ اشارۃ الی ان السنۃ قد تکون سنۃ عین وسنۃ کفایۃ ؛ مثالہ ما قالوا فی صلاۃ التراویح ؛ انھا سنۃ عین وصلاتھا بجماعۃ فی کل محلۃ سنۃ کفایۃ ۔ (شامی ج ١ ص ٢٠٥ )
سنت غیر مؤکدہ : وہ ہےجس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اور صحابہ کرام نے اکثر مرتبہ کیا ہو مگرکبھی کبھار بلا عذر ترک کیا ہو، اس کےکرنے میں بڑا ثواب ہے اور ترک کرنے میں گناہ نہیں ؛ اس کو سنت زوائد اور سنت عادیہ بھی کہتےہیں ۔ ( شامی ج ١ص ٥٩ )
مستحب : وہ کام ہےجس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اورصحابہ کرام نےکبھی کیا ہو اور اس کو سلف صالحین نے پسند کیا ہو ( شامی ج ١ ص ٥١١ ) اس کےکرنے میں ثواب نہ کرنے میں گناہ بھی نہیں اس کو نفل مندوب اور تطوع بھی کہتے ہیں ۔ والنفل و منہ المندوب یثاب فاعلہ ولا یسیئی تارکہ ۔ ( شامی ج ١ ص ٥٩ )
حرام : وہ ہےجس کی ممانعت دلیل قطعی سے ثابت ہو اس کا منکرکافر ہے اور بلا عذر اس کا مرتکب فاسق اور مستحق عذاب ہے ۔
مکروہ تحریمی : وہ ہےجس کی ممانعت دلیل ظنی سے ثابت ہو بلا عذر اس کا مرتکب گنہگار اور عذاب کا مستحق ہے، اور اس کامنکر فاسق ہے ۔ ( شامی ج٥ ص)
مکروہ تنزیہی : وہ ہےجس کےترک (چھوڑنے) میں ثواب اور کرنے میں عذاب نہیں ؛ مگر ایک قسم کی قباحت (برائی) ہے ۔
مباح: وہ ہےجس کےکرنے میں ثواب نہیں اور ترک کرنے میں گناہ اور عذاب بھی نہیں۔ (شامی ج ٥ ص ٤٩٢ )
(ماخوذاز فتاوی رحیمیہ )
مباح جيسے ٹھنڈک حاصل کرنے کیلئے غسل کرنا
رمضان کی راتوں میں صحبت کرنا
احرام سے نکل کر شکار کرنا وغیرہ.....
یعنی ہر وہ کام جس کا شریعت نے نہ حکم دیا ہو اور نہ اس سے روکا ہو (ما لا يتعلق به أمر ولا نهي لذاته)
واللہ اعلم بالصواب
No comments:
Post a Comment