Wednesday 13 December 2017

'Suspended for saying ‘bless you’ چھینکنے پر سوری کیوں؟

ایس اے ساگر
برصغیر ہند،پاک میں بے لگام مغربی دنیا کی اندھی میں چھینکنے پر’سوری‘ کہنے کا رواج چل پڑا ہے۔ مغرب میں برداشت اور اعتدال پسندی کی تلقین کے ساتھ مذہب سے دوری کی مثالیں اکثر سامنے آتی رہتی ہیں لیکن ایک حالیہ چونکا دینے والے واقعہ نے امریکیوں کی’خدا بیزاری‘ کا بھی پردہ چاک کر دیا، جہاں ہائی اسکول کی ایک استانی نے ایک طالبہ کو محض اس بات پر کلاس روم سے نکال دیا کہ وہ اپنے کلاس فیلو کی چھینک پر اسے 'یرحمک اللہ'۔۔۔۔ اللہ تم پر رحم کرے۔۔۔ کہہ بیٹھی تھی۔ ان دنوں امریکی میڈیا میں اس خبر کا بڑا چرچا ہے اور چھینک پر’یرحمک اللہ‘ کہنے کے حامی اور مخالفین نے سوشل میڈیا پر بھی تبصروں کا ایک طومار باندھ رکھا ہے۔
کیا تھا معاملہ؟
تفصیلات کے مطابق حال ہی میں ریاست’ٹینیسی‘ کے ایک ہائی اسکول کی 17 سالہ طالبہ کینڈرا ٹورنرKendra Turner کو اس کی استانی نے کمرہ جماعت سے نکال دیا۔ امریکی ٹی وی’فاکس نیوز‘ شاہد ہے کہ کمرہ جماعت میں استانی کے لیکچر کے دوران ایک طالب علم کو چھینک آئی تو اس نے چھینک کے بعد اپنے قریب بیٹھی کلاس فیلو کینڈرا کو ’سوری‘ کہا۔ جواب میں کینڈرا نے اسے’'یرحمک اللہ‘ کہا۔ مسلمانوں میں چھینک کے جواب میں یہ جملہ بولنا مسنون سمجھا جاتا ہے لیکن کینڈرا کا تعلق کسی مسلمان خاندان سے نہیں بلکہ عیسائی فیملی سے ہے۔مذکورہ ٹی وی رپورٹ کے مطابق استانی نے کینڈرا سے پوچھا کہ اس نے چھینک کے جواب میں کیا کہا ہے۔ اس نے جواب میں بتایا کہ میں نے 'یرحمک اللہ' کہا۔ استانی نے پھر پوچھا کہ تم نے یہ بات کہاں سے سیکھی؟ تو اس نے بتایا کہ مجھے گھر والوں اور ایک عیسائی پادری نے یہ بات بتائی تھی۔ اس پر استانی طیش میں آ گئی اور یہ کہتے ہوئے کہ
”اب پادری ہی کے پاس جا کر پڑھو!“ کینڈرا کو کمرہ جماعت سے نکال دیا۔ دوسری جانب استانی کی لیپا پوتی بھی سامنے آئی۔ اس کا کہنا ہے کہ کینڈرا کو ’یرحمک اللہ‘ کہنے پر کلاس سے نہیں نکالا گیا بلکہ اسے لیکچر کے دوران باتیں کرنے کی سزا کے طور پر نکالا گیا تھا۔تاہم کینڈرا نے پول کھول کر رکھ دی کہ استانی نے پوری کلاس میں کہا کہ وہ کمرہ جماعت میں اللہ کے بارے میں گفتگو نہیں سننا چاہتی ہے۔ تمہیں اسکول کے قواعد وضوابط کا علم ہونا چاہئے۔ اگر نہیں تو جاﺅ اور اسی پادری کے پاس پڑھو۔“ کلاس روم کے علاوہ اسکول کے دوسرے طلباء اور سوشل میڈیا پر بھی کینڈرا سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اسکول کے طلباء نے تو سفید رنگ کی ٹی شرٹس پر انگریزی میں God bless you عبارت پرنٹ کروا رکھی ہے جس کا عربی میں مطلب 'یرحمک اللہ' بنتا ہے۔
کیا کہتے ہیں علمائے کرام؟
اس سلسلہ میں جامعہ غیث الہدیٰ بنگلور کے استاذ مولانا عبداللطیف قاسمی رقمطراز ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا اور آپ کے اندر روح پھونکی، تو حضرت آدم علیہ السلام کو فوراً چھینک آئی اور سب سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام نے اللہ کی توفیق سے چھینک پر
”ا لحمدللہ“
فرمایا، چھینک آنا اچھی بات ہے، چھینک انسان کی صحت کی علامت ہے، نزلہ کے وقت نیز عام اوقات میں بھی جب چھینک آتی ہے تو انسان کا دماغ، کان اور ناک کے راستے صاف ہوتے ہیں، آنکھوں میں ٹھنڈک پیدا ہوتی ہے، سرکا بوجھ کم ہوجاتا ہے، جب نومولود بچہ چھینکتا ہے تو والدین اور معالجین چھینک کو بچے کی تندرستی کی علامت سمجھ کر خوش ہوجاتے ہیں، غرض کہ چھینک انسان کی نشاط وچستی کا سبب ہے، جس سے انسان کو اعمال و طاعات نیز دنیوی کاموں میں نشاط پیدا ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اللہ کے نبی علیہ السلام نے فرمایا:
          إنَّ اللّٰہ یُحِبُ العُطاسَ (رواہ البخاری عن ابی ھریرة ۱/۹۱۹،۶۲۲۳)
          اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند فرماتے ہیں، (کیونکہ اعمال میں چستی ونشاط کا سبب ہوتی ہے)۔
          دین ِاسلام کی خوبی اورکمال یہ ہے کہ اسلام انسان کو کامل واکمل بنانے کے لئے ہر چھوٹے اور بڑے ادب سے اس کو آراستہ ومزین کرتا ہے؛ چنانچہ اسلام نے انسانی ضروریات میں سے ہر ضرورت سے متعلق بہترین آداب وتعلیمات کو پیش کیا ہے، منجملہ ان کے چھینک ہے، جسے ہم معمولی چیز سمجھتے ہیں، اس کے آداب کو بھی بیان کیا ہے، لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم چھینک کے آداب کو معلوم کریں اور ان پر عمل کریں۔
          چونکہ چھینک اللہ کی نعمت ِصحت وتندرستی کی علامت، چستی اور نشاط کا سبب ہے؛اس لئے چھینک آنے پر الحمدللہ کے ذریعہ اللہ کا شکرادا کرنے کو مستقل عبادت قرار دیا گیا ہے۔
          چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
          إذا عطس احدکم فلیقل الحمد للّٰہ (رواہ البخاری عن ابی ھریرة ۱/۹۱۹،۶۲۲۴)
          جب تم میں سے کوئی چھینکے تو الحمد للّٰہ کہے۔
           سب سے پہلے انسان ہمارے دادا حضرت آدم علیہ السلام کو جب چھینک آئی تو اللہ نے آپ کی زبان سے الحمدللہ کو جاری فرماکر ساری انسانیت کے لئے ایک ادب قرار دیا، شریعت اسلامیہ نے بھی اس کو ادب؛ بلکہ مستقل سنت قراردیا ہے۔
چھینک کے آداب:
          (۱) جب کسی شخص کو چھینک آئے تو الحمد للّٰہ کہے۔
(رواہ البخاری عن ابی ھریرة ۱/۹۱۹،۶۲۲۴)
یا
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلیٰ کُلِّ حَال
کہے (رواہ الترمذی عن ابن عمر ۲/۱۰۳) دونوں صورتیں جائز ہیں۔
          (۲) جب چھینکنے والا اپنی چھینک پر الحمد للّٰہ کہے، تو سننے والا اس کے جواب میں یرحمک اللّٰہ کہے۔ (بخاری۱/۹۱۹،۶۲۲۴)
          (۳) یرحمک اللّٰہ کے جواب میں چھینکنے والا
یَھْدِیْکُمُ اللّٰہُ َویُصْلِحُ بَالَکُمْ، یا یَغْفِرُاللّٰہُ لَنَا وَلَکُمْ 

کہے۔ (بخاری۱/۹۱۹،۶۲۲۴)
          (۴) چھینکنے والا چھینک کے وقت اپنے چہرے کو کپڑے یا کم ازکم ہاتھ سے ڈھانک لے (تاکہ چھینک کے وقت ناک اور منہ سے نکلنے والی ریزش سے کسی کوتکلیف نہ ہو،نیز کھانے پینے کی چیزوں میں ناک اور منہ کی رطوبات نہ گریں)۔
          (۵) چھینک کے وقت اپنی آواز کو پست رکھے۔
          آپ علیہ السلام چھینک کے وقت اپنے چہرے کو کپڑے یا ہاتھ سے ڈھانک لیتے تھے اور آواز کو پست کرلیا کرتے تھے۔ (ابوداوٴد۲/۶۸۶)
          (۶) محرم عورتیں چھینک کر الحمدللّٰہ کہیں تو محرم مردوں کے لیے یرحمک اللّٰہ کہنا ضروری ہے، نیز مرد محارم مرد کی چھینک کا جواب دینا بھی ضروری ہے۔ (ہندیہ ۵/۳۲۷)
چھینک کا جواب:
          مسلمان بھائی چھینک کر الحمدللہ کہے تو اس کے جواب میں
"یرحمک اللہ"
کہنا یہ اس کا شرعی حق ہے۔
          رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مسلمان بھائی پر دوسرے مسلمان بھائی کے لئے چھ حقوق ہیں،
(1) جب کوئی مسلمان بھائی بیمار ہوجائے تواس کی عیادت کرے
(۲) جب کسی مسلمان کی وفات ہوجائے تواس کے جنازہ میں شرکت کرے
(۳) اگر دعوت دے تو قبول کرے
(۴) سلام کرے تو سلام کا جواب دے
(۵) چھینک پر الحمدللہ کہے تو اس کے جواب میں یرحمک اللہ کہے
(۶) مسلمان بھائی کی موجودگی اور غیر موجودگی میں اس کے ساتھ خیرخواہی کا معاملہ کرے۔ (مسلم ۲/۲۱۳حقوق المسلم )
          جب چھینکنے والا الحمد للّٰہ کہے تو سننے والے پر یرحمک اللّٰہ کہنا بعض علماء کے نزدیک واجب ہے، (فتاوی ہندیہ میں یہی قول نقل کیا ہے) بعض علماء نے مستحب قرار دیا ہے، جمہور علماء کے نزدیک فرضِ کفایہ ہے، (فتاوی ہندیہ میں واجب لکھا ہے) لہٰذا چھینکنے والے کی
"الحمدللّٰہ"
سننے والا ایک شخض ہو تو ضرور
"یرحمک اللّٰہ"
کہنا چاہئے، اگر ایک جماعت ہو تو ان میں سے کسی ایک شخص کی طرف سے یرحمک اللّٰہ کہنا کافی ہے۔ (عمدة القاری۱۵/۳۴۰)
          مندرجہ ذیل مواقع میں چھینک کا جواب ضروری نہیں
          (۱) جو آدمی چھینک کر الحمد للہ نہ کہے۔ (بخاری۱/۹۱۹،۶۲۲۵)
          آپ علیہ الصلوٰة والسلام نے فرمایا:
          إذَا عَطَسَ اَحَدُکُمْ فَحَمِدَ اللّٰہَ فَشَمِّتُوْہُ وَانْ لَمْ یَحْمَدِ اللّٰہَ فَلَاتُشَمِّتُوْہُ
(رواہ البخاری۱/۹۱۹)
          جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے اور وہ الحمدللہ کہے تو تم جواب دو اگر وہ الحمدللہ نہ کہے تو اس کا جواب مت دو، لہذا جو شخص اپنی چھینک پر الحمدللہ نہ کہے وہ جواب کا مستحق نہیں ہے۔
          حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دو شخص حاضرتھے، دونوں کو چھینک آئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کی چھینک پر
"یرحمک اللّٰہ"
فرمایا دوسرے کی چھینک پر یرحمک اللّٰہ نہیں فرمایا، اس پر دوسرے شخص نے عرض کیا،
یارسول اللہ! آپ نے اس کے لئے یرحمک اللّٰہ فرمایا، میرے لئے  نہیں فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشادفرمایا:
اس نے چھینک پر الحمدللّٰہ کہا؛ اس لئے وہ جواب کا مستحق ہوا، اور تم نے اپنی چھینک پر الحمدللّٰہ نہیں کہا تو تم جواب کے مستحق نہیں ہوئے (متفق علیہ، بخاری۱/۹۱۹)
          (۲) جب آدمی تین مرتبہ سے زیادہ چھینکے، توجواب دینا ضرروری نہیں ہے، چاہے تو جواب دے؛ چاہے تو جواب نہ دے۔ (رواہ ابوداد۲/۶۸۷)
          (۳) بے ایمان کی چھینک کے جواب میں یرحمک اللّٰہ کہنا جائز نہیں ہے۔
          حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالٰی عنہ  فرماتے ہیں:
          یہودی لوگ رسول اللہ صلی اللہ وسلم کی خدمت میں چھینکتے تھے (چھینک پر الحمدللّٰہ بھی کہتے) اور یہ امید  رکھتے کہ آپ علیہ السلام جواب میں یرحمک اللّٰہ فرمائیں گے ؛ لیکن آپ علیہ السلام ان کے جواب میں یرحمک اللّٰہ نہ فرماتے (اس لیے کہ وہ اپنی بے ایمانی کی وجہ سے اللہ کی رحمت کے مستحق نہیں ہیں؛ لہٰذ ان کو رحمت کی دعا نہیں دی جاسکتی) بلکہ ان کے جواب میں آپ علیہ السلام
"یَھْدِیْکُمُ اللّٰہُ وَیُصْلِحُ بَالَکُمْ"
فرماتے (اللہ تم کو ہدایت دیں اور تمہارے احوال درست فرمائیں ) (رواہ ابوداد۲/۶۸۷)
          (۴) جمعہ وعیدین کے خطبات کے وقت میں جواب نہ دے (عمدة القاری۱۵/۳۴۰ )
          (۵) اگرکوئی شخص بیت الخلاء میں چھینک کر الحمدللہ کہے تو اس کا جواب بھی لاز م نہیں۔ (عمدة القاری۱۵/۳۴۰ )
          مسئلہ: اگر کسی شخص کو نماز میں چھینک آگئی اور اس نے بے اختیار الحمدللہ کہہ دیا تو نماز فاسد نہیں ہوگی، جو نمازی چھینکنے والے کے جواب یرحمک اللہ کہے، اس کی نماز فاسد ہوجائیگی (ھدایہ ۱/۱۳۵)
جماہی کے آداب:
          رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے ارشادفرمایا:
          اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ العُطَاسَ، وَیُکْرِہُ التَثَاوٴُبَ (رواہ البخاری عن ابی ھریرة ۱/۹۱۹، ۶۲۲۳)
           اللہ تعالیٰ کو جماہی ناپسند ہے، جب تم میں سے کسی کو جماہی آتی ہے اور وہ شخص منہ کھولتے ہا، ہا کہتا ہے تو شیطان ہنستا ہے۔
          جماہی زیادہ کھانے، آنتوں کے بھرجانے، نفس وطبیعت کے بوجھل ہوجانے اورحواس کی کدورت کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے، جو غفلت، سستی اورسوئے فہم کا سبب بنتی ہے، نیز جماہی کے وقت انسان کا چہرہ طبعی حالت پر باقی نہیں رہتا ہے، جس کی وجہ سے شیطان خوش ہوجاتا ہے کہ انسان کی طبعی حالت بھی متغیر ہوئی، نیز اب یہ انسان طاعات واعمال اور دیگر ضروری امور میں سستی اور کاہلی کا شکار ہوگا۔
          حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عمر بھر جماہی نہیں آئی ہے، جس کی صراحت مصنف ابن شیبہ کی روایت میں موجود ہے، نیز علامہ خطابی نے مسلمہ کی  روایت سے بیان کیا ہے کہ کسی بھی نبی کو جماہی نہیں آئی۔ (فتح الباری ۱۰/۷۱۵)
          فَاَمَّالتَثَاوٴُبُ فَانَّمَا ھُوَمِنَ الشَّیْطَانِ فَاذَا تَثَاوٴَبَ أحَدُکُمْ فَلْیَرُدَّہ مَا اسْتَطَاعَ (بخاری ۱/۹۱۹)
          جماہی شیطان کی طرف سے ہوتی ہے، لہٰذاجب تم میں سے کسی کو جماہی آئے تو جہاں تک ہوسکے اس کو دفع کرے، (جبڑوں کو مضبوطی سے دبالے، اگر بے قابو ہوجائے تو منہ پر ہاتھ رکھ لے)۔
          حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے آپ علیہ السلام نے فرمایا:
          اِذَا تَثَاوَبَ أحَدُکُمْ فَلْیُمْسِکْ بِیَدِہ عَلیٰ فَمِہ، فَانَّ الشَّیْطَانَ یَدْخُلُ
(رواہ مسلم ۲/۴۱۳باب العطاس)
          جب تم میں سے کسی کو جماہی آئے تو اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لے؛ اس لئے کے شیطان منہ میں داخل ہوجاتا ہے، (لہٰذا منہ پر ہاتھ رکھے)
          علماء نے لکھا ہے کہ اگر انسان تلاوت، دینی گفتکو وغیرہ میں مشغول ہو اور جماہی آجائے تو جماہی کو مکمل طور سے بند ہوجانے کے بعد تلاوت کرے، جماہی کے وقت ہا، ہا، کرتے ہوئے تلاوت، دینی باتیں اور ضروری باتیں نہ کرے۔
..........

Why student suspended for saying 
‘bless you’ 
after classmate sneezed?

A young girl, who claims she was standing up for her religious beliefs in the classroom, was suspended after breaking a class rule of saying “bless you” after a classmate sneezed. According to reports, when Dyer County High School senior Kendra Turner said bless you to her classmate, she says her teacher told her that was for church.

“She said that we’re not going to have godly speaking in her class and that’s when I said we have a constitutional right,” said Turner.

Turner says when she defended her actions, she was told to see an administrator. She says she finished the class period in in-school suspension.

Students sent WMC Action News 5’s Michael Clark a photo of the teacher’s white board that lists ‘bless you’ and other expressions that are banned as part of class rules.

It sparked discussion with Turner’s youth pastor Becky Winegardner last week at church.

“There were several students that were talking about this particular faculty member there that was very demeaning to them in regard to their faith,” Pastor Becky Winegardner said.

Turner’s parents say the school leaders claim the outburst was a classroom distraction and that she shouted “bless you” across the room.

“This was something that had come up previously in the last few weeks just since the beginning of school and I shared with all of those students what their rights were,” added Winegardner.

Turner’s family met with school leaders Tuesday. They say the teacher claimed Turner was being disruptive and aggressive. Some classmates showed support Tuesday by wearing hand made bless you shirts.

Turner said she doesn’t want trouble for her teacher but says she’ll stand up for her faith.

“It’s alright to defend God and it’s our constitutional right because we have a freedom of religion and freedom of speech,” said Turner.


http://urdu.alarabiya.net/ur/international/2014/08/26/%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%D8%A7-%DA%86%DA%BE%DB%8C%D9%86%DA%A9-%D9%BE%D8%B1-%DB%8C%D8%B1%D8%AD%D9%85%DA%A9-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%DA%A9%DB%81%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%B1-%D8%B7%D8%A7%D9%84%D8%A8%DB%81-%DA%A9%D8%A7-%D9%86%D8%A7%D9%85-%D8%AE%D8%A7%D8%B1%D8%AC.html
.................
http://fox6now.com/2014/08/20/student-suspended-for-saying-bless-you-after-classmate-sneezed/
..................
http://www.darululoom-deoband.com/urdu/magazine/new/tmp/03-Chhik%20Aur%20Jamahi_MDU_04_April_14.htm
......

No comments:

Post a Comment