Tuesday, 5 December 2017

طلاق مغلظہ سے بچنے کے لئے حیلہ

سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام
اگرکسی نے تین طلاق کو معلق کیا دخول دار پر تو کیا ایسا کوئی حیلہ ہے کہ طلاق ثلاثہ بھی نہ هو اور دخول دار بہی هوجائے؟

جواب: جی ہے؛
لمافی التاتارخانیۃ (۳۳۱/۱۰) کتاب الحیل:إذا حلف بثلاث تطلیقات أن لایکلم فلاناً، فالسبیل أن یطلقھا واحدۃً بائنۃً، ویدعھا، حتی انقضت عدتھا، ثم یکلم فلاناً، ثم یتزوجھا۔
.....
طلاق مغلظہ سے بچنے کے لئے ایک حیلہ کا ذکر
سوال… کیا فرماتے ہیں علماءِ کرام ومفتیانِ عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ زید نے اپنی بیوی سے کہا کہ:
’’اگر تو والدین کے گھر گئی تو تجھے تین طلاق.‘‘
اب زید کی بیو ی والدین کو بھی نہیں چھوڑسکتی اور اپنے شوہر کو بھی۔ برائے مہربانی اس کیلئے کوئی شرعی حل بتادیں۔

الجواب بعون الملک الوھاب…
مذکورہ مسئلہ کا شرعی حل یہ ہے کہ زید اپنی بیوی کو ایک طلاق بائن دیدے (یعنی تجھے طلاق بائن ہو وغیرہ کے الفاظ سے اس عورت کو اپنے نکاح سے نکال دے) پھر یہ عورت عدتِ طلاق گزارکر اپنے والدین کے گھر چلی جائے۔ تو چونکہ یہ عورت اب زید کے نکاح میں نہیں رہی ہے اور عدت بھی گزارچکی ہے اس لئے تین طلاقیں (جو کہ والدین کے گھر جانے کے ساتھ معلق تھیں) اس پر واقع نہیں  ہوں گی اور شرط (دخول دار) پائے جانے کی وجہ سے یمین ختم ہوجائے گی پھر زید ان خاتون سے نئے سرے سے نکاح کرلے۔ اب زیدکی بیوی اپنے والدین کے گھر جاسکتی ہےکیونکہ یمین ختم ہوچکی ہے البتہ زید کے پاس اب اپنی بیوی کو دو طلاقیں دینے کا اختیار رہ جائے گا۔ اس کے علاوہ اگرزید کی بیوی اپنے والدین سے فقط ملنا ہی چاہتی ہے تو اس کے لئے بجائے والدین کے گھر جانے کے کسی اور جگہ والدین سے ملاقات کرلے، واضح رہے! والدین کے گھر سے مراد وہ چار دیواری ہے جس میں وہ رہائش پذیر ہیں، اس چار دیواری کے علاوہ کہیں بھی ملاقات کی جاسکتی ہے۔
لمافی التاتارخانیۃ (۳۳۱/۱۰) کتاب الحیل: إذا حلف بثلاث تطلیقات أن لایکلم فلاناً، فالسبیل أن یطلقھا واحدۃً بائنۃً، ویدعھا، حتی انقضت عدتھا، ثم یکلم فلاناً، ثم یتزوجھا۔
وفی الجوھرۃ النیرۃ (۴۷۸/۲) کتاب الأیمان: ولو حلف لایدخل دار فلان فدخل داراً یسکنھا فلان بملک، أو اجارۃ، أو عاریۃ حنث۔
از نجم الفتاوی
العبد محمد اسلامپوری

No comments:

Post a Comment