Thursday 25 February 2016

کیا شب جمعہ کو ارواح کی حاضری ہوتی ہے؟

کیا شب جمعہ کو ارواح کی حاضری ہوتی ہے؟

اور کیا مرنے کے بعد روح چالیس دن تک گھر آتی ہے؟

واٹس ایپ پر جمعہ کی شب کو اس قسم کی پوسٹس دیکھی جارہی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ جمعرات کو مرنے والوں کی روحیں دنیا میں آتی ہیں لہذا اس موقع پر ایصال ثواب کا اہتمام کیا جائے. اہل علم کے نزدیک جمعرات کو روحوں کا آنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں، نہ اس کا کوئی شرعی ثبوت ہے، باقی دعا و استغفار اور ایصالِ ثواب ہر وقت ہوسکتا ہے، اس میں جمعرات کی شام کی تخصیص بے معنی ہے۔ اس موضوع پر شہید اسلام حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ نے خاطر خواہ روشنی ڈالی ہے.

کیا روحیں جمعرات کو آتی ہیں؟

س… سنا ہے کہ ہر جمعرات کو ہر گھر کے دروازے پر روحیں آتی ہیں، کیا یہ صحیح ہے؟ اور کیا جمعرات کی شام کو ان کیلئے دعا کی جائے؟

ج… جمعرات کو روحوں کا آنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں، نہ اس کا کوئی شرعی ثبوت ہے، باقی دعا و استغفار اور ایصالِ ثواب ہر وقت ہوسکتا ہے، اس میں جمعرات کی شام کی تخصیص بے معنی ہے۔

کیا مرنے کے بعد روح چالیس دن تک گھر آتی ہے؟

س … کیا چالیس دن تک روح مرنے کے بعد گھر آتی ہے؟

ج … روحوں کا گھر آنا غلط ہے۔

دفنانے کے بعد روح اپنا وقت کہاں گزارتی ہے؟

س… دفنانے کے بعد روح اپنا وقت آسمان پر گزارتی ہے یا قبر میں یا دونوں جگہ؟

ج … اس بارے میں روایات بھی مختلف ہیں اور علماء کے اقوال بھی مختلف ہیں۔ مگر تمام نصوص کو جمع کرنے سے جو بات معلوم ہوتی ہے وہ یہ کہ نیک ارواح کا اصل مستقر علّییّن ہے (مگر اس کے درجات بھی مختلف ہیں)، بد ارواح کا اصل ٹھکانا سجین ہے اور ہر روح کا ایک خاص تعلق اس کے جسم کے ساتھ کردیا جاتا ہے، خواہ جسم قبر میں مدفون ہو یا دریا میں غرق ہو، یا کسی درندے کے پیٹ میں۔ الغرض جسم کے اجزاء جہاں جہاں ہوں گے روح کا ایک خاص تعلق ان کے ساتھ قائم رہے گا اور اسی خاص تعلق کا نام برزخی زندگی ہے، جس طرح نورِ آفتاب سے زمین کا ذرہ چمکتا ہے، اسی طرح روح کے تعلق سے جسم کا ہر ذرہ “زندگی” سے منور ہوجاتا ہے، اگرچہ برزخی زندگی کی حقیقت کا اس دنیا میں معلوم کرنا ممکن نہیں۔

کیا روح کو دنیا میں گھومنے کی آزادی ہوتی ہے؟

س … روح کو دنیا میں گھومنے کی آزادی ہوتی ہے یا نہیں؟ کیا وہ جن جگہوں کو پہچانتی ہے، مثلاً گھر، وہاں جاسکتی ہے؟

ج … کفار و فجار کی روحیں تو 'سجین' کی جیل میں مقید ہوتی ہیں، ان کے کہیں آنے جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اور نیک ارواح کے بارے میں کوئی ضابطہ بیان نہیں فرمایا گیا۔ اس لئے اس سلسلہ میں قطعیت کے ساتھ کچھ کہنا مشکل ہے، اصل بات یہ ہے کہ روح اپنے تصرفات کے لئے جسم کی محتاج ہے، جس طرح جسم روح کے بغیر کچھ نہیں کرسکتا، اسی طرح روح بھی جسم کے بغیر تصرفات نہیں کرسکتی۔ یہ تو ظاہر ہے کہ موت کے بعد اس ناسوتی جسم کے تصرفات ختم کردئیے جاتے ہیں، اس لئے مرنے کے بعد روح اگر کوئی تصرف کرسکتی ہے تو مثالی جسم سے کرسکتی ہے، چنانچہ احادیث میں انبیاء کرام، صدیقین، شہداء اور بعض صالحین کے مثالی جسم دئیے جانے کا ثبوت ملتا ہے۔ خلاصہ یہ کہ جن ارواح کو مرنے کے بعد مثالی جسم عطا کیا جاتا ہے وہ اگر باذن اللہ کہیں آتی جاتی ہوں تو اس کی نفی نہیں کی جاسکتی۔ مثلاً: لیلة المعراج میں انبیاء کرام علیہم السلام کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز ادا کرنے کیلئے بیت المقدس میں جمع ہونا، شہداء کا جنت میں کھانا پینا اور سیر کرنا، اس کے علاوہ صالحین کے بہت سے واقعات اس قسم کے موجود ہیں لیکن جیسا کہ پہلے عرض کیا گیا کہ اس کیلئے کوئی ضابطہ متعین کرنا مشکل ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب احد سے واپس ہوئے تو حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کی قبر پر ٹھہرے اور فرمایا: میں گواہی دیتا ہوں کہ تم اللہ تعالیٰ کے نزدیک زندہ ہو۔ (پھر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے مخاطب ہوکر فرمایا) پس ان کی زیارت کرو، اور ان کو سلام کہو، پس قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے! نہیں سلام کہے گا ان کو کوئی شخص مگر یہ ضرور جواب دیں گے اس کو قیامت تک۔ (حاکم، وصححہ بیہقی، طبرانی)

مسند احمد اور مستدرک حاکم کے حوالہ سے حضرت ام الموٴمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا ارشاد نقل کیا ہے کہ: میں اپنے گھر میں (یعنی حجرہٴ شریفہ روضہٴ مطہرہ میں) داخل ہوتی تو پردہ کے کپڑے اتار دیتی تھی، میں کہا کرتی تھی کہ یہ تو میرے شوہر (صلی اللہ علیہ وسلم) اور میرے والد ماجد ہیں، لیکن جب سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ دفن ہوئے اللہ کی قسم! میں کپڑے لپیٹے بغیر کبھی داخل نہیں ہوئی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے حیا کی بنا پر۔

(مشکوٰة باب زیارة القبور ص:۱۵۴)

کیا روحوں کا دنیا میں آنا ثابت ہے؟

س … کیا روحیں دنیا میں آتی ہیں یا عالم برزخ میں ہی قیام کرتی ہیں؟ اکثر ایسی شہادتیں ملتی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ روحیں اپنے اعزہ کے پاس آتی ہیں، شب برأت میں بھی روحوں کی آمد کے بارے میں سنا ہے۔ آپ اس مسئلے کی ضرور وضاحت کیجئے مرنے کے بعد سوم، دسواں اور چہلم کی شرعی حیثیت کی وضاحت بھی بذریعہ اخبار کردیجئے تاکہ عوام الناس کا بھلا ہو۔

ج … دنیا میں روحوں کے آنے کے بارے میں قطعی طور پر کچھ کہنا ممکن نہیں اور نہ اس سلسلہ میں کوئی صحیح حدیث ہی وارد ہے۔ سوئم، دسواں اور چہلم خودساختہ رسمیں ہیں، ان کی مکمل تفصیل آپ کو میری کتاب “اختلافِ امت اور صراطِ مستقیم” میں ملے گی۔

حادثاتی موت مرنے والے کی روح کا ٹھکانا:

س … ایک صاحب کا دعویٰ ہے کہ جو ہنگامی موت یا حادثاتی موت مرجاتے ہیں یا کسی کے مارڈالنے سے، سو ایسے لوگوں کی روحیں برزخ میں نہیں جاتیں وہ کہیں خلاء میں گھومتی رہتی ہیں اور متعلقہ افراد کو بسااوقات دھمکیاں دینے آجاتی ہیں۔ مگر مجھے یہ سب باتیں سمجھ میں نہیں آتیں، میرا خیال ہے کہ روح پرواز کے بعد علّییّن یا سجین میں چلی جاتی ہے اور ہر ایک کے لئے برزخ ہے اور قیامت تک وہ وہیں رہتی ہے، براہ کرم قرآن و سنت کی روشنی میں میری تشفی فرمائیے۔

ج … ان صاحب کا دعویٰ غلط ہے اور دورِ جاہلیت کی سی توہم پرستی پر مبنی ہے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں آپ کا نظریہ صحیح ہے، مرنے کے بعد نیک ارواح کا مستقر علّییّن ہے اور کفار و فجار کی ارواح سجین کے قیدخانہ میں بند ہوتی ہیں۔

صحیح نہیں ہے

فتاوی بسم اللہ جلد ۲ میں اسکا تذکرہ ہے. #ایس_اے_ساگر

https://saagartimes.blogspot.com/2016/02/blog-post_48.html




No comments:

Post a Comment