Thursday, 14 December 2017

سَرِیَّہ کتنے ہیں اور نام کیا ہیں، کب ہوئے ہیں؟

ایس اے ساگر
سریہ کتنے ہیں اور نام کیا ہیں، کب ہوئے ہیں، براہ کرم بتا دیجئے.
پہلی مرتبہ جہاد کا حکم نبوت کے مدنی دور میں نازل ہوا۔ اس سے قبل مسلمانوں کو طاقت کے استعمال کی اجازت نہیں تھی بلکہ صبر کی تلقین اور اس پر جنت کی بشارت دی جاتی تھی۔ جہاد کا حکم بھی بتدریج نازل ہوا۔ آغاز میں صرف اپنے دفاع کے لیے لڑنے کی اجازت دی گئی:
جن سے جنگ کی جائے، اُنہیں جنگ کی اجازت دی گئی، اِس لیے کہ اُن پر ظلم ہوا ہے، اور اللہ یقینا اُن کی مدد پر پوری قدرت رکھتا ہے۔ وہ جو اپنے گھروں سے ناحق نکال دئیے گئے، صرف اِس بات پر کہ وہ کہتے تھے کہ ہمارا رب اللہ ہے۔
—  قرآن: سورۃ الحج:39 - 40
پھر بتدریج حکم نازل ہوا کہ اب اسلام کی شوکت اور غلبہ کے لیے جہاد کریں تاکہ دنیا سے فتنہ ختم ہو اور اللہ کی وحدانیت کو فروغ ملے:
اور ان سے لڑو یہاں تک کہ فتنہ ناپید ہوجائے اور دین کامل اللہ کے لیے ہوجائے۔
—  قرآن: سورۃ البقرہ193:

غزوات کی تعداد تقریباً 28 ہے۔ اس سے قبل کچھ سرایا بھی ہوئے تھے۔ 
غزوہ اور سریہ یہ دونوں عربی زبان کے الفاظ ہیں جو درج ذیل مفہوم کے حامل ہیں:
غزوہ: دشمن سے جنگ کے لیے جانا۔
سَرِیَّہ: فوج کی ٹکڑی جس میں پانچ سے تین چار سو تک افراد ہوں۔
مصنفین سیرت کی یہ اصطلاح میں وہ جنگی لشکر جس کے ساتھ حضور ﷺ بھی تشریف لے گئے اس کو غزوہکہتے ہیں اور وہ لشکروں کی ٹولیاں جن میں حضورﷺشامل نہیں ہوئے ان کو سرِیّہکہتے ہیں۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مبارک میں چھپن سرایا ھوئے، اس میں اور روایات بھی ہیں۔
(تعلیم الجہاد/صفحہ5)

http://algazali.org/index.php?threads/%D8%AC%DB%81%D8%A7%D8%AF-%D8%B3%DB%92-%D9%85%D8%AA%D8%B9%D9%84%D9%82-%D9%BE%DA%86%D8%A7%D8%B3-%D8%B3%D9%88%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D8%A8%D8%A7%D8%AA.3637
/
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان غزوات کے علاوہ کئی سرایا بھی روانہ فرمائے ان میں سے ایک سریہ سب سے زیادہ مشہور ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیادہ توجہات کی وجہ سے وہ سریہ نہیں بلکہ غزوہ موتہ کہلاتا ہے اور اس کے اکثر واقعات متفرق طور پر پیچھے گزر چکے ہیں۔
[ ذیل میں ہم سرایا کی مختصر فہرست پیش کر رہے ہیں اگر تفصیلی واقعات دیکھنے ہوں تو سیرت کی کتابوں کا مطالعہ کیجئے اس فہرست کو ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ آٹھ دس سال کے مختصر عرصے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جہاد کے لئے جو محنت فرمائی ہے وہ ہمارے سامنے رہے ممکن ہے یہی ہماری بیداری کا ذریعہ بن جائے ]
نمبر شمار سرایا سنہ مسلمانوں کی تعداد روانگی بطرف
( 1) موتہ جمادی الاولٰی 8 ھ تین ہزار موتہ
( 2 ) سریہ عبیدہ رضی اللہ عنہ شوال 1ھ ساٹھ یا اسی رابغ
( 3 ) سریہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ذی القعدہ 1 ھ بیس خرار
( 4 ) سریہ عبداللہ بن جحش رجب 2 ھ گیارہ نخلہ
( 5 ) سریہ عمرو بن عدی رضی اللہ عنہ رمضان 2 ھ ایک برائے قتل عصمأ یہودیہ
(6 ) سریہ سالم بن عمیر شوال 2 ھ ایک برائے قتل ابو عفک یہودی
( 7 ) سریہ کعب بن اشرف ربیع الاول 3 ھ ایک مع رفیق برائے قتل کعب بن اشرف
( 8 ) سریہ زید بن حارث جمادی الآخرۃ 3 ھ ایک سو برائے قافلہ قریش
( 9 ) سریہ ابو سلمہ بن عبدالاسد محرم 4 ھ ڈیرھ سو ابنائے خویلد
( 10 ) سریہ عبداللہ بن انیس محرم 4 ھ ایک برائے قتل خالد بن سفیان ہذلی
( 11 ) سریہ محمد بن مسلمہ محرم 6ھ تیس بطرف قرطاء
( 12 ) سریہ عبداللہ بن عتیک جمادی الآخرۃ 3 ھ پانچ برائے قتل ابو رافع یہودی
( 13 ) سریہ سعید بن زید ۔ ۔ ۔
( 14 ) سریہ عکاشہ بن محصن ربیع الاول 6 ھ چالیس عمر
( 15 ) سریہ محمد بن مسلمہ ربیع الثانی 6 ھ دس ذی القصہ
( 16 ) سریہ ابو عبیدہ بن جراح ربیع الثانی 6ھ چالیس ذی القصہ
( 17 ) سریہ زید بن حارثہ ربیع الثانی 6 ھ ایک مع رفقاء جموم
( 18 ) سریہ زید بن حارثہ جمادی الاولٰی 6ھ ایک سو ستر عیص
( 19 ) سریہ زید بن حارثہ جمادی الاولٰی 6ھ پندرہ طرف
( 20 ) سریہ زید بن حارثہ جمادی الاخریٰ 6ھ پانچ سو چشمی
( 21 ) سریہ زید بن حارثہ رجب 6 ھ ۔ وادی القریٰ
( 22 ) سریہ عبدالرحمٰن بن عوف شعبان 6ھ سات سو دومۃ الجندل
( 23 ) سریہ زید بن حارثہ ۔ ۔ مدین
( 24 ) سریہ علی بن ابی طالب شعبان 6ھ ایک سو فدک
( 25 ) سریہ زید بن حارثہ رمضان 6ھ ۔ ام قرفہ
( 26 ) سریہ عبداللہ بن رواحہ شوال 6ھ تیس سیر بن رزام یہودی
( 27 ) سریہ عمرو بن ابی امیہ الضمری 6ھ دو قتل ابو سفیان
( 28 ) سریہ عمر بن خطاب ۔ ۔ تربہ
( 29 ) سریہ ابو بکر ۔ ۔ ابن کلاب نجد
( 30 ) سریہ بشیر بن سعد ۔ ۔ فدک
( 31 ) سریہ غالب بن عبداللہ اللیثی ۔ ۔ میفعہ
( 32 ) سریہ بشر بن سعد انصاری ۔ ۔ یمن و جبار
( 33 ) سریہ ابن ابی العوجاء ذی الحجہ 7 ھ پچاس بنو سلیم
( 34 ) سریہ غالب بن عبداللہ لیثی صفر 8ھ ۔ کدیر
( 35 ) سریہ غالب بن عبداللہ لیثی ۔ ۔ فدک
( 36 ) سریہ شجاع بن وھب اسدی ۔ ۔ بنو غالب
( 37 ) سریہ کعب بن عمیر غفاری ۔ ۔ ذات اطلاع
( 38 ) غزوہ موتہ ۔ ۔ موتہ
( 39 ) سریہ عمرو بن العاص جمادی الاخری 8ھ تین سو تیس ذات السلاسل
( 40 ) سریہ خبط [غنبر] رجب 8ھ تین سو سیف البحر
( 41 ) سریہ ابو قتادہ ۔ ۔ نجد
( 42 ) سریہ ابو قتادہ ۔ ۔ اضم
( 43 ) سریہ ابوحدرد اسلمی ۔ دو قتل رفاعہ بن قیس
( 44 ) سریہ خالد بن ولید رمضان 8ھ تیس انہدام عزیٰ
( 45 ) سریہ اوطاس ۸ ھ ۔ اوطاس
( 46 ) سریہ عمرو بن عاص ۔ ۔ سواغ
( 47 ) سریہ سعد بن زید رمضان 8ھ بیس انہدام مناۃ
( 48 ) سریہ خالد بن ولید شوال 8ھ ساڑھے تین سو بنو جزیمہ
( 49 ) سریہ طفیل بن عمروالدوسی ۔ ۔ انہدام ذی لکفین [بت]
( 50 ) سریہ عیینہ بن حصن الفزاری محرم 9ھ پچاس سفیاء
( 51 ) سریہ قطبہ بن عامر ۔ ۔ خثعم
( 52 ) سریہ ضحاک بن سفیان کلابی ۔ ۔ بنوکلاب
( 53 ) سریہ علقمہ بن مجز زمدلجی ربیع الثانی 9ھ تین سو حبشہ
( 54 ) سریہ علی ابن طالب ربیع الثانی 9ھ ڈیڑھ سو انہدام بت فلس
( 55 ) سریہ عکاشہ بن محصن ۔ ۔ عذرہ
( 56) سریہ خالد بن ولید ربیع الثانی 2ھ چار سو بیس اکیدر
مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہم نے چھپن سرایا کا تذکرہ کیا ہے ان میں سے بعض میں اختلاف بھی ہے ہم نے طوالت سے بچنے کے لئے اسے ذکر نہیں کیا۔
https://www.urduweb.org/mehfil/threads/%D8%AD%D8%B6%D9%88%D8%B1-%D8%A7%DA%A9%D8%B1%D9%85-%D8%B5%D9%84%DB%8C-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%D8%B9%D9%84%DB%8C%DB%81-%D9%88%D8%B3%D9%84%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%BA%D8%B2%D9%88%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B3%D8%B1%D8%A7%DB%8C%D8%A7-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D8%AE%D8%AA%D8%B5%D8%B1-%D8%AA%D8%B0%DA%A9%D8%B1%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A8%D8%B9%D8%AF-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B3%D9%84%D9%85%D8%A7%D9%86%D9%88%DA%BA-%DA%A9.11306/













No comments:

Post a Comment