سوال: ایک مسجد میں بچے پڑھتے ہیں. مسجد کی کمیٹی مسجد کا چندہ بھی لیتی ہے اور بچوں کی فیس بھی لیتی ہے. مسجد کی کمیٹی کا کہنا ہے کہ صرف چندے سے مسجد کا خرچہ پورا نہیں ہوتا اور صرف فیس سے بھی خرچہ پورا نہیں ہوتا اس لئے ہم دونوں لیتے ہیں ..
تو کیا مسجد کی کمیٹی کا چندہ اور فیس دونوں لینا جائز ہے؟
تو کیا مسجد کی کمیٹی کا چندہ اور فیس دونوں لینا جائز ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق:
دونوں جائز ہیں، بشرطیکہ چندہ اجتماعی طور پر بغیر کسی جبر و اکراہ کے لیا جائے.
اگر مسجد کے انتظامات کے اخراجات چندہ سے پورے نہ ہوتے ہوں تو وہاں پڑھنے والے بچوں سے فیس لینے میں شرعا کوئی قباحت نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
................
سوال # 147124
(۱) صدر ، سیکریٹری، خزانچی شریعتاً کیسے بنایا جاسکتا ہے، اس کی کیا کیا ذمہ داریاں ہونی چاہئے؟
(۲) کیا مسجد کی آمد اور خرچ کا حساب کتاب کرنا یا عوام کو دینا ضروری ہے؟
(۳) کیا کسی مسجد میں کمیٹی بننی چاہئے؟
(۴) کیا مسجد کا کوئی بھی کام بغیر کسی سے مشورہ لیے کیا جا سکتا ہے؟
(۵) مسجد کے متعلق مشورہ دینے کا حق کس کس کو ہوتا ہے؟
Published on: Jan 8, 2017
جواب # 147124
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 302-250/D=4/1438
مسجد کی کمیٹی کا صدر یا سکریٹری ایسا شخص ہوجو نیک وصالح لوگوں کے نزدیک قابل اعتماد امین اور دیانت دار ہو اس کی ذمہ داریاں موقعہ محل کے لحاظ سے طے کی جائیں گی، اجمالی طور پر
(۱) مسجد اور اس سے متعلق وقف کی حفاظت
(۲) نظم وانتظام صفائی مرمت وغیرہ سے متعلق (۳) آمد وخرج کا حساب کتاب ہیں، اگر مشورہ سے یہ ذمہ داریاں سکریٹری یا دیگر ممبران کو دیدی جائیں تو ان سے متعلق ہوجائیں گی، ورنہ اجمالی طور پر مذکورہ امور کا ذمہ دار اعلیٰ صدر ہی ہوتا ہے۔
(۲) چندہ دہندگان کو اجمالی یا تفصیلی حساب ماہانہ یا سالانہ مطلع کرنا ضروری ہے۔ البتہ اگر کمیٹی کے سامنے حساب پیش کردینے کو وہ کافی سمجھیں تو پھر ضروری نہیں۔
(۳) اگر واقف کی طرف سے کوئی متولی شخص یا خاندانی طور پر مقرر ہے تو پھر یہی ذمے دار ہوگا اگر اپنے تعاون کے لیے کمیٹی بنالے تو مضائقہ نہیں لیکن کمیٹی بنانا اس پر لازم نہیں ہاں اگر یہ خائن یا خُرد برد کرنے والا ہو تو ذمہ داران محلہ کمیٹی بناسکتے ہیں،اسی طرح اگر واقف کی طرف سے کوئی شخص یا خاندانی طور پر متولی مقرر نہیں ہے تو پھر اہل محلہ نظم وانتظام اور حفاظت کی غرض سے کمیٹی بناسکتے ہیں۔
(۴) کوئی کام کی وضاحت کریں؟ مشورہ کس سے کرنا ہے؟ کس کو کرنا ہے؟
(۵) اپنے اپنے حدود اوردائرہ میں مناسب انداز سے مخلصانہ طور پر مشورہ ہرنمازی دے سکتا ہے، شر، فساد، فتنہ، خودرائی کا اظہار وغیرہ امور مقصود نہ ہوں نہ ہی ان کا خدشہ ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Waqf-Mosque-Madrasa/147124
...............
http://www.darulifta-deoband.com/home/qa_ur/Waqf-Mosque-Madrasa/26/?page=15
دونوں جائز ہیں، بشرطیکہ چندہ اجتماعی طور پر بغیر کسی جبر و اکراہ کے لیا جائے.
اگر مسجد کے انتظامات کے اخراجات چندہ سے پورے نہ ہوتے ہوں تو وہاں پڑھنے والے بچوں سے فیس لینے میں شرعا کوئی قباحت نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
................
سوال # 147124
(۱) صدر ، سیکریٹری، خزانچی شریعتاً کیسے بنایا جاسکتا ہے، اس کی کیا کیا ذمہ داریاں ہونی چاہئے؟
(۲) کیا مسجد کی آمد اور خرچ کا حساب کتاب کرنا یا عوام کو دینا ضروری ہے؟
(۳) کیا کسی مسجد میں کمیٹی بننی چاہئے؟
(۴) کیا مسجد کا کوئی بھی کام بغیر کسی سے مشورہ لیے کیا جا سکتا ہے؟
(۵) مسجد کے متعلق مشورہ دینے کا حق کس کس کو ہوتا ہے؟
Published on: Jan 8, 2017
جواب # 147124
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 302-250/D=4/1438
مسجد کی کمیٹی کا صدر یا سکریٹری ایسا شخص ہوجو نیک وصالح لوگوں کے نزدیک قابل اعتماد امین اور دیانت دار ہو اس کی ذمہ داریاں موقعہ محل کے لحاظ سے طے کی جائیں گی، اجمالی طور پر
(۱) مسجد اور اس سے متعلق وقف کی حفاظت
(۲) نظم وانتظام صفائی مرمت وغیرہ سے متعلق (۳) آمد وخرج کا حساب کتاب ہیں، اگر مشورہ سے یہ ذمہ داریاں سکریٹری یا دیگر ممبران کو دیدی جائیں تو ان سے متعلق ہوجائیں گی، ورنہ اجمالی طور پر مذکورہ امور کا ذمہ دار اعلیٰ صدر ہی ہوتا ہے۔
(۲) چندہ دہندگان کو اجمالی یا تفصیلی حساب ماہانہ یا سالانہ مطلع کرنا ضروری ہے۔ البتہ اگر کمیٹی کے سامنے حساب پیش کردینے کو وہ کافی سمجھیں تو پھر ضروری نہیں۔
(۳) اگر واقف کی طرف سے کوئی متولی شخص یا خاندانی طور پر مقرر ہے تو پھر یہی ذمے دار ہوگا اگر اپنے تعاون کے لیے کمیٹی بنالے تو مضائقہ نہیں لیکن کمیٹی بنانا اس پر لازم نہیں ہاں اگر یہ خائن یا خُرد برد کرنے والا ہو تو ذمہ داران محلہ کمیٹی بناسکتے ہیں،اسی طرح اگر واقف کی طرف سے کوئی شخص یا خاندانی طور پر متولی مقرر نہیں ہے تو پھر اہل محلہ نظم وانتظام اور حفاظت کی غرض سے کمیٹی بناسکتے ہیں۔
(۴) کوئی کام کی وضاحت کریں؟ مشورہ کس سے کرنا ہے؟ کس کو کرنا ہے؟
(۵) اپنے اپنے حدود اوردائرہ میں مناسب انداز سے مخلصانہ طور پر مشورہ ہرنمازی دے سکتا ہے، شر، فساد، فتنہ، خودرائی کا اظہار وغیرہ امور مقصود نہ ہوں نہ ہی ان کا خدشہ ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Waqf-Mosque-Madrasa/147124
...............
http://www.darulifta-deoband.com/home/qa_ur/Waqf-Mosque-Madrasa/26/?page=15
No comments:
Post a Comment