Sunday 3 December 2017

خصی جانور کی قربانی

خصی جانور کی قربانی کرنا نہ صرف جائز بلکہ افضل وبہتر ہے، آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے خصی جانور کی قربانی کرنا ثابت ہے، 
عن جابر رضي اللہ عنہ قال: ذبح النبي صلی اللہ علیہ وسلم یوم الذبح کبشین أملحین موجوئین (مشکاة) وفيالہدایة: ویجوز أن یضحی بالجماء والخصي لأن لحمہا أطیب) 
خصی جانور نہ ہونے پر مادہ جانور کی قربانی افضل ہے، افضلیت حاصل کرنے کے لیے قربانی کے موقع پر جانور کو خصی نہ کرنا چاہیے کیوں کہ خصی جانور کی قربانی افضل وبہتر اس لیے ہے کہ وہ فربہ اور اس کا گوشت عمدہ ہوتا ہے اور یہ دونوں چیزیں اس وقت حاصل ہوسکتی ہیں جب کہ جانور کو پہلے سے ہی خصی کردیا جائے، بعض لوگوں کا خصی کرنے کو جانور پر مطلقا ظلم قرار دینا درست نہیں، خصی کرنا جانور پر اس وقت ظلم ہوگا جب کہ عمل خصاء سے مقصد لہو ولعب ہو، فقہاء نے اس کو ناجائز لکھا ہے، لیکن اگر جانور کو خصی کرنے سے مقصد منفعت ہو تو یہ جائز ہے اور جب آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے خصی جانور کی قربانی کرنا ثابت ہوگیا تو اب ایک موٴمن کو اس میں کیا تردد ہونا چاہیے۔
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Qurbani-Slaughtering/42727
.....
مذکورہ جانور کی قربانی درست ہے ۔ اگر دونوں خصیتین نہ ہوں یا نکال کر جانور کو خصی کردیا جائے تب بھی قربانی جائز ہے۔
فقط واللہ اعلم
http://www.banuri.edu.pk/readquestion/%D8%AE%D8%B5%DB%8C-%D8%AC%D8%A7%D9%86%D9%88%D8%B1-%DA%A9%DB%8C-%D9%82%D8%B1%D8%A8%D8%A7%D9%86%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%AD%DA%A9%D9%85/2016-05-18

.....
”جانور کو خصی بنانا منع ہے“
          ”عن ابن عباس أن رسول الله صلی الله علیہ وسلم نھی عن صبر ذی الروح وعن اخصاء البھائم نھیا شدیدًا۔“
          ترجمہ:… ”حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی ذی رُوح کو باندھ کر تیراندازی کرنے سے منع فرمایا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو خصی بنانے سے بڑی سختی سے منع فرمایا ہے۔“
          اس حدیث کو بزاز نے روایت کیا ہے اور اس کے تمام راوی ”صحیح بخاری“ یا ”صحیح مسلم“ کے راوی ہیں۔
(مجمع الزوائد جز:۵ ص:۲۶۵، اس حدیث کی سند صحیح ہے، نیل الاوطار جز:۸ ص:۷۳)
          برائے مہربانی مسئولہ صورتِ حال کی وضاحت سندِ صحاحِ ستہ سے فرماکر ثوابِ دارین حاصل کریں۔
ج… متعدّد احادیث میں آیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خصی مینڈھوں کی قربانی کی، ان احادیث کا حوالہ مندرجہ ذیل ہے:
          ۱:… حدیثِ جابر رضی اللہ عنہ۔ (ابوداوٴد ج:۲ ص:۳۰، مجمع الزوائد ج:۴ ص:۲۲)
          ۲:… حدیثِ عائشہ رضی اللہ عنہا۔                 (ابنِ ماجہ ص:۲۲۵)
          ۳:… حدیثِ ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ۔                         (ابنِ ماجہ)
          ۴:… حدیثِ ابی رافع رضی اللہ عنہ۔
(مسندِ احمد ج:۶ ص:۸، مجمع الزوائد ج:۴ ص:۲۱)
          ۵:… حدیثِ ابی الدرداء رضی اللہ عنہ۔  (مسندِ احمد ج:۶ ص:۱۹۶)
          ان احادیث کی بنا پر تمام ائمہ اس پر متفق ہیں کہ خصی جانور کی قربانی دُرست ہے، حافظ موفق الدین ابنِ قدامہ المقدسی الحنبلی (متوفی ۶۳۰ھ) ”المغنی“ میں لکھتے ہیں:
          ”ویجزی الخصی لأن النبی صلی الله علیہ وسلم ضحی بکبشین موجوئین ․․․․ ولأن الخصاء ذھاب عضو غیر مستطاب یطیب اللحم بذھابہ ویکثر ویسمن، قال الشعبی: ما زاد فی لحمہ وشحمہ أکثر مما ذھب منہ، وبھٰذا قال الحسن وعطاء والشعبی والنخعی ومالک والشافعی وأبو ثور وأصحاب الرأی ولا نعلم فیہ مخالفًا۔“ (المغنی مع الشرح الکبیر ج:۱۱ ص:۱۰۲)
          ترجمہ:… ”اور خصی جانور کی قربانی جائز ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خصی مینڈھوں کی قربانی کی تھی، اور جانور کے خصی ہونے سے ناپسندیدہ عضو جاتا رہتا ہے، جس کی وجہ سے گوشت عمدہ ہوجاتا ہے اور جانور موٹا اور فربہ ہوجاتا ہے۔ امام شعبی فرماتے: خصی جانور کا جو عضو جاتا رہا اس سے زیادہ اس کے گوشت اور چربی میں اضافہ ہوگیا۔ امام حسن بصری، عطاء، شعبی، مالک، شافعی، ابوثور اور اصحاب الرائے بھی اسی کے قائل ہیں، اور اس مسئلے پر ہمیں کسی مخالف کا علم نہیں۔“
          جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے خصی جانور کی قربانی ثابت ہے اور تمام ائمہٴ دین اس پر متفق ہیں، کسی کا اس میں اختلاف نہیں، تو معلوم ہوا کہ حلال جانور کا خصی کرنا بھی جائز ہے۔ سوال میں جو حدیث ذکر کی گئی ہے وہ ان جانوروں کے بارے میں ہوگی جن کا گوشت نہیں کھایا جاتا اور جن کی قربانی نہیں کی جاتی، ان کے خصی کرنے میں کوئی منفعت نہیں۔
http://shaheedeislam.com/ap-kay-masail-vol-04-kin-janwaron-ki-qurbani-karna-jaiz-hy-kin-ki-nahe/

No comments:

Post a Comment