Saturday, 9 December 2017

تعدیل ارکان کی حیثیت اور ترک سے نماز پہ اثر؟

السلام علیکم
جناب مفتی صاحب مسئلہ یہ ہے کہ تعدیل ارکان کسے کہتے ھیں؟
اور اس کے ترک کرنے یا ھونے سے سجدہ سہو لازم ھوگا یا نھیں؟
بینوا توجروا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق:

نماز کے افعال (قیام، رکوع، سجدہ، قعدۂ اخیرہ، قومہ اور جلسہ کی ادائیگی) میں اطمینان اور تعدیل واجب ہے، جس کی حد یہ ہے کہ ہر رکن میں اعضاء وجوارح ساکن ہوکر اپنی اپنی جگہ برقرار ہوجائیں اور یہ کیفیت کم از کم ایک مرتبہ سبحان ربی العظیم کہنے تک باقی رہے۔ 
ویجب الاطمئنان وہو التعدیل فی الأرکان بتسکین الجوارح فی الرکوع والسجود حتی تطمئن مفاصلہ فی الصحیح۔ (مراقی الفلاح) وفی الطحطاوی: ویستقر کل عضو فی محلہ بقدر تسبیحۃ کما فی القہستانی ہٰذا قول أبی حنیفۃؒ ومحمدؒ علی تخریج الکرخی۔ (الطحطاوی علی المراقی ۱۳۵، شامی زکریا ۲؍۱۵۷، تاتارخانیۃ قدیم ۱؍۵۱۰، زکریا ۲؍۱۳۱ رقم: ۱۹۴۷)۔ کتاب المسائل
تعدیل ارکان ائمہ ثلاثہ کے یہاں فرض ہے۔اس کے چھوتنے سے نماز ہی نہیں ہوگی۔حنفیہ کے یہاں یہ واجب ہے ۔لیکن ایسا واجب ہے جس کی تلافی سجدہ سہو سے نہیں ہوسکتی۔تعدیل ارکان چھوڑنے والے کی نماز کراہت تحریمی کے ساتھ ادا ہو جائےگی۔ لیکن اگر نماز کا وقت باقی ہے تو اس نماز کو لوٹانا واجب ہوگا۔ وقت نکل جانے کے بعد لوٹانا مستحب ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی

No comments:

Post a Comment