Thursday 25 February 2016

مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کی نصائح

ایس اے ساگر

برصغیر ہند،پاک کے علاوہ روم اور شام تک حضرت مجدد الف ثانی امام ربانی شیخ احمد سرہندی رحمہ اللہ کی ذات گرامی کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے. آپ کی ولادت جمعہ 14 شوال 971ھ ،یہی خواجہ باقی باللہ کا سال ولادت ہے عجیب اتصال روحانی، بمطابق 26 مئی 1564ء کو نصف شب کے بعد سرہند شریف ہندوستان میں ہوئی۔ آپ رحمہ اللہ کے والد شیخ عبد الاحد ایک ممتاز عالم دین تھے اور صوفی تھے۔ صغر سنی میں ہی قرآن حفظ کر کے اپنے والد سے علوم متداولہ حاصل کئے پھر سیالکوٹ جا کر مولانا کمال الدیّن کشمیری رحمہ اللہ سے معقولات کی تکمیل کی اور اکابر محدثّین رحمہم اللہ سے فن حدیث حاصل کیا ۔ آپ سترہ سال کی عمر میں تمام مراحل تعلیم سے فارغ ہو کر درس و تدریس میں مشغول ہوگئے ۔ تصوف میں سلسلہ چشتیہ کی تعلیم اپنے والد سے پائی، قادریہ سلسلہ کی شیخ سکندر کیتھلی رحمہ اللہ اور سلسلہ نقشبندیہ کی تعلیم دہلی جاکر خواجہ باقی باللہ رحمہ اللہ سے حاصل کی۔ 1599ء میں آپ نے خواجہ باقی باللہ رحمہ اللہ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ آپ کے علم و بزرگی کی شہرت اس قدر پھیلی کہ روم، شام، ماوراء النہر اور افغانستان وغیرہ تمام عالم اسلام کے مشائخ علماء اور ارادتمند آکر آپ سے مستفیذ ہوتے۔ یہاں تک کہ وہ مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کے خطاب سے یاد کئے جانے لگے ۔ یہ خطاب سب سے پہلے آپ کیلئے عبدالحکیم سیالکوٹی نے استعمال کیا ۔ طریقت کیساتھ وہ شریعت کے بھی سخت پابند تھے ۔ آپ کو مرشد کی وفات ،نومبر 1603ء ،کے بعد سلسلہ نقشبندیہ کی سربراہی کا شرف حاصل ہوا۔ آپ کی بارہ قیمتی نصائح ذیل میں پیش کی جارہی ہیں.

۱۔ اپنے عقائد کو فرقہ ناجیہ یعنی اہل سنت والجماعۃ کے عقائد کے مطابق درست کریں۔
۲۔ عقائد کے درست کرنے کے بعد احکام فقہیہ کے مطابق عمل بجالائیں کیونکہ جس چیز کا امر ہوچکا ہے اس کا بجالانا ضروری ہےاور جس چیز سے منع کیا گیا ہے اس سے ہٹ جانا لازم ہے۔
۳۔ پنچ وقت نماز کو سستی اورکاہلی کے بغیر شرائط اور تعدیل ارکان کیساتھ ادا کریں۔
۴۔ نصاب کے حاصل ہونے پر زکوۃ ادا کریں،امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے عورتوں کے زیور پر بھی زکوۃ کا ادا کرنا فرمایا۔
۵۔ اپنے اوقات کھیل کود میں صرف نہ کریں اورقیمتی عمر کو بے ہودہ امور میں ضائع نہ کریں۔
۶۔ سرود ونغمہ یعنی گانے بجانے کی خواہش نہ کریں اوراس کی لذت پر فریفتہ نہ ہوں۔
یہ ایک قسم کا زہر ہے جو شہد میں ملا ہوا ہے اور سم قاتل ہے جو شکر سے آلودہ ہے۔
۷۔ لوگوں کی غیبت اور سخن چینی سے اپنے آپ کو بچائیں، شریعت میں ان دونوں بری خصلتوں کے حق میں بڑی وعید آئی ہے۔
۸۔ جہاں تک ہوسکے جھوٹ بولنے اوربہتان لگانے سے پرہیز کریں کیونکہ یہ دونوں بری عادتیں تمام مذاہب میں حرام ہیں اوران کے کرنے والے پر بڑی وعید آئی ہے۔
۹۔ لوگوں کے عیبوں اورگناہوں کا ڈھانپنا اوران کے قصوروں سے درگزر کرنا اورانہیں معاف کرنابڑے عالی حوصلہ والے لوگوں کا کام ہے۔
۱۰۔ غلاموں اورماتحتوں پر مشفق اورمہربان رہنا چاہئے اوران کے قصوروں پر مواخذہ نہ کرنا چاہئے اورموقع وبے موقع ان بے چاروں کو مارنا،کوٹنا ،گالی دینا اورایذا پہنچانا مناسب نہیں ہے۔
۱۱۔ اپنی کوتاہیوں کو نظر کے سامنے رکھنا چاہئے جو ہر ساعت حق تعالیٰ کی پاک بارگاہ کی نسبت وقوع میں آرہی ہیں اورحق تعالیٰ ان کے مواخذہ میں جلدی نہیں کرتا اور روزی کو نہیں روکتا۔
۱۲۔ عقائد کے درست کرنے اوراحکام فقہیہ کو بجالانے کے بعد اپنے اوقات کو ذکر الہی میں بسر کریں اور جس طرح کا طریق سیکھا ہوا ہے اسی طرح عمل میں لائیں اورجو کچھ اس کے منافی ہو اور اس کو اپنا دشمن سمجھ کر اس سے اجتناب کریں۔

(ارشادات مجدد الف ثانی ،
دفتر سوم،
مکتوب: ۳۴،
صفحہ :393)

No comments:

Post a Comment