وہ آٹھ مصیبتیں جو انسان کی زندگی برباد کر دیتی ہیں
کوئی بندہ جب اللہ تعالیٰ سے غافل ہوتا ہے… یا کوئی گناہ کرتا ہے تو اس پر بہت سی مصیبتیں آتی ہیں…مگر ان مصیبتوں میں سے ’’آٹھ‘‘ بہت خطرناک ہیں …یہ آٹھ مصیبتیں انسان کی زندگی برباد کر دیتی ہیں اور اس کی آخرت کو بھی خطرے میں ڈال دیتی ہیں…اس لئے ہمیں سکھایا گیا کہ ہر دن صبح اور شام ان آٹھ مصیبتوں سے بچنے کی دعاء مانگا کریں …عجیب بات یہ ہے کہ …شیطان ان آٹھ مصیبتوں کے تیر…ہر صبح اور ہر شام ہم پر چھوڑتا ہے…پس جو انسان صبح شام اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آ جاتا ہے…وہ بچ جاتا ہے…اور جو یہ پناہ نہیں پکڑتا وہ ان تیروں میں سے کسی ایک یا زیادہ تیروں کا شکار ہو جاتا ہے…
وہ آٹھ مصیبتیں یہ ہیں:
(1) ’’الھم ‘‘ یعنی فکر میں مبتلا ہونا
(۲)’’الحزن‘‘ یعنی غم میں جکڑا جانا
(۳ )’’العجز‘‘ یعنی کم ہمتی ، بے کاری، محرومی
(۴)’’الکسل‘‘ یعنی سستی ، غفلت
(۵)’’الجبن‘‘ یعنی بزدلی، خوف، دل کا کمزور ہو کر پگھلنا
( ۶) ’’البخل‘‘ یعنی کنجوسی، حرص، لالچ اور مال کے بارے میں تنگ دلی
(۷)’’غلبۃ الدین ‘‘ یعنی قرضے میں بری طرح پھنس جانا کہ نکلنے کی صورت ہی نظر نہ آئے
( ۸) ’’قھرالرجال ‘‘ یعنی لوگوں کے قہر، غضب ، غلبے اور ظلم کا شکار ہو جانا…
قیمتی دعاء
ان آٹھ مصیبتوں سے حفاظت کی دعاء… کئی احادیث مبارکہ میں آئی ہے… صحیح بخاری میں تو یہاں تک آیا ہے کہ…
رسول اللہ ﷺ کثرت کے ساتھ یہ دعاء مانگتے تھے…
بس اسی سے اہمیت کا اندازہ لگا لیں حضور اقدس ﷺ معصوم تھے، محفوظ تھے اور شیطان کے ہر شر سے پاک تھے… مگر پھر بھی اس دعاء کی کثرت فرماتے…
ابو داؤد کی روایت میں ہے کہ… حضور اقدس ﷺ دن کے وقت مسجد تشریف لے گئے تو وہاں اپنے صحابی حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کو بیٹھا پایا…پوچھا کہ نماز کا تو وقت نہیں پھر مسجد میں کیسے بیٹھے ہو … عرض کیا…تفکرات نے گھیر رکھا ہے…اور قرضے میں پھنس چکا ہوں…
فرمایا یہ کلمات صبح شام پڑھا کرو… انہوں نے اہتمام فرمایا تو تفکرات بھی دور ہو گئے اور اللہ تعالیٰ نے سارا قرضہ بھی اُتار دیا …
یہ دعاء الفاظ کی تقدیم تاخیر اور کچھ فرق کے ساتھ کئی احادیث میں آئی ہے
دعاء کے دو صیغے یہاں پیش کئے جا رہے ہیں …جو آسان لگے اُسے اپنا معمول بنا لیں…
(۱) اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ ، وَضَلَعِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ
(۲) اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ، وَقَهْرِ الرِّجَالِ
الفاظ کا ترجمہ ایک بار پھر اختصار کے ساتھ سمجھ لیں…
1..’’الھم‘‘ تفکرات کو کہتے ہیں…آگے کی فکریں، پریشانیاں ، فضول پریشان کرنے والے منصوبے اور خیالات…
2..’’ الحزن ‘‘غم کو کہتے ہیں …ماضی کے واقعات کا صدمہ اور غم ایک دم اُبھر کر دل پر چھا جائے… حالانکہ حدیث شریف میں آیا ہے … ’’کوئی بندہ ایمان کی حقیقت کو اس وقت تک نہیں پا سکتا جب تک اسے یہ یقین نہ ہو جائے کہ جو کچھ اسے پہنچا ہے وہ اس سے رہ نہیں سکتا تھا…اور جو کچھ اس سے رہ گیا وہ اسے پہنچ نہیں سکتا تھا۔‘‘(مسند احمد)
یعنی جو نعمت مل گئی وہ ملنا ہی تھی اس سے زیادہ نہیں مل سکتی تھی…جو تکلیف آئی وہ آنی ہی تھی اس سے بچا نہیںجا سکتا تھا…اور جو کچھ نہیں ملا وہ نہیں ملنا تھا خواہ میں کچھ بھی کر لیتا… مطلب یہ کہ اللہ کی تقدیر پر ایمان اور اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر راضی ہونا…یہ غم کا علاج ہے…
3..’’العجز‘‘ کا مطلب اچھے کاموں اور اچھی نعمتوں کو پانے کی طاقت کھو دینا…اس میں کم ہمتی بھی آ جاتی ہے…
4..’’الکسل‘‘ کا مطلب سستی… یعنی انسان کے ارادے کا کمزور ہو جانا… میں نہیں کر سکتا … میں نہیں کرتا…
5..’’الجبن‘‘ بزدلی، موت کا ڈر، اپنی جان کو بچانے کی ہر وقت فکر …اللہ تعالیٰ نے جان دی کہ اس کو لگا کر جنت پاؤ مگر ہم ہر وقت جان لگانے کی بجائے جان بچانے کی سوچتے ہیں…اللہ تعالیٰ نے جان دی تاکہ ہم اسے لگا کر…دین کو غلبہ دلائیں، اسلامی حرمتوں کی حفاظت کریں…امت مسلمہ کو عزت دلائیں… مگر ہم جان بچانے کے لئے ہر ذلت برداشت کرنے پر تیار ہو جائیں … اسے ’’ جبن ‘‘ کہتے ہیں…
6..’’ البخل‘‘ مال کے بارے میں کنجوسی کرنا …مال سے فائدہ نہ اٹھانا… مال جمع کرنے اور گننے کی حرص میں مبتلا ہو کر …مال کا نوکر اور ملازم بن جانا…اور مال کے شرعی اور اخلاقی حقوق ادا نہ کرنا…
7..’’ ضلع الدین‘‘ قرضے کا بری طرح مسلط ہو جانا… فضول قرضے لینے کی عادت پڑ جانا … قرضوں کے بوجھ تلے دب جانا…
8..’’ غلبۃ الرجال یا قہرالرجال ‘‘ … لوگوں کے ہاتھوں ذلیل ، رسوا ، مغلوب اور مقہور ہونا…
اللہ تعالیٰ میری اور آپ سب کی ان آٹھ آفتوں اور تمام آفتوں سے حفاظت فرمائے…
اللھم آمین یا ارحم الراحمین.
No comments:
Post a Comment