مرتب: ایس اے ساگر
حدیث کی ایک عظیم شخصیت حضرت مولانا ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی کا 20 دسمبر 2017 کو ریاض شہر میں بعد نماز فجر انتقال ہوگیا۔ اسی روز بعد نماز ظہر ریاض کی معروف مسجد الراجحی میں نماز جنازہ ادا کی گئی۔.آپ کی پیدائش 1930ء میں اترپردیش کے مؤ، اعظم گڑھ میں ہوئی۔ برصغیر کی معروف علمی درسگاہ دارالعلوم دیوبند سے 1952ء میں فراغت حاصل کی۔ دارالعلوم دیوبند سے علوم نبوت میں فضیلت کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد دنیا کے معروف اسلامی ادارہ جامعہ ازہر، مصر سے 1955ء میں (MA) کی ڈگری حاصل کی اور وطن عزیز واپس آگئے۔ 1955ء میں ملازمت کی غرض سے قطر چلے گئے اور وہاں کچھ دنوں غیر عربی داں حضرات کو عربی زبان کی تعلیم دی، پھر قطر کی پبلک لائبریری میں خدمات انجام دیں۔ 1964ء میں قطر سے لندن چلے گئے اور 1966 میں دنیا کی معروف یونیورسٹی Cambridge سے Studies in Early Hadith Literature کے موضوع پر Ph.D کی۔ ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے سرفراز ہونے کے بعد آپ دوبارہ قطر تشریف لے گئے اور وہاں قطر پبلک لائیبریری میں مزید دو سال یعنی 1968ء تک کام کیا۔ 1968ء سے 1973ء تک جامعہ ام القریٰ مکہ مکرمہ میں مساعد پروفیسر کی حیثیت سے ذمہ داری بخوبی انجام دی۔ 1973ء سے ریٹائرمنٹ یعنی 1991ء تک کنگ سعود یونیورسٹی میں مصطلحات الحدیث کے پروفیسر کی حیثیت سے علم حدیث کی گراں قدر خدمات انجام دیں۔ 1980ء (1400ھ) میں حدیث کی عظیم خدمات کے پیش نظر آپ کو کنگ فیصل عالمی ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔ 1981ء (1401ھ) میں حدیث کی گرانقدر خدمات کے پیش نظر آپ کو سعودی شہریت عطا کی گئی۔
....
شیخ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی؛ حیات اور خدمات
حدیث کی ایک عظیم شخصیت حضرت مولانا ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی کا 20 دسمبر 2017 کو ریاض شہر میں بعد نماز فجر انتقال ہوگیا۔ اسی روز بعد نماز ظہر ریاض کی معروف مسجد الراجحی میں نماز جنازہ ادا کی گئی۔.آپ کی پیدائش 1930ء میں اترپردیش کے مؤ، اعظم گڑھ میں ہوئی۔ برصغیر کی معروف علمی درسگاہ دارالعلوم دیوبند سے 1952ء میں فراغت حاصل کی۔ دارالعلوم دیوبند سے علوم نبوت میں فضیلت کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد دنیا کے معروف اسلامی ادارہ جامعہ ازہر، مصر سے 1955ء میں (MA) کی ڈگری حاصل کی اور وطن عزیز واپس آگئے۔ 1955ء میں ملازمت کی غرض سے قطر چلے گئے اور وہاں کچھ دنوں غیر عربی داں حضرات کو عربی زبان کی تعلیم دی، پھر قطر کی پبلک لائبریری میں خدمات انجام دیں۔ 1964ء میں قطر سے لندن چلے گئے اور 1966 میں دنیا کی معروف یونیورسٹی Cambridge سے Studies in Early Hadith Literature کے موضوع پر Ph.D کی۔ ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے سرفراز ہونے کے بعد آپ دوبارہ قطر تشریف لے گئے اور وہاں قطر پبلک لائیبریری میں مزید دو سال یعنی 1968ء تک کام کیا۔ 1968ء سے 1973ء تک جامعہ ام القریٰ مکہ مکرمہ میں مساعد پروفیسر کی حیثیت سے ذمہ داری بخوبی انجام دی۔ 1973ء سے ریٹائرمنٹ یعنی 1991ء تک کنگ سعود یونیورسٹی میں مصطلحات الحدیث کے پروفیسر کی حیثیت سے علم حدیث کی گراں قدر خدمات انجام دیں۔ 1980ء (1400ھ) میں حدیث کی عظیم خدمات کے پیش نظر آپ کو کنگ فیصل عالمی ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔ 1981ء (1401ھ) میں حدیث کی گرانقدر خدمات کے پیش نظر آپ کو سعودی شہریت عطا کی گئی۔
....
شیخ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی؛ حیات اور خدمات
عصر حاضر کے حدیث کی ایک عظیم شخصیت حضرت مولانا ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی کا 20 دسمبر 2017 کوسعودی عرب کے شہر ریاض میں بعد نماز فجر انتقال ہوگیا۔ اسی روز بعد نماز ظہر ریاض کی معروف مسجد الراجحی میں آپ کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ برصغیر ہند،پاک کے باشندوں کو عام طورپر علم نہیں کہ آپ کی پیدائش 1930 میں اترپردیش کے مو، اعظم گڑھ میں ہوئی۔ دارالعلوم دیوبند کے قابل فخر فرزند ارجمند، احادیث کو سب سے پہلے کمپیوٹرائز کرنے والی شخصیت، جن کو حدیث کی خدمات پر 1980 میں شاہ فیصل عالمی اعزاز سے نوازا گیا۔ آپ نے مستشرقین کے قرآن وحدیث کی تدوین پر اعتراضات کے نہ صرف دندان شکن جواب دئے بلکہ اس موضوع پر عربی اور انگریزی دونوں زبانوں میں متعدد کتابیں بھی تصنیف کیں، جن کو عصرِ حاضر میں شرق وغرب میں علمِ حدیث کی اہم ومستند شخصیت تسلیم کیا گیا ہے۔ مولانا محمد نجیب قاسمی سنبھلی نے ماہنامہ دارالعلوم، مئی 2014 کے شمارہ میں شیخ محمد مصطفی اعظمی قاسمی کی حیات اور خدمات پر روشنی ڈالی ہے کہ موصوف برصغیر کی معروف دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند سے 1952 میں فراغت حاصل کی۔ ازہر الہند دارالعلوم دیوبند سے فضیلت کی سند حاصل کرنے کے بعد دنیا کے معروف اسلامی ادارہ جامعہ ازہر، مصر سے1955 میں ’شہادة العالمیة مع الاجازة بالتدریس‘ ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور وطنِ عزیز واپس آگئے۔ 1955 میں ملازمت کی غرض سے قطر چلے گئے اور وہاں کچھ دنوں غیر عربی داں حضرات کو عربی زبان کی تعلیم دی، پھر قطر کی پبلک لائبریری میں لائبریرین کی حیثیت سے خدمات میں مصروف رہے۔ اس دوران آپ نے اپنے علمی ذوق وشوق کی بنیاد پر متعدد قیمتی مخطوطات پر بھی کام کیا۔ 1964 کے دوران آپ قطر سے لندن چلے گئے اور 1966 میں دنیا کی معروف کیمرج یونیورسٹی، لندن سے تدوین حدیث میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ انگریزی زبان میں اپنے مقالہ پر ڈاکٹریٹ کی سند سے سرفراز ہونے کے بعد آپ دوبارہ قطر تشریف لے گئے اور وہاں قطر پبلک لائبریری میں مزید دو سال یعنی 1968 تک خدمات انجام دیں۔
٭ 1968 سے 1973 تک جامعہ ام القریٰ مکہ مکرمہ میں مساعد پروفیسر کی حیثیت سے ذمہ داری بخوبی انجام دی۔
٭ 1973سے ریٹائرمنٹ یعنی 1991 تک شاہ سعود یونیورسٹی میں ’مصطلحات الحدیث‘ کے پروفیسر کی حیثیت سے علم حدیث کی گراں قدر خدمات انجام دیں۔
٭ 1968 سے 1991تک مکہ مکرمہ اور ریاض میں آپ کی سرپرستی میں بے شمار حضرات نے حدیث کے مختلف پہلوؤں پر تحقیق کی۔ اس دوران آپ سعودی عرب کی متعدد یونیورسٹیوں میں علمِ حدیث کے ممتحن کی حیثیت سے متعین کئے گئے، نیز مختلف تعلیمی وتحقیقی اداروں کے رکن بھی رہے۔
حدیث کی عظیم خدمات پر1980 میں شاہ فیصل عالمی اعزاز:
٭ 1980 میں حسب ذیل خدمات کے پیش نظر آپ کو شاہ فیصل عالمی اعزازسے سرفراز کیا گیا۔ عالمی شاہ فیصل اعزاز سعودی عرب کے ادارے شاہ فیصل فاونڈیشن کی طرف سے ہر سال بلاتفریق جنس، مختلف شعبہ جات میں اعلیٰ کارکردگی پر دیا جاتا ہے۔ یہ اعزاز پانچ مختلف زمروں میں دیا جاتا ہے۔ یہ زمرے خدمت اسلام، مطالعہ اسلام، سائنس، عربی زبان و ادب اور طب پرعطا کئے جاتے ہیں۔ یہ اعزاز ایک طلائی تمغہ اور انعامی رقم، جو دو لاکھ امریکی ڈالر پر مشتمل ہوتی ہے، ساتھ میں دی جاتی ہے۔
(1) آپ کی کتاب ’دراسات فی الحدیث النبوی وتاریخ تدوینہ‘ جو کہ انگریزی زبان میں تحریر کردہ آپ کے مقالہ کا بعض اضافات کے ساتھ عربی میں ترجمہ ہے، جس کا پہلا ایڈیشن شاہ سعود یونیورسٹی نے 1975 میں شائع کیا تھا۔ اس کتاب میں آپ نے مضبوط دلائل کے ساتھ احادیث نبویہ کا دفاع کرکے تدوین حدیث کے متعلق مستشرقین کے اعتراضات کے معقول جوابات دئے ہیں۔
(2) صحیح ابن خزیمہ جو صحیح بخاری وصحیح مسلم کے علاوہ احادیث صحیحہ پر مشتمل ایک اہم کتاب ہے، عصرِ حاضر میں چار جلدوں میں اس کی اشاعت آپ کی تخریج وتحقیق کے بعد ہی دوبارہ ممکن ہوسکی، اس کے لئے آپ نے مختلف ممالک کے سفر کئے۔
(3) احادیث نبویہ کو سب سے پہلے کمپیوٹرائز کرکے آپ نے حدیث کی وہ عظیم خدمت انجام دی ہے کہ آنے والی نسلیں آپ کی اس اہم خدمت سے استفادہ کرتی رہیں گی۔ ان شاءاللہ یہ عمل آپ کے لئے صدقہ جاریہ بنے گا۔
ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی دنیا میں پہلے شخص ہیں جنھوں نے احادیث کی عربی عبارتوں کو کمپیوٹرائز کیا۔ غرضیکہ دیوبند کے منتسبین مکتبِ فکر کو فخر حاصل ہے کہ جس طرح احادیث کو پڑھنے وپڑھانے، کتبِ حدیث کی شروح تحریر کرنے اور حجیتِ حدیث اور اس کے دفاع میں سب سے زیادہ کام ان کے علما نے کیا ہے، اسی طرح احادیث نبویہ کو کمپیوٹرائز کرنے والا پہلا شخص بھی فاضل دارالعلوم دیوبند ہی ہے، جس نے قرآن وحدیث کی تعلیم وتعلّم سے کامیابی کے وہ منازل طے کئے جو عموماً لوگوں کو کم میسر ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی نے کتب حدیث کی تخریج وتحقیق، ان پر تعلیقات، اپنی نگرانی میں ان کی اشاعت اور قرآن وحدیث کی تدوین کے متعلق مستشرقین کے اعتراضات کے مدلل جوابات انگریزی وعربی زبان میں پیش کرکے دین اسلام کی ایسی عظیم خدمت پیش کی ہے کہ ان کی شخصیت صرف ہندوستان یا سعودی عرب تک محدود نہیں رہی؛ بلکہ دنیا کے کونے کونے سے ان کی خدمات کو سراہا گیا، حتی کہ اسلام مخالف قوتوں نے بھی آپ کی علمی حیثیت کو تسلیم کیا ہے۔ غرضیکہ عصرِ حاضر میں محدث کبیر حضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمی رحمة اللہ علیہ (1995-1910) کے بعد شیخ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی صاحب کا نام سرِفہرست ہے، جنہوں نے متعدد کتب حدیث کے مخطوطات پر کام کرکے احادیث کے ذخیرہ کو امتِ مسلمہ کے ہر خاص وعام کے پاس پہنچانے میں اہم رول ادا کیا۔ شیخ حبیب الرحمن اعظمی رحمة اللہ علیہ نے بھی تقریباً گیارہ احادیث کی کتابوں کی تخریج وتحقیق کے بعد ان کی اشاعت کروائی تھی۔
ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی صاحب نے سعودی شہریت حاصل ہونے کے باوجود اپنے ملک، علاقہ اور اپنے ادارہ سے برابر تعلق رکھا ہے، تقریباً ہر سال ہی اپنے وطن کا سفر کرتے رہے ہیں، اپنے علاقہ کے لوگوں کی فلاح وبہبود کے لئے متعدد کام کرواتے رہے ہیں۔ ڈاکٹر اعظمی صاحب نے دارالعلوم دیوبند میں داخلہ سے قبل تقریباً چھ ماہ مدرسہ شاہی مرادآباد میں تعلیم حاصل کی، نیز آپ تقریباً ایک سال علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بھی زیر تعلیم رہے۔ آپ کے تین بچے ہیں، بیٹی فاطمہ مصطفی اعظمی امریکہ سے ایم کام اور پی ایچ ڈی کرنے کے بعد شیخ زاید یونیورسٹی میں معاون پروفیسر ہیں۔ بڑے بیٹے عقیل مصطفی اعظمی امریکہ سے انجینئرنگ، انجینئرنگ میں ماسٹرس اور پی ایچ ڈی کرنے کے بعد کنگ سعود یونیورسٹی میں مساعد پروفیسر ہیں، چھوٹے بیٹے جناب انس مصطفی اعظمی نے انگلینڈ سے پی ایچ ڈی کی ہے اور شاہ فیصل اسپتال میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
٭ اس کے علاوہ شاہ خالد بن عبد العزیز نے آپ کی عظیم خدمات کے اعتراف میں 1982 کے دوران آپ کو ’میڈل آف میرٹ‘ درجہ اول سے سرفراز کیا۔
سعودی شہریت:
1881 میں حدیث کی گرانقدر خدمات کے پیش نظر آپ کو سعودی شہریت عطا کی گئی۔
دیگر اہم ذمہ داریاں:
٭ چیرمین، شعبہ اسلامی اسٹڈیز، کالج آف ایجوکیشن ،شاہ سعود یونیورسٹی
٭ وزیٹنگ اسکالر،میشی گن یونیورسٹی، ان اربور، میشی گن (1981-1982)
٭ وزیٹنگ فیلو، سینٹ کراس کالج، آکسفورڈ، انگلینڈ (1987)
٭ وزیٹنگ اسکالر، کولوراڈو یونیورسٹی، باولڈر، کولوراڈو (1989-1991)
٭شاہ فیصل وزیٹنگ پروفیسراسلامک اسٹڈیز، پرنسٹن یونیورسٹی، نیوجرسی (1992)
٭ رکن، فروغ کمیٹی، ملیشیا یونیورسٹی
٭ اعزازی پروفیسر، شعبہ اسلامک اسٹڈیز، والس، انگلینڈ
علمی خدمات:
آپ کی علمی خدمات کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے۔
(1) اسٹڈیز ان ارلی حدیث لٹریچرStudies in Early Hadith Literature: یہ کتاب دراصل ڈاکٹر مصطفی اعظمی قاسمی صاحب کا تحقیقی کامقالہ ہے جو انگریزی زبان میں تحریر کیا گیا تھا جس کا پہلا ایڈیشن بیروت سے1968 میں شائع ہوا، دوسرا ایڈیشن 1978 اور تیسرا ایڈیشن 1988 میں امریکہ سے شائع ہوا اور اس کے بعد نہ صرف متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں بلکہ یہ سلسلہ تادم تحریر جاری ہے۔ اس کا 1993 میں ترکی زبان میں اور 1994 میں انڈونیشی اور اردو زبان میں ترجمہ شائع ہوچکا ہے۔ مشرق ومغرب کی متعدد یونیورسٹیوں میں یہ کتاب نصاب میں داخل ہے۔
(2) دراسات فی الحدیث النبوی وتاریخ تدوینہ: موصوف نے انگریزی زبان میں تحریر کردہ اپنے مقالہ میں بعض اضافات کرکے عربی زبان میں خود ترجمہ کیا ہے، جو 712 صفحات پر مشتمل ہے، جس کا پہلا ایڈیشن شاہ سعود یونیورسٹی نے 1975 میں شائع کیا تھا۔ اس کے بعد ریاض وبیروت سے متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ ان دونوں مذکورہ انگریزی وعربی کتابوں میں مستند دلائل سے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ تدوین حدیث کا آغاز حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہی ہوگیا تھا، نیز اس دعوی کو غلط ثابت کیا گیا ہے کہ تدوین حدیث کا آغاز دوسری اور تیسری صدی ہجری میں ہوا تھا۔
(3) منہج النقد عند المحدثین نشاتہ، تاریخہ: اس کتاب میں موصوف نے دلائل سے ثابت کیا ہے کہ محدثین کرام نے احادیث کے علمی ذخیرہ کو صحیح قرار دینے کے لئے جو اسلوب اختیار کیا ہے، اس کی کوئی نظیر حتیٰ کہ ہمارے زمانہ میں بھی نہیں ملتی ہے۔ نیز اس کتاب میں تدوین حدیث کے ابتدائی دور میں محدثین کے حقیقی طریق کار پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ کتاب عربی زبان میں ہے اور 234 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1975 میں ریاض سے، دوسرا ایڈیشن 1982 میں ریاض سے اور تیسرا ایڈیشن 1983 میں ریاض سے شائع ہوئے ہیں، اس کے بعد بھی اس کتاب کے شائع ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ کتاب جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے نصاب میں داخل ہے۔ یہ اپنی نوعیت کی پہلی اہم کتاب ہے۔
(4) کتاب التمییز للامام مسلم: امام مسلمہ کی اصول حدیث کی مشہور کتاب التمییز آپ کی تحقیق وتخریج کے بعد شائع ہوئی۔
(5) اسٹڈیز ان حدیث میتھاڈولوجی اینڈ لٹریچر Studies in Hadith Methodology and Literature: اس کتاب میں حدیث کے طریقِ کار سے بحث کی گئی ہے؛ تاکہ احادیث کو سمجھنے میں آسانی ہو۔ نیز مستشرقین نے جو شبہات پیدا کردئے تھے، ان کا ازالہ کرنے کی ایک بہترین کوشش ہے۔ مصنف نے اس کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے، پہلے حصہ میں احادیث کے طریق کار سے بحث کی گئی ہے؛ جبکہ دوسرے حصہ میں حدیث کے ادبی پہلو کو صحاحِ ستہ اور دوسری کتب حدیث کی روشنی میں اجاگر کیا ہے۔ یہ کتاب انگریزی داں حضرات کے لئے علوم وادب حدیث کے مطالعہ کا اہم ذریعہ ہے جو مختلف یونیورسٹیوں کے نصاب میں داخل ہے۔ کتاب کا پہلا اور دوسرا ایڈیشن 1977 میں امریکہ سے، تیسرا ایڈیشن 1988 میں امریکہ سے شائع ہوا۔ اس کے بعد متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔
(6) دی ہسٹری آف قرآنک ٹیکسٹ فرام ریوی لیشن ٹو کمپائلیشن The History of the Quranic Text from Revelation to Compilation: یہ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی کی بہترین تصانیف میں سے ایک ہے جس میں قرآن کریم کی تدوین کی تاریخ‘ مستند دلائل کے ساتھ ذکر فرمائی ہے۔ دیگر آسمانی کتابوں کی تدوین سے قرآن کریم کی تدوین کا مقارنہ فرماکر قرآن کریم کی تدوین کے محاسن وخوبیوں کا تذکرہ فرمایا ہے، نیز اسلام مخالف قوتوں کو دلائل کے ساتھ جوابات تحریر کئے ہیں۔ اس کتاب میں حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ذریعہ قرآن کریم کا حتمی نسخہ تیار کرنے کے لئے طریق کار پر بھی مفصل روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 2003 میں انگلینڈ سے، دوسرا ایڈیشن 2008 میں دبئی سے شائع ہوا۔ اس کے بعد سعودی عرب، ملیشیا، کناڈا اور کویت سے متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ ابھی تک اس اہم کتاب کا عربی یا اردو زبان میں ترجمہ تحریر نہیں ہوا ہے۔ مولانا کی صحت اب مزید علمی مشغلہ سے مانع رہی، انہوں نے 8 فروری 2013 کو مولانا محمد نجیب قاسمی سنبھلی سے ملاقات کے دوران اس عظیم کتاب کے اردو یا ہندی میں ترجمہ کی خواہش کا اظہار فرمایا۔ یہ کتاب تقریباً 400 صفحات پر مشتمل ہے۔
(7) آن ساچیٹس آریجن آف محمد جوریس پروڈینس On Schacht's Origins of Muhammadan Jurisprudence: مشہور ومعروف مستشرق ’شاخت‘ کی کتاب کا تنقیدی جائزہ اور فقہ اسلامی کے متعلق اس کے ذریعہ اٹھائے گئے اعتراضات کے مدلل جوابات پر مشتمل ایک اہم تصنیف ہے جو مختلف یونیورسٹیوں کے نصاب میں داخل ہے۔ یہ کتاب 243 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1985 میں نیویارک سے، دوسرا ایڈیشن 1996 میں انگلینڈ سے شائع ہوا ہے۔ اس کے بعد متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں اور سلسلہ برابر جاری ہے۔ یہ کتاب دنیا کی مختلف یونیورسٹیوں کے نصاب میں داخل ہے۔ 1996 میں اس کا ترکی زبان میں ترجمہ شائع ہوا۔ عربی زبان میں ترجمہ اور اردو میں ملخص طباعت کے مرحلہ میں ہے۔
(8) اصول الفقہ المحمدی للمستشرق شاخت (دراسة نقدیة) یہ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی صاحب کی انگریزی زبان میں تحریر کردہ کتاب کا عربی ترجمہ ہے جو ڈاکٹر عبدالحکیم مطرودی نے کیا ہے، جو ابھی تک شائع نہیں ہوسکا ہے۔
(9) کتّاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم: اس کتاب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے لکھنے والے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا تذکرہ ہے۔ مورخین نے عموماً چالیس تا پینتالیس کاتبین نبی کا ذکر فرمایا ہے؛ لیکن ڈاکٹر اعظمی صاحب نے ساٹھ سے زیادہ کاتبینِ وحی کا ذکر تاریخی دلائل کے ساتھ فرمایا ہے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1974 میں دمشق سے اور دوسرا ایڈیشن 1978 میں بیروت سے اور تیسرا ایڈیشن1981 میں ریاض سے شائع ہوا ہے۔ اس کے بعد اس کتاب کے متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ اس کتاب کا انگریزی ترجمہ جلد ہی شائع ہوا ہے۔
(10) المحدثون من الیمامة الی250 ہجری تقریباً: ابتدائے اسلام سے اب تک عالم اسلام کے تمام شہروں کے محدثین کے بارے میں بہت کچھ لکھا گیا ہے مگر مصنف نے الیمامہ کے محدثین کا تذکرہ اس کتاب میں کیا ہے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1994 میں بیروت سے شائع ہوا ہے۔
(11) موطا امام مالک: آپ کی تخریج وتحقیق کے بعد اس اہم کتاب کی آٹھ جلدوں میں اشاعت ہوئی۔ یہ حدیث کی مشہور ومعروف کتاب ہے جو امام مالک رحمة اللہ علیہ نے تصنیف فرمائی ہے، بخاری ومسلم کے رواج سے قبل یہ کتاب سب سے معتبر تسلیم کی جاتی تھی۔ آج بھی اسے اہم مقام حاصل ہے۔ موسسة زاید بن سلطان آل نہیان، ابوظبی نے اس کی اشاعت کی ہے۔ آپ نے موطا مالک کے راویوں پر بھی کام کیا ہے، جن کی تعداد آپ کی تحقیق کے مطابق 105 ہے۔
(12) صحیح ابن خزیمہ: صحیح ابن خزیمہ جو حدیث کی صحیح بخاری وصحیح مسلم کے علاوہ احادیث صحیحہ پر مشتمل ایک اہم کتاب ہے، ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی صاحب نے ہی حدیث کی اس نایاب کتاب کو تلاش کیا، جس کے بارے میں یہ خیال تھا کہ یہ ضائع ہوچکی ہے، اس طرح حدیث کی یہ اہم کتاب موصوف کی تخریج وتحقیق کے بعد ہی دوبارہ شائع ہوسکی۔ اس کی چار جلدیں ہیں، پہلا ایڈیشن 1970 میں بیروت سے، تیسرا ایڈیشن 1982 میں ریاض سے اور تیسرا ایڈیشن 1993 میں بیروت سے اور اس کے بعد بے شمار ایڈیشن مختلف اداروں سے شائع ہوئے اور ہورہے ہیں۔
(13) العِلَل لعلی بن عبداللہ المدینی: آپ کی تحقیق وتعلیق کے بعد اس کا پہلا ایڈیشن 1972 میں اور دوسرا ایڈیشن 1974 میں شائع ہوا۔ اس کے بعد سے متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔
(14) سنن ابن ماجہ: حدیث کی اس اہم کتاب کی آپ نے تخریج وتحقیق کرنے کے بعد اس کو کمپیوٹرائز کرکے چار جلدوں میں 1983 میں ریاض سے شائع کروایا۔ احادیث کو کمپیوٹرائز کرنے کا سلسلہ آپ نے کسی حد تک کیمبرج یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے دوران شروع کردیا تھا۔
(15) سنن کبری للنسائی: آپ نے 1960 میں اس کے مخطوطہ کو حاصل کرکے اس کی تخریج وتحقیق کے بعد اشاعت فرمائی۔
(16) مغازی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لعروة بن زبیر بروایة ابی السود: مشہور ومعروف تابعی حضرت عروہ بن زبیر رحمة اللہ علیہ (ولادت 23 ھ) کی سیرتِ پاک کے موضوع پر تحریر کردہ سب سے پہلی کتاب (مغازی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی صاحب نے اپنی تخریح وتحقیق اور تنقید کے بعد شائع کی۔ یہ کتاب اس بات کی علامت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے فوراً بعد سیرتِ نبوی پر لکھنا شروع ہوگیا تھا۔ ادارہ ثقافتِ اسلامیہ، پاکستان نے اس کتاب کا اردو ترجمہ کرکے1987 میں شائع کیا ہے، اس کتاب کا انگریزی زبان میں تعارف طباعت کے مرحلہ میں ہے۔ اصل کتاب (عربی زبان میں) کا پہلا ایڈیشن1981 میں ریاض سے شائع ہوا ہے۔
(17) صحیح بخاری کا مخطوطہ: متعدد علما کے حواشی کے ساتھ 725 ھ میں تحریر کردہ صحیح بخاری کا مخطوطہ جو1977 میں استنبول سے حاصل کیا گیا ،موصوف کی تحقیق کے بعد طباعت کے مرحلہ میں ہے۔
مختصر یہ کہ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی صاحب نے حدیث کی عظیم ترین خدمات انجام دی ہیں، ان کی خدماتِ حدیث اور علمی تفوق وامتیاز کا اعتراف عالم اسلام ہی نہیں؛ بلکہ مستشرقین نے بھی کیا ہے۔ مزید یہ کہ موصوف کی اکثر کتابیں انٹرنیٹ پرمفت ڈاون لوڈ کے لئے میسر ہیں۔اس طرح آپ کی خدمات کا فیض نہ صرف آج بھی جاری ہے بلکہ تاقیامت جاری رہے گا!
سارہ الیاسی
صدر مدرسہ، جامعہ حدیجة الکبری، دہلی
٭ 1968 سے 1973 تک جامعہ ام القریٰ مکہ مکرمہ میں مساعد پروفیسر کی حیثیت سے ذمہ داری بخوبی انجام دی۔
٭ 1973سے ریٹائرمنٹ یعنی 1991 تک شاہ سعود یونیورسٹی میں ’مصطلحات الحدیث‘ کے پروفیسر کی حیثیت سے علم حدیث کی گراں قدر خدمات انجام دیں۔
٭ 1968 سے 1991تک مکہ مکرمہ اور ریاض میں آپ کی سرپرستی میں بے شمار حضرات نے حدیث کے مختلف پہلوؤں پر تحقیق کی۔ اس دوران آپ سعودی عرب کی متعدد یونیورسٹیوں میں علمِ حدیث کے ممتحن کی حیثیت سے متعین کئے گئے، نیز مختلف تعلیمی وتحقیقی اداروں کے رکن بھی رہے۔
حدیث کی عظیم خدمات پر1980 میں شاہ فیصل عالمی اعزاز:
٭ 1980 میں حسب ذیل خدمات کے پیش نظر آپ کو شاہ فیصل عالمی اعزازسے سرفراز کیا گیا۔ عالمی شاہ فیصل اعزاز سعودی عرب کے ادارے شاہ فیصل فاونڈیشن کی طرف سے ہر سال بلاتفریق جنس، مختلف شعبہ جات میں اعلیٰ کارکردگی پر دیا جاتا ہے۔ یہ اعزاز پانچ مختلف زمروں میں دیا جاتا ہے۔ یہ زمرے خدمت اسلام، مطالعہ اسلام، سائنس، عربی زبان و ادب اور طب پرعطا کئے جاتے ہیں۔ یہ اعزاز ایک طلائی تمغہ اور انعامی رقم، جو دو لاکھ امریکی ڈالر پر مشتمل ہوتی ہے، ساتھ میں دی جاتی ہے۔
(1) آپ کی کتاب ’دراسات فی الحدیث النبوی وتاریخ تدوینہ‘ جو کہ انگریزی زبان میں تحریر کردہ آپ کے مقالہ کا بعض اضافات کے ساتھ عربی میں ترجمہ ہے، جس کا پہلا ایڈیشن شاہ سعود یونیورسٹی نے 1975 میں شائع کیا تھا۔ اس کتاب میں آپ نے مضبوط دلائل کے ساتھ احادیث نبویہ کا دفاع کرکے تدوین حدیث کے متعلق مستشرقین کے اعتراضات کے معقول جوابات دئے ہیں۔
(2) صحیح ابن خزیمہ جو صحیح بخاری وصحیح مسلم کے علاوہ احادیث صحیحہ پر مشتمل ایک اہم کتاب ہے، عصرِ حاضر میں چار جلدوں میں اس کی اشاعت آپ کی تخریج وتحقیق کے بعد ہی دوبارہ ممکن ہوسکی، اس کے لئے آپ نے مختلف ممالک کے سفر کئے۔
(3) احادیث نبویہ کو سب سے پہلے کمپیوٹرائز کرکے آپ نے حدیث کی وہ عظیم خدمت انجام دی ہے کہ آنے والی نسلیں آپ کی اس اہم خدمت سے استفادہ کرتی رہیں گی۔ ان شاءاللہ یہ عمل آپ کے لئے صدقہ جاریہ بنے گا۔
ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی دنیا میں پہلے شخص ہیں جنھوں نے احادیث کی عربی عبارتوں کو کمپیوٹرائز کیا۔ غرضیکہ دیوبند کے منتسبین مکتبِ فکر کو فخر حاصل ہے کہ جس طرح احادیث کو پڑھنے وپڑھانے، کتبِ حدیث کی شروح تحریر کرنے اور حجیتِ حدیث اور اس کے دفاع میں سب سے زیادہ کام ان کے علما نے کیا ہے، اسی طرح احادیث نبویہ کو کمپیوٹرائز کرنے والا پہلا شخص بھی فاضل دارالعلوم دیوبند ہی ہے، جس نے قرآن وحدیث کی تعلیم وتعلّم سے کامیابی کے وہ منازل طے کئے جو عموماً لوگوں کو کم میسر ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی نے کتب حدیث کی تخریج وتحقیق، ان پر تعلیقات، اپنی نگرانی میں ان کی اشاعت اور قرآن وحدیث کی تدوین کے متعلق مستشرقین کے اعتراضات کے مدلل جوابات انگریزی وعربی زبان میں پیش کرکے دین اسلام کی ایسی عظیم خدمت پیش کی ہے کہ ان کی شخصیت صرف ہندوستان یا سعودی عرب تک محدود نہیں رہی؛ بلکہ دنیا کے کونے کونے سے ان کی خدمات کو سراہا گیا، حتی کہ اسلام مخالف قوتوں نے بھی آپ کی علمی حیثیت کو تسلیم کیا ہے۔ غرضیکہ عصرِ حاضر میں محدث کبیر حضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمی رحمة اللہ علیہ (1995-1910) کے بعد شیخ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی صاحب کا نام سرِفہرست ہے، جنہوں نے متعدد کتب حدیث کے مخطوطات پر کام کرکے احادیث کے ذخیرہ کو امتِ مسلمہ کے ہر خاص وعام کے پاس پہنچانے میں اہم رول ادا کیا۔ شیخ حبیب الرحمن اعظمی رحمة اللہ علیہ نے بھی تقریباً گیارہ احادیث کی کتابوں کی تخریج وتحقیق کے بعد ان کی اشاعت کروائی تھی۔
ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی صاحب نے سعودی شہریت حاصل ہونے کے باوجود اپنے ملک، علاقہ اور اپنے ادارہ سے برابر تعلق رکھا ہے، تقریباً ہر سال ہی اپنے وطن کا سفر کرتے رہے ہیں، اپنے علاقہ کے لوگوں کی فلاح وبہبود کے لئے متعدد کام کرواتے رہے ہیں۔ ڈاکٹر اعظمی صاحب نے دارالعلوم دیوبند میں داخلہ سے قبل تقریباً چھ ماہ مدرسہ شاہی مرادآباد میں تعلیم حاصل کی، نیز آپ تقریباً ایک سال علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بھی زیر تعلیم رہے۔ آپ کے تین بچے ہیں، بیٹی فاطمہ مصطفی اعظمی امریکہ سے ایم کام اور پی ایچ ڈی کرنے کے بعد شیخ زاید یونیورسٹی میں معاون پروفیسر ہیں۔ بڑے بیٹے عقیل مصطفی اعظمی امریکہ سے انجینئرنگ، انجینئرنگ میں ماسٹرس اور پی ایچ ڈی کرنے کے بعد کنگ سعود یونیورسٹی میں مساعد پروفیسر ہیں، چھوٹے بیٹے جناب انس مصطفی اعظمی نے انگلینڈ سے پی ایچ ڈی کی ہے اور شاہ فیصل اسپتال میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
٭ اس کے علاوہ شاہ خالد بن عبد العزیز نے آپ کی عظیم خدمات کے اعتراف میں 1982 کے دوران آپ کو ’میڈل آف میرٹ‘ درجہ اول سے سرفراز کیا۔
سعودی شہریت:
1881 میں حدیث کی گرانقدر خدمات کے پیش نظر آپ کو سعودی شہریت عطا کی گئی۔
دیگر اہم ذمہ داریاں:
٭ چیرمین، شعبہ اسلامی اسٹڈیز، کالج آف ایجوکیشن ،شاہ سعود یونیورسٹی
٭ وزیٹنگ اسکالر،میشی گن یونیورسٹی، ان اربور، میشی گن (1981-1982)
٭ وزیٹنگ فیلو، سینٹ کراس کالج، آکسفورڈ، انگلینڈ (1987)
٭ وزیٹنگ اسکالر، کولوراڈو یونیورسٹی، باولڈر، کولوراڈو (1989-1991)
٭شاہ فیصل وزیٹنگ پروفیسراسلامک اسٹڈیز، پرنسٹن یونیورسٹی، نیوجرسی (1992)
٭ رکن، فروغ کمیٹی، ملیشیا یونیورسٹی
٭ اعزازی پروفیسر، شعبہ اسلامک اسٹڈیز، والس، انگلینڈ
علمی خدمات:
آپ کی علمی خدمات کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے۔
(1) اسٹڈیز ان ارلی حدیث لٹریچرStudies in Early Hadith Literature: یہ کتاب دراصل ڈاکٹر مصطفی اعظمی قاسمی صاحب کا تحقیقی کامقالہ ہے جو انگریزی زبان میں تحریر کیا گیا تھا جس کا پہلا ایڈیشن بیروت سے1968 میں شائع ہوا، دوسرا ایڈیشن 1978 اور تیسرا ایڈیشن 1988 میں امریکہ سے شائع ہوا اور اس کے بعد نہ صرف متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں بلکہ یہ سلسلہ تادم تحریر جاری ہے۔ اس کا 1993 میں ترکی زبان میں اور 1994 میں انڈونیشی اور اردو زبان میں ترجمہ شائع ہوچکا ہے۔ مشرق ومغرب کی متعدد یونیورسٹیوں میں یہ کتاب نصاب میں داخل ہے۔
(2) دراسات فی الحدیث النبوی وتاریخ تدوینہ: موصوف نے انگریزی زبان میں تحریر کردہ اپنے مقالہ میں بعض اضافات کرکے عربی زبان میں خود ترجمہ کیا ہے، جو 712 صفحات پر مشتمل ہے، جس کا پہلا ایڈیشن شاہ سعود یونیورسٹی نے 1975 میں شائع کیا تھا۔ اس کے بعد ریاض وبیروت سے متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ ان دونوں مذکورہ انگریزی وعربی کتابوں میں مستند دلائل سے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ تدوین حدیث کا آغاز حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہی ہوگیا تھا، نیز اس دعوی کو غلط ثابت کیا گیا ہے کہ تدوین حدیث کا آغاز دوسری اور تیسری صدی ہجری میں ہوا تھا۔
(3) منہج النقد عند المحدثین نشاتہ، تاریخہ: اس کتاب میں موصوف نے دلائل سے ثابت کیا ہے کہ محدثین کرام نے احادیث کے علمی ذخیرہ کو صحیح قرار دینے کے لئے جو اسلوب اختیار کیا ہے، اس کی کوئی نظیر حتیٰ کہ ہمارے زمانہ میں بھی نہیں ملتی ہے۔ نیز اس کتاب میں تدوین حدیث کے ابتدائی دور میں محدثین کے حقیقی طریق کار پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ کتاب عربی زبان میں ہے اور 234 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1975 میں ریاض سے، دوسرا ایڈیشن 1982 میں ریاض سے اور تیسرا ایڈیشن 1983 میں ریاض سے شائع ہوئے ہیں، اس کے بعد بھی اس کتاب کے شائع ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ کتاب جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے نصاب میں داخل ہے۔ یہ اپنی نوعیت کی پہلی اہم کتاب ہے۔
(4) کتاب التمییز للامام مسلم: امام مسلمہ کی اصول حدیث کی مشہور کتاب التمییز آپ کی تحقیق وتخریج کے بعد شائع ہوئی۔
(5) اسٹڈیز ان حدیث میتھاڈولوجی اینڈ لٹریچر Studies in Hadith Methodology and Literature: اس کتاب میں حدیث کے طریقِ کار سے بحث کی گئی ہے؛ تاکہ احادیث کو سمجھنے میں آسانی ہو۔ نیز مستشرقین نے جو شبہات پیدا کردئے تھے، ان کا ازالہ کرنے کی ایک بہترین کوشش ہے۔ مصنف نے اس کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے، پہلے حصہ میں احادیث کے طریق کار سے بحث کی گئی ہے؛ جبکہ دوسرے حصہ میں حدیث کے ادبی پہلو کو صحاحِ ستہ اور دوسری کتب حدیث کی روشنی میں اجاگر کیا ہے۔ یہ کتاب انگریزی داں حضرات کے لئے علوم وادب حدیث کے مطالعہ کا اہم ذریعہ ہے جو مختلف یونیورسٹیوں کے نصاب میں داخل ہے۔ کتاب کا پہلا اور دوسرا ایڈیشن 1977 میں امریکہ سے، تیسرا ایڈیشن 1988 میں امریکہ سے شائع ہوا۔ اس کے بعد متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔
(6) دی ہسٹری آف قرآنک ٹیکسٹ فرام ریوی لیشن ٹو کمپائلیشن The History of the Quranic Text from Revelation to Compilation: یہ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی کی بہترین تصانیف میں سے ایک ہے جس میں قرآن کریم کی تدوین کی تاریخ‘ مستند دلائل کے ساتھ ذکر فرمائی ہے۔ دیگر آسمانی کتابوں کی تدوین سے قرآن کریم کی تدوین کا مقارنہ فرماکر قرآن کریم کی تدوین کے محاسن وخوبیوں کا تذکرہ فرمایا ہے، نیز اسلام مخالف قوتوں کو دلائل کے ساتھ جوابات تحریر کئے ہیں۔ اس کتاب میں حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ذریعہ قرآن کریم کا حتمی نسخہ تیار کرنے کے لئے طریق کار پر بھی مفصل روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 2003 میں انگلینڈ سے، دوسرا ایڈیشن 2008 میں دبئی سے شائع ہوا۔ اس کے بعد سعودی عرب، ملیشیا، کناڈا اور کویت سے متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ ابھی تک اس اہم کتاب کا عربی یا اردو زبان میں ترجمہ تحریر نہیں ہوا ہے۔ مولانا کی صحت اب مزید علمی مشغلہ سے مانع رہی، انہوں نے 8 فروری 2013 کو مولانا محمد نجیب قاسمی سنبھلی سے ملاقات کے دوران اس عظیم کتاب کے اردو یا ہندی میں ترجمہ کی خواہش کا اظہار فرمایا۔ یہ کتاب تقریباً 400 صفحات پر مشتمل ہے۔
(7) آن ساچیٹس آریجن آف محمد جوریس پروڈینس On Schacht's Origins of Muhammadan Jurisprudence: مشہور ومعروف مستشرق ’شاخت‘ کی کتاب کا تنقیدی جائزہ اور فقہ اسلامی کے متعلق اس کے ذریعہ اٹھائے گئے اعتراضات کے مدلل جوابات پر مشتمل ایک اہم تصنیف ہے جو مختلف یونیورسٹیوں کے نصاب میں داخل ہے۔ یہ کتاب 243 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1985 میں نیویارک سے، دوسرا ایڈیشن 1996 میں انگلینڈ سے شائع ہوا ہے۔ اس کے بعد متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں اور سلسلہ برابر جاری ہے۔ یہ کتاب دنیا کی مختلف یونیورسٹیوں کے نصاب میں داخل ہے۔ 1996 میں اس کا ترکی زبان میں ترجمہ شائع ہوا۔ عربی زبان میں ترجمہ اور اردو میں ملخص طباعت کے مرحلہ میں ہے۔
(8) اصول الفقہ المحمدی للمستشرق شاخت (دراسة نقدیة) یہ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی صاحب کی انگریزی زبان میں تحریر کردہ کتاب کا عربی ترجمہ ہے جو ڈاکٹر عبدالحکیم مطرودی نے کیا ہے، جو ابھی تک شائع نہیں ہوسکا ہے۔
(9) کتّاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم: اس کتاب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے لکھنے والے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا تذکرہ ہے۔ مورخین نے عموماً چالیس تا پینتالیس کاتبین نبی کا ذکر فرمایا ہے؛ لیکن ڈاکٹر اعظمی صاحب نے ساٹھ سے زیادہ کاتبینِ وحی کا ذکر تاریخی دلائل کے ساتھ فرمایا ہے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1974 میں دمشق سے اور دوسرا ایڈیشن 1978 میں بیروت سے اور تیسرا ایڈیشن1981 میں ریاض سے شائع ہوا ہے۔ اس کے بعد اس کتاب کے متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ اس کتاب کا انگریزی ترجمہ جلد ہی شائع ہوا ہے۔
(10) المحدثون من الیمامة الی250 ہجری تقریباً: ابتدائے اسلام سے اب تک عالم اسلام کے تمام شہروں کے محدثین کے بارے میں بہت کچھ لکھا گیا ہے مگر مصنف نے الیمامہ کے محدثین کا تذکرہ اس کتاب میں کیا ہے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 1994 میں بیروت سے شائع ہوا ہے۔
(11) موطا امام مالک: آپ کی تخریج وتحقیق کے بعد اس اہم کتاب کی آٹھ جلدوں میں اشاعت ہوئی۔ یہ حدیث کی مشہور ومعروف کتاب ہے جو امام مالک رحمة اللہ علیہ نے تصنیف فرمائی ہے، بخاری ومسلم کے رواج سے قبل یہ کتاب سب سے معتبر تسلیم کی جاتی تھی۔ آج بھی اسے اہم مقام حاصل ہے۔ موسسة زاید بن سلطان آل نہیان، ابوظبی نے اس کی اشاعت کی ہے۔ آپ نے موطا مالک کے راویوں پر بھی کام کیا ہے، جن کی تعداد آپ کی تحقیق کے مطابق 105 ہے۔
(12) صحیح ابن خزیمہ: صحیح ابن خزیمہ جو حدیث کی صحیح بخاری وصحیح مسلم کے علاوہ احادیث صحیحہ پر مشتمل ایک اہم کتاب ہے، ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی صاحب نے ہی حدیث کی اس نایاب کتاب کو تلاش کیا، جس کے بارے میں یہ خیال تھا کہ یہ ضائع ہوچکی ہے، اس طرح حدیث کی یہ اہم کتاب موصوف کی تخریج وتحقیق کے بعد ہی دوبارہ شائع ہوسکی۔ اس کی چار جلدیں ہیں، پہلا ایڈیشن 1970 میں بیروت سے، تیسرا ایڈیشن 1982 میں ریاض سے اور تیسرا ایڈیشن 1993 میں بیروت سے اور اس کے بعد بے شمار ایڈیشن مختلف اداروں سے شائع ہوئے اور ہورہے ہیں۔
(13) العِلَل لعلی بن عبداللہ المدینی: آپ کی تحقیق وتعلیق کے بعد اس کا پہلا ایڈیشن 1972 میں اور دوسرا ایڈیشن 1974 میں شائع ہوا۔ اس کے بعد سے متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔
(14) سنن ابن ماجہ: حدیث کی اس اہم کتاب کی آپ نے تخریج وتحقیق کرنے کے بعد اس کو کمپیوٹرائز کرکے چار جلدوں میں 1983 میں ریاض سے شائع کروایا۔ احادیث کو کمپیوٹرائز کرنے کا سلسلہ آپ نے کسی حد تک کیمبرج یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے دوران شروع کردیا تھا۔
(15) سنن کبری للنسائی: آپ نے 1960 میں اس کے مخطوطہ کو حاصل کرکے اس کی تخریج وتحقیق کے بعد اشاعت فرمائی۔
(16) مغازی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لعروة بن زبیر بروایة ابی السود: مشہور ومعروف تابعی حضرت عروہ بن زبیر رحمة اللہ علیہ (ولادت 23 ھ) کی سیرتِ پاک کے موضوع پر تحریر کردہ سب سے پہلی کتاب (مغازی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی صاحب نے اپنی تخریح وتحقیق اور تنقید کے بعد شائع کی۔ یہ کتاب اس بات کی علامت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے فوراً بعد سیرتِ نبوی پر لکھنا شروع ہوگیا تھا۔ ادارہ ثقافتِ اسلامیہ، پاکستان نے اس کتاب کا اردو ترجمہ کرکے1987 میں شائع کیا ہے، اس کتاب کا انگریزی زبان میں تعارف طباعت کے مرحلہ میں ہے۔ اصل کتاب (عربی زبان میں) کا پہلا ایڈیشن1981 میں ریاض سے شائع ہوا ہے۔
(17) صحیح بخاری کا مخطوطہ: متعدد علما کے حواشی کے ساتھ 725 ھ میں تحریر کردہ صحیح بخاری کا مخطوطہ جو1977 میں استنبول سے حاصل کیا گیا ،موصوف کی تحقیق کے بعد طباعت کے مرحلہ میں ہے۔
مختصر یہ کہ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی صاحب نے حدیث کی عظیم ترین خدمات انجام دی ہیں، ان کی خدماتِ حدیث اور علمی تفوق وامتیاز کا اعتراف عالم اسلام ہی نہیں؛ بلکہ مستشرقین نے بھی کیا ہے۔ مزید یہ کہ موصوف کی اکثر کتابیں انٹرنیٹ پرمفت ڈاون لوڈ کے لئے میسر ہیں۔اس طرح آپ کی خدمات کا فیض نہ صرف آج بھی جاری ہے بلکہ تاقیامت جاری رہے گا!
سارہ الیاسی
صدر مدرسہ، جامعہ حدیجة الکبری، دہلی
.............
شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنی رحمہ اللہ کے شاگرد رشید اور شاہ فیصل ایوارڈ یافتہ مولانا ڈاکٹر محمد مصطفیٰ اعظمی قاسمی کے انتقال پر ملال پر جمعیۃ علماء مہاراشٹرکا اظہار تعزیت
ممبئی ۲۰ دسمبر
عصر حاضر کے عظیم محدث ڈاکٹر مولانا محمدمصطفیٰ اعظمی قاسمی کا آج (بروزبدھ) بعد نماز فجر 87 سال کی عمر میں سعودی عرب کے شہر ریاض میں انتقال ہوگیا۔
انا للہ و انا الیہ راجعون۔
اطلاع کے مطابق بروز بدھ بعد نماز ظہر ریاض کی مشہور مسجد الراجحی میں نماز جنازہ ادا کی گئی۔ مولانا محمد مصطفیٰ اعظمی قاسمی عظیم محدث اور دار العلوم دیوبند کے شیخ الحدیث مولانا سید حسین احمد مدنی رحمہ اللہ کے شاگرد رشید تھے، آپ کو علمی خدمات کی بنیاد پر شاہ فیصل ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا، علاوہ ازیں آپ کو سعودی عرب کی شہریت بھی حاصل تھی۔ مولانا کی پیدائش 1930کے آس پاس مشرقی اتر پردیش کے مردم خیز شہر مؤ، جو پہلے اعظم گڑھ ضلع کا ایک قصبہ تھا اور اب مؤ ضلع کا صدر مقام ہے، میں ہوئی۔ دارالعلوم دیوبند سے 1952 میں فراغت حاصل کی، اس کے بعد جامعہ ازہر، مصر سے ایم اے اور کیمبرج یونیورسٹی لندن سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، قطر میں ایک طویل عرصہ تک لائبریری میں خدمات انجام دیں، نیز جامعہ ام القریٰ مکہ المکرمہ میں مساعد پروفیسر کی حیثیت سے ذمہ داری انجام دی، اس کے بعد کنگ سعود یونیورسٹی میں مصطلحات الحدیث کے پروفیسر کی حیثیت سے علم حدیث کی گراں قدر خدمات انجام دیں۔ موصوف کے انتقال پر مولانا مستقیم احسن اعظمی (صدرجمعیۃ علماء مہاراشٹر) مولانا حلیم اللہ قاسمی (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مہاراشٹر) نے اپنے گہرے رنج کا اظہار کیا، اعزہ و متوسلین کو صبر کی تلقین کی نیز مولانا مرحوم کے بلندئ درجات کے لئے دعاکی، ساتھ ہی جمعیۃ علماء کی ذیلی شاخوں، ائمہ مساجد، ذمہ داران مدارس عربیہ اور عامۃ المسلمین سے ایصال ثواب کے اہتمام کی درخواست کی ہے۔
ممبئی ۲۰ دسمبر
عصر حاضر کے عظیم محدث ڈاکٹر مولانا محمدمصطفیٰ اعظمی قاسمی کا آج (بروزبدھ) بعد نماز فجر 87 سال کی عمر میں سعودی عرب کے شہر ریاض میں انتقال ہوگیا۔
انا للہ و انا الیہ راجعون۔
اطلاع کے مطابق بروز بدھ بعد نماز ظہر ریاض کی مشہور مسجد الراجحی میں نماز جنازہ ادا کی گئی۔ مولانا محمد مصطفیٰ اعظمی قاسمی عظیم محدث اور دار العلوم دیوبند کے شیخ الحدیث مولانا سید حسین احمد مدنی رحمہ اللہ کے شاگرد رشید تھے، آپ کو علمی خدمات کی بنیاد پر شاہ فیصل ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا، علاوہ ازیں آپ کو سعودی عرب کی شہریت بھی حاصل تھی۔ مولانا کی پیدائش 1930کے آس پاس مشرقی اتر پردیش کے مردم خیز شہر مؤ، جو پہلے اعظم گڑھ ضلع کا ایک قصبہ تھا اور اب مؤ ضلع کا صدر مقام ہے، میں ہوئی۔ دارالعلوم دیوبند سے 1952 میں فراغت حاصل کی، اس کے بعد جامعہ ازہر، مصر سے ایم اے اور کیمبرج یونیورسٹی لندن سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، قطر میں ایک طویل عرصہ تک لائبریری میں خدمات انجام دیں، نیز جامعہ ام القریٰ مکہ المکرمہ میں مساعد پروفیسر کی حیثیت سے ذمہ داری انجام دی، اس کے بعد کنگ سعود یونیورسٹی میں مصطلحات الحدیث کے پروفیسر کی حیثیت سے علم حدیث کی گراں قدر خدمات انجام دیں۔ موصوف کے انتقال پر مولانا مستقیم احسن اعظمی (صدرجمعیۃ علماء مہاراشٹر) مولانا حلیم اللہ قاسمی (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مہاراشٹر) نے اپنے گہرے رنج کا اظہار کیا، اعزہ و متوسلین کو صبر کی تلقین کی نیز مولانا مرحوم کے بلندئ درجات کے لئے دعاکی، ساتھ ہی جمعیۃ علماء کی ذیلی شاخوں، ائمہ مساجد، ذمہ داران مدارس عربیہ اور عامۃ المسلمین سے ایصال ثواب کے اہتمام کی درخواست کی ہے۔
مولانا محمد عارف عمری
ناظم شعبہ نشر و اشاعت، جمعیۃ علماء مہاراشٹر
ناظم شعبہ نشر و اشاعت، جمعیۃ علماء مہاراشٹر
.....
شیخ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی دامت برکاتہم
اور ان کی خدماتِ حدیث
دارالعلوم دیوبند کے قابلِ فخر فرزندِ ارجمند، احادیث کو سب سے پہلے کمپیوٹرائز کرنے والی شخصیت، جن کو حدیث کی خدمات پر ۱۹۸۰ء میں کنگ فیصل عالمی ایوارڈ ملا اور جنھوں نے مستشرقین (خاص کر Joseph Schacht، Ignac Goldziher اور David Margoliouth) کے قرآن وحدیث کی تدوین پر اعتراضات کے دندان شکن جواب دئے، اور اس موضوع پر عربی اور انگریزی دونوں زبانوں میں متعدد کتابیں تصنیف کیں، جن کو عصرِ حاضر میں شرق وغرب میں علمِ حدیث کی اہم ومستند شخصیت تسلیم کیا گیا ہے۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن، وَالصَّلاةُ وَالسَّلامُ عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِیْم ِوَعَلیٰ آلِہِ وَاَصْحَابِہِ اَجْمَعِیْن․
حضرت اقدس دکتور مولانا محمد مصطفی اعظمی قاسمی زیدمجدہ کی پیدائش ۱۹۳۰ء (۱۳۵۰ھ) کے آس پاس اترپردیش کے مردم خیز علاقہ مئو (اعظم گڑھ) میں ہوئی۔ برصغیر کی معروف دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند سے ۱۹۵۲ء (۱۳۷۲ھ) میں فراغت حاصل کی۔ ازہر الہند دارالعلوم دیوبند سے فضیلت کی سند حاصل کرنے کے بعد دنیا کے معروف اسلامی ادارہ جامعہ ازہر، مصر سے ۱۹۵۵ء میں "شہادة العالمیة مع الاجازة بالتدریس" (MA) کی ڈگری حاصل کی اور وطنِ عزیز واپس آگئے۔ ۱۹۵۵ء میں ملازمت کی غرض سے قطر چلے گئے اور وہاں کچھ دنوں غیر عربی داں حضرات کو عربی زبان کی تعلیم دی، پھر قطر کی پبلک لائبریری میں لائبریرین کی حیثیت سے خدمات میں مصروف رہے۔ اس دوران آپ نے اپنے علمی ذوق وشوق کی بنیاد پر متعدد قیمتی مخطوطات پر بھی کام کیا۔
۱۹۶۴ء میں قطر سے لندن چلے گئے اور ۱۹۶۶ء میں دنیا کی معروف یونیورسٹی Cambridge,London سے جناب A.J.Arberry اور جناب Prof.R.B.Serjeant کی سرپرستی میں Studies in Early Hadith Literature کے موضوع پر Ph.D کی۔ مذکورہ موضوع پر انگریزی زبان میں Thesis پیش فرماکر CambridgeUniversity سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے سرفراز ہونے کے بعد آپ دوبارہ قطر تشریف لے گئے اور وہاں قطر پبلک لائبریری میں مزید دو سال یعنی ۱۹۶۸ء تک کام کیا۔
۱۹۶۸ء سے ۱۹۷۳ء تک جامعہ ام القریٰ مکہ مکرمہ میں مساعد پروفیسر کی حیثیت سے ذمہ داری بخوبی انجام دی۔
۱۹۷۳ء سے ریٹائرمنٹ ( ۱۹۹۱ء) تک کنگ سعود یونیورسٹی میں ”مصطلحات الحدیث“ کے پروفیسر کی حیثیت سے علم حدیث کی گراں قدر خدمات انجام دیں۔
۱۹۶۸ء سے ۱۹۹۱ء تک مکہ مکرمہ اور ریاض میں آپ کی سرپرستی میں بے شمار حضرات نے حدیث کے مختلف پہلوٴوں پر ریسرچ کیا۔ اس دوران آپ سعودی عرب کی متعدد یونیورسٹیوں میں علمِ حدیث کے ممتحن کی حیثیت سے متعین کیے گئے، نیز مختلف تعلیمی وتحقیقی اداروں کے ممبر بھی رہے۔
حدیث کی عظیم خدمات پر ۱۹۸۰ء میں کنگ فیصل عالمی ایوارڈ:
۱۹۸۰ء (۱۴۰۰ھ) میں مندرجہ ذیل خدمات کے پیش نظر آپ کو کنگ فیصل عالمی ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔
(۱) آپ کی کتاب "دراسات فی الحدیث النبوی وتاریخ تدوینہ" جو کہ انگریزی زبان میں تحریر کردہ آپ کی Thesis کا بعض اضافات کے ساتھ عربی میں ترجمہ ہے، جس کا پہلا ایڈیشن کنگ سعود یونیورسٹی نے ۱۹۷۵ء میں شائع کیا تھا۔اس کتاب میں آپ نے مضبوط دلائل کے ساتھ احادیثِ نبویہ کا دفاع کرکے تدوینِ حدیث کے متعلق مستشرقین کے اعتراضات کے بھرپور جوابات دیے ہیں۔
(۲) صحیح ابن خزیمہ جو صحیح بخاری وصحیح مسلم کے علاوہ احادیث صحیحہ پر مشتمل ایک اہم کتاب ہے، عصرِ حاضر میں چار جلدوں میں اس کی اشاعت آپ کی تخریج وتحقیق کے بعد ہی دوبارہ ممکن ہوسکی، اس کے لیے آپ نے مختلف ممالک کے سفر کیے۔
(۳) احادیث نبویہ کو سب سے پہلے کمپیوٹرائز کرکے آپ نے حدیث کی وہ عظیم خدمت کی ہے کہ آنے والی نسلیں آپ کی اس اہم خدمت سے استفادہ کرتی رہیں گی۔ ان شاء اللہ یہ عمل آپ کے لیے صدقہٴ جاریہ بنے گا۔
اس طرح ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی دنیا میں پہلے شخص ہیں جنہوں نے احادیث کی عربی عبارتوں کو کمپیوٹر ائز کیا۔ غرضیکہ دیوبند کے منتسبین مکتبِ فکر کو فخر حاصل ہے کہ جس طرح احادیث کو پڑھنے وپڑھانے، کتبِ حدیث کی شروح تحریر کرنے اور حجیتِ حدیث اور اس کے دفاع میں سب سے زیادہ کام ان کے علماء نے کیا ہے، اسی طرح احادیث نبویہ کو کمپیوٹرائز کرنے والا پہلا شخص بھی فاضلِ دارالعلوم دیوبند ہی ہے، جس نے قرآن وحدیث کی تعلیم وتعلّم سے کامیابی کے وہ منازل طے کیے جو عموماً لوگوں کو کم میسر ہوتے ہیں۔ یا اللہ! موصوف کو مزید نافع علم عطا فرما اور آخرت میں بھی امتیازی کامیابی عطافرما، آمین، ثم آمین۔
ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی نے کتب حدیث کی تخریج وتحقیق، ان پر تعلیقات، اپنی نگرانی میں ان کی اشاعت اور قرآن وحدیث کی تدوین کے متعلق مستشرقین کے اعتراضات کے مدلل جوابات انگریزی وعربی زبان میں پیش کرکے دین اسلام کی ایسی عظیم خدمت پیش کی ہے کہ ان کی شخصیت صرف ہندوستان یا سعودی عرب تک محدود نہیں رہی؛ بلکہ دنیا کے کونے کونے سے ان کی خدمات کو سراہا گیا، حتی کہ اسلام مخالف قوتوں نے بھی آپ کی علمی حیثیت کو تسلیم کیا ہے۔ غرضیکہ عصرِ حاضر میں محدث کبیر حضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمی رحمة اللہ علیہ (۱۹۰۱ء-۱۹۹۵ء) کے بعد شیخ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی صاحب کا نام سرِفہرست ہے، جنہوں نے متعدد کتب حدیث کے مخطوطات پر کام کرکے احادیث کے ذخیرہ کو امتِ مسلمہ کے ہر خاص وعام کے پاس پہونچانے میں اہم رول ادا کیا۔ شیخ حبیب الرحمن اعظمی رحمة اللہ علیہ نے بھی تقریباً گیارہ احادیث کی کتابوں کی تخریج وتحقیق کے بعد ان کی اشاعت کروائی تھی۔
ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی صاحب نے سعودی نیشنیلٹی حاصل ہونے کے باوجود اپنے ملک، علاقہ اور اپنے ادارہ سے برابر تعلق رکھا ہے، تقریباً ہر سال ہی اپنے وطن کا سفر کرتے رہے ہیں، اپنے علاقہ کے لوگوں کی فلاح وبہبود کے لیے متعدد کام کرواتے رہے ہیں۔ ڈاکٹر اعظمی صاحب نے دارالعلوم دیوبند میں داخلہ سے قبل تقریباً چھ ماہ مدرسہ شاہی مرادآباد میں تعلیم حاصل کی ہے، نیز آپ تقریباً ایک سال علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بھی زیر تعلیم رہے ہیں۔ آپ کے تین بچے ہیں، بیٹی فاطمہ مصطفی اعظمی امریکہ سے M.Com اور Ph.D کرنے کے بعد شیخ زاید یونیورسٹی میں مساعد پروفیسر ہیں۔ بڑے صاحبزادے عقیل مصطفی اعظمی امریکہ سے Engineering پھر Master in Engnireering اور Ph.D کرنے کے بعد کنگ سعود یونیورسٹی میں مساعد پروفیسر ہیں، چھوٹے بیٹے جناب انس مصطفی اعظمی نے UK سے Ph.D کی ہے اور King Faisal Specialist Hospital میں برسر روزگار ہیں۔
$ اس کے علاوہ کنگ خالد بن عبد العزیز نے آپ کی عظیم خدمات کے پیش نظر ۱۹۸۲ء میں آپ کو Medal of Merit, First Class سے سرفراز فرمایا۔
سعودی نیشنلٹی:
۱۹۸۱ء (۱۴۰۱ھ) میں حدیث کی گرانقدر خدمات کے پیش نظر آپ کو سعودی نیشنلٹی عطا کی گئی۔
دیگر اہم ذمہ داریاں:
- Chairman of the Dept. of Islamic Studies, College of Education, King Saud University.
- Visiting Scholar at the University of Michigan, Ann Arbor, Michigan (1981-1982).
- Visiting Fellow of St. Cross College, Oxford, England, during Hilary term (1987).
- Visiting Scholar at the University of Colorado, Boulder, Colorado, USA (1989-1991).
- King Faisal Visiting Professor of Islamic Studies at Princeton University, New Jersy (1992).
- Member of Committee for promotion, University of Malaysia.
- Honorary Professor, Department of Islamic Studies, University of Wales, England.
علمی خدمات:
آپ کی علمی خدمات کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے۔
(۱) Studies in Early Hadith Literature: یہ کتاب دراصل ڈاکٹر مصطفی اعظمی قاسمی صاحب کی Ph.D کی Thesis ہے جو انگریزی زبان میں تحریر کی گئی تھی جس کا پہلا ایڈیشن بیروت سے ۱۹۶۸ء میں شائع ہوا، دوسرا ایڈیشن ۱۹۷۸ء اور تیسرا ایڈیشن ۱۹۸۸ء میں امریکہ سے شائع ہوا اور اس کے بعد متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں اور الحمد للہ یہ سلسلہ برابر جاری ہے۔ اس کا ۱۹۹۳ء میں ترکی زبان میں اور ۱۹۹۴ء میں انڈونیشی اور اردو زبان میں ترجمہ شائع ہوچکا ہے۔ مشرق ومغرب کی متعدد یونیورسٹیوں میں یہ کتاب نصاب میں داخل ہے۔
(۲) دراسات فی الحدیث النبوی وتاریخ تدوینہ: موصوف نے انگریزی زبان میں تحریر کردہ اپنی Thesis میں بعض اضافات فرماکر خود عربی زبان میں ترجمہ کیا ہے، جو ۷۱۲ صفحات پر مشتمل ہے، جس کا پہلا ایڈیشن کنگ سعود یونیورسٹی نے ۱۹۷۵ء میں شائع کیا تھا۔ اس کے بعد ریاض وبیروت سے متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ ان دونوں مذکورہ انگریزی وعربی کتابوں میں مستند دلائل سے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ تدوین حدیث کا آغاز حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہی ہوگیا تھا ،نیز اس دعوہ کو غلط ثابت کیا گیا ہے کہ تدوین حدیث کا آغاز دوسری اور تیسری صدی ہجری میں ہوا تھا۔
(۳) منہج النقد عند المحدثین نشأتہ،تاریخہ: اس کتاب میں موصوف نے دلائل سے ثابت کیا ہے کہ محدثین کرام نے احادیث کے علمی ذخیرہ کو صحیح قرار دینے کے لیے جو اسلوب اختیار کیا ہے، اس کی کوئی نظیر حتیٰ کہ ہمارے زمانہ میں بھی نہیں ملتی ہے۔ نیزاس کتاب میں تدوین حدیث کے ابتدائی دور میں محدثین کے حقیقی طریق کار پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ کتاب عربی زبان میں ہے اور ۲۳۴ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن ۱۹۷۵ء میں ریاض سے، دوسرا ایڈیشن ۱۹۸۲ء میں ریاض سے اور تیسرا ایڈیشن ۱۹۸۳ء میں ریاض سے شائع ہوئے ہیں، اس کے بعد بھی اس کتاب کے شائع ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ کتاب جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے نصاب میں داخل ہے۔ یہ اپنی نوعیت کی پہلی اہم کتاب ہے۔
(۴) کتاب التمییز للامام مسلم: امام مسلم کی اصول حدیث کی مشہور کتاب التمییز آپ کی تحقیق وتخریج کے بعد شائع ہوئی۔
(۵) Studies in Hadith Methodology and Literature: اس کتاب میں حدیث کے طریقِ کار سے بحث کی گئی ہے؛ تاکہ احادیث کو سمجھنے میں آسانی ہو۔ نیز مستشرقین نے جو شبہات پیدا کردیے تھے ان کا ازالہ کرنے کی ایک بہترین کوشش ہے۔ مصنف نے اس کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے، پہلے حصہ میں احادیث کے طریق کار سے بحث کی گئی ہے؛ جبکہ دوسرے حصہ میں حدیث کے ادبی پہلو کو صحاحِ ستہ اور دوسری کتب حدیث کی روشنی میں اجاگر کیا ہے۔ یہ کتاب انگریزی داں حضرات کے لیے علوم وادب حدیث کے مطالعہ کا اہم ذریعہ ہے جو مختلف یونیورسٹییوں کے نصاب میں داخل ہے۔ کتاب کا پہلا اور دوسرا ایڈیشن ۱۹۷۷ء میں امریکہ سے، تیسرا ایڈیشن ۱۹۸۸ء میں امریکہ سے شائع ہوا۔ اس کے بعد متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔
(۶) The History of the Quranic Text from Revelation to Compilation:
یہ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی کی بہترین تصانیف میں سے ایک ہے جس میں قرآن کریم کی تدوین کی تاریخ‘ مستند دلائل کے ساتھ ذکر فرمائی ہے۔ دیگر آسمانی کتابوں کی تدوین سے قرآن کریم کی تدوین کا مقارنہ فرماکر قرآن کریم کی تدوین کے محاسن وخوبیوں کا تذکرہ فرمایا ہے، نیز اسلام مخالف قوتوں کو دلائل کے ساتھ جوابات تحریر کیے ہیں۔ اس کتاب میں حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ذریعہ قرآن کریم کا حتمی نسخہ تیار کرنے کے لیے طریق کار پر بھی مفصل روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن ۲۰۰۳ء میں انگلینڈ سے، دوسرا ایڈیشن ۲۰۰۸ء میں دبئی سے شائع ہوا۔ اس کے بعد سعودی عرب، ملیشیا، کناڈا اور کویت سے متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔
ابھی تک اس اہم کتاب کا عربی یا اردو زبان میں ترجمہ تحریر نہیں ہوا ہے۔ مولانا کی صحت اب مزید علمی مشغلہ سے مانع بن رہی ہے، انہوں نے ۸ فروری ۲۰۱۳ء کو میری ملاقات کے دوران اس عظیم کتاب کے اردو یا ہندی میں ترجمہ کی خواہش کا اظہار فرمایا۔ یہ کتاب تقریباً ۴۰۰ صفحات پر مشتمل ہے۔
(۷) On Schacht's Origins of Muhammadan Jurisprudence:
مشہور ومعروف مستشرق "شاخت" کی کتاب کا تنقیدی جائزہ اور فقہ اسلامی کے متعلق اس کے ذریعہ اٹھائے گئے اعتراضات کے مدلل جوابات پر مشتمل ایک اہم تصنیف ہے جو مختلف یونیورسٹیوں کے نصاب میں داخل ہے۔ یہ کتاب ۲۴۳ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن ۱۹۸۵ء میں نیویارک سے، دوسرا ایڈیشن ۱۹۹۶ء میں انگلینڈ سے شائع ہوا ہے۔ اس کے بعد متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں اور سلسلہ برابر جاری ہے۔ یہ کتاب دنیا کی مختلف یونیورسٹیوں کے نصاب میں داخل ہے۔ ۱۹۹۶ء میں اس کا ترکی زبان میں ترجمہ شائع ہوا۔ عربی زبان میں ترجمہ اور اردو میں ملخص طباعت کے مرحلہ میں ہے۔
(۸) اصول الفقہ المحمدی للمستشرق شاخت (دراسة نقدیة) یہ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی صاحب کی انگریزی زبان میں تحریر کردہ کتاب کا عربی ترجمہ ہے جو ڈاکٹر عبدالحکیم مطرودی نے کیا ہے ، جو ابھی تک شائع نہیں ہوسکا ہے۔
(۹) کُتّابُ النبی صلی اللہ علیہ وسلم: اس کتاب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے لکھنے والے صحابہٴ کرام کا تذکرہ ہے۔ موٴرخین نے عموماً ۴۰-۴۵ کاتبین نبی کا ذکر فرمایا ہے؛ لیکن ڈاکٹر اعظمی صاحب نے ۶۰ سے زیادہ کاتبینِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر تاریخی دلائل کے ساتھ فرمایا ہے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن ۱۹۷۴ء میں دمشق سے اور دوسرا ایڈیشن ۱۹۷۸ء میں بیروت سے اور تیسرا ایڈیشن ۱۹۸۱ء میں ریاض سے شائع ہوا ہے۔ اس کے بعد اس کتاب کے متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ اس کتاب کا انگریزی ترجمہ جلد ہی شائع ہوا ہے۔
(۱۰) المحدثون من الیمامة الی ۲۵۰ ہجری تقریباً : ابتدائے اسلام سے اب تک عالم اسلام کے تمام شہروں کے محدثین کے بارے میں بہت کچھ لکھا گیا ہے مگر مصنف نے الیمامہ کے محدثین کا تذکرہ اس کتاب میں کیا ہے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن ۱۹۹۴ء میں بیروت سے شائع ہوا ہے۔
(۱۱) موٴطا امام مالک: آپ کی تخریج وتحقیق کے بعد اس اہم کتاب کی آٹھجلدوں میں اشاعت ہوئی۔ یہ حدیث کی مشہور ومعروف کتاب ہے جو امام مالک رحمہ اللہ نے تصنیف فرمائی ہے، بخاری ومسلم کے رواج سے قبل یہ کتاب سب سے معتبر تسلیم کی جاتی تھی۔ آج بھی اسے اہم مقام حاصل ہے۔ موٴسسة زاید بن سلطان آل نہیان ، ابوظبی نے اس کی اشاعت کی ہے۔ آپ نے موٴطا مالک کے راویوں پر بھی کام کیا ہے، جن کی تعداد آپ کی تحقیق کے مطابق ۱۰۵ ہے۔
(۱۲) صحیح ابن خزیمہ: صحیح ابن خزیمہ جو حدیث کی صحیح بخاری وصحیح مسلم کے علاوہ احادیث صحیحہ پر مشتمل ایک اہم کتاب ہے، ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی صاحب نے ہی حدیث کی اس نایاب کتاب کو تلاش کیا، جس کے بارے میں یہ خیال تھا کہ یہ ضائع ہوچکی ہے، اس طرح حدیث کی یہ اہم کتاب موصوف کی تخریج وتحقیق کے بعد ہی دوبارہ شائع ہوسکی۔ اس کی چار جلدیں ہیں ، پہلا ایڈیشن ۱۹۷۰ء میں بیروت سے، تیسرا ایڈیشن ۱۹۸۲ء میں ریاض سے اور تیسرا ایڈیشن ۱۹۹۳ء میں بیروت سے اور اس کے بعد بے شمار ایڈیشن مختلف اداروں سے شائع ہوئے اور ہورہے ہیں۔
(۱۳) العِلَل لعلی بن عبداللہ المدینی : آپ کی تحقیق وتعلیق کے بعد اس کا پہلا ایڈیشن ۱۹۷۲ء میں اور دوسرا ایڈیشن ۱۹۷۴ء میں شائع ہوا۔ اس کے بعد سے متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔
(۱۴) سنن ابن ماجہ : حدیث کی اس اہم کتاب کی آپ نے تخریج وتحقیق کرنے کے بعد اس کو کمپیوٹرائز کرکے چار جلدوں میں ۱۹۸۳ء میں ریاض سے شائع کروایا۔ احادیث کو کمپیوٹرائز کرنے کا سلسلہ آپ نے کسی حد تک CambridgeUniversity میں Ph.D کے دوران شروع کردیا تھا۔
(۱۵) سنن کبری للنسائی : آپ نے ۱۹۶۰ء میں اس کے مخطوطہ کو حاصل کرکے اس کی تخریج وتحقیق کے بعد اشاعت فرمائی۔
(۱۶) مغازی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لعروة بن زبیر بروایة أبی الأسود: مشہور ومعروف تابعی حضرت عروہ بن زبیر (ولادت ۲۳ھ) کی سیرتِ پاک کے موضوع پر تحریر کردہ سب سے پہلی کتاب (مغازی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی صاحب نے اپنی تخریح وتحقیق اور تنقید کے بعد شائع کی۔ یہ کتاب اس بات کی علامت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے فوراً بعد سیرتِ نبوی پر لکھنا شروع ہوگیا تھا۔ ادارہٴ ثقافتِ اسلامیہ، پاکستان نے اس کتاب کا اردو ترجمہ کرکے ۱۹۸۷ء میں شائع کیا ہے، اس کتاب کا انگریزی زبان میں تعارف طباعت کے مرحلہ میں ہے۔ اصل کتاب (عربی زبان میں) کا پہلا ایڈیشن ۱۹۸۱ء میں ریاض سے شائع ہوا ہے۔
(۱۷) صحیح بخاری کا مخطوطہ: متعدد علماء کے حواشی کے ساتھ ۷۲۵ھ میں تحریر کردہ صحیح بخاری کا مخطوطہ جو ۱۹۷۷ء میں استنبول سے حاصل کیا گیا ،موصوف کی تحقیق کے بعد طباعت کے مرحلہ میں ہے۔
غرض ڈاکٹر محمدمصطفی اعظمی قاسمی صاحب نے حدیث کی عظیم ترین خدمات انجام دی ہیں، ان کی خدماتِ حدیث اور علمی تفوق وامتیاز کا اعتراف عالم اسلام ہی نہیں؛ بلکہ مستشرقین نے بھی کیا ہے۔ اللّٰہم زِدْ فَزِدْ۔ موصوف کی اکثر کتابیں انٹرنیٹ پر Free Download کے لیے مہیا ہیں۔
از: محمد نجیب قاسمی سنبھلی (ریاض)
http://www.darululoom-deoband.com/urdu/magazine/new/tmp/07-Shaikh%20Dr%20M%20Mustafa%20Azmi_MDU_05_May_14.htm
.....
محمد مصطفٰی اعظمی
محمد مصطفیٰ اعظمی (پیدائش: 1932ء - وفات: 20 دسمبر 2017ء) ایک ممتاز ہند نژاد سعودی محدث تھے جنہیں سنہ 1980ء میں فن حدیث میں ممتاز خدمات کی بنا پر عالمی شاہ فیصل اعزاز سے نوازا گیا۔ مصطفی اعظمی کا آبائی وطن بھارت کے صوبہ اترپردیش میں واقع مئو شہر ہے۔ سنہ 1955ء ميں دار العلوم دیوبند سے عالمیت کی تکمیل کے بعد مصر کے جامعہ ازہر میں داخلہ لیا، ایم اے مکمل کرنے کے بعد سنہ 1966ء میں کیمبرج یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی۔ مصطفی اعظمی ایگناز گولڈزیہر، ڈیوڈ مارگولیوتھ، اور جوزف شاخت کے نظریات پر تحقیقی تنقید کے لیے مشہور تھے۔
(عربی میں: محمد مصطفى الأعظمي) خاصیت کی حیثیت میں تبدیلی کریں مقامی زبان میں نام (P1559) ویکی ڈیٹا پر
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1932 خاصیت کی حیثیت میں تبدیلی کریں تاریخ پیدائش (P569)
مئو مقام پیدائش (P19) ویکی ڈیٹا پر
محمد مصطفٰی اعظمی
محمد مصطفیٰ اعظمی (پیدائش: 1932ء - وفات: 20 دسمبر 2017ء) ایک ممتاز ہند نژاد سعودی محدث تھے جنہیں سنہ 1980ء میں فن حدیث میں ممتاز خدمات کی بنا پر عالمی شاہ فیصل اعزاز سے نوازا گیا۔ مصطفی اعظمی کا آبائی وطن بھارت کے صوبہ اترپردیش میں واقع مئو شہر ہے۔ سنہ 1955ء ميں دار العلوم دیوبند سے عالمیت کی تکمیل کے بعد مصر کے جامعہ ازہر میں داخلہ لیا، ایم اے مکمل کرنے کے بعد سنہ 1966ء میں کیمبرج یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی۔ مصطفی اعظمی ایگناز گولڈزیہر، ڈیوڈ مارگولیوتھ، اور جوزف شاخت کے نظریات پر تحقیقی تنقید کے لیے مشہور تھے۔
(عربی میں: محمد مصطفى الأعظمي) خاصیت کی حیثیت میں تبدیلی کریں مقامی زبان میں نام (P1559) ویکی ڈیٹا پر
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1932 خاصیت کی حیثیت میں تبدیلی کریں تاریخ پیدائش (P569)
مئو مقام پیدائش (P19) ویکی ڈیٹا پر
تاریخ وفات 20 دسمبر 2017 (84–85 سال) خاصیت کی حیثیت میں تبدیلی کریں تاریخ وفات (P570) ویکی ڈیٹا پر
شہریت Flag of Saudi Arabia.svg سعودی عرب
Flag of India.svg بھارت خاصیت کی حیثیت میں تبدیلی کریں شہریت (P27)
مذہب اسلام خاصیت کی حیثیت میں تبدیلی کریں مذہب (P140)
عملی زندگی
پیشہ محدث خاصیت کی حیثیت میں تبدیلی کریں پیشہ (P106)
ملازمت جامعہ پرنسٹن،جامعہ مشی گن خاصیت کی حیثیت میں تبدیلی کریں نوکری (P108) ویکی ڈیٹا پر
اعزازات
عالمی شاہ فیصل اعزاز برائے مطالعہ اسلامیات (1980) خاصیت کی حیثیت میں تبدیلی کریں وصول کردہ اعزازات (P166) ویکی ڈیٹا پر
P islam.svg باب اسلام
زندگی اور تعلیم
وہ 1930ء کے آس پاس ضلع مئو میں پیدا ہوئے۔ دار العلوم دیوبند سے 1952ء میں فراغت حاصل کرنے کے بعد انہوں نے جامعہ الازہر سے 1955ء میں شهادة العالمية مع الإجازة بالتدريس کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد کچھ دنوں تک قطر میں غیر عربی داں حضرات کو عربی زبان کی تعلیم دی اور قطر کی پبلک لائبریری میں لائبریرین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ اس مدت میں انہوں نے متعدد مخطوطات کی تحقیق بھی کی۔ 1964ء میں وہ برطانیہ چلے گئے اور 1966ء میں کیمبرج یونیورسٹی سے Studies in Early Hadith Literature کے موضوع پر پی ایچ ڈی کی۔ پی ایچ ڈی کرنے کے بعد پھر واپس قطر چلے گئے جہاں انہوں نے مزید دو سال تک قطر کی پبلک لائبریری میں کام کیا۔ 1968ء میں ان کا تقرر جامعہ ام القریٰ میں اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدہ پر ہوا جہاں وہ 1973ء تک تدریس سے وابستہ رہے۔ 1973ء سے ریٹائرمنٹ (1991ء) تک جامعہ شاہ سعود میں پروفیسر کے عہدہ پر رہے اور تدریس و تعلیم اور علم حدیث کے میدان میں اہم خدمات انجام دیں۔ اس دوران ان سے بے شمار علمائے حدیث اور طلبہ نے فائدہ اٹھایا، اور ان کی نگرانی میں علوم حدیث میں تحقیقی کام سر انجام دیے۔ اس کے علاوہ وہ یورپ اور عالم عرب کی متعدد جامعات میں وزٹنگ پروفیسر کے عہدہ پر بھی رہے۔ جامعہ شاہ سعود میں انھوں نے بحیثیت پروفیسر خدمات سر انجام دیں اور اس جامعہ کے شعبۂ اسلامیات میں ہیڈ رہے۔ وہ قطر کے قومی و عوامی عجائب گھر کے مہتمم، جامعہ ام القریٰ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر، یونیورسٹی آف مشی گن کے وزٹنگ اسکالر، سینٹ کراس کالج، آکسفورڈ کے وزٹنگ فیلو، جامعہ پرنسٹن میں اسلامیات کے شاہ فیصل وزٹنگ پروفیسر اور جامعہ کولوراڈو بولڈر کے وزٹنگ اسکالر رہے۔ وہ یونیورسٹی آف ویلز ٹرینیٹی سینٹ ڈیوڈ میں بھی اسلامیات کے امتیازی فیلو رہے۔
ان کی تصنیفات میں زیادہ تر زور مستشرقین کی حدیث کے متعلق کوتاہیوں کو درست کرنا تھا۔ خاص طور پر اس حقیقت کو نمایاں کرنے پر کہ پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زندگی کے دوران (ان کی حمایت سے) احادیث کی کتابت کا کام عروج پر تھا۔
تصنیفات
انھوں نے عربی اور انگریزی میں متعدد اہم کتابیں لکھیں جن میں سے اکثر کا اردو اور دیگر عالمی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ عربی میں ان کی اہم کتابیں مندرجہ ذیل ہیں:
دراسات في الحديث النبوي وتاريخ تدوينه: یہ کتاب در اصل ان کی پی ایچ ڈی کی تھیسس کا بعض اضافوں کے ساتھ عربی ترجمہ ہے، اس کے متعدد ایڈیشن نکل چکے ہیں۔
منهج النقد عند المحدثين - نشأته - تاريخه
كتاب النبي صلى الله عليه وسلم
المحدثون من اليمامة إلى 250 هـ
مرتب شدہ کام
انھوں نے حدیث کی متعدد اہم کتابوں کو ایڈٹ کرکے شائع کیا جن میں مندرجہ ذیل کتب سر فہرست ہیں:
العلاج از ابن المدنی
کتاب التمييز از مسلم بن الحجاج
مغازي رسول اللہ از عروہ بن زبیر
موطأ الإمام مالك
صحيح ابن خزيمة
سنن ابن ماجه
اعزاز
حدیث اور علوم حدیث کے میدان میں ان کی خدمات کو دیکھتے ہوئے 1980ء میں شاہ فیصل عالمی اعزاز ملا۔ نیز ان کے علمی کارناموں کو دیکھتے ہوئے 1981ء میں ان کو سعودی شہریت دی گئی۔
وفات
20 دسمبر 2017ء کو ریاض میں ان کی وفات ہوئی۔
حوالہ جات
^ 1.0 1.1 http://www.deoband.net/blogs/category/ulama
http://www.deoband.net/blogs/dr-muhammad-mustafa-azmi-his-contributions-to-hadeeth
اوپر جائیں ↑ شیخ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی دامت برکاتہم اور ان کی خدماتِ حدیث، از محمد نجیب قاسمی سنبھلی، ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ 5، جلد: 98 ، رجب 1435 ہجری مطابق مئی 2014ء۔ اخذ کردہ بتاریخ 20 دسمبر 2017ء
اوپر جائیں ↑ Azami, M. M. (2003). The History of the Qur'anic Text from Revelation to Compilation: A Comparative Study with the Old and New Testaments. Leicester: UK Islamic Academy. آئی ایس بی این 1-872531-66-0.
اوپر جائیں ↑ Visiting and Honorary Staff, School of Theology, Religious Studies and Islamic Studies, Faculty of Humanities, Departments; University of Wales Trinity Saint David
اوپر جائیں ↑ Herbert Berg, The Development of Exegesis in Early Islam: The Authenticity of Muslim Literature from the Formative Period. Routledge Studies in the Qur'an. Transferred to digital publishing in 2005. he died in 20 December 2017 Routledge, 2013. آئی ایس بی این 9781136115226
اوپر جائیں ↑ شیخ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی دامت برکاتہم اور ان کی خدماتِ حدیث، از محمد نجیب قاسمی سنبھلی، ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ 5، جلد: 98 ، رجب 1435 ہجری مطابق مئی 2014ء۔ اخذ کردہ بتاریخ 20 دسمبر 2017ء
اوپر جائیں ↑ شیخ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی دامت برکاتہم اور ان کی خدماتِ حدیث، از محمد نجیب قاسمی سنبھلی، ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ 5، جلد: 98 ، رجب 1435 ہجری مطابق مئی 2014ء۔ اخذ کردہ بتاریخ 20 دسمبر 2017ء
اوپر جائیں ↑ شیخ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی دامت برکاتہم اور ان کی خدماتِ حدیث، از محمد نجیب قاسمی سنبھلی، ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ 5، جلد: 98 ، رجب 1435 ہجری مطابق مئی 2014ء۔ اخذ کردہ بتاریخ 20 دسمبر 2017ء
اوپر جائیں ↑ عظیم محدث اور شاہ فیصل عالمی ایوارڈ یافتہ مولانا مصطفی اعظمی کا انتقال، پوری علمی دنیا سوگوار۔ ملت ٹائمز۔ اخذ کردہ بتاریخ 20 دسمبر 2017ء۔
https://ur.wikipedia.org/wiki/%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D9%85%D8%B5%D8%B7%D9%81%D9%B0%DB%8C_%D8%A7%D8%B9%D8%B8%D9%85%DB%8C 9%85%D8%B5%D8%B7%D9%81%D9%B0%DB%8C_%D8%A7%D8%B9%D8%B
شہریت Flag of Saudi Arabia.svg سعودی عرب
Flag of India.svg بھارت خاصیت کی حیثیت میں تبدیلی کریں شہریت (P27)
مذہب اسلام خاصیت کی حیثیت میں تبدیلی کریں مذہب (P140)
عملی زندگی
پیشہ محدث خاصیت کی حیثیت میں تبدیلی کریں پیشہ (P106)
ملازمت جامعہ پرنسٹن،جامعہ مشی گن خاصیت کی حیثیت میں تبدیلی کریں نوکری (P108) ویکی ڈیٹا پر
اعزازات
عالمی شاہ فیصل اعزاز برائے مطالعہ اسلامیات (1980) خاصیت کی حیثیت میں تبدیلی کریں وصول کردہ اعزازات (P166) ویکی ڈیٹا پر
P islam.svg باب اسلام
زندگی اور تعلیم
وہ 1930ء کے آس پاس ضلع مئو میں پیدا ہوئے۔ دار العلوم دیوبند سے 1952ء میں فراغت حاصل کرنے کے بعد انہوں نے جامعہ الازہر سے 1955ء میں شهادة العالمية مع الإجازة بالتدريس کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد کچھ دنوں تک قطر میں غیر عربی داں حضرات کو عربی زبان کی تعلیم دی اور قطر کی پبلک لائبریری میں لائبریرین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ اس مدت میں انہوں نے متعدد مخطوطات کی تحقیق بھی کی۔ 1964ء میں وہ برطانیہ چلے گئے اور 1966ء میں کیمبرج یونیورسٹی سے Studies in Early Hadith Literature کے موضوع پر پی ایچ ڈی کی۔ پی ایچ ڈی کرنے کے بعد پھر واپس قطر چلے گئے جہاں انہوں نے مزید دو سال تک قطر کی پبلک لائبریری میں کام کیا۔ 1968ء میں ان کا تقرر جامعہ ام القریٰ میں اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدہ پر ہوا جہاں وہ 1973ء تک تدریس سے وابستہ رہے۔ 1973ء سے ریٹائرمنٹ (1991ء) تک جامعہ شاہ سعود میں پروفیسر کے عہدہ پر رہے اور تدریس و تعلیم اور علم حدیث کے میدان میں اہم خدمات انجام دیں۔ اس دوران ان سے بے شمار علمائے حدیث اور طلبہ نے فائدہ اٹھایا، اور ان کی نگرانی میں علوم حدیث میں تحقیقی کام سر انجام دیے۔ اس کے علاوہ وہ یورپ اور عالم عرب کی متعدد جامعات میں وزٹنگ پروفیسر کے عہدہ پر بھی رہے۔ جامعہ شاہ سعود میں انھوں نے بحیثیت پروفیسر خدمات سر انجام دیں اور اس جامعہ کے شعبۂ اسلامیات میں ہیڈ رہے۔ وہ قطر کے قومی و عوامی عجائب گھر کے مہتمم، جامعہ ام القریٰ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر، یونیورسٹی آف مشی گن کے وزٹنگ اسکالر، سینٹ کراس کالج، آکسفورڈ کے وزٹنگ فیلو، جامعہ پرنسٹن میں اسلامیات کے شاہ فیصل وزٹنگ پروفیسر اور جامعہ کولوراڈو بولڈر کے وزٹنگ اسکالر رہے۔ وہ یونیورسٹی آف ویلز ٹرینیٹی سینٹ ڈیوڈ میں بھی اسلامیات کے امتیازی فیلو رہے۔
ان کی تصنیفات میں زیادہ تر زور مستشرقین کی حدیث کے متعلق کوتاہیوں کو درست کرنا تھا۔ خاص طور پر اس حقیقت کو نمایاں کرنے پر کہ پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زندگی کے دوران (ان کی حمایت سے) احادیث کی کتابت کا کام عروج پر تھا۔
تصنیفات
انھوں نے عربی اور انگریزی میں متعدد اہم کتابیں لکھیں جن میں سے اکثر کا اردو اور دیگر عالمی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ عربی میں ان کی اہم کتابیں مندرجہ ذیل ہیں:
دراسات في الحديث النبوي وتاريخ تدوينه: یہ کتاب در اصل ان کی پی ایچ ڈی کی تھیسس کا بعض اضافوں کے ساتھ عربی ترجمہ ہے، اس کے متعدد ایڈیشن نکل چکے ہیں۔
منهج النقد عند المحدثين - نشأته - تاريخه
كتاب النبي صلى الله عليه وسلم
المحدثون من اليمامة إلى 250 هـ
مرتب شدہ کام
انھوں نے حدیث کی متعدد اہم کتابوں کو ایڈٹ کرکے شائع کیا جن میں مندرجہ ذیل کتب سر فہرست ہیں:
العلاج از ابن المدنی
کتاب التمييز از مسلم بن الحجاج
مغازي رسول اللہ از عروہ بن زبیر
موطأ الإمام مالك
صحيح ابن خزيمة
سنن ابن ماجه
اعزاز
حدیث اور علوم حدیث کے میدان میں ان کی خدمات کو دیکھتے ہوئے 1980ء میں شاہ فیصل عالمی اعزاز ملا۔ نیز ان کے علمی کارناموں کو دیکھتے ہوئے 1981ء میں ان کو سعودی شہریت دی گئی۔
وفات
20 دسمبر 2017ء کو ریاض میں ان کی وفات ہوئی۔
حوالہ جات
^ 1.0 1.1 http://www.deoband.net/blogs/category/ulama
http://www.deoband.net/blogs/dr-muhammad-mustafa-azmi-his-contributions-to-hadeeth
اوپر جائیں ↑ شیخ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی دامت برکاتہم اور ان کی خدماتِ حدیث، از محمد نجیب قاسمی سنبھلی، ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ 5، جلد: 98 ، رجب 1435 ہجری مطابق مئی 2014ء۔ اخذ کردہ بتاریخ 20 دسمبر 2017ء
اوپر جائیں ↑ Azami, M. M. (2003). The History of the Qur'anic Text from Revelation to Compilation: A Comparative Study with the Old and New Testaments. Leicester: UK Islamic Academy. آئی ایس بی این 1-872531-66-0.
اوپر جائیں ↑ Visiting and Honorary Staff, School of Theology, Religious Studies and Islamic Studies, Faculty of Humanities, Departments; University of Wales Trinity Saint David
اوپر جائیں ↑ Herbert Berg, The Development of Exegesis in Early Islam: The Authenticity of Muslim Literature from the Formative Period. Routledge Studies in the Qur'an. Transferred to digital publishing in 2005. he died in 20 December 2017 Routledge, 2013. آئی ایس بی این 9781136115226
اوپر جائیں ↑ شیخ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی دامت برکاتہم اور ان کی خدماتِ حدیث، از محمد نجیب قاسمی سنبھلی، ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ 5، جلد: 98 ، رجب 1435 ہجری مطابق مئی 2014ء۔ اخذ کردہ بتاریخ 20 دسمبر 2017ء
اوپر جائیں ↑ شیخ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی دامت برکاتہم اور ان کی خدماتِ حدیث، از محمد نجیب قاسمی سنبھلی، ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ 5، جلد: 98 ، رجب 1435 ہجری مطابق مئی 2014ء۔ اخذ کردہ بتاریخ 20 دسمبر 2017ء
اوپر جائیں ↑ شیخ ڈاکٹر محمد مصطفی اعظمی قاسمی دامت برکاتہم اور ان کی خدماتِ حدیث، از محمد نجیب قاسمی سنبھلی، ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ 5، جلد: 98 ، رجب 1435 ہجری مطابق مئی 2014ء۔ اخذ کردہ بتاریخ 20 دسمبر 2017ء
اوپر جائیں ↑ عظیم محدث اور شاہ فیصل عالمی ایوارڈ یافتہ مولانا مصطفی اعظمی کا انتقال، پوری علمی دنیا سوگوار۔ ملت ٹائمز۔ اخذ کردہ بتاریخ 20 دسمبر 2017ء۔
https://ur.wikipedia.org/wiki/%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D9%85%D8%B5%D8%B7%D9%81%D9%B0%DB%8C_%D8%A7%D8%B9%D8%B8%D9%85%DB%8C 9%85%D8%B5%D8%B7%D9%81%D9%B0%DB%8C_%D8%A7%D8%B9%D8%B
الشيخ الدكتور محمد مصطفى الأعظمي
ولد الشيخ محمد مصطفى الأعظمي في الهند سنة 1350. تخرج من دار العلوم بديوبند في حدود سنة 1372، ثم التحق بالأزهر بمصر، والتحق بقسم التخصص بكلية اللغة العربية، وحصل على شهادة العالمية مع الإجازة بالتدريس، ثم رجع إلى الهند. ثم عمل في قَطَر مدرسا للغة العربية لغير الناطقين بها، ثم أصبح الأمين على دار الكتب القَطَرية، وكانت تُسمى: المكتبة العامة. ونال العالمية العالية من جامعة كمبردج. ثم قَدِم إلى الحجاز، ودرّس بكلية الشريعة بمكة المكرمة، ثم انتقل إلى كلية الشريعة بالرياض مدرسا مصطلحَ الحديث في قسم الثقافة الإسلامية. من أشهر تصانيفه: دراسات في الحديث النبوي وتاريخ تدوينه، ومنهج النقد عند المحدثين، وألحق به قطعة من مختصر التمييز لمسلم، وأخرج ما وقف عليه من مختصر المختصر لابن خزيمة، وأخرج أيضا: الموطأ للإمام مالك - رواية الليثي، والسنن لابن ماجه. ومن أحسن كتبه: كتابه الذي صنفه في تاريخ تدوين القرآن الكريم، نسف فيه دعوى تحريف القرآن، كتبه باللغة الإنجليزية، وعسى أن تكتحل عيني برؤيته مطبوعا بلغتي الحبيبة الأثيرة. نال جائزة الملك فيصل العالمية للدراسات الإسلامية سنة 1400، ومن مآثره الحميدة إعلانه عن تبرّعه بهاتيك الجائزة السخية للطلبة النابهين من فقراء المسلمين. أحسن الله إليه وكثّر من أمثاله.
.....
ان لله وانا اليه راجعون
توفي صباح هذا اليوم فضيلة الشيخ محمد مصطفى الأعظمي
و سيصلى عليه بعد صلاة الظهر بمسجد الراجحي و الدفن في مقبرة النسيم
.....
ان لله وانا اليه راجعون
توفي صباح هذا اليوم فضيلة الشيخ محمد مصطفى الأعظمي
و سيصلى عليه بعد صلاة الظهر بمسجد الراجحي و الدفن في مقبرة النسيم
(محمد مصطفى الأعظمي)
ولد الشيخ محمد مصطفى الأعظمي في الهند سنة 1350. تخرج من دار العلوم بديوبند في حدود سنة 1372، ثم التحق بالأزهر بمصر، والتحق بقسم التخصص بكلية اللغة العربية، وحصل على شهادة العالمية مع الإجازة بالتدريس، ثم رجع إلى الهند. ثم عمل في قَطَر مدرسا للغة العربية لغير الناطقين بها، ثم أصبح الأمين على دار الكتب القَطَرية، وكانت تُسمى: المكتبة العامة. ونال العالمية العالية من جامعة كمبردج. ثم قَدِم إلى مكة المكرمة ودرّس بكلية الشريعة ، ثم انتقل إلى كلية الشريعة بالرياض مدرساً مصطلحَ الحديث في قسم الثقافة الإسلامية. من أشهر تصانيفه: دراسات في الحديث النبوي وتاريخ تدوينه، ومنهج النقد عند المحدثين، وألحق به قطعة من مختصر التمييز لمسلم، وأخرج ما وقف عليه من مختصر المختصر لابن خزيمة، وأخرج أيضا: الموطأ للإمام مالك - رواية الليثي، والسنن لابن ماجه. ومن أحسن كتبه: كتابه الذي صنفه في تاريخ تدوين القرآن الكريم، نسف فيه دعوى تحريف القرآن، كتبه باللغة الإنجليزية، .
نال جائزة الملك فيصل العالمية للدراسات الإسلامية سنة 1400، ومن مآثره الحميدة إعلانه عن تبرّعه بهاتيك الجائزة السخية للطلبة النابهين من فقراء المسلمين. غفر الله وكثّر من أمثاله.
كان عالماً مغمورا ولم يرغب بالظهور ولم يُستفَد منه كما ينبغي إلا قليل من طلاب العلم.
اللهم اغفر له وارحمه وعافه واعف عنه ووسع مدخله واكرم نزله واخلف على أهله و أمته بخير.
....
عظیم محدث ڈاکٹر
محمد مصطفٰی اعظمی قاسمی کا
ریاض میں انتقال
نال جائزة الملك فيصل العالمية للدراسات الإسلامية سنة 1400، ومن مآثره الحميدة إعلانه عن تبرّعه بهاتيك الجائزة السخية للطلبة النابهين من فقراء المسلمين. غفر الله وكثّر من أمثاله.
كان عالماً مغمورا ولم يرغب بالظهور ولم يُستفَد منه كما ينبغي إلا قليل من طلاب العلم.
اللهم اغفر له وارحمه وعافه واعف عنه ووسع مدخله واكرم نزله واخلف على أهله و أمته بخير.
....
عظیم محدث ڈاکٹر
محمد مصطفٰی اعظمی قاسمی کا
ریاض میں انتقال
http://dhunt.in/3gB4p?s=a&ss=pd
via Dailyhunt
via Dailyhunt
Dr. Mohammad Mustufa Azmi Qasmi passed away on 20-12-2017 in Riyadh after Fajr Prayer. He was a renowned Hadtih Scholar (Indian origin Saudi National). His funeral Prayer offered Riyadh's famous Masjid Al-Rajhi after Zuhar Prayer
Dr. Mohammad Mustufa Azmi Qasmi graduated from Darul Uloom Deoband in 1952,
He is the first to computerize the Ahadeeth in Arabic language,
He got his PhD from the Cambridge University in Ahadeeth,
He got the King Faisal International Award for his services to Ahadeeth,
He wrote many books in Arabic and English to reply the objections raised by different Orientalists on the compilation of Qur'an and Hadeeth,
He is known as a reliable personality of Ahadeeth in the world at present,
He got Saudi nationality in 1981,
After whose research and classification many famous books of Ahadeeth had been published,
He has neither forgotten his country nor his birth place nor his institution in spite of getting so much success in his field,
Dr. Mohammad Mustufa Azmi Qasmi's several books are the part of syllabus of different universities in Arab and European countries.
https://en.wikipedia.org/wiki/Muhammad_Mustafa_Al-A%27zami
.....................
https://www.youtube.com/watch?v=1e9TwCTZieA
............
https://www.youtube.com/watch?v=rWjDtLCtAR0
........................
http://www.urdu.starnews.today/archives/29742
No comments:
Post a Comment